اسم گرامی:آپ کا اسم شریف ؛ سید انوار اشرف ہے۔
عرفیت: مثنی ٰ میاں ہے۔ آپ کا وصال مدینہ شریف کے راستے
میں ایک حادثہ کے سبب ہوا اس لئے آپ کو شہید راہ مدینہ کہتے ہیں۔ آپ کے کا والد
ماجد حضرت سید شاہ جلیل اشرف اشرفی الجیلانی قدس سرہ تھے۔
ولادت با سعادت:آپ علیہ الرحمہ کی ولادت با سعادت یکم جولائی ۹۳۷ا عیسوی میں بسکھاری شریف کچھوچھہ مقدسہ ضلع امبیڈکرنگر،
یوپی میں ہوئی ۔
شجرہ نسب:حضرت سید انوار اشرف ( مثنی میاں ) علیہ الرحمہ کا شجرہ نسب حضرت سید حسین قتال سرکا رثانی کے
ذریعہ مخدوم الآفاق حضرت سید عبد الرزاق نو رالعین اشرفی الجیلانی قدس سرہ سے ہوتا
ہوا حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ تک پہونچتا ہے۔
تعلیم و تربیت :آپ کی ابتدائی تعلیم و تر بیت گھر میں اور کچھو
چھہ شریف میں ہوئی ، مزید تعلیم کے وطن خیر باد کہا اور سفر کی تکلیفیں اٹھاتے
ہوئے تعلیم دینی پر توجہ فرمائی علم دین کی تکمیل کی اور الہ آباد یونی ورسٹی سے
عالم و فاضل کی سند حاصل کی ۔ دنیاوی تعلیم کے غرض سے الگ الگ یونی ورسٹیوں میں
گئے اور ایم اے، ڈی بی، ایل ایل ڈی ، آئی ایم آرٹی ، کی ڈگری حاصل کی۔
بیعت و خلافت:حضرت مثنیٰ میاں علیہ الرحمہ علم دینی و دنیاوی علوم سے فراغت کے حصول طریقت
و معرفت کی خاطر اپنے والد ماجد مخدوم گرامی حضرت سید شاہ جلیل اشرف اشرفی الجیلانی
علیہ الرحمہ کے دست حق پرست پر بیعت کر کے
عبادت ور ریاضت و مجاہدات میں مشغول رہے والد ماجد نے آپ کو سلسلہ عالیہ اشرفیہ کی
خلافت و اجازت سے سرفراز فرمایا۔
اولاد صلبی :حضرت سید انوار اشرف ( مثنیٰ میاں ) علیہ الرحمہ کو اللہ تعالیٰ نے چار صاحبزاد ے عطا فرمائے۔
(۱) حضرت سید شاہ علی اشرف
(۲) حضرت سید شاہ حسن اشرف
(۳) حضرت سید شاہ حسین اشرف
(۴) حضرت سید شاہ معین الدین اشرف۔ حضرت معین ملت
حفظہ اللہ آپ علیہ الرحمہ کے بعد جانشین ہیں
۔
وصال پرملال:حضرت سید انوارا شرف ( مثنیٰ میاں )
اشرفی الجیلانی قدس سرہ کا وصال ۱۵ رمضان المبارک ۱۴۲۴ھ مطابق ۱۱ نومبر ۲۰۰۳ء میں ہوا۔ آپ عمرہ کرنے گئے ہوئے تھے، عمرہ کے
ارکان ادا کر کے مکہ المکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف جارہے تھے کہ راستے میں ایک
حادثہ ہوا جاں بحق ہو گئے ۔ جنت البقیع شریف میں امیر المومنین حضرت سیدنا عثمان
غنی رضی اللہ عنہ کے بالکل قریب آپ علیہ الرحمہ کی تدفین عمل میں آئی۔ آپ کے صاحبزادے و جانشین
معین ملت حضرت مولانا سید معین الدین اشرف اشرفی الجیلانی دامت برکاتہ ہیں۔ (ماہنامہ کنز الایمان، اپریل ۲۰۱۲)
No comments:
Post a Comment