Ziyarat e Quboor aur Eisal e Swaab


سوال نمبر 1: زیارتِ قبور کا حکم کیا ہے؟
جواب :زیارتِ قبور جائز و مستحب بلکہ مسنون ہے۔ بلکہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم شہدائے احد کی زیارت کو تشریف لے جاتے اور ان کے لیے دعا کرتے اور یہ فرمایا بھی ہے کہ تم لوگ قبروں کی زیارت کرو، وہ دنیا میں بے رغبتی کا سبب ہے اور آخرت یاد دلاتی ہے۔

سوال نمبر 2: زیارتِ قبور کا مستحب طریقہ کیا ہے؟
جواب :قبر کی زیارت کو جانا چاہیے تو مستحب یہ ہے کہ پہلے اپنے مکان میں دو رکعت نماز نفل پڑھے، ہر رکعت میں بعد فاتحہ آیت الکرسی ایک بار اور قل ہو اللہ تین بار پڑھے اور اس نماز کا ثواب میت کو پہنچائے، اللہ تعالیٰ میت کی قبر میں نور پیدا کریگا اور اس شخص کو بہت بڑا ثواب عطا فرمائے گا۔ اب قبرستان کو جائے تو راستہ میں فضول باتوں میں مشغول نہ ہو۔ جب قبرستان پہنچے جوتے اتارے اور پائنتی کی طرف سے جا کر اس طرح کھڑا ہو کر قبلہ کو پیٹھ ہو اورمیت کے چہرے کی طرف منہ، سرہانے سے نہ آئے کہ میت کے لیے باعث تکلیف ہے یعنی میت کو گردن پھیر کر دیکھنا پڑتا ہے کہ کون آیا اور اس کے بعد یہ کہے:
السلام علیکم یا اھل القبور یغفر اللہ لنا ولکم انتم لنا سلف ونحن بلاثر یایوں کہے: السلام علیکم اھل دارقوم مومنین انتم لنا سلف وانا ان شآ ء اللہ بیکم لا حقون oاور سورئہ فاتحہ و آیت الکرسی اور سورئہ اذازلزلت و الھاکم التکاثر o پڑھے۔ سورئہ ملک اور دوسری سورتیں بھی پڑھ سکتا ہے اور اس کا ثواب مردوں کو پہنچائے اور اگر بیٹھنا چاہے تو اتنے فاصلہ سے بیٹھے کہ اس کے پاس زندگی میں نزدیک یاد ور جتنے فاصلے پر بیٹھ سکتا تھا۔

سوال نمبر 3: زیارت کے لیے کون سا دن اور وقت مقرر ہے؟
جواب :چار دن زیارت کے لیے بہتر ہیں، پیر ، جمعرات، جمعہ، ہفتہ اور جمعہ کے دن قبل نمازِ جمعہ افضل ہے اور ہفتہ کے دن طلوع آفتاب تک اور پنجشنبہ کو دن کے اوّل وقت اور بعض علماء نے فرمایا کہ پچھلے وقت میں افضل ہے اور متبرک راتوں میں بھی زیارتِ قبو ر افضل ہے۔ مثلاً شبِ برأت، شبِ قدر۔ اسی طرح عیدین کے دن اور عشرئہ ذی الحجہ میں بھی بہتر ہے ا ور اولیائے کرام کے مزارات پر سفر کرکے جانا جائز ہے، وہ اپنے زائر کو نفع پہنچاتے اور زیارت کرنے والے کو برکات حاصل ہوتی ہیں اور عورتوں کو مزارات پر نہ جانا چاہیے۔ مردوں کو چاہیے کہ انھیں منع کریں۔

سوال نمبر 4: تیجہ، دسواں، چالیسواں، ششماہی، برسی وغیرہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :ہم اہلسنّت کے نزدیک زندوں کے ہرعمل نیک اور ہر قسم کی عبادت مالےّہ یا بدنےّہ ، فرض و نفل اور خیر خیرات کا ثواب مردوں کو پہنچایا جا سکتا ہے اور اس میں کچھ شک نہیں کہ زندوں کے ایصالِ ثواب سے مردوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ اب رہیں یہ تخصیصات مثلاًتیسرے دن یا دسویں یا چالیسویں دن ، تویہ تخصیصات نہ شرعی ہیں نہ انھیں شرعی سمجھا جاتا ہے یعنی یہ کوئی بھی نہیں جانتا کہ اسی دن میں ثواب پہنچے گا، اگر کسی دوسرے دن کیا جائے گا تو نہیں پہنچے گا۔ یہ محض رواجی اور عرفی بات ہے جو اپنی سہولت کے لیے لوگوں نے بنا رکھی ہے، بلکہ انتقال کے بعد ہی سے قرآن مجید کی تلاوت اور خیر خیرات کا سلسلہ جاری ہو جاتا ہے اور اکثر لوگوں کے یہاں اسی دن سے بہت دنوں تک جاری رہتا ہے تو یہ کیونکرکہا جا سکتا ہے کہ مخصوص دن کے سو ا دوسرے دنوں میں لوگ ناجائز جانتے ہیں؟
الغرض یہ تیجا اور چالیسوں وغیرہ سب اسی ایصالِ ثواب کی صورتیں ہیں اور قطعی جائز ہیں مگر یہ ضرور ہے کہ سب کام اچھی نیت سے کیا جائے، نمائشی نہ ہوں ورنہ ثواب ہے نہ ایصال ثواب بلکہ بعض صورتوں میں تواور الٹا وبال پڑ جاتا ہے۔ مثلاًبعض لوگ ایسے موقعوں پر ادھار،قرض بلکہ سودی روپیہ سے محض اپنی برادری میں ناک اونچی رکھنے کے لیے یہ سب کچھ کرتے ہیں، یہ جائز ہونا کیسا بلکہ الٹا گناہ ہے یونہی اس موقعہ پر رشتہ داروں کی دعوت کی جاتی ہے، یہ غلط ہے، یہ موقع دعوت کا نہیں بلکہ محتاجوں ، فقیروں کو کھلانے کا ہے جس سے مےّت کو ثواب پہنچے ، بااثر حضرات کو اپنی اپنی قوم و برادری میں اس کی اصلاح کرنی چاہیے۔

سوال نمبر 5: بزرگانِ دین کی نیاز کا کھانا مالدار کھا سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب :بزرگانِ دین کی نیاز کا کھانا نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ باعثِ برکت بھی ہے۔ رجب شریف کے کونڈے ، محرم کا شربت یا کھچڑا، ماہِ ربیع الا آخر کی گیارہویں شریف کہ حضور سیدناغوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فاتحہ دلائی جاتی ہے اور رجب کی چھٹی تاریخ حضور خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالیٰ عنہ  اٹھائیس محرم الحرام کو غوث العالم محبوب یزدانی سلطان سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کی فاتحہ دلائی جاتی ہے یونہی حضور غوثِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا توشہ یا حضرت شیخ عبدالحق ردولوی قدس سرہ کا توشہ، یہ وہ چیزیں ہیں جو صدیوں سے مسلمانوں کے عوام و خواص علماء فضلا ء میں جاری ہیں، اور ان میں خاص اہتمام کیا جاتا ہے اور امراء بھی اس میں ذوق و شوق سے شریک ہوتے ہیں اور طعام تبرک سے فیض پاتے ہیں۔

سوال نمبر ُُ 6: محرم میں شہدائے کربلا کے سوا کسی اور کی فاتحہ درست ہے یا نہیں؟
جواب :جس طرح دوسرے دنوں میں سب کی فاتحہ ہو سکتی ہے ان دنوں میں بھی ہو سکتی ہے یہ خیال غلط ہے کہ محرم میں سوائے شہدائے کر بلا کے دوسروں کی فاتحہ نہ دلائی جائے۔

سوال نمبر 7: بزرگانِ دین کا عرس جائز ہے یا نہیں؟
جواب :عرس بزرگانِ دین جو ہر سال ان کے وصال کے دن ہوتا ہے ، یعنی اس تاریخ میںلوگ جمع ہوتے، قرآن مجید پڑھتے اور دوسرے اذکار خیرخیرات کرتے ہیں یا میلاد شریف وغیرہ کیا جاتا ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ ایسے کام جو باعثِ خیرو برکت ہیں جیسے اور دنوں میں جائز ہ ہیں، ان دنوں میں بھی جائز ہیں۔ پھر اولیائے کرام کے مزارات پر حاضری مسلمان کے لیے سعادت، باعثِ برکت ہے۔ رہے وہ امور جو شرعاً ممنوع ہیں وہ تو ہر حالت میں مذموم ہیں اور مزارات طےّبہ کے پاس اور مذموم ۔

Naya Fashion aur Pardah

Salaaam Please Read 
Download & Fotward

Fitna Gohar Shahi (Book)

فتنہ گوہر شاہی کے باطل عقائد و نظر يات

فتنہ گوہريہ بہت خطرناک فتنہ ہے اس فتنے کا باني رياض احمد گو ہر شاہي ہے گو ہر شاہی نے اس فتنے کا آغاز اپنی انجمن سر فرو شانِ اسلام کے نام سے کيا فتنہ گوہر يہ دين کے خادموں کا کوئي گروہ نہيں بلکہ ايمان کے رہزنوں کا سفيد پوش دستہ ہے جو عشق و عرفان کی متاع عزيز پر شب خون مارنے اٹھا ہے ان کے مصنو عي تصوف اور بناوٹي روحانيت کے پیچھےخوفناک درندوں کا ارادہ چھپا ہوا ہے ؟؟؟
اس فرقے کا طريقہ واردات اس لحاظ سے بہت پر اسرار اور خطر ناک ہے کہ نہ صرف اہلسنّت ہونے کا دعوہ کرتے ہيں بلکہ اعلی حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضاخا ن صاحب عليہ الرحمہ کي اتباع اور عقيدت کا بھی دم بھرتا ہے فتنہ گو ہر يہ اہلسنّت کو بد نام کرنے اور نوجوانوں کو راہِ حق سے بہکانے کےلئے اہلسنّت کا ليبل لگا کر مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہيں ؟
گو ہر شاہی نے اپنی گمراہيت ان تينوں کتابوں ميں تحرير کي ہيں جنکے نام ”روحاني سفر ،روشناس اور مينارہ نور“ وغيرہ ہيں اب آپکے سامنے ان کتب کي عبا رات ثبوت کے ساتھ پيش کي جارہی ہيں ؟؟؟
ملاحظہ کریں  اس کتاب میں  ڈاؤن لوڈ کریں اور شیئر بھی کریں........

Fitna Riaz Ahmed Gohar Shahi


فتنہ گوہر شاہی کے باطل عقائد و نظر يات

فتنہ گوہريہ بہت خطرناک فتنہ ہے اس فتنے کا باني رياض احمد گو ہر شاہي ہے گو ہر شاہی نے اس فتنے کا آغاز اپنی انجمن سر فرو شانِ اسلام کے نام سے کيا فتنہ گوہر يہ دين کے خادموں کا کوئي گروہ نہيں بلکہ ايمان کے رہزنوں کا سفيد پوش دستہ ہے جو عشق و عرفان کی متاع عزيز پر شب خون مارنے اٹھا ہے ان کے مصنو عي تصوف اور بناوٹي روحانيت کے پیچھےخوفناک درندوں کا ارادہ چھپا ہوا ہے ؟؟؟
اس فرقے کا طريقہ واردات اس لحاظ سے بہت پر اسرار اور خطر ناک ہے کہ نہ صرف اہلسنّت ہونے کا دعوہ کرتے ہيں بلکہ اعلی حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضاخا ن صاحب عليہ الرحمہ کي اتباع اور عقيدت کا بھی دم بھرتا ہے فتنہ گو ہر يہ اہلسنّت کو بد نام کرنے اور نوجوانوں کو راہِ حق سے بہکانے کےلئے اہلسنّت کا ليبل لگا کر مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہيں ؟
گو ہر شاہی نے اپنی گمراہيت ان تينوں کتابوں ميں تحرير کي ہيں جنکے نام ”روحاني سفر ،روشناس اور مينارہ نور“ وغيرہ ہيں اب آپکے سامنے ان کتب کي عبا رات ثبوت کے ساتھ پيش کي جارہی ہيں ؟؟؟

گو ہر شاہی اور اسکے معتقدين کے عقائد و نظر يات

عقيدہ: نماز، روزہ ،زکوۃ اورحج کو اسلام کے وقتي رکن کہا گيا ہے کہ روزانہ پانچ ہزار مرتبہ عوام ،پچيس ہزار مرتبہ امام اور بہتر ہزار مرتبہ اولياءکرام کو ذکر کرنا لازمی قرار ديا گيا ہے کہ ہر درجہ کے ذکر کے بغير نماز بے فائدہ ہے اگرچہ سجدوں سے کمر کيوں نہ ٹيڑھی ہوجائے۔ معاذاللہ عزوجل
 (بحوالہ :کتاب :روشناس صفحہ نمبر 3)
عقيدہ : پيرو مرشد ہونے کے لئے عجيب و غريب شرط قائم کي ہے کہ اگر زيادہ سے زيادہ سات دن ميں ذاکر قلبي نہ بنا دے تو وہ مرشد نا قص ہے اور اس کي صحبت سے اپنی عمر عزيز بر باد کرنا ہے۔ معاذاللہ عزوجل
(بحوالہ : کتاب :روشناس صفحہ نمبر6)
عقيدہ: حضرت آدم عليہ السلام نفس کي شرارت سے اپنی ورا ثت يعنی جنت سے نکال کر عالم نا موت جو جنات کا عالم تھا  پھينکے گئے ۔ معاذاللہ عزوجل
 (بحوالہ :کتاب :روشناس صفحہ 8(
عقيدہ:حضرت آدم عليہ السلام پر يوں بہتان باندھا ہے کہ آپ جب اسم محمد صلي اللہ عليہ وسلم اللہ تعالی کے نام کے ساتھ لکھا ديکھا تو خيال ہوا کہ يہ محمد صلي اللہ عليہ وسلم کون ہيں ؟
جواب آيا کہ تمہاري اولاد ميں سے ہوں گے ?نفس نے اُکسايا کہ يہ تيري اولا دميں ہوکر تجھ سے بڑھ جائيں گے يہ ”بے انصافي “ہے اس خيال کے بعد آپ کو دوبارہ سزاد ي گئی ۔ معاذاللہ عزوجل
 (بحوالہ :کتاب :روشناس صفحہ نمبر 9)
عقيدہ: قاديانيوں اور مرزا ئيوں کو مسلمان کہا ہے البتہ جھوٹے نبی کو مان کر اصلي نبی کي شفاعت سے محروم کہا ہے۔ معاذاللہ عزوجل
                                                (بحوالہ :کتاب :روشناس صفحہ نمبر 10)
عقيدہ: اللہ تعالي کا خيال ثابت کرکے اس کے علم کي نفی کي ہے ايک دن اللہ تعالي کے دل ميں خيال آيا کہ ميں خود کو ديکھوں سامنے جو عکس پڑا تو ايک روح بن گئی اللہ اس پر عاشق اور وہ اللہ پر عاشق ہوگئی ۔ معاذاللہ عزوجل
(بحوالہ :کتاب :روشناس صفحہ نمبر20(
عقيدہ: حضرت آدم عليہ السلام کي شديد ترين گستاخي اور اخير ميں ان پر شيطاني خور ہونے کا الزام لگايا ہے ۔ معاذاللہ عزوجل
(بحوالہ :کتاب :مينارہ نو ر صفحہ نمبر 8)
عقيدہ: ذکر کو نماز پر فضيلت دي ذکر کا نيا طريقہ نکالا اور قرآني آيت کے مفہوم کو بگاڑ کر اپنے باطل نظريہ پر استد لال کيا ہے ۔ معاذاللہ عزوجل
(بحوالہ :کتاب :مينارہ نو ر صفحہ نمبر17)
عقيدہ: جب تک حضورصلي اللہ عليہ وسلم کي زيارت کسی کو نصيب نہ ہو اس کا امتّي ہونا  ثابت نہيں۔ معاذاللہ عزوجل
(بحوالہ :کتاب :مينارہ نو ر صفحہ نمبر24(
عقيدہ: قرآن مجيد کي آيت کا جھوٹا حوالہ ديا گيا ہے کہ قرآن مجيد ميں اللہ تعالي نے باربار ”دع نفسک و تعالي“ فرمايا ہے حالانکہ پورے قرآن مجيد ميں کہيں بھی اللہ تعالي کا يہ فرمان وارد نہيں ہوا۔ معاذاللہ عزوجل
(بحوالہ :کتاب :مينارہ نو ر صفحہ نمبر29)
عقيدہ: علماءکي شان ميں شديد ترين گستاخياں کي گئی ہيں ايک آيت کہ جو کہ يہود سے متعلق ہے علماءو مشائخ پر چسپاں کيا ہے۔ معاذاللہ عزوجل
(بحوالہ :کتاب :مينارہ نو ر صفحہ نمبر30,31)
عقيدہ: حضرت خضر عليہ السلام اور ان کے علم کي تو ہين کي گئی ہے
(بحوالہ :کتاب :مينارہ نو ر صفحہ نمبر35(
عقيدہ: انبياءکرام عليہم السلام ديدار الہی کو تر ستے ہيں اور يہ (اولياءاُمّت ) ديدار ميں رہتے ہيں ولي نبی  کا نعم البدل ہے ۔ معاذاللہ عزوجل
(بحوالہ :کتاب :مينارہ نو ر صفحہ نمبر39)
گوہر شاہی  اپنی کتاب روحاني سفر کے صفحہ نمبر 49تا 50پر رقم طراز ہے.....
عبارت: اتنے ميں اس نے سگريٹ سلگايا اور چرس کي بو اطراف ميں پھيل گئی  اور مجھے اس نفرت ہونے لگی رات کو الہا می صورت  پيدا ہوئی يہ شخص (يعنی چرسی) ان ہزاروں عابدوں ، زاہدوں اور عالموں سے بہتر ہے جو ہر نشے سے پر ہيز کر کے عبادت ميں ہوشيار ہيں ليکن بخل ،حسد اور تکبّر ان کا شعار ہے اور (چرس کا ) نشہ اسکی عبادت ہے ۔ معاذاللہ عزوجل!
بالکل ہی واضح طور پر نشہ کو صرف حلا ل ہی نہيں بلکہ عبادت ٹہرايا جا رہا ہے
رياض گوہر شاہی کے نزديک نماز اور درود شريف کي کوئي خاص اہميت معلوم نہيں ہوتي جيسا کہ روحاني سفر ص 3پر اپنے بارے ميں لکھتا ہے ......
عبارت: اب گو لڑہ شريف صاحبزادہ معين الدين صاحب سے بيعت ہوا انہوں نے نمازکے ساتھ ايک تسبیح درود شريف کي بتائی ميں نے کہا اس سے کيا ہوتا ہے کوئي ايسی عبادت ہو جو ميں ہر وقت کر سکوں (يعني نماز اور درود شريف سے کچھ فائدہ نہيں ہوتا) معاذاللہ عزوجل۔
گوہر شاہی نے جو روحاني منازل طے کئے ہيں ان ميں عورتوں کا بھی بہت زيادہ دخل ہے نہ شرم ،نہ حيا ا سکے روحاني سفر ميں ايک مستاني کا خصو صيت کے ساتھ دخل ہے
عبارت:ميں دن کو کبھی کبھی  اس عورت کے پاس چلا جاتا وہ بھی عجيب و غريب فقر کے قصّے سناتي اور کبھی کھانا بھی کھلا ديتی ۔
                                                (بحوالہ :روحاني سفر ص 34)
عبارت:کہنے لگی آج رات کيسے آگئے ؟ ميں نے کہا پتہ نہيں اس نے سمجھا شايد آج کی اداؤں سے مجھ پر قربان ہوگيا ہے اور ميرے قريب ہو کر ليٹ گئی اور پھر سينے سے چمٹ گئی۔استغفراللہ العلی العظیم
                                                (بحوالہ :کتاب : روحاني سفر ص 32)

1.   کيا اس سے زيادہ دليري کيساتھ کوئي دشمن اسلام دينِ متين کے چہرے کو مسخ کر سکتا ہے ؟
2.   کيا شريعت مطہرہ کي تنقيص کے لئے اس سے بھی زيادہ شرمناک  پيرا يہ استعمال کيا جاسکتا ہے؟
3.   کيا اپنے مذہب ،اپنے دين ،اپنے عقائد کا اسطرح سے خون کرنے والا يہ شخص مذہبی رہنما ہوسکتاہے ؟؟؟
آج کل گوہر شاہی کے چيلوں نے ”مہدي فاؤنڈيشن“  کے نام سے کام کرنا شروع کرديا ہے يہ جماعت دوبارہ سرگرم ہورہی ہے اس کے کارکنان دنيا بھر ميں اي ميل اورخطوط کے ذريعہ خباثتيں پھيلارہے ہيں اس طرح گوہر شاہی کي فتنہ انگيز جماعت دوبارہ سرگرم ہوگئی ہے اسلئے مسلمانوں اپنے ایمان کی حفاظت خود کو کرو خوانخور بھیڑیے چوغہ بدل بدل کر آپ کی انمول چیز جو مسلمانوں کے لئے ٍصرف ایمان ہی ہے لوٹنے کے فراق میں ہیں دوسروں کو بھی ایسی تمام ذلیل فتنوں سے آگاہ کرو اللہ جل جلالہ آپکو اجر عظیم دےگا۔ امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت  امام احمدرضا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ.............

سوُنا جنگل رات اندھیری  چھائی  بدلی  کالی  ہے
سونے والو! جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے
آنکھ سے کاجل صاف چرالیں یاں  وہ چور بلا کے ہیں
تیری گھٹری  تاکی ہے  اور  تونے  نیند  نکالی  ہے
یہ جو تجھ کو بلاتا ہے یہ ٹھگ ہے مار ہی رکھے گا
ہائے مسافر دم میں نہ آنا مَت کیسی متوالی ہے
سَونا پاس ہےسُونا بَن ہے سَونا زہر ہے اٹھ پیارے
تو کہتا ہے نیند ہے میٹھی تیری مت ہی نرالی ہے
شہد دکھائے زہرپلائے ، قاتل ، ڈائن، شوہر کش
اس  مردار  پہ کیا   للچانا  دنیا  دیکھی  بھالی  ہے
مولیٰ تیرے عفووکرم ہوں میرے گواہ صفائی کے
                             ورنہ رضاؔ سے چور پہ تیری  ڈگری  تو  اقبالی ہے
                                                        (حدائق بخشش حصہ اول 188)