Ashraful Byan With Tafseer e Izharul Irfan

اشرف البیان مع تفسیر اظہار العرفان
فارسی ترجمۂ قرآن
غوث العالم محبوب یزدانی قدوۃ الکبریٰ سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی السامانی نوربخشی کچھوچھوی  رضی اللہ عنہ
اردو ترجمۂ از فارسی ترجمہ  وتفسیر جدید
اولا د غوث الاعظم حضرت علامہ  سید شاہ  ممتاز اشرفی الجیلانی صاحب
یہ ترجمۂ قرآن فارسی میں ہے اور ایک عظیم علمی شاہکار ہے کیونکہ اس زمانے میں فارسی بولی اور سمجھی جاتی تھی اس لئے آپ نے فارسی میں ترجمہ کیا اس کا اصل نسخہ مختار اشرف لائبریری  خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکارکلاں  کچھوچھہ شریف( امبیڈکر نگر  ،اترپردیش)میں موجود ہے ۔
واضح رہے کہ یہ ترجمۂ قرآن کریم غوث العالم محبوب یزدانی قدوۃ الکبریٰ سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی السامانی نوربخشی  کچھوچھوی  رضی اللہ عنہ نے  اپنے دور سلطنت 727 ہجری میں خود تحریر فرمایا ۔
ترجمہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کی بڑی گہری  نظرتھی کیونکہ بہت سے مقامات پر آپ نے اس انداز سے ترجمہ کیا ہے کہ قاری کے ذہن کے تمام شکوک و شبہات دور ہوجائے   اکثر دیکھا گیا ہے کہ مترجمین اس طرف  توجہ نہیں دیتے اور ایسا ترجمہ کرتے ہیں کہ جس کو پڑھ کر ذہن الجھ جاتا ہے اور انسانی عقل و حواس اس بات کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا لیکن غوث العالم محبوب یزدانی قدوۃ الکبریٰ سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی السامانی نوربخشی  کچھوچھوی  رضی اللہ عنہ کا یہ ترجمہ ان تمام چیزوں سے باہر ہے اور اس ترجمہ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں کوئی ایسا لفظ استعمال نہیں کیا گیا جس سے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ والہ واصحابہ وسلم میں ادنیٰ سی گستاخی کا شائبہ پیدا ہو بلکہ ادب ملحوظ رکھتے ہوئے نہایت احتیاط سے ترجمہ کیا گیا اور آپ نے نہایت سلیس فارسی زبان میں ترجمہ کیا ہے اور اب تک جتنے ترجمے ہوئے ہیں ان سب تراجم میں یہ ترجمہ قرآن منفرد نظر آتا ہے ۔
ایک غلط فہمی کا ازالہ
عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ فارسی زبان میں سے سب سے پہلے ترجمہ قرآن حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمہ (المتوفیٰ 1176ہجری) کا ہے جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ غوث العالم محبوب یزدانی قدوۃ الکبریٰ سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی السامانی نوربخشی کچھوچھوی  رضی اللہ عنہ ( المتوفی 808 ہجری) کا ترجمہ قرآن آپ سے بھی پہلے کاہے۔
طالب دعا :
آل رسول احمد الاشرفی القادری  کٹیہاری
ڈاؤنلوڈ کے لئے لنک








نوٹ: اگر ڈاؤنلوڈ کرنے میں کوئی دقت ہورہی  ہو تو برائے مہربانی ضرور اطلاع فرمائیں

Shabe Bara'at Ki Fazilat Nawafil Aur Wazaif - Hindi Urdu

شب برأت  کی فضیلت نوافل اور وظائف
شعبان المعظم کے پندرھویں رات کو شب برأت (نجات کی رات ) کہا جاتاہے اس رات میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے نیک بندوں کو اپنی خصوصی رحمت سے نوازتا ہے ، ہر امر کا فیصلہ ہوتاہے۔ اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ مخلوق میں  تقسیم ِ رزق  فرماتا ہے  ۔ پورے سال میں ان سے سرزد ہونے والے اعمال اور پیش آنے والے واقعات  سے اپنے فرشتوں کو باخبر کرتاہے ۔  (مشکوۃ‘جلد 1صفحہ277)
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ غیب بتانے والے آقا ومولیٰ ﷺ نے فرمایا جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتو رات کوقیام کرواوردن کوروزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت آسمان دنیا پرنازل ہوجاتی ہے اوراللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ‘ہے کوئی مغفرت کاطلب کرنے والاکہ میں اسے بخش دوں‘ ہے کوئی رزاق مانگنے والاکہ میں اس کورزق دوں ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں‘یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتارہتاہے۔ (ابن ماجہ صفحہ100‘شعب الایمان للبیہقی‘جلد3‘صفحہ378‘مشکوۃ جلد1صفحہ278)
شب برأت کے نوافل مع فضیلت
·       نماز مغرب کے بعد ٦ رکعات نوافل اس طرح پڑھیں کہ دو رکعت نماز نفل برائے درازی عمر بالخیرپڑھیں پھر سورۃ یٰسین پڑھ کر مزید دورکعت نفل برائے ترقی و کشادگی رزق پڑھیں، پھر سورۃ یٰسین پڑھ کر مزید دو رکعت نفل برائے دفع بلیات و استغفار پڑھیں پھر سورۃ یٰسین پڑھ کر دعائے شعبان المعظم پڑھنے کے نتیجے میں انشاء اللہ ایک سال تک محتاجی اور آفات قریب نہیں آئیں گی۔
·       جو شخص شب برأت ( شعبان المعظم کی چودھویں تاریخ) کی آفتاب ڈوبنے سے قریب چالیس مرتبہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم اور سو مرتبہ درود شریف پڑھے گا   تو اللہ تعالیٰ  اس کے چالیس برس کے گناہوں کو بخش دے گا  اور چالیس حوران بہشت  اس کی خدمت کے لئے مقرر فرمائے گا۔
·       اس رات کو سورۃ الدخان سات مرتبہ پڑھنے سے اللہ تعالیٰ ستر حاجات دنیا کی اور ستر حاجات عقبیٰ کی قبول فرمائے گا ۔
·       اس رات کو سورۃ البقرہ کاآخری رکوع (امن الرسول )سے لے کر آخر تک اکیس مرتبہ پڑھنے سے امن و سلامتی حفاظت جان و مال حاصل ہو گی ۔
·       دورکعت نماز ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد آیت الکرسی ایک مرتبہ ، سورۃ اخلاص پندرہ مرتبہ پڑھیں۔ سلام کے بعد سو مرتبہ درود شریف پڑھیں پھر تین سو تیرہ مرتبہ یَاوَہَّابُ یَا بَاسِطُ یَارَزَّاقُ یَا مَنَّانُ یَا لَطِیْفُ یَا غَنِیُّ یَا مُغْنِیُّ یَا عَزِیْزُ یَا قَادِرُ یَا مُقْتَدِرُ کا وظیفہ پڑھنے سے کاروبار میں برکت اور رزق میں وسعت ہوجاتی ہے۔
·       چار رکعت پڑھیں ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ تکاثر ایک مرتبہ اور اخلاص تین دفعہ پڑھ کر سلام کے بعد سورۃ ملک اکیس مرتبہ اور سورۃ توبہ کی آخری دو آیتیں اکیس دفعہ پڑھنے سے ان شاء اللہ  موت کی سختیوں اور قبر کے عذاب سے محفوظ رہیں گے۔
·       آٹھ رکعت نفل دو دو کرکے پڑھیے، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد ٢٥ مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھ کر خلوص دل سے توبہ کریں اور درج ذیل دعا کھڑے ہوکر بیٹھ کر اور سجدے میں ٤٤ مرتبہ پڑھیں ۔ گناہوں سے ایسے پاک ہوجائیں گے جیسے کہ آج ہی پیدا ہوئے ہوں۔ اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ یَا غَفُوْرُ یَا غَفُوْرُ یَا غَفُوْرُ یَا کَرِیْمُ۔
·       حضرت خواجہ حسن بصری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ '' مجھے تیس صحابہ علیہم الرضوان نے بیان کیا ہے کہ اس رات جو شخص یہ نماز خیر پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف ستر مرتبہ نظر رحمت فرماتا ہے ایک نظر میں ستر حاجتیں پوری فرماتا ہے جن میں سب سے ادنیٰ حاجت گناہوں کی مغفرت ہے اس طرح کل چار ہزار نو سو حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ دو دورکعت کر کے صلوٰۃ خیر مستحب کی نیت باندھیں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد دس بار سورۃ اخلاص پڑھیں۔ پچاس نمازوں کی سو رکعتوں میں ایک ہزار مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھیں گے۔
·       ساتویں صدی ہجری کے مجدد تارک السلطنت غوث العالم  محبوب یزدانی سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی کچھوچھوی  رضی اللہ عنہ کی ملفوظات  المعروف لطائف اشرفی کے صفحہ 344 پر  جامع ملفوظات حضرت شیخ نظام یمنی قد س سرہ النورانی  قلمبند فرماتے  ہیں کہ  شب برأت میں سورکعت نماز ادا کرے پچاس سلام کے ساتھ  اس کی ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد دس بار  سورۂاخلاص  پڑھے ۔ جب نماز سے فارغ ہو جائے تو سجدے میں سررکھ کر یہ دعا پڑھے:
بِسْمِ اللہِ الرَحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَعُوْذُ بِنُوْرِ وَجْھِکَ الَّذِی اَضَاءَتْ بِہِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ السَّبْعِ وَکَشَفْتَ بِہِ الظُّلُمَاتِ وَصَلَحَ بِہِ اَمْرُالْاَوَّلِیْنَ وَالْاٰخِرِیْنَ مِنْ فَجَا ءِ نَقْمَتِکَ مِنْ تَحْوِیْلِ عَاقِبَتِکَ مِنْ شَرِّ کِتَابٍ سَبَقَ اَعُوْذُ بِعَفْوِکَ وَاَعُوْذُبِرَضَاکَ مِنْ سَخْطِکَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَلَّ َثَنَاءُکَ وَمَا اَبْلُغُ رَحْمَتِکَ وَلَا اُحْصِیْ ثَنَاءًعَلَیْکَ اَنْتَ اَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ۔ اس کے بعد بیٹھے اور ایک مرتبہ درود پڑھے اور ایک یہ دعا پڑھے۔ اَللّٰھُمَّ ھَبْ لِیْ قَلْبًا نَقِیًّا مِنَ الشِّرْکِ بَرِیًّا لَاشَقِیًّا اس کے بعد اللہ تعالی سے ہر حاجت طلب کرے البتہ قبول ہوگی۔  (وظائف اشرفی ص76)


فاتحہ اور حلوہ کھانے اور کھلانے کے فائدے:
            ١٤ شعبان کو گھر میں خواتین (باوضو ہوں تو بہتر ہے) حلوہ پکائیں اور آقائے دوجہاں حضور اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، حضرت سیدنا حمزہ اور حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہما کی خصوصیت کے ساتھ نیز دیگر صالحین ، اولیائے کاملین ، سلاسل تصوف و طریقت کے بزرگان دین، اپنے آباؤ اجداد، اعزاو اقربا (جو حالتِ ایمان پر رحلت کر گئے ہوں) اور عام مومنین کی حلوے پر فاتحہ دلائیں اور ہمسایوں میں تقسیم کریں، خصوصاً محتاج و مستحقین امداد کو حلوے کے علاوہ کچھ خیرات بھی دیں۔ مشائخ سے منقول ہے یہ ارواح اپنے عزیزوں کی جانب سے فاتحہ و نذور کے منتظر ہوتے ہیں۔ ایصالِ ثواب کے تحفے وصول کرکے خوش ہوتے ہیں اور بارگاہ الٰہی میں اپنے زندہ عزیزوں کے حسنِ خاتمہ و آخرت کے لئے سفارش بھی کرتے ہیں۔ بخاری شریف کی حدیث جلد دوم صفحہ ٨١٧ کے مطابق حلوہ کھانا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت متواتر اور سنتِ عادیہ دونوں پر عمل ہے۔ جبکہ حلوہ کھلانے سے متعلق رسول  کریم علیہ التحیۃ والتسلیم فرماتے ہیں'' جس نے اپنے مسلمان بھائی کو میٹھا لقمہ کھلایا اس کو سبحانہ و تعالیٰ حشر کی تکلیف سے محفوظ رکھے گا۔ (شرح الصدور، للعلامہ امام سیوطی مجدد قرن نہم)
قبرستان حاضری کے آداب
مرحومین اور عزیزوں کی مغفرت کیلئے باوضو ہو کر اور تازہ گلاب (یا دوسرے پھول) لے کر قبرستان جائیں، قبروں کے آداب اور خصوصًاقبروں کے سرہانے لوح پر لکھی آیاتِ قرآنی کا احترام کریں، قبروں پر نہ چلیں، قبروں پر آگ نہ جلائیں یعنی روشنی کے لیے موم بتی یا چراغ جلانا منع ہے ، ہر قبرستان میں شہری انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ بجلی کے کھمبوں کی تنصیب کرے اور ان ہی کھمبوں پر تیز روشنی کے بلب لگائے جائیں تاکہ پورا قبرستان روشن ہو کیونکہ قبرستان بہت گنجان ہوتا ہے قبروں کے درمیان قطعاً جگہ نہیں ہوتی کہ وہاں موم بتی یا چراغ جلا سکیں لیکن بعض نادان حضرات ایسا کرتے ہیں جو شرعاً منع ہے،اپنی موت کو بھی یاد رکھیں، خواتین قبرستان میں نہ جائیں ۔ قبرستان میں داخلہ کے وقت یہ دعا پڑھیں۔ اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا اَہْلَ الْقُبُورِ الْمُسْلِمِیْنَ اَنْتُمْ لَنَا سَلَفٌ وَّ اَنَا اِنْ شَاءَ اللہُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ نَسْاَلَ اللہُ لَنَا وَلَکُمُ الْعَفْوَ وَ الْعَافِیَۃِ  پھر درج ذیل درود شریف ایک مرتبہ پڑھنے کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ مُردوں پر سے ستر سال کے لئے اور چار دفعہ پڑھنے پر قیامت تک کا عذاب اٹھا لیتا ہے ۔ چوبیس مرتبہ پڑھنے والے کے والدین کی مغفرت ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ اس کے والدین کی قیامت تک زیارت کرتے رہو۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ  اَلّٰہُمَّ صَلِّی عَلٰی مُحَمَّدٍا مَّا دَامَتِ الصَّلٰوۃِ وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍا مَّا دَامَتِ الرَّحْمَۃِ وَ صَلِّی عَلٰی رُوْحِ مُحَمَّدٍا فِی الْارْوَاحِ وَصَلِّی عَلٰی صُوْرَۃِ مُحَمَّدٍا فِی الصُّوْرِوَصَلِّی عَلٰی اِسْمِ مُحَمَّدٍا فِی الْاَسْمَاءِوَصَلِّی عَلٰی نَفْسِ مُحَمَّدٍا فِی النُّفُوْسِ وَصَلِّی عَلٰی قَلْبِ مُحَمَّدٍا فِی الْقُلُوْبِ وَصَلِّی عَلٰی مُحَمَّدٍا فِی القُبُوْرِ وَصَلِّی عَلٰی رَوْضَۃِ مُحَمَّدٍا فِی الرِّیَاضِ وَصَلِّی عَلٰی جَسَدِ مُحَمَّدٍا فِی الْاَجْسَادِ وَصَلِّی عَلٰی مُحَمَّدٍا فِی التُّرَابِ وَصَلِّی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ وَ ذُرِّیَّتِہ وَ اَہْلِ بَیْتِہ وَاَحْبَابِہ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔

صلوٰۃ التسبیح ادا کرنے کا طریقہ
چار رکعت نماز پڑھیں ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھیں جب قرات سے فارغ ہو جائیں تو رکوع سے قبل 15 بار سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ ِﷲِ وَلَا اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَر کہیں، پھر رکوع کریں اور اس میں دس بار، پھر رکوع سے اٹھ کر دس بار،  پھر پہلے سجدہ میں دس بار، پھر سجدے سے اٹھ کر دس بار، پھر دوسرے سجدہ میں دس بار،  پھر دوسرے سجدے سے اٹھ کر کھڑے ہونے سے قبل دس بار۔ اس طرح ہر رکعت میں 75 بار ہوں گی اور چار رکعت میں 300 بار۔ اگر آپ کے گناہ ریت کے برابر بھی ہوں گے تو (اس نماز کے سبب) اﷲ انہیں معاف فرما دے گا۔  ابن ماجہ  : 172. 173، رقم : 1386(