اشرف العلماء حضرت مولانا مفتی سید شاہ حامد اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ


 

سلسلہ نسب : آپ علیہ الرحمہ کا سلسلۂ نسب حضور غوث اعظم محی الدین شیخ عبد القادر جیلانی قدس سرہٗ تک پچیس واسطوں سے پہونچتا ہے ۔

 اسم شریف :سید حامد اشرف

 کنیت:ابوالمظفر،

لقب: اشرف العلماء،

خطاب: سید الاصفیاء،امین الاصفیاء۔

والد گرامی :حضور تاج الاصفیاءحضرت سید شاہ پیر مصطفیٰ اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ

ولادت باسعادت :بروز جمعہ ۱۳۴۹؁ھ مطابق ۱۱؍جولائی ۱۹۳۰؁ء

مقام ولادت :کچھوچھہ مقدسہ ،ضلع فیض آباد یوپی (موجودہ ضلع امبیڈ کر نگر )انڈیا۔

فرمان اعلیٰ حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ :جب حضور اشرف العلماء کی ولادت ہوئی اور آپ کو آپ کے دادا حضور اعلیٰ حضرت مخدوم المشائخ حضرت علامہ سید علی حسین اشرفی الجیلانی قدس سرہٗ کے گود میں دیا گیا تو اعلیٰ حضرت اشرفی میاں قد س سرہ النورانی نے برجستہ یہ فرمایا کہ ہمارے اس پوتے سے بڑا کام ہوگا۔

رسم بسم اللہ خوانی :چارسال ،چارماہ،چاردن،کی عمر شریف میں آپ کے جد امجد شیخ المشائخ حضرت ابو احمد سید علی حسین اشرفی الجیلانی ہم شبیہ غوث اعظم علیہ الرحمہ نے کرائی۔

 ابتدائی تعلیم: جامع اشرف کچھوچھہ مقدسہ ،

اعلیٰ تعلیم :دارالعلوم اشرفیہ مصباح العلوم مبارک پور اعظم گڑھ یوپی انڈیا از ۱۹۴۶؁ء تا ۱۹۵۲؁ء ،

دستار فضیلت : ۱۳۷۱؁ھ مطابق ۱۹۵۲؁ء ،

مشہور اساتذہ : حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی اشرفی علیہ الرحمہ ،حافظ ملت جلالتہ العلم حضرت مولانا شاہ عبد العزیز اشرفی محدث مبارک پوری علیہ الرحمہ،مفتی عبد الرشید خان اشرفی ناگپوری ،علیہ الرحمہ ،حضرت مولانا سلیمان اشرفی بھاگلپوری علیہ الرحمہ ،حضرت مولانا عبد الرئوف بلیاوی علیہ الرحمہ،حضرت مولانا غلام جیلانی اعظمی علیہ الرحمہ ،حضرت مولانا عبد المصطفیٰ ازہری ابن صدر الشریعہ علیہما الرحمہ ،حضرت مولانا عبد المصطفیٰ اعظمی نقشبندی علیہ الرحمہ ، حضرت مولانا آل رسول سنبھلی علیہ الرحمہ وغیرہ

مشہور رفقائے درس:حضرت مولانا صوفی نظام الدین بستوی ،مولانا سخاوت علی بستوی ،مولانا بدرالدین گورکھپوری،مولانا کاظم علی عزیزی،مولانا اعجاز ادروی ،مولانا رفیق مراد آبادی،مولانا محمد احمد شاہدی غازیپوری،مولانا عبد الجباربنگالی،مولانا محمد خلیل جین پوری ،مولانا سبحان اللہ امجدی وغیرہم۔

تدریسی خدمات کی ابتدا: ۱۳۷۱؁ھ مطابق ۱۹۵۲؁ء بنارس مدرسہ فاروقیہ حمیدیہ بنارس میں ایک سال ،دارالعلوم اشرفیہ مبارکپور اعظم گڑھ ۱۳۷۲؁ھ مطابق ۱۹۵۳؁ء تا ۱۳۸۶؁ھ مطابق ۱۹۶۷؁ء۔

مشہور تلامذہ: حضور شیخ الاسلام مولانا سید محمد مدنی میاں اشرفی الجیلانی ،مولانا مشہود رضا خان ،مولانا محمد نعمان خاں ،مولانا نعیم اللہ خاں ،ڈاکٹر فضل الرحمٰن شرر مصباحی ،مفتی عبد القدوس مصباحی ،مولانا ثناء المصطفیٰ امجدی ، مولانا عبد الشکور مصباحی ،مولانا یٰسین اختر مصباحی ،مولانا محمد مصباحی ،مولانا نصیر الدین عزیزی،مولانا اسرار احمد ، مولانا سید محمد جیلانی اشرف اشرفی الجیلانی ،مولانا سید محمد ہاشمی میاں اشرفی الجیلانی،مولانا ظہیر الدین خان شیخ الحدیث سنی دارالعلوم محمدیہ ممبئی ،مولانا خلیل گوہر مبارکپوری،مولانا قمرالزماں خاں اعظمی انگلینڈ،مولانا حافظ عبید اللہ خان اعظمی ،مفتی وکیل احمد فردوسی ،مولانا اسرار الحق اشرفی ہالینڈ۔

ممبئی میں آمد:۱۳۸۷؁ھ مطابق ۱۵؍ مئی ۱۹۶۷؁ء ،دارالعلوم محمدیہ کا قیام ،۱۳۸۸؁ھ مطابق ۱۹۶۸؁ء ،دینی سماجی ادارہ،ادارہ فیضان اشرف برائے نشرو اشاعت ،ادارئہ شرعیہ ، دارالافتاء وغیرہ ،قابل ذکر ہیں ، درس گاہوں میں دارالعلوم محمدیہ بائولا مسجد ،دارالعلوم محمدیہ مینارہ مسجد محمد علی روڈ ممبئی ،دارالعلوم محمدیہ و عصری ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ ، کمپیوٹر سینٹر وغیرہ کی پرشکوہ ،عالی شان ایرکنڈیشن عمارت میرا روڈ ، دارالعلوم محمدیہ گلبرگہ شریف ،کرناٹک،دارالعلوم محمدیہ بنگلور، دارالعلوم محمدیہ مود بدری اڑپی کرناٹک،دارالعلوم خواجہ دانا سورت گجرات،دارالعلوم شافعیہ تحفیظ القرآن بانکوٹ،الجامعتہ شافعیہ موربہ کوکن، دارالعلوم عثمانیہ جوگیشوری ایسٹ ممبئی ، دارالعلوم اشرفیہ رزاقیہ بھیونڈی تھانہ کے علاوہ ملک کے دیگر صوبوں کی بہت سی درسگا ہیں ،جو حضور اشرف العلماء کی کاوش کا نتیجہ ہیں ،۔

ممبئی میں کل مدت ،۳۸؍سال ۔

بیعت و خلافت: حضور اشرف العلماء علیہ الرحمہ بچپن ہی سے اپنے جد کریم مخدوم المشائخ عارف باللہ اعلیٰ حضرت سید علی حسین اشرفی الجیلانی (اشرفی میاں)قدس سرہٗ سے مرید تھے اور والد گرامی حضور تاج الاصفیاء شیخ طریقت حضرت مولانا سید مصطفیٰ اشرف اشرفی الجیلانی قدس سرہٗ نے آ پ کو خلافت و اجازت عطا فرمائی۔

پہلا نکاح : ۱۹۵۶؁ء میں ضلع بستی میں حضرت سید حافظ علی اشرف اشرفی الجیلانی قدس سرہٗ کی دختر نیک اختر سے ہوا۔

 اولاد وامجاد:حضرت مولانا سید محمد خالد اشرف اشرفی الجیلانی جانشین حضور اشرف العلماء و سربراہ اعلیٰ دارالعلوم محمدیہ ممبئی،حضرت مولانا سید نظام اشرف اشرفی الجیلانی خطیب و امام زکریا مسجدونائب صدر سنی دارالعلوم محمدیہ ممبئی ،حضرت مولانا سید محمد فرید اشرف اشرفی الجیلانی ،زوجہ حضرت مولانا سید جلال الدین اشرف اشرفی عرف قادری میاں جانشین حضرت اشرف الاولیاء علیہ الرحمہ ،زوجہ حضرت مولانا سید محمد علی عارف اشرفی،زوجہ حضرت مولانا سید ابوالحسن اشرفی انگلینڈ۔

دوسرا نکاح : ۱۹۸۱؁ء میں حضرت مولانا سید قاسم علی سریا اعظم گڑھ کی صاحبزادی سے ہوا ،اہلیہ باحیات ہیں ان سے کوئی اولاد نہیں۔

سفرحج و زیارت:۱۳۹۰؁ھ مطابق ۱۹۷۱؁ء میں آپ حج بیت اللہ اور آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارگاہ عالیہ کی زیارت سے مستفیض ہوئے اور بے بہا انعام اکرام سے نوازے گئے ۔

آپ کے معمولات :حضرت مولانا سید جلالالدین اشرف اشرفی الجیلانی قبلہ اشرف العلماء نمبر میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضور اشرف العلماء کے معمولات جن سے میں متاثر ہوا وہ یہ کہ انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء کی زندہ تفسیر تھے ،رات کے تیسرے پہر اٹھ جانا ،نماز تہجد اداکرنا ،تلاوت کلام پاک کرنا ،پھر حدیث کی کوئی کتاب خصوصاً بخاری شریف کا مطالعہ کرنا،درود شریف کثرت سے پڑھنا اور اذان فجر تک اپنے معمولات میں مصروف رہنا ،پھر نماز فجر بڑے آرام سے ٹھہر ٹھہر کر ادا فرماتے ،بعد وظائف خاندان اشرفیہ کی تکمیل کرناآپ کے معمولات زندگی میں شامل تھا ۔

زہدوورع: آپ شریعت مطہرہ پر بڑی ثابت قدمی سے عمل پیرا تھے ،حتی المقدور آپ سنت کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کرتے،حدیث شریف کا درس دیتے وقت بعض اوقات رونے لگتے،آپ کی ذات پاک معاصرانہ چشمک سے پاک تھی،آپ کہیں کسی بھی مجلس میں چھوٹے بڑے کی عیب جوئی نہیں فرماتے،اور نہ کسی کی دل شکنی فرماتے،تضیع اوقات سے ہمیشہ اجتناب فرماتے رہے،وقت کے بہت پابند تھے،آپ کی زاہدانہ زندگی کو دیکھ کر حضور حافظ ملت فرمایا کرتے تھے، حامد میاں اللہ کے ولی ہیں، (ماہنامہ اشرفیہ اپریل ۲۰۰۵)

 وصال پرملال : بروز جمعہ ۱۸؍ صفرالمظفر ۱۴۲۵؁ھ مطابق ۹؍اپریل ۲۰۰۴؁ء بوقت دوپہر ایک بجکر بارہ منٹ پر اذان جمعہ کے وقت ہوا۔

پہلی نماز جنازہ : جم خانہ ممبئی میں رات ایک بجکر بارہ منٹ حضرت مولانا ظہیر الدین خان صاحب اشرفی نے نماز جنازہ پڑھائی۔

دوسری نماز جنازہ :کچھوچھہ مقدسہ میں ۱۱؍ اپریل بروز اتوار بعد نماز ظہر شہزادۂ حضور اشرف العلماء حضرت مولانا سید نظام اشرف اشرفی الجیلانی نے نماز جنازہ پڑھائی۔

تدفین :۱۱؍اپریل بعد نماز ظہر متصل اشرف المساجد کچھوچھہ مقدسہ میں ہوئی ،لاکھوں عقیدتمندوں نے لزتے ہوئے ہاتھوں سے اس ودیعت الٰہی کو سپرد خاک کیا،حاضرین میں اہل خاندان کے علاوہ علماء و مشائخ مریدین و خلفاء ملک و بیرون ملک حاضر تھے،مزار مقدس کچھوچھہ شریف میں مرجعٔ خلائق ہے۔ (انوار اشرفی المعروف تاریخ سلسلہ اشرفیہ و خانوادہ اشرفیہ مرتب  محمد عمر ارشدؔی اشرفی بلرامپوری حفظہ اللہ صفحہ 568)

شہید راہ مدینہ حضرت سید انوار اشرف مثنی میاں اشرفی علیہ الرحمہ


 

اسم گرامی:آپ کا اسم شریف ؛ سید انوار اشرف ہے۔

 عرفیت: مثنی ٰ میاں ہے۔ آپ کا وصال مدینہ شریف کے راستے میں ایک حادثہ کے سبب ہوا اس لئے آپ کو شہید راہ مدینہ کہتے ہیں۔ آپ کے کا والد ماجد حضرت سید شاہ جلیل اشرف اشرفی الجیلانی قدس سرہ تھے۔

ولادت با سعادت:آپ علیہ الرحمہ  کی ولادت با سعادت یکم جولائی ۹۳۷ا عیسوی میں بسکھاری شریف کچھوچھہ مقدسہ ضلع امبیڈکرنگر، یوپی میں ہوئی ۔

شجرہ نسب:حضرت سید انوار اشرف ( مثنی میاں ) علیہ الرحمہ  کا شجرہ نسب حضرت سید حسین قتال سرکا رثانی کے ذریعہ مخدوم الآفاق حضرت سید عبد الرزاق نو رالعین اشرفی الجیلانی قدس سرہ سے ہوتا ہوا حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ تک پہونچتا ہے۔

تعلیم و تربیت :آپ کی ابتدائی تعلیم و تر بیت گھر میں اور کچھو چھہ شریف میں ہوئی ، مزید تعلیم کے وطن خیر باد کہا اور سفر کی تکلیفیں اٹھاتے ہوئے تعلیم دینی پر توجہ فرمائی علم دین کی تکمیل کی اور الہ آباد یونی ورسٹی سے عالم و فاضل کی سند حاصل کی ۔ دنیاوی تعلیم کے غرض سے الگ الگ یونی ورسٹیوں میں گئے اور ایم اے، ڈی بی، ایل ایل ڈی ، آئی ایم آرٹی ، کی ڈگری حاصل کی۔

بیعت و خلافت:حضرت مثنیٰ میاں علیہ الرحمہ  علم دینی و دنیاوی علوم سے فراغت کے حصول طریقت و معرفت کی خاطر اپنے والد ماجد مخدوم گرامی حضرت سید شاہ جلیل اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ  کے دست حق پرست پر بیعت کر کے عبادت ور ریاضت و مجاہدات میں مشغول رہے والد ماجد نے آپ کو سلسلہ عالیہ اشرفیہ کی خلافت و اجازت سے سرفراز فرمایا۔

اولاد صلبی :حضرت سید انوار اشرف ( مثنیٰ  میاں ) علیہ الرحمہ  کو اللہ تعالیٰ نے چار صاحبزاد ے عطا فرمائے۔

(۱) حضرت سید شاہ علی اشرف

 (۲) حضرت سید شاہ حسن اشرف

 (۳) حضرت سید شاہ حسین اشرف

 (۴) حضرت سید شاہ معین الدین اشرف۔ حضرت معین ملت حفظہ اللہ  آپ علیہ الرحمہ کے بعد جانشین ہیں ۔

وصال پرملال:حضرت سید انوارا شرف ( مثنیٰ میاں ) اشرفی الجیلانی قدس سرہ کا وصال ۱۵ رمضان المبارک ۱۴۲۴ھ مطابق ۱۱ نومبر ۲۰۰۳ء میں ہوا۔ آپ عمرہ کرنے گئے ہوئے تھے، عمرہ کے ارکان ادا کر کے مکہ المکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف جارہے تھے کہ راستے میں ایک حادثہ ہوا جاں بحق ہو گئے ۔ جنت البقیع شریف میں امیر المومنین حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بالکل قریب آپ علیہ الرحمہ  کی تدفین عمل میں آئی۔ آپ کے صاحبزادے و جانشین معین ملت حضرت مولانا سید معین الدین اشرف اشرفی الجیلانی دامت برکاتہ ہیں۔ (ماہنامہ  کنز الایمان، اپریل ۲۰۱۲)


فخر المشائخ حضرت سید شاہ فخر الدین اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ

 

اسم گرامی:آپ علیہ الرحمہ کا اسم شریف ؛ سید فخرالدین اشرف  ہے ،

والد گرامی : آپ علیہ الرحمہ  حضرت سید شاہ عبدالحئی  اشرف اشرفی الجیلانی قدس سرہ کے صاحبزادے ہیں۔

شجرہ نسب:آپ علیہ الرحمہ کا سلسلہ نسب چند واسطوں سے  شیخ الاسلام مخدوم الآفاق حضرت سید شاہ عبدالرزاق نور العین اشرفی الجیلانی قدس سرہ سے جاملتا ہے۔ حضرت فخر المشائخ سید شاہ فخر الدین اشرف ابن حضرت سید شاہ عبدالحی اشرف ابن حضرت سید وجیہ الدین اشرف ابن سید حسین اشرف ابن سید مجید الدین اشرف ابن سید شاہ نقی الدین اشرف ابن سید یکی اشرف ابن سید نعمت اشرف ابن سید سعد الدین اشرف ابن سید شاه محمد اشرفی ابن سید شاہ محمد بسادون ابن سید محمد ابو القاسم ابن سید محی الدین اشرف ابن سید محمود اشرف ابن سید حاجی چراغ جہاں ابن سید شاہ جعفر لاڈ ابن سید حسین قتال سر کارشانی ابن مخدوم الآفاق حضرت سید شاہ عبدالرزاق نور العین قدس سرہ۔

ولادت با سعادت :آپ علیہ الرحمہ کی ولادت با سعادت بسکھاری شریف کچھوچھہ مقدسہ ضلع امبیڈ کر نگر، یوپی میں ہوئی ۔

تعلیم وتربیت :خاندانی روایات کے مطابق جب آپ علیہ الرحمہ کی عمر شریف چار سال چار ماہ اور چار دن کی ہوئی تور سم بسم اللہ ادا کی گئی اور پھر ابتدائی تعلیم کا آغاز ہوا، اپنے والد ماجد اور والد ماجد کے علاوہ دیگر علماء کرام سے علوم دینی کی تکمیل فرمائی۔ اور پھر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا رخ کیا، وہاں رہ کر آپ نے ، ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی ، اس کے بعد امبیڈ کر نگر کے مقامی عدالت میں وکالت کا پیشہ اختیار کیا۔

بیعت و خلافت: حضرت فخر المشائخ علیہ الرحمہ علوم فنون سے فراغت کے بعد اپنے والد ماجد حضرت سید شاہ عبدالحئی اشرف اثر فی جیلانی کے دست مبارک پر بیعت کی ، اور سلوک طریقت کی تعلیم حاصل کی ، دنیاوی مشاغل میں کچھ چھپائے رکھا، جسم با کار دل با یار کے مطابق زندگی گزار رہے تھے کہ آپ علیہ الرحمہ کے بڑے حضرت سید شاہ ظفر الدین اشرف علیہ الرحمہ جو والد کے درگاہ کچھوچھہ شریف کے سجادہ نشین تھے وصال کر گئے ، لوگوں کی اتفاق رائے سے آپ کو مسند سجادگی پر بٹھا دیا، اب آپ نے تمام دنیاوی کام وو کالت سے مونھ موڑ لیا اور شب روز عبادت در یافت اور رشد و ہدایت میں مشغول ہو گئے ، حلقہ مریدین میں مسلسل دورے پر رہتے تھے۔

اکثر جلسوں اور کا نفرنسوں ، اور دستار بندی میں بحیثیت صدر جلسہ تشریف لے جاتے ، علماء و مشائخ آپ کی بے حد قدر کرتے تھے، آپ کی عزت و عظمت و ہیبت کے سامنے کسی کو بات کرنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی۔

تبلیغی خدمات:آپ علیہ الرحمہ نے دینی وملی و سماجی خدمات انجام دئے ۔

تصنیفی خدمات : آپ کی تصنیف کی خاصی تعداد ہے خصوصا ً عملیات اشرفی ،کرامات محبوب یزدانی ،کفن دفن کے مسائل وغیرہ شامل ہیں ۔ آپ علیہ الرحمہ نے تقریبا ۱۵ برس تک آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے کارگزاری میں فعال کردار ادا کرتے رہے، اخیر میں نائب صدر کے عہدے پر رہے۔

نکاح و اولاد :آپ علیہ الرحمہ کا نکاح خانوادہ اشرفیہ کی ایک شہزادی سیدہ شمس النساء صاحبہ سے ہوا۔ ان مخدومہ کے بطن پاک سے ایک صاحبزادے اور دو صاحبزادیاں پیدا ہوئیں۔ صاحبزادے حضرت مولانا سید شاہ شارق اشرف اشرف الجیلانی عالم باعمل ہیں، خاندانی وضع قطع رکھتے ہیں ، آپ کے جانشین وہی صاحبزادے ہیں ۔

وصال پرملال :آپ علیہ الرحمہ گو اتشریف لائے پروگرام کے بعد گو اسے لکھنو اور پھر کچھو چھہ شریف پہونچے ایک شب اچانک طبیعت ناساز ہوئی اور لکھنو ہاسپٹل لے جا کر ایڈمٹ کر دیا گیا، کافی دنوں کی علالت کے بعد بروز جمعرات شام ساڑھے سات بجے ۱۶ شعبان ۱۳۴۴ بمطابق 19 مارچ 2023کو لکھنو میں وصال ہوا۔ جسد خاکی لکھنو سے کچھوچھہ شریف لے گئے ، بسکھاری شریف میں آپ علیہ الرحمہ کے گھر پر پہلے سے ہجوم لگا ہوا تھا۔ جنازہ تیار کر کے آستانہ پاک لے گئے وہاں تین بار نماز جنازہ ادا کی گئی، اس کے بعد آپ علیہ الرحمہ کے خاندان کے بزرگوں کے پہلو میں 10 مارچ کو آپ علیہ الرحمہ کو سپرد خاک کیا گیا۔ (بحوالہ انوار اشرف المعروف تاریخ سلسلہ اشرفیہ صفحہ 687)