WASIYAT NAMAH

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الصلواۃ والسلام علیک یا سیدی ی

آج میری مدینہ المنورہ کی حاضری کی آخری دن ہے  سورج روضہ رسول ﷺپر عرض سلام کے لئے حاضر ہوا چاہتاہے آہ۔آج رات تک اگر جنت البقیع میں مدفن ملنے کی صورت نہ ہوئی تو مدینے سے جداہونا پڑے گا آنکھ اشکبار ہے، دل بے قرار ہے زباں بے اختیار کہ رہی ہے ۔

 

یا احکم الحاکمین !

موت آئے در نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)  پر سید

ورنہ تھوڑی سی زمین ہو شہ سمناں کے قریب

اب شکستہ دل کے ساتھ "وصایا "عرض کرتا ہوں میرےیہ وصایا  پرمیری خونی رشتے، خاندان  ،دیگر  اہل خانہ اور اہل محبت  بھی ضرور توجہ رکھیں۔

زہے قسمت ! مجھ پاپی و بدکار کو مدینہ پر انوار میں ، وہ بھی سایہ سبز سبز گنبد و مینار میں، اے کاش!جلوہ سرکار نامدار ،محبوب پروردگار تاجدارعرب وعجمﷺ میں شہادت نصیب ہوجائے اور جنت البقیع میں دوگز زمیں میسر آئے اگر ایسا ہوجائے تو دونوں جہاں کی سعادتیں ہی سعادتیں ہیں آہ! ورنہ جہاں مقدر۔۔۔۔۔

٭اگر عالم نزع میں پائیں تو اس وقت کا  ہر کام سنت کے مطابق کریں ، ممکنہ صورت میں سیدھی کروٹ لٹاکر چہرہ قبلہ رو کریں ، یاسین شریف بھی سنائیں اور کلمہ طیبہ سینے پر دم آنے تک بآوازپڑھاجائے۔

٭بعدقبض روح ہو سکے تو  کوئی اسلامی بھائی یا حافظ قراٰن یا عالم دین  میرے قریب قرآن کریم کی یہ سورتیں(سورہ یاسین، سورہ دخان، سورہ رحمٰن، سورہ حشر، سورہ ملک، سورہ القیامہ، سورہ التکویر، سورہ النفطار، سورہ الزلزال اور چہار قل مع سورہ فاتحہ)تلاوت کریں تو احسان عظیم ہوگا اور اللہ انہیں اجردے گا۔  (انشاء اللہ)

٭بعدموت میرے قریب  دنیا وی گفتگو کرنے سے پرہیز کریں۔

٭بعد قبض روح بھی ہر معاملے میں سنتوں کا لحاظ رکھیں ، مثلاًتجہیز و تکفین وغیرہ میں تعجیل (یعنی جلدی) اور عوام اکٹھی کرنے کے شوق میں  تاخیر کرنا سنت نہیں ۔

بہارشریعت حصہ 9 میں بیان کئے ہوئے احکام پر عمل کیاجائے۔ خصوصاًتاکید اشد تاکید ہے کہ ہرگز نوحہ نہ کیا جائے کیوں کہ یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

٭ قبر کا سائز وغیرہ سنت کے مطابق ہو اور لحد بنائیں کہ سنت ہے۔

نوٹ: قبر کی دوقسمیں ہیں  ٭ صندوق   ٭لحد

 

لحد بنانے کا طریقہ:

 قبر کھودنے کے بعد میت رکھنے کے لئے جانب قبلہ جگہ کھودی جاتی ہے ۔ لحد سنت ہے اگر زمین اس قابل ہوتو یہی کریں اور اگر زمین نرم ہوتو صندوق میں مضایقہ نہیں ۔ہوسکتا ہے گورکن وغیرہ مشورہ دیں کہ سلیب اندرونی حصے میں ترچھی کرکے لگالومگر اس کی بات نہ مانی جائے۔

٭اندرونی قبر دیواریں وغیرہ کچی مٹی کی ہوں، آگ کی پکی ہوئی اینٹیں استعمال نہ کی جائیں ،اگر اندر میں پکی ہوئی اینٹ کی دیوراریں ضروری ہوں تو پھر اندرونی حصہ مٹی کے گارے سے اچھی طرح لیپ دیا جائے۔

٭ ممکن ہوتو اندرونی تختوں پر یاسین شریف ،سورۃ الملک اور درودتاج پڑھ کر دم کردیا جائے۔

٭کفن مسنون خود سگ  اشرؔف سمناں  کے پیسوں سے ہو ۔ حالت فقر کی صورت میں کسی صحیح العقیدہ سنی کے مال حلال سے لیاجائے۔

٭غسل باریش، پابند سنت اسلامی بھائی عین سنت کے مطابق دیں(سادات کرام اگر گندے وجود کو غسل دیں تو سگ اشؔرف سمناں اسے اپنے لئے بے ادبی تصور کرتاہے۔

٭غسل کے دوران ستر عورت کی مکمل حفاظت کی جائے اگر ناف سے لے کر گھٹنوں سمیت کسی گہرے رنگ کی دو موٹی چادریں اڑھادی جائیں تو غالباً ستر چمکنے کا احتمال جاتا رہے گا ۔ہاں پانی ظاہری جسم کے ہر حصے بلکہ روئیں روئیں کی جڑ سے لےکر نوک پر بہنا لازمی ہے۔

٭کفن اگر آب زم زم یا آب مدینہ بلکہ دونوں سے تر کیا ہوا ہو تو سعادت ہے کاش !کوئی سید صاحب سر پر عمامہ شریف سجادیں۔ نوٹ: صرف علماء و مشائخ کو باعمامہ دفن کیا جاسکتا ہے ،عام لوگوں کی میت کو مع عمامہ دفنانا منع ہے۔

٭بعد غسل میت ،کفن میں چہرہ چھپانے سے قبل ،پہلے پیشانی پر انگشتِ شہادت سے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھئے۔

٭اسی طرح سینے پر لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ واصحابہ وسلم

٭دل کی جگہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ واصحابہ وسلم

٭ناف اور سینے کے درمیانی حصہ کفن پر:  یا غوث اعظم دستگیر رضی اللہ عنہ، یا امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ،  یا خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ،یا نظام الدین محبوب الٰہی رضی اللہ عنہ، یا مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ عنہ، یا حاجی الحرمین سید عبدالرزاق نورالعین رضی اللہ عنہ،  یا اعلیٰ حضرت اشرفی کچھوچھوی  رضی اللہ عنہ، یا سید حکیم الملت شاہ قطب الدین اشرف اشرفی الجیلانی رحمۃ اللہ علیہ  شہادت کی انگلی سے لکھیں ۔

٭ نیز ناف کے اوپر سے لے کر سر تک تمام حصہ کفن پر (علاوہ پشت کے) "مدینہ مدینہ " لکھاجائے۔ یاد رہے کہ یہ سب کچھ روشنی سے نہیں صرف انگشت ِشہادت سے لکھنا ہےاور زہے نصیب کوئی سید صاحب لکھیں۔

٭دونوں آنکھوں پر مدنیۃ المنورہ کی کھجوروں کی گٹھلیاں یا خاک مدینہ  رکھ دی جائیں۔

٭جنازہ لے کر چلتے وقت بھی تمام سنتیں ملحوظ رکھیں۔

٭ جنازے کے جلوس میں سب اسلامی بھائی مل کرکلمہ طیبہ، یا نبی سلام علیک/  یا امام اہلسنت امام احمد رضا  علیہ الرحمہ  کا سلام "مصطفے جانِ پہ لاکھوں سلام    "پڑھیں خیال رہے کہ زیادہ سے زیادہ کلمہ طیبہ کا ورد جاری رہے۔

٭جنازہ کو ئی صحیح العقیدہ سنی عالم باعمل یا کوئی سنتوں کے پابند اسلامی بھائی یا اہل خانہ میں سے کوئی پڑھادیں مگر خواہش ہے کہ ساداتِ کرام کو فوقیت دی جائے۔

٭ میرے نمازِ جنازہ میں کوئی بھی بد مذہب (دیوبندی، وہابی ،سلفی، قادیانی،نیچری،رافضی وغیرہ) اور اس سے ایمانی ،اعتقادی یامسلکی تعلق رکھنے والے کو شریک نہ ہونے دیا جائے اگرچہ میرا بیٹا  ہی کیوں نہ ہو۔

٭زہے نصیب ! سادات کرام اپنے رحمت بھرے ہاتھوں قبر میں اتار کر ارحم الرٰحمین کے سپرد کردیں۔

٭چہرے کی طرف دیوار ِقبلہ میں طاق بناکر اس میں کسی پابند سنت اسلامی بھائی کے ہاتھ کا لکھا ہوا عہد نامہ، نقش نعل شریف، سبز گنبد خضریٰ کا نقشہ، شجرہ  شریف سلسلہ عالیہ قادریہ چشتیہ اشرفیہ ، نقش ہرکارہ وغیرہ تبرکات رکھئے۔

٭جنت البقیع میں جگہ مل جائے تو زہے قسمت!ورنہ کسی ولی اللہ کے قرب میں، یہ بھی نہ ہوسکے تو جہاں اسلامی بھائی چاہیں سپرد خاک کردیں مگر جائے غضب پر دفن نہ کریں کہ حرام ہے۔

٭میری خواہش ہے کہ دلشاد پور قبرستان (متٹولہ چوک کے قریب) مزار شریف کے داہنی جانب یا قرب و جوار بنایا جائے  اگر قبرستان کے کمیٹی والوں نے اجازت دے دی توزہے نصیب  ورنہ جہاں بہتر ہو ۔

٭قبر پر آذان سات با ر ٹھہر ٹھہر کر دیجیے ۔

٭زہے نصیب !کوئی سید صاحب تلقین فرمادیں ورنہ کوئی پابند سنت عالم دین یا حافظ قراٰن۔

 

تلقین کی فضیلت

حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب تمہارا کوئی مسلمان بھائی مر جائے اور اس کو مٹی دے چکو تو تم میں ایک شخص قبر کے سرہانے کھڑے ہوکر کہے : یا فلاں بن فلانہ! وہ سنے گااور جواب نہ دے گا۔ پھر کہے : یا فلاں بن فلانہ !وہ سیدھا ہوکر بیٹھ جائے گا۔ پھر کہے یافلاں بن فلانہ ! وہ کہے گا : "ہمیں ارشاد کر اللہ جل جلالہ تجھ پر رحم فرمائے " مگر اس کے کہنے کی خبر نہیں ہوتی ۔ پھر کہے اذکر خرجت علیہ من الدنیا: شھادۃ  ان  لا الہ الا اللہ  و ان محمد ا عبدہ و رسولہﷺ وانک رضیت با للہ ربا و با الاسلام  دینا وبمحمدﷺ نبیا و بالقراٰن  اماما ۔    ترجمہ: تو اُسے یاد کر جس پر تو دنیا سے نکالا یعنی گواہی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول اللہ ہیں اور یہ کہ تو اللہ کے رب اور اسلام کے دین اور محمد ﷺ کے نبی اور قراٰن کے امام ہونے پر راضی تھا ۔"منکر نکیر ایک دوسرے کے ہاتھ  پکڑ کر کہیں گے چلو اس کے پاس کیا بیٹھیں جسے لوگ اس کی حجت سکھا چکے ۔ اس پر کسی نے سرکار عرب و عجم ﷺ سے عرض کی : اگر اس کی ماں کا نام معلوم نہ ہو ؟ فرمایا: حضرت حوَّا ( رضی اللہ عنہا  )کی طرف نسبت کرے۔  ( طبرانی کبیر جلد 8 صفحہ 250 الحدیث 7979)

یاد رہے ! فلاں بن فلانہ کی جگہ میت اور اسکی ما ں کا ناہ لے مثلاً یا ابومحامد الحاج آلِ رسول احمد الاشرفی القادری بن عفت زماں الاشرفیہ القادریہ۔ ا گر  ماں کا نام معلوم نہ ہو تو ماں کے نام کے جگہ حواؔ  (رضی اللہ عنہا) کا نام لے ۔ تلقین عربی میں پڑھیے۔

٭ بعد تدفین  قبر کے قریب اگر بتی یا موم بتی نہ سلگائیں کیونکہ آگ سے صاحب قبر کو تکلیف ہوتی ہے۔

٭   ہوسکے تو سبز گھاس یا پھول وغیرہ ڈالیں اس سےصاحب قبر کو  فرحت  حاصل ہوتی ہے۔

٭ہوسکے تو حفاظِ کرام یا علماء کرام یا اہل محبت میری تدفین کے بعد 12 روزتک یہ نہ ہوسکے تو کم از کم 12 گھنٹے ہی سہی میری قبر پرحلقہ کئے رہیں اور ذکر و تلاوت سےمیرا دل بہلاتے رہیں انشاء اللہ نئی جگہ میں دل لگ ہی جائےگااس دوران بھی اور ہمیشہ نماز باجماعت کا اہتمام رکھیں۔

٭میرے ذمے اگر قرض و غیرہ ہوتو میرے مال سے اوراگر مال نہ ہوتو درخواست ہے کہ کوئی اسلامی بھائی احساناً اپنے پلے سے ادافرمادیں اللہ جل جلالہ اجر عظیم عطا فرمائے گا۔

٭مجھے کثرت کے ساتھ ایصالِ ثواب و دعائے مغفرت نوازتے رہیں تو احسان عظیم ہوگا۔

٭سب کے سب مسلک اعلیٰ حضرت یعنی مذہب اہل سنت پر امام اہل سنت مولانا الشاہ امام احمد رضا کی صحیح تعلیمات کے مطابق قائم رہیں۔

٭بدمذہبوں کی صحبت سے کوسوں دور بھاگئے کہ انکی صحبت خاتمہ باالخیر میں بہت بڑی رکاوٹ اور سبب بربادی آخرت ہے۔

٭تاجدار مدینہ ﷺ کی محبت اور سنت پر مضبوطی سے قائم رہیں۔

٭نماز پنجگانہ رو زہ رمضان ، زکوٰۃ ، حج وغیرہ فرائض دیگر واجبات و سنن کے معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کریں ۔

٭ ترکے وغیرہ کے معاملات میں حکم شریعت پر عمل کیا جائے۔

٭خاندانِ عقیق الدین اشرفی  بن نظام الدین مرحوم  کے آنے والی ہر نسلوں کے بچو ں کا نام محمؔد یا احمدؔ اور بچیوں کا نام فاطمہ  سات دنوں کے لئے رکھا جائے۔ اسکے بعد کوئی بھی اچھاسا اسلامی نام  ہمیشہ کے لئے منسوب کر دیا جائے۔ نوٹ: عقیقہ کرنے سے پہلے بھی نام رکھنا جائز ہے۔    (نزھۃ القاری،5/430)

 

محمد یا احمد نام کی فضیلت

ہمارے پیارے آقا ﷺ نے اپنی زبانِ مبارک سے بیان فرمائی ہے ،چنانچہ ارشاد فرمایا:

٭جس کے یہاں بیٹا پیدا ہواور میری محبت اور حصول برکت کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنزالعمال ، کتاب النکاح ۔ الفصل الاول فی الاسماء 16/175 حدیث 45215)

٭ جس نے میرے نام سے برکت کی امید کرتے ہوئے میرے نام پر نام رکھا، قیامت تک صبح و شام اس پر برکت نازل ہوتی رہے گی۔ (کنزالعمال ، کتاب النکاح ۔ الفصل الاول فی الاسماء 16/175 حدیث 45213)

٭روزقیامت دو شخص رب العزۃ کے حضور کھڑے کیے جائیں گے ،حکم ہوگا:انہیں جنت لے جاؤ ۔ عرض کریں گے: الہی  ! ہم کس عمل پر جنت کے قابل ہوئے ، ہم نے تو جنت کا کوئی کام نہیں کیا ؟ فرمائے گا: جنت میں جاؤ ! میں نے حلف کیا ہے کہ جس کا نام احمد یا  محمد ہو ،دوزخ میں نہ جائے گا۔ ( مسند الفردوس 2/503،حدیث 8515)

٭اللہ عزوجل نے فرمایا : مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم ! جس کانام تمہارے نام پر ہوگا اسے عذاب نہ دوں گا۔(کشف الخلفاء، حرف الخاء،1/345، حدیث 1243)

٭جس کے تین بیٹے ہو ں اور وہ ان میں سے کسی کا نام محمد نہ رکھے ،وہ ضرور جاہل ہے۔  (معجم الکبیر 11/59،حدیث 11077)

٭حضرت سیدنا امام مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اہل مکہ آپس میں یہ گفتگو کیا کرتے تھے کہ جس گھر میں بھی محمد نام کا فرد ہوتا ہے تو اس گھر میں خیر و برکت ہوتی ہے اور ان کے رزق میں کثرت ہوتی ہے۔  (المنتقی شرح موطا امام مالک 9/456)

ازقلم :

ابومحامد الحاج اٰل ِرسول احمد الاشرفی القادری الصدیقی

خلیفہ حضور قائد ملت سید محمود اشرف اشرفی الجیلانی کچھوچھوی حفظہ اللہ

10/محرم الحرام 1435ھ

  اعلی حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ  کی آخری وصیت

جس سے  اللہ و رسول کی شان میں ادنیٰ توہین پاؤ پھر وہ تمہارا کیسا ہی پیارا ہو اس سے جدا ہوجاؤ۔ جس کو بارگاہ رسالت میں ذرا بھی گستاخ دیکھو پھر وہ تمہارا کیسا ہی بزرگ معظم کیوں نہ ہو اپنے اندر سے اسے دودھ سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دو۔ میں نے پونے چودہ برس کی عمر سے یہی بتاتارہا، اور اس وقت پھر بھی یہی عرض کرتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ ضرور اپنے دین کی حمایت  کے لئے کسی بندے کو کھڑا کردے گامگر نہیں معلوم میرے بعد جو آئے کیسا ہو، اورتمہیں کیا بتائے ۔ اس لئے ان باتوں کو خوب سن لو ،حجۃاللہ قائم ہوچکی، اب میں قبر سے اٹھ کر تمہارے پاس بتانے نہیں آؤں گا۔ جس نے اسے سنا اور مانا قیامت کے دن اس کے لئے نورونجات ہے اور جس نے نہ مانا اس کے لئے ظلمت و ہلاکت۔


No comments:

Post a Comment