Atikaf Ka Bayan (Urdu)

سوال نمبر 1:اعتکاف سے کیا مراد ہے؟
جواب :مسجد میں، اللہ کے لیے یہ نیت عبادت ٹھہرانا اعتکاف ہے۔ یا یوں کہہ لو کہ مسجد میں تقرب الی اللہ کی نیت سے اقامت کرنے کی اعتکاف کہتے ہیں۔

سوال نمبر 2:اعتکاف کے لیے چند شرطیں ہیں؟
جواب :نیت اعتکاف ۔ لہٰذا بلا نیت مسجد میں ٹھہرا تو اعتکاف کا ثواب نہ پائے گا۔ مسلمان ہونا، عاقل ہونا، تو جس کے ہوش و حواس قائم نہیں اسے اعتکاف کا ثواب نہیں ایسی مسجد میں اعتکاف کرنا جہاں امام و موذن مقرر ہوں۔ اور عورت اعتکاف کرے تو اس کا حیض و جنابت سے پاک ہونا۔ جنابت سے پاک ہونا۔ (عالمگیری،ردالمحتار) کہ جنب کو مسجد میں جانا حلال نہیں۔ اعتکاف کی منت مانی ہو تو اس کے لیے روزہ دار ہونا۔

سوال نمبر 3:اعتکاف کے لیے بالغ ہونا بھی شرط ہے یا نہیں؟
جواب :بلوغ اعتکاف کے لیے شرط نہیں بلکہ نابالغ جو تمیز اور اچھے برے کا شعور رکھتا ہے اگر اعتکاف کی نیت سے مسجد میں ٹھہرے تو یہ اعتکاف صحیح ہے۔ (درمختار،ردالمحتار)

سوال نمبر 4:اعتکاف کے لیے مسجد جامع ہونا شرط ہے یا نہیں؟

جواب :مسجد جامع ہونا اعتکاف کے لیے شرط نہیں بلکہ مسجد جماعت میں بھی ہوسکتا ہے۔ مسجد جماعت وہ ہے جس میں امام و موذن مقرر ہوں اگر چہ اس میں بچگانہ جماعت نہ ہوتی ہو (عامۂ کتب) 
اور آسانی اس میں ہے کہ مطلقاً ہر مسجد میں اعتکاف صحیح ہے۔ اگر چہ وہ مسجد جماعت نہ ہو۔ خصوصاً اس زمانہ میں کہ بہتری مسجدیں ایسی ہیں جن میں نہ امام ہیں نہ موذن ۔(ردالمحتار )


سوال نمبر 5:اعتکاف کس مسجد میں سب سے افضل ہے؟
جواب :سب سے افضل مسجد حرم شریف میں اعتکاف ہے ۔ پھر مسجد نبوی میں علی صاحبہ الصلوٰۃ والسلام ، پھر مسجد اقصیٰ میں۔ پھر اس میں جہاں بڑی جماعت ہوتی ہے۔ (جوہرہ نیرہ وغیرہ)

سوال نمبر 6:عورت کے لیے مسجد میں اعتکاف کی اجازت ہے یا نہیں؟
جواب :عورت کو مسجد میں اعتکاف مکرؤہ ہے بلکہ وہ گھر میں ہی اعتکاف کرے مگر اسی جگہ کرے جو اس نے نماز پڑھنے کے لیے مقرر کر رکھی ہے جسے مسجد بیت کہتے ہیں۔ اور عورت کے لیے یہ مستحب بھی ہے کہ گھر میں نماز پڑھنے کے لیے کوئی جگہ مقرر کر لے اور چاہیے کہ اسے پاک صاف رکھے اور بہتر یہ ہے کہ اس جگہ کو چبوترہ وغیرہ کی طرح بلند کرے۔
بلکہ مرد کو بھی چاہیے کہ نوافل کے لیے گھر میں کوئی جگہ مقرر کرلے کہ نفل نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے۔ (درمختار،ردالمحتار)

سوال نمبر 7:اعتکاف کی کتنی قسمیں ہیں؟
جواب :اعتکاف تین قسم پر ہے:
(۱) واجب کہ اعتکاف کی منت مانی یعنی زبان سے کہا۔ محض دل میں ارادہ سے واجب نہ ہوگا۔ 
(۲) سنت موکدہ کہ رمضان کے پورے عشرئہ اخیر میں کیا جائے۔ 
(۳) ان دو کے علاوہ اور جو اعتکاف کیا جائے و ہ مستحب و سنت غیر موکدہ ہے۔ 

سوال نمبر 8:اعتکاف رمضان کا کیا طریقہ ہے؟
جواب :بیسویں رمضان کو سورج ڈوبتے وقت، بہ نیت اعتکاف مسجد میں ہو اور پورا عشرئہ اخیرہ یعنی آخر کے دس دن مسجد میں گزارے اور تیسویں کے غروب کے بعد، یا انتیس کو چاند ہونے کے بعد نکلے۔ اگر بیسویں تاریخ کو بعد نماز مغرب، نیت اعتکاف کی تو سنت ادا نہ ہوئی۔ (عالمگیری)

سوال نمبر 9:رمضان کے عشرئہ اخیر کا اعتکاف کن پرہے؟
جواب :یہ اعتکاف سنت کفایہ ہے کہ اگر سب مسلمان ترک کر دیں تو سب سے مطالبہ ہوگا اور شہر میں ایک نے کر لیا تو سب بری الذمہ ۔(درمختار)

سوال نمبر 10:اعتکاف مستحب کا کون سا وقت مقرر ہے؟
جواب :اعتکاف مستحب کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں۔ جب مسجد میں اعتکاف کی نیت سے آدمی داخل ہوا۔ بلکہ جب مسجد میں اعتکاف کی نیت کی تو جب تک مسجد میں رہے گا ۔ اعتکاف کا ثواب پائے گا جب چلا آیا اعتکاف ختم ہو گیا۔ (عالمگیری وغیرہ)
فائدہ: یہ بغیرمحنت ثواب مل رہا ہے۔ کہ ادھر نیت اعتکاف کی ادھر ثواب ملا۔ تو اسے کھونا نہ چاہیے۔ مسجد میں اگر یہ عبارت دروازہ پر لکھ دی جائے کہ اعتکاف کی نیت کر لو۔ اعتکاف کا ثواب پاؤ گے تو بہتر ہے کہ جو اس سے ناواقف ہیں انہیں معلوم ہو جائے اور جو جانتے ہیں تو ان کے لیے یاددہانی ہو جائے۔ (بہار شریعت)

سوال نمبر 11:اعتکاف میں روزہ شرط ہے یا نہیں؟
جواب :اعتکاف مستحب کے لیے روزہ شرط نہیں اور اعتکاف سنت یعنی رمضان شریف کی پچھلی دس تاریخوں میں جو کیا جاتا ہے اس میں روزہ شرط ہے اور منت کے اعتکاف میں بھی روزہ شرط ہے۔ (عالمگیری)

سوال نمبر 12:مریض یا مسافر نے بلاروزہ اعتکاف کیا تو سنت ادا ہوئی یا نہیں؟
جواب :اگر کسی مریض یا مسافر نے اعتکاف کیا مگر روزہ نہ رکھا تو سنت ادا نہ ہوئی بلکہ نفل ہوا (ردالمحتار ) نفل کا ثواب پائے گا۔

سوال نمبر 13:بغیر روزہ اعتکاف کی منت مانی تو اب روزہ رکھنا واجب ہے یا نہیں؟
جواب :منت کے اعتکاف میں روزہ شرط ہے یہاں تک کہ اگر ایک مہینے کے اعتکاف کی منت مانی اور یہ کہہ دیا کہ روزہ نہ رکھے گا ۔ جب بھی روزہ رکھنا واجب ہے۔ (درمختار، عالمگیری)

سوال نمبر 14:رات کے اعتکاف کی منت صحیح ہے یا نہیں؟
جواب :رات کے اعتکاف کی منت مانی تو یہ منت صحیح نہیں کہ رات میں روزہ نہیں ہو سکتا۔ یوں ہی اگر آج کے اعتکاف کی منت مانی اور کھانا کھا چکا ہے تو منت صحیح نہیں۔ یوں ہی اگر ضحوئہ کبریٰ کے بعد آج کے اعتکاف کی منت مانی اور روزہ نہ تھا تو یہ منت صحیح نہیں کہ اب روزہ کی نیت نہیں کر سکتا۔ بلکہ اگر روزہ کی نیت کر سکتا ہے۔ مثلاً ضحوئہ کبریٰ سے قبل منت مانی، جب بھی منت صحیح نہیں کہ یہ روز ہ نفل ہوگا۔ اور اس اعتکاف میں روزہ واجب درکار ہے۔ بلکہ اگر نفلی رکھا تھا اور اس دن کے اعتکاف کی منت مانی تو یہ منت صحیح نہیں کہ اعتکاف واجب کے لیے نفلی روزہ کافی نہیں ۔ اور یہ روزہ واجب ہو نہیں سکتا۔ (عالمگیری ،ردالمحتار)

سوال نمبر 15:مہینہ بھر اعتکاف کی منت مانی تو یہ منت رمضان میں ا دا ہوسکتی ہے یا نہیں؟
جواب :ایک مہینے کے اعتکاف کی منت مانی تو یہ منت رمضان میں پوری نہیں کر سکتا بلکہ خاص اس اعتکاف کے لیے روزے رکھنے ہوں گے۔ (عالمگیری)

سوال نمبر 16:اعتکاف کی حالت میں مسجد سے نکلنے کی اجازت ہے یا نہیں؟
جواب :اعتکاف واجب میں، معتکف (اعتکاف کرنے والے) کو مسجد سے بلا عذر نکلنا حرام ہے اگر نکلا تو اعتکاف جاتا رہا۔ یوں ہی اعتکاف سنت بھی بغیر عذر نکلنے سے جاتا رہتا ہے۔ (عالمگیری)

سوال نمبر 17:عورت اعتکاف میں، مسجد بیت سے باہر نکل سکتی ہے یا نہیں؟
جواب :عورت نے مسجد بیت (یعنی اپنے گھر میں نماز کے لیے مخصوص جگہ) میں اعتکاف کیا، خواہ یہ اعتکاف واجب ہو یا مسنون تو بغیر عذر وہاں سے نہیں نکل سکتی۔ اگر وہاں سے نکلی اگرچہ گھر ہی میں رہی تو اعتکاف جاتا رہا۔ (عالمگیری۔ردالمحتار )

سوال نمبر 18:اعتکاف میں مسجد سے نکلنے کے لیے کیا عذر ہے؟
جواب :معتکف کو مسجد سے نکلنے کے لیے دو عذر ہیں۔ ایک حاجت طبعی (جس کا تقاضا انسانی طبیعت کرتی ہے) جیسے پاخانہ ، پیشاب، استنجا، وضو اور غسل کی ضرورت ہو تو غسل، دوسری حاجت شرعی مثلاً عید یا جمعہ کے لیے جانا۔ یا اذان کہنے کے لیے منارہ پر جانا جبکہ منارہ پر جانے کے لیے باہر ہی سے راستہ ہو۔ اور اگر منارہ کا راستہ اندر سے ہو تو غیر موذن بھی منارہ پر جا سکتا ہے۔ موذن کی تخصیص نہیں۔ (درمختار۔ردالمحتار )

سوال نمبر 19:معتکف وضو و غسل مسجد میں کر سکتا ہے یا نہیں؟
جواب : معتکف کو وضو و غسل کے لیے جو مسجد سے باہر جانے کی اجازت ہے اس میں یہ شرط ہے کہ مسجد میں پانی کی کوئی بوند نہ گرے کہ وضو و غسل کا پانی مسجد میں گرانا نا جائز ہے۔ 
اور اگر لگن وغیرہ موجود ہو کہ اس میں وضو اس طرح کر سکتا ہے۔ کہ کوئی چھینٹ مسجد میں نہ گرے تو وضو کے لیے مسجد سے نکلنا جائز نہیں نکلے گا تو اعتکاف جاتا رہے گا۔ یوں ہی اگر مسجد میں وضو یا غسل کے لیے جگہ بنی ہو یا حوض ہو تو باہر جانے کی اجازت نہیں (درمختار۔ردالمحتار )

سوال نمبر 20:قضا ئے حاجت کے بعد ، کسی اور ضرورت کے لیے مسجد سے باہر ٹھہر سکتا ہے یا نہیں؟
جواب : معتکف ، قضائے حاجت کے لیے مسجد سے باہر گیا تو حکم ہے کہ طہارت کرکے فوراً مسجد میں چلا آئے۔ ٹھہرنے کی اجازت نہیں۔ اور اگر معتکف کا مکان مسجد سے دور ہے اور اس کے دوست کا مکان قریب تو یہ ضروری نہیں کہ دوست کے یہاں قضائے حاجت کو جائے بلکہ اپنے مکان پر بھی جاسکتا ہے۔ اور اگر خود اس کے دومکان ہیں۔ ایک نزدیک دوسرا دور، تو نزدیک والے مکان میں جائے۔ کہ بعض مشائخ فرماتے ہیں دور والے میں جائے گا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔ (ردالمحتار ۔عالمگیری)

سوال نمبر 21:معتکف ، نماز جمعہ پڑھنے کے لیے مسجد اعتکاف سے کب نکلے؟
جواب : جس مسجد میں اعتکاف کیا اگر وہاں جمعہ نہ ہوتا ہو اور قریب کی مسجد میں ہوتا ہے تو آفتاب ڈھلنے کے بعد اس وقت جائے کہ وہاں پہنچ کر اذان ثانی سے پیشتر سنتیں پڑھ لے۔ 
اور اگر وہ مسجد دور ہو تو زوال آفتاب سے پہلے بھی جاسکتا ہے۔ مگر اسی اندازہ سے جائے کہ اذان ثانی سے پہلے سنتیں پڑھ سکے۔ زیادہ پہلے نہ جائے ۔ (درمختار وغیرہ)

سوال نمبر 22:نماز جمعہ کے بعد یہ معتکف کب تک اس مسجد میں رہ سکتا ہے؟
جواب :فرض جمعہ کے بعد اس معتکف کو چاہیے کہ چار یا چھ رکعتیں سنتوں کی پڑھ کر واپس مسجد اعتکاف میں چلا آئے اور ظہر احتیاطی پڑھنی ہے (کہ کسی شرط کے فوت ہو جانے کے باعث ، ادائیگی فرض جمعہ میں شک ہے) تو اعتکاف والی مسجد میں آکر پڑھے۔ (درمختار وغیرہ)

سوال نمبر 23:ایسا معتکف اگر جامع مسجد ہی میں رہ گیا تو اعتکاف گیا یا رہا؟
جواب :یہ معتکف کہ صرف نماز جمعہ ادا کرنے اس مسجد میں آیا تھا اگر پچھلی سنتوں کے بعد اپنی مسجد میں واپس نہ آیا وہیں جامع مسجد میں ٹھہرا رہا۔ اگر چہ ایک دن رات تک وہیں رہ گیا یا اعتکاف وہیں پورا کیا تو بھی وہ اعتکاف فاسد نہ ہوا مگر ایسا کرنا مکروہ ہے۔ (درمختار ۔ ردالمحتار)

سوال نمبر 24:معکتف نماز با جماعت کے لیے دوسری مسجد میں جاسکتا ہے یا نہیں؟
جواب :اگر ایسی مسجد میں اعتکاف کیا جہاں نہیں ہوتی تو نماز جماعت سے پڑھنے کے لیے اس مسجد سے نکلنے کی اجازت ہے۔ (ردالمحتار)

سوال نمبر 25:حاجت شرعی یا حاجت طبعی کے علاوہ اور کسی حاجت سے مسجد سے نکل سکتا ہے؟
جواب :حاجت شرعی و طبعی کے علاوہ ایک اور حاجت بھی ہے یعنی حاجت ضرور یہ ۔ مثلاً جس مسجد میں اعتکاف کیا تھا وہ مسجد گر گئی یا کسی نے مجبور کرکے وہاں سے نکال دیا۔ اسے قوی اندیشہ ہے کہ اگر اس مسجد میں رہا۔ تو اسے جانی یا مالی ناقابل برداشت نقصان اٹھانا پڑے گا تو ضروری ہے کہ یہ دوسری مسجد میں جائے لہٰذا دوسری مسجد میں چلا گیا تو اعتکاف فاسد نہ ہوا۔ (عالمگیری ۔ نورالایضاح)

سوال نمبر26:کسی ڈوبتے کو بچانے یا ایسی ہی کسی ضرورت سے مسجد سے نکلا تو کیا حکم ہے؟
جواب :اگر ڈوبنے یا جلنے والے کو بچانے کے لیے مسجد سے باہر گیا۔ یا گواہی دینے کے لیے گیا ۔ یا مریض کی عیادت یا نماز جنازہ کے لیے گیا اگرچہ کوئی دوسرا پڑھنے والا نہ ہو تو ان سب صورتوں میں اعتکاف فاسد ہو گیا۔ (عالمگیری)

سوال نمبر27اعتکاف میں بھولے سے روزہ میں کھا پی لیا تو اعتکاف رہا یا گیا؟
جواب :معتکف نے دن میں بھول کر کھا پی لیا تو اعتکاف فاسد نہ ہوا۔ گالی گلوچ یا جھگڑے کرنے سے اعتکاف فاسد نہیں ہوتا۔ مگر بے نور اور بے برکت ہو جاتا ہے۔ (عالمگیری وغیرہ)

سوال نمبر 28:اعتکاف کن چیزوں سے فاسد ہو جاتا ہے؟
جواب :مسجد اعتکاف سے بلا ضرورت نکلنا۔عورت سے جماع کرنا ۔ خواہ انزال ہو یا نہ ہو، قصداً ہو یا بھولے سے ، مسجد میں ہو یا باہر، رات میں ہو یا دن، عورت کا بوسہ لینا یا چھونا یا گلے لگانا۔ بشرطیکہ انزال ہو جائے۔ اور عورت اعتکاف میں ہو تو حیض و نفاس کا جاری ہو جانا۔ یا جنون طویل اور بے ہوشی کہ روزہ نہ ہو سکے۔ ان سب صورتوں میں اعتکاف فاسد ہو جاتا ہے اور عورت کا بوسہ لینا یا چھونایا گلے لگا نامعتکف کو یوں بھی حرام ہے اگرچہ انزال نہ ہو کہ یہ معنوی طور پر وطی ہیں۔ (عالمگیری وغیرہ) ہاں احتلام سے اعتکاف فاسد نہیں ہوتا۔

سوال نمبر 29:معتکف کو مسجد میں کون کون سے امور جائز ہیں؟
جواب : معتکف نکاح کر سکتاہے۔ اور عورت کو رجعی طلاق دی ہے تو قول سے رجعت بھی کر سکتا ہے۔ یوںہی معتکف مسجد میں کھائے، پئے ،سوئے مگر ان تمام امور کے لیے مسجد سے باہر ہوگا تو اعتکاف جاتارہے گا۔ (عالمگیری ۔درمختار وغیرہ) اور کھانے پینے میں یہ احتیاط لازم ہے کہ مسجد آلودہ نہ ہو۔ اور معتکف کے سوا اور کسی کو مسجد میں کھانے پینے سونے کی اجازت نہیں اور یہ کام کرنا چاہیے۔ تو اعتکاف کی نیت کرکے مسجد میں جائے اور نماز پڑھے یا ذکر الہٰی کرے پھر یہ کام کر سکتا ہے۔ (ردالمحتار)

سوال نمبر 30:کسی ضرورت سے معتکف کو خرید و فروخت کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :معتکف کو اپنی یا بال بچوں کی ضرورت سے مسجد میں کوئی چیز خرید نا یا بیچنا جائز ہے بشرطیکہ وہ چیز مسجد میں نہ ہو یا تھوڑی ہو کہ جگہ نہ گھیرے اور اگر خرید و فروخت بقصد تجارت ہو تو نا جائز ہے اگر چہ وہ چیز مسجد میں نہ ہو۔ درمختار وغیرہ)

سوال نمبر 31:اعتکاف میں بالکل خاموش رہنا کیسا ہے؟
جواب :معتکف اگر بہ نیت عبادت سکوت کرے یعنی چپ رہنے کو ثواب سمجھے تو مکرؤہ تحریمی ہے۔ اور اگر چپ رہنا ثواب کی بات سمجھ کر نہ ہو تو حرج نہیں۔ او بری بات سے چپ رہا تو یہ مکروہ نہیں بلکہ یہ تو اعلیٰ درجہ کی چیز ہے کیونکہ بری بات منہ سے نہ نکالنا واجب ہے۔ اور جس بات میں نہ ثواب ہو نہ گناہ یعنی مباح بات بھی معتکف کو مکروہ ہے مگر بوقت ضرورت اجازت ہے۔ اور بے ضرورت مسجد میں مباح کلام نیکیوں کو ایسے کھاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو۔ (درمختار وغیرہ)

سوال نمبر 32:اعتکاف کےدوران کن کاموں میں مشغول رہنا چاہیے؟
جواب : قرآن مجید کی تلاوت، حدیث شریف کی قرآت، درود شریف کی کثرت ، علم دین کا درس و تدریس، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم و دیگر انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے سیر (سیرت کا بیان ) و اذکار اور اولیا ، صالحین کی حکایات اور امور دین کی کتابت یا مسجد میں درس و تدریس و ذکر خیر کی مجلس ہو تو سماعت ۔ (درمختار)

سوال نمبر :33:اعتکاف چھوڑ دے تو اس کی قضا ہے یا نہیں؟
جواب :اعتکاف نفل اگر چھوڑ دے تو اس کی قضا نہیں کہ وہیں تک ختم ہو گیا اور اعتکاف مسنون جو کہ رمضان کی پچھلی دس تاریخوں تک کے لیے بیٹھا تھا، اسے توڑا تو جس دن توڑا فقط اس دن کی قضا کرے۔ پورے دس دنوں کی قضا واجب نہیں۔ اور منت کا اعتکاف توڑا تو اگر کسی معین مہینے کی منت تھی تو باقی دنوں کی قضا کرے۔ ورنہ اگر علی الاتصال (مسلسل، لگاتار، بلا ناغہ) اعتکاف واجب ہو ا تو سرے سے اعتکاف کرے اور اگر اعلیٰ الاتصال واجب نہ تھا۔ تو باقی کا اعتکاف کرے۔ (ردالمحتار)

سوال نمبر 34:اعتکاف بلا قصد ٹوٹ جائے تو اس کی قضا ہے یا نہیں؟
جواب :اعتکاف کی قضا صرف قصداً تو ڑنے سے نہیں بلکہ اگر عذر کی وجہ سے چھوڑا۔ مثلاً بیمار ہو گیا۔ یا بلا اختیار چھوٹا۔ مثلاً عورت کی حیض یا نفاس آگیا یا جنون و بہوشی طویل طاری ہوئی۔ ان میں بھی قضا واجب ہے۔ اور اگر ان میں بعض دن کا اعتکاف فوت ہو تو کل کی قضا کی حاجت نہیں۔ بلکہ اسی بعض کی قضا کر دے۔ اور کل فوت ہوا تو کل کی قضا ہے۔ اور منت میں علی الاتصال واجب ہوا تھا تو علی الاتصال یعنی مسلسل بلا ناغہ کل کی قضا ہے۔ (ردالمحتار)