Hazrat Ameer Hamza (Urdu)

 سید الشہداء حضرت سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ
سید الشہداء حضرت سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو شرف صحابیت کے ساتھ ساتھ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے نسبت قرابت بھی حاصل ہے اور رشتۂ رضاعت بھی، آپ نسبی رشتہ کے لحاظ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چچا جان ہیں اور چونکہ حضرت ثُوَیْبَہ رضی اللہ عنہا نے سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو بھی دودھ پلایا ہے، اس لحاظ سے آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دودھ شریک بھائی بھی ہیں۔ چونکہ شوال المکرم کی 11 تاریخ کو اور ایک روایت کے مطابق 7 یا 15 شوال المکرم کو اسلام کا ایک عظیم معرکہ "غزوۂ احد"رونما ہوا اور اس معرکہ میں ستر (70) صحابۂ کرام نے جام شہادت نوش فرمائے‘ جن میں سرفہرست سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چچا جان سیدنا حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ ہیں، اسی مناسبت سے آپ کے فضائل و مناقب ہدیۂ قارئین کئے جاتے ہیں۔
» سورۂ آل عمران کی آیت 169 میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا بل أحياء عند ربهم يرزقون
اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ہرگز انہیں مردہ نہ خیال کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزی پاتے ہیں۔
اس آیت کریمہ میں عمومی طور پر تمام شہداء کرام کی حیات اور انہیں ملنے والی نعمتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے، بعض مفسرین کے نزدیک یہ آیت کریمہ سید الشہداء سیدنا حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ اور آپ کے ساتھ شہید ہونے والے حضرات کی شان میں نازل ہوئی۔
(المستدرک علی الصحیحین للحاکم، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ الحج، حدیث 3414)

» 
سورۂ زمر میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
أفمن شرح الله صدره للإسلام فهو على نور من ربه

تو کیا وہ جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لئے کھول دیا تو وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر ہےتفسیر روح البیان میں لکھا ہے کہ یہ آیت کریمہ بطور خاص سیدنا امیر حمزہ اور سیدنا علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہما کی شان میں نازل ہوئی۔
 )تفسیر روح البیان، سورۃ الزمر 22(

»
حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:
شب معراج جب میں جنت میں داخل ہوا تو حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ نے میرا استقبال کیا، میں نے ان سے دریافت کیا کہ وہ کونسا عمل ہے جس کو آپ سب سے زیادہ فضیلت والا، اللہ تعالی کے دربار میں محبوب ترین اور میزان میں سب سے زیادہ وزنی سمجھتے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا: آپ کی خدمت میں درود پیش کرنا اور آپ کی شان و عظمت بیان کرنا‘ نیزحضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے حق میں خدائے تعالی سے درخواست رحمت کرنا۔
(نزہۃ المجالس ومنتخب النفائس، باب مناقب أبی بکر وعمر جمیعا رضی اللہ عنہما، ج1 ، صفحہ 348)

» سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گزشتہ شب جب میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ (حضرت) جعفر (رضی اللہ تعالی عنہ) جنت میں فرشتوں کے ساتھ پرواز کررہے ہیں اور (حضرت) حمزہ (رضی اللہ تعالی عنہ) ایک عظیم تخت پر ٹیک لگائے بیٹھے ہیں۔ 
(المستدرک علی الصحیحین للحاکم، ذکر إسلام حمزۃ بن عبد المطلب، حدیث 4878)

»
حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے فرمایا: جب سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرمانے لگے:
آپ کی جدائی سے بڑھ کر میرے لئے کوئی اور صدمہ نہیں ہوسکتا، پھر آپ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور اپنی پھوپھی جان حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا سے فرمایا: خوش ہوجاؤ! ابھی جبریل امین علیہ السلام میرے پاس آئے تھے، انہوں نے مجھے خوشخبری سنائی کہ یقینا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا نام مبارک آسمان والوں میں لکھا ہوا ہے: سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شیر ہیں۔
)المستدرک علی الصحیحین للحاکم، ذکر إسلام حمزۃ بن عبد المطلب،حدیث 4869)

» حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:
ہمارے قبیلہ کے ایک صاحب کو لڑکا تولد ہوا،تو انہوں نے عرض کیا کہ اس لڑکے کا کیا نام رکھا جائے؟ تو حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے سب سے زیادہ محبوب جو نام ہے وہی اس لڑکے کا نام رکھا جائے! (مجھے سب سے پسندیدہ نام) "حمزہ بن عبد المطلب" رضی اللہ تعالی عنہ کا ہے۔
 (المستدرک علی الصحیحین للحاکم، ذکر إسلام حمزۃ بن عبد المطلب ،حدیث 4876)

»
حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، آپ نے فرمایا:
جس دن اللہ تعالی تمام مخلوق کو جمع فرمائے گا ان میں سب سے افضل انبیاء ومرسلین ہی رہیں گے اور رسولوں کے بعد سب سے افضل شہداء کرام ہوں گے اور یقینا شہداء کرام میں سب سے افضل حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ ہونگے۔
المستدرک علی الصحیحین للحاکم، ذکر إسلام حمزۃ بن عبد المطلب،حدیث 4864
المعجم الأوسط للطبرانی، حدیث 930
جامع الأحادیث للسیوطی، حدیث 4003
کنز العمال فی سنن الأقوال والأفعال، حدیث 36937

»
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے ارشاد فرمایا:
حمزہ بن عبد المطلب تمام شہیدوں کے سردار ہیں
المستدرک علی الصحیحین للحاکم، ذکر إسلام حمزۃ بن عبد المطلب ،حدیث 4872
المعجم الأوسط للطبرانی، باب العین من اسمہ علی، حدیث 4227

»
حضرت ابن شاذان رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت بیان کی ہے کہ ہم نے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کبھی اتنا اشک بار نہیں دیکھا جتنا کہ آپ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت پر اشک بار ہوئے، آپ نے انہیں قبلہ کی جانب رکھا، پھرآپ جنازہ کے سامنے قیام فرما ہوئے، آپ اس قدر اشک بار ہوئے کہ سسکیاں بھی لینے لگے، قریب تھا کہ رنجیدگی کے سبب آپ پر بیہوشی طاری ہوجائے، آپ یہ فرماتے جاتے: اے حمزہ ! اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے چچا، اے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے شیر! اے حمزہ! اے نیکیوں کو انجام دینے والے! اے حمزہ ! اے مصیبتوں کو دور کرنے والے! اے حمزہ ! اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی جانب سے دفاع کرنے والے، حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب نماز جنازہ ادا فرماتے تو چار مرتبہ تکبیر فرماتے اور آپ نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی ستر (70) مرتبہ تکبیر کے ساتھ نمازِ جنازہ ادا فرمائی۔ امام بغوی نے اس روایت کو اپنی معجم میں نقل کیا ہے۔
شرح مسند أبی حنیفۃ، ج1، ص 526
ذخائر العقبی۔ ج 1 ، ص 176
السیرۃ الحلبیۃ، ج 4، ص 153
المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی

اللہ سبحانہ وتعالی اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے توسل اور سیدنا حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کی سیرت مبارکہ کی روشنی سے ہماری تاریک زندگیوں کو روشن و منور فرمائے۔ آمین