اسم گرامی:آپ علیہ الرحمہ کا اسم شریف ؛ سید فخرالدین اشرف ہے ،
والد گرامی : آپ علیہ الرحمہ حضرت سید شاہ عبدالحئی اشرف اشرفی الجیلانی قدس
سرہ کے صاحبزادے ہیں۔
شجرہ نسب:آپ علیہ الرحمہ کا سلسلہ نسب چند واسطوں سے شیخ الاسلام مخدوم الآفاق حضرت سید شاہ
عبدالرزاق نور العین اشرفی الجیلانی قدس سرہ سے جاملتا ہے۔ حضرت فخر المشائخ سید
شاہ فخر الدین اشرف ابن حضرت سید شاہ عبدالحی اشرف ابن حضرت سید وجیہ الدین اشرف
ابن سید حسین اشرف ابن سید مجید الدین اشرف ابن سید شاہ نقی الدین اشرف ابن سید یکی
اشرف ابن سید نعمت اشرف ابن سید سعد الدین اشرف ابن سید شاه محمد اشرفی ابن سید
شاہ محمد بسادون ابن سید محمد ابو القاسم ابن سید محی الدین اشرف ابن سید محمود
اشرف ابن سید حاجی چراغ جہاں ابن سید شاہ جعفر لاڈ ابن سید حسین قتال سر کارشانی
ابن مخدوم الآفاق حضرت سید شاہ عبدالرزاق نور العین قدس سرہ۔
ولادت با سعادت :آپ علیہ الرحمہ کی ولادت با سعادت بسکھاری شریف کچھوچھہ مقدسہ
ضلع امبیڈ کر نگر، یوپی میں ہوئی ۔
تعلیم وتربیت :خاندانی روایات کے مطابق جب آپ علیہ الرحمہ کی عمر شریف چار سال چار ماہ اور چار دن کی ہوئی
تور سم بسم اللہ ادا کی گئی اور پھر ابتدائی تعلیم کا آغاز ہوا، اپنے والد ماجد
اور والد ماجد کے علاوہ دیگر علماء کرام سے علوم دینی کی تکمیل فرمائی۔ اور پھر
اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا رخ کیا، وہاں رہ کر آپ نے
، ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی ، اس کے بعد امبیڈ کر نگر کے مقامی عدالت میں وکالت
کا پیشہ اختیار کیا۔
بیعت و خلافت: حضرت فخر المشائخ علیہ الرحمہ علوم فنون سے فراغت کے بعد اپنے والد ماجد حضرت سید
شاہ عبدالحئی اشرف اثر فی جیلانی کے دست مبارک پر بیعت کی ، اور سلوک طریقت کی تعلیم
حاصل کی ، دنیاوی مشاغل میں کچھ چھپائے رکھا، جسم با کار دل با یار کے مطابق زندگی
گزار رہے تھے کہ آپ علیہ الرحمہ کے بڑے حضرت سید شاہ ظفر الدین اشرف علیہ الرحمہ جو والد کے درگاہ کچھوچھہ شریف کے سجادہ نشین تھے
وصال کر گئے ، لوگوں کی اتفاق رائے سے آپ کو مسند سجادگی پر بٹھا دیا، اب آپ نے
تمام دنیاوی کام وو کالت سے مونھ موڑ لیا اور شب روز عبادت در یافت اور رشد و ہدایت
میں مشغول ہو گئے ، حلقہ مریدین میں مسلسل دورے پر رہتے تھے۔
اکثر جلسوں اور کا نفرنسوں ، اور دستار بندی میں
بحیثیت صدر جلسہ تشریف لے جاتے ، علماء و مشائخ آپ کی بے حد قدر کرتے تھے، آپ کی
عزت و عظمت و ہیبت کے سامنے کسی کو بات کرنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی۔
تبلیغی خدمات:آپ علیہ الرحمہ نے دینی وملی و سماجی خدمات انجام دئے ۔
تصنیفی خدمات : آپ کی تصنیف کی خاصی تعداد ہے خصوصا ً عملیات
اشرفی ،کرامات محبوب یزدانی ،کفن دفن کے مسائل وغیرہ شامل ہیں ۔
آپ علیہ
الرحمہ نے تقریبا ۱۵ برس تک آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے کارگزاری
میں فعال کردار ادا کرتے رہے، اخیر میں نائب صدر کے عہدے پر رہے۔
نکاح و اولاد :آپ علیہ الرحمہ کا نکاح خانوادہ اشرفیہ کی ایک شہزادی سیدہ شمس
النساء صاحبہ سے ہوا۔ ان مخدومہ کے بطن پاک سے ایک صاحبزادے اور دو صاحبزادیاں پیدا
ہوئیں۔ صاحبزادے حضرت مولانا سید شاہ شارق اشرف اشرف الجیلانی عالم باعمل ہیں،
خاندانی وضع قطع رکھتے ہیں ، آپ کے جانشین وہی صاحبزادے ہیں ۔
وصال پرملال :آپ علیہ الرحمہ گو اتشریف لائے پروگرام کے بعد گو اسے لکھنو اور پھر کچھو چھہ شریف پہونچے
ایک شب اچانک طبیعت ناساز ہوئی اور لکھنو ہاسپٹل لے جا کر ایڈمٹ کر دیا گیا، کافی
دنوں کی علالت کے بعد بروز جمعرات شام ساڑھے سات بجے ۱۶ شعبان ۱۳۴۴ بمطابق 19 مارچ 2023کو لکھنو میں وصال ہوا۔ جسد خاکی لکھنو سے کچھوچھہ شریف
لے گئے ، بسکھاری شریف میں آپ علیہ الرحمہ کے گھر پر پہلے سے ہجوم لگا ہوا تھا۔ جنازہ تیار
کر کے آستانہ پاک لے گئے وہاں تین بار نماز جنازہ ادا کی گئی، اس کے بعد آپ علیہ الرحمہ کے خاندان کے بزرگوں کے پہلو میں 10 مارچ کو آپ علیہ الرحمہ کو سپرد خاک کیا گیا۔ (بحوالہ انوار اشرف المعروف تاریخ سلسلہ اشرفیہ
صفحہ 687)
No comments:
Post a Comment