ارشاد
خداوندی ہے : حٰمۤ o وَ الْکِتٰبِ
الْمُبِیْنِ o اِنَّا اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ اِنَّا
کُنَّا مُنْذِرِیْنَ o فِیْھَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍo اَمْرًا مِّنْ
عِنْدِنَا ط اِنَّا کُنَّا مُرْسِلِیْنَo (پارہ ٢٥، سورہ دخان، آیت ١ تا ٥)
ترجمہ
:۔ قسم اس روشن کتاب کی بیشک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتارا بے شک ہم ڈر سنانے
والے ہیں اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام ہمارے پاس کے حکم سے بے شک ہم
بھیجنے والے ہیں۔ (کنز الایمان ٢٥/١ تا ٥)
اس رات سے کون سی رات مراد ہے علمائے کرام کے اس میں دو قول ہیں۔ حضرت ابن عباس
رضی اللہ عنہما و حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ اور اکثر مفسرین کی رائے یہ ہے کہ وہ
لیلۃ القدر تھی کیونکہ سورہ قدر میں اس کی وضاحت موجود ہے اور حضرت عکرمہ رضی
اللہ عنہ اور جماعت کا خیال ہے کہ اس سے مراد پندرہ شعبان کی رات تھی۔
شبِ
برأت کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے بے شمار
لوگوں کی بخشش فرما دیتا ہے اسی حوالے سے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں ۔
حضرت
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے حضور اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی
تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت البقیع میں تشریف
فرما ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا
تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے
ساتھ زیادتی کریں گے۔
میں
نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں ۔
آقا
و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں
شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی
بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ (ترمذی
جلد1صفحہ156 ، ابن ماجہ صفحہ 100، مسند احمد جلد6صفحہ236، مشکوٰۃ جلد1صفحہ277 ٢، مصنف ابنِ ابی شعبہ
جلد1صفحہ337 ، شعب الایمان للبیہقی جلد3صفحہ379) شارحین کرام فرماتے ہیں کہ یہ حدیث پاک اتنی زیادہ اسناد سے
مروی ہے کہ درجہ صحت کو پہنچ گئی۔
مزید
حضرتِ سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتی ہو کہ شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا
ہے؟
میں
نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ فرمائیے۔
ارشاد ہوا آئندہ سال میں جتنے بھی پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ سب اس شب میں لکھ دئیے جاتے ہیں اور جتنے لوگ آئندہ سال مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی اس رات میں لکھ دئیے جاتے ہیں اور اس رات میں لوگوں کا مقررہ رزق اتارا جاتاہے۔ (مشکوٰۃ جلد1صفحہ277)
حضرتِ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے کہ آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شعبان کی پندرہویں شب میں اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور اس شب میں ہر کسی کی مغفرت فرما دیتا ہے سوائے مشرک اور بغض رکھنے والے کے''۔ (شعب الایمان للبیہقی جلد3صفحہ380)
مولائے
کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا ، نصف شعبان کی رات میں قیام کرو اور دن میں روزہ رکھو ، کیونکہ اللہ
تعالیٰ اسی رات غروب آفتاب تا طلوع فجر آسمانِ دنیا کی طرف متوجہ رہتا ہے اور
فرماتا ہے ''کوئی ہے مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں ، کوئی رزق
طلب کرے تو اس کو رزق دوں ، کوئی مصیبت سے چھٹکارا چاہے تو اس کو عافیت دوں۔ (ابن ماجہ شریف صفحہ
نمبر٩٩)
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے
روایت ہے ،''نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! اللہ تعالیٰ شعبان کی
پندرہویں شب ظہور فرماتا ہے اور مشرک و چغل خور کے علاوہ سب کی بخشش فرمادیتا ہے (سنن ابن ماجہ صفحہ ٩٩)
جس طرح مسلمانوں کے لیے زمین میں دو عیدیں ہیں اسی
طرح فرشتوں کے آسمان میں دو عیدیں ہیں ایک شبِ برأت اور دوسری شبِ قدر جس طرح
مومنوں کی عیدیں عید الفطر اور عید الاضحٰی ہیں فرشتوں کی عیدیں رات کو اس لیے ہیں
کہ وہ رات کو سوتے نہیں جب کہ آدمی رات کو سوتے ہیں اس لیے ان کی عیدیں دن کو ہیں
۔ (غنیۃ الطالبین 449)
جلیل القدر تابعی حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ،
فرماتے ہیں ، ''لیلۃ القدر کے بعد شعبان کی پندرھویں شب سے افضل کوئی رات نہیں ۔ (لطائف المعارف 145)
قبل مغرب مختصر عمل مگر اجر بے مثل: ماہ شعبان کی چودہ (١٤) تاریخ کو قبل مغرب چالیس مرتبہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِااللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ اور سو (١٠٠) مرتبہ درود شریف پڑھنے کے نتیجے میں چالیس برس کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ بہشت میں خدمت کے لئے چالیس حوریں مامور کردی جاتی ہیں ۔ (مفتاح الجنان)
شعبان المعظم کے نوافل : نماز مغرب کے بعد ٦ رکعات نوافل اس طرح پڑھیں کہ دو رکعت نماز نفل برائے درازی عمر بالخیرپڑھیں، پھر سورۃ یٰسین پڑھ کر مزید دورکعت نفل برائے ترقی و کشادگی رزق پڑھیں، پھر سوۃ یٰسین پڑھ کر مزید دو رکعت نفل برائے دفع بلیات و استغفار پڑھیں پھر سورۃ یٰسین پڑھ کر دعائے شعبان پڑھنے کے نتیجے میں انشاء اللہ ایک سال تک محتاجی اور آفات قریب نہیں آئیں گی۔
ترجمہ: میں پناہ مانگتا ہوں تیرے چہرے کے نور سے جس سے سات
آسمان اورسات زمین روشن ہیں اور اس سے تاریکیاں چھٹ گئیں اور صالح ہوگیا اس پر امر
اولین و آخیرین ۔ تیری نعمت کے آنے سے اور تیری آخرت کے لپیٹنے سے اور تحریر شدہ
بدی سے جو سابق میں سرزد ہوئی۔ میں پناہ مانگتا ہوں تیرے عفو کے ساتھ تیرے عذاب سے
۔ میں پناہ مانگتا ہوں تجھ سے ،تیری ثنا عظیم ہے ، تیری رحمت بے انتہاہے میں تیری
ثنا کا احاطہ اس طرح نہیں کرسکتا جس طرح تونے خود اپنی ثنا کی ہے۔ اس کے بعد بیٹھ
جائے اور درودشریف پڑھ کر یہ دعامانگے: اللھم ھب
لی قلبا نقیا من الشرک بریاو لا شقیا
ترجمہ: اے اللہ مجھے ایسا دل عطافرما جو شرک سے پاک اور
بدبختی سے بری ہو۔اس کے بعد اللہ تعالی سے حاجت طلب کرےالبتہ قبول ہوگی۔ (لطائف اشرفی حصہ دوم صفحہ345)
شیخ امام عارف بااللہ ابوالحسن رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے
کہ بہتر ہے اس رات میں یہ دعا پڑھے: اللھم انک عفوکریم تحب العفوفاعف عنی اللھم انی اسئلک
العفووالعافیۃ والمعافاۃ الدائمۃ فی الدین والآخرۃ۔
ترجمہ: یا اللہ تو عفوکرنے والا بزرگ ہے دوست رکھتاہے تو
عفوکو پس عفو کر مجھ سے یا اللہ میں چاہتاہوں عفواور عافیت دنیا اور آخرت میں ۔ (بیان قدر شب براءت مولف بطل حریت حضرت علامہ
مفتی عنایت احمد کاکوروی رحمۃ اللہ علیہ)
سورکعت نفل پڑھے اس طرح سے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے
بعد دس دس بار سورۃ الاخلاص پڑھے۔
فضیلت: اس نماز کوصلاۃ الخیر کہتے ہیں جو شخص یہ نماز پرھے گا تو
اللہ تعالیٰ اس کی طرح ستر دفعہ نگاہ کرم فرمائےگا اور ہر نگاہ میں اس کی ستر
حاجتیں پوری فرمائےگا۔ ادنی حاجت بخشش ہے۔(غنیۃ
الطالبین)
حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ میرانیاز مند امتی شب براءت میں دس
رکعت نفل اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورۃ الاخلاص گیارہ
گیارہ بار پڑھے،
فضیلت: اس کے
پڑھنے والے کے گناہ معاف ہوں گے اور اس کی عمر میں برکت ہوگی۔ (نزہۃ
المجالس)
صلوۃ
خیر سے چار ہزار نو سو (٤٩٠٠) حاجتیں پوری ہوتی ہیں: حضرت خواجہ حسن بصری
علیہ الرحمۃ الرضوان فرماتے ہیں کہ '' مجھے تیس صحابہ علیہم الرضوان نے بیان کیا
ہے کہ اس رات جو شخص یہ نماز خیر پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف ستر مرتبہ نظر
رحمت فرماتا ہے ایک نظر میں ستر حاجتیں پوری فرماتا ہے جن میں سب سے ادنیٰ حاجت
گناہوں کی مغفرت ہے اس طرح کل چار ہزار نو سو حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ اس کا طریقہ
یہ ہے کہ دو دورکعت کر کے صلوٰۃ خیر مستحب کی نیت باندھیں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ
کے بعد دس بار سورۃ اخلاص پڑھیں۔ پچاس نمازوں کی سو رکعتوں میں ایک ہزار مرتبہ
سورۃ اخلاص پڑھیں گے۔
تمام
صغیرہ و کبیرہ گناہوں کی معافی: آٹھ رکعت نفل دو دو کرکے پڑھیے، ہر رکعت میں
سورۃ فاتحہ کے بعد ٢٥ مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھ کر خلوص دل سے توبہ کریں اور درج ذیل
دعا کھڑے ہوکر بیٹھ کر اور سجدے میں ٤٤ مرتبہ پڑھیں ۔ گناہوں سے ایسے پاک ہوجائیں
گے جیسے کہ آج ہی پیدا ہوئے ہوں۔ اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ
الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ یَا غَفُوْرُ یَا غَفُوْرُ یَا غَفُوْرُ یَا کَرِیْمُ
رزق میں برکت اورکاروبار کی ترقی کیلئے: دورکعت نماز ہر رکعت
میں سورۃ فاتحہ کے بعد آیت الکرسی ایک مرتبہ ، سورۃ اخلاص پندرہ مرتبہ پڑھیں۔ سلام
کے بعد سو مرتبہ درود شریف پڑھیں پھر تین سو تیرہ مرتبہ یَاوَھّابُ یَا بَاسِطُ
یَارَزَّاقُ یَا مَنَّانُ یَا لَطِیْفُ یَا غَنِیُّ یَا مُغْنِیُّ یَا عَزِیْزُ
یَا قَادِرُ یَا مُقْتَدِرُ کا وظیفہ پڑھنے سے کاروبار میں برکت اور
رزق میں وسعت ہوجاتی ہے۔
موت
کی سختی آسان اور عذابِ قبر سے حفاظت: چار رکعت پڑھیں ہر
رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ تکاثر ایک مرتبہ اور اخلاص تین دفعہ پڑھ کر سلام
کے بعد سورۃ ملک اکیس مرتبہ اور سورۃ توبہ کی آخری دو آیتیں اکیس دفعہ پڑھنے سے
انشاء اللہ والرسول صلی اللہ علیہ وسلم موت کی سختیوں اور قبر کے عذاب سے محفوظ
رہیں گے۔
صلوۃ التسبیح: حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ
تعالی عنہ سے فرمایا: اے چچا! کیا میں تم کو عطا نہ کروں، کیا میں تم کو بخشش نہ
کروں، کیا میں تم کو نہ دوں، کیا میں تمہارے ساتھ احسان نہ کروں، دس فوائد ہیں کہ
جب تم یہ کرو تو اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اگلا، پچھلا، پرانا ، نیا ،
جو بھولے سے کیا جو قصدًا کیا، چھوٹا ہو ، بڑا ہو ، پوشیدہ ہو یا ظاہر ہو۔ اس کے
بعد صلوۃ التسبیح کی ترکیب تعلیم فرمائی، پھر فرمایا کہ اگر تم سے ہو سکے تو ہر
روز ایک بار پڑھا کرو یا پھر جمعہ کے دن ایک بار یا ہر ماہ میں ایک بار یا سال میں
ایک بار یہ بھی نہ ہوسکے تو زندگی میں ایک بار ضرور پڑھو۔ طریقہ یہ ہے کہ نیت
کے بعد تکبیر تحریمہ کہہ کر ثنا پڑھیں، پھر تسبیح سُبْحَانَ اللّٰہِ
وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وِلَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ پندرہ بار پھر تعوذ ،
تسمیہ ،سورۃ فاتحہ اور کوئی بھی سورۃ پڑھ کر رکوع میں جانے سے پہلے دس بار یہی
تسبیح پڑھیں پھر رکوع میں دس بار، رکوع سے سر اٹھا کر قومہ میں تحمید کے بعد دس
بار پھر سجدہ میں دس بار دونوں سجدوں کے درمیان جلسے میں دس بار، دوسرے سجدہ میں
دس بار اس طرح چاروں رکعت میں پڑھیں ہر رکعت میں پچھتر(٧٥) بار چاروں رکعتوں میں تین
سو (٣٠٠) بار تسبیح پڑھی جائے گی۔ یہ واضح رہے کہ دوسری ، تیسری اور چوتھی رکعتوں
کے شروع میں فاتحہ سے پہلے پندرہ بار اور رکوع سے پہلے دس بار یعنی قیام میں پچیس
(٢٥) بار اور رکوع و سجود میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم اور سُبْحَانَ
رَبِّیَ الْاَعْلیٰ تین مرتبہ پڑھ کر پھر تسبیح دس دس بار پڑھیں گے۔
فاتحہ
اور حلوہ کھانے اور کھلانے کے فائدے: ١٤ شعبان کو گھر میں خواتین
(باوضو ہوں تو بہتر ہے) حلوہ پکائیں اور آقائے دوجہاں حضور اکرم حضرت محمد مصطفی
صلی اللہ علیہ وسلم ، خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا، سیدہ عائشہ
صدیقہ رضی اللہ عنہا، حضرت سیدنا حمزہ اور حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہما کی
خصوصیت کے ساتھ نیز دیگر صالحین ، اولیائے کاملین ، سلاسل تصوف و طریقت کے بزرگان
دین، اپنے آباؤ اجداد، اعزاو اقربا (جو حالتِ ایمان پر رحلت کر گئے ہوں) اور عام
مومنین کی حلوے پر فاتحہ دلائیں اور ہمسایوں میں تقسیم کریں، خصوصاً محتاج و
مستحقین امداد کو حلوے کے علاوہ کچھ خیرات بھی دیں۔ مشائخ سے منقول ہے یہ ارواح
اپنے عزیزوں کی جانب سے فاتحہ و نذور کے منتظر ہوتے ہیں۔ ایصالِ ثواب کے تحفے وصول
کرکے خوش ہوتے ہیں اور بارگاہ الٰہی میں اپنے زندہ عزیزوں کے حسنِ خاتمہ و آخرت کے
لئے سفارش بھی کرتے ہیں۔ بخاری شریف کی حدیث جلد دوم صفحہ ٨١٧ کے مطابق حلوہ کھانا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت متواتر اور سنتِ عادیہ دونوں پر عمل ہے۔ جبکہ
حلوہ کھلانے سے متعلق اللہ کے پیارے حبیب ہمارے طبیب مصطفی کریم علیہ التحیۃ
والتسلیم فرماتے ہیں'' جس نے اپنے مسلمان بھائی کو میٹھا لقمہ کھلایا اس کو سبحانہ
و تعالیٰ حشر کی تکلیف سے محفوظ رکھے گا،۔ (شرح الصدور، للعلامہ
امام سیوطی مجدد قرن نہم(
قبرستان
حاضری کے آداب: مرحومین اور عزیزوں کی
مغفرت کیلئے: باوضو ہو کر اور تازہ گلاب(یا دوسرے پھول) لے کر قبرستان جائیں،
قبروں کے آداب اور خصوصًاقبروں کے سرہانے لوح پر لکھی آیاتِ قرآنی کا احترام کریں،
قبروں پر نہ چلیں، قبروں پر آگ نہ جلائیں یعنی روشنی کے لیے موم بتی یا چراغ جلانا
منع ہے ، ہر قبرستان میں شہری انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ بجلی کے کھمبوں کی تنصیب
کرے اور ان ہی کھمبوں پر تیز روشنی کے بلب لگائے جائیں تاکہ پورا قبرستان روشن ہو
کیونکہ قبرستان بہت گنجان ہوتا ہے قبروں کے درمیان قطعاً جگہ نہیں ہوتی کہ وہاں
موم بتی یا چراغ جلا سکیں لیکن بعض نادان حضرات ایسا کرتے ہیں جو شرعاً منع ہے،
خوشبو کے لئے اگر بتی جلا کر قبر سے ایک فٹ دور رکھیں۔ اپنی موت کو بھی یاد رکھیں،
خواتین قبرستان میں نہ جائیں ۔ قبرستان میں داخلہ کے وقت یہ دعا پڑھیں۔ اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ
یَا اَہْلَ الْقُبُورِ الْمُسْلِمِیْنَ اَنْتُمْ لَنَا سَلَفٌ وَّ اَنَا اِنْشَاءَ
اللّٰہُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ نَسْاَلَ اللّٰہَ لَنَا وَلَکُمُ الْعَفْوَ وَ
الْعَافِیَۃِ پھر درج ذیل درود شریف
ایک مرتبہ پڑھنے کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ مُردوں پر سے ستر سال کے لئے اور چار
دفعہ پڑھنے پر قیامت تک کا عذاب اٹھا لیتا ہے ۔ چوبیس مرتبہ پڑھنے والے کے والدین
کی مغفرت ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ اس کے والدین کی
قیامت تک زیارت کرتے رہو۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ٭ اَلّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍا مَّا دَامَتِ الصَّلٰوۃِ وَصَلِّ عَلٰی
مُحَمَّدٍا مَّا دَامَتِ الرَّحْمَۃِ وَصَلِّ عَلٰی رُوْحِ مُحَمَّدٍا فِی
الْارْوَاحِ وَصَلِّ عَلٰی صُوْرَۃِ مُحَمَّدٍا فِی الصُّوْرِ وَصَلِّ عَلٰی اِسْمِ
مُحَمَّدٍا فِی الْاَسْمَائِ وَصَلِّ عَلٰی نَفْسِ مُحَمَّدٍا فِی
النُّفُوْسِ وَصَلِّ عَلٰی قَلْبِ مُحَمَّدٍا فِی
الْقُلُوْبِ وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍا فِی القُبُوْرِ وَصَلِّ عَلٰی رَوْضَۃِ
مُحَمَّدٍا فِی الرِّیَاضِ وَصَلِّ عَلٰی جَسَدِ مُحَمَّدٍا فِی
الْاَجْسَادِ وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍا فِی التُّرَابِ وَصَلِّ عَلٰی خَیْرِ
خَلْقِہ وَ ذُرِّیَّتِہ وَ اَہْلِ بَیْتِہ وَاَحْبَابِہ
اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ