یوم عاشورہ کی فضیلت و
نوافل
یومِ عاشورہ: عاشورہ کی وجہ تسمیہ میں علما ء کا اختلاف ہے اس کی وجہ مختلف طور
پر بیان کی گئی ہے ، اکثر علماء کا قول ہے کہ چونکہ یہ محرم کا دسواں دن ہوتا ہے
اس لئے اس کو عاشورہ کہا گیا، بعض کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو بزرگیاں دنوں کے
اعتبار سے امت محمدیہ کو عطا فرمائی ہیں اس میں یہ دن دسویں بزرگی ہے اسی مناسبت
سے اس کو عاشورہ کہتے ہیں ۔
یوم عاشورہ کی
فضیلت
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ جب حضور نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو عاشورا کے دن روزہ
رکھتے ہوئے پایا۔ ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا : اس دن میں اللہ تعالیٰ
نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون پر غلبہ عطا کیا۔ ہم اس کی
تعظیم کرتے ہوئے اس کا روزہ رکھتے ہیں ۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا : ہم موسیٰ علیہ السلام سے زیادہ قریب ہیں، چنانچہ آپ نے اس کا روزہ رکھنے
کا حکم دیا۔(مکاشفۃ القلوب، صفحہ ٦٩٨ از امام محمد غزالی
علیہ الرحمہ)
یومِ عاشورہ کے فضائل میں بکثرت روایات آتی ہیں ۔ اس دن حضرت آدم علیہ
السلام کی توبہ قبول ہوئی، اس دن ان کی پیدائش ہوئی، اسی دن جنت میں داخل
کیے گئے۔ اسی دن عرش، کرسی ، آسمان وزمین، سورج ، چاند ستارے اور جنت پیدا ہوئے۔
اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام
پیداہوئے، اسی دن انہیں آگ سے نجات ملی، اسی دن حضرت موسیٰ علیہ
السلام اور ان کے ساتھیوں کو نجات ملی اور فرعون اور اس کے ساتھی غرق ہوئے
۔ اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام
پیدا ہوئے ، اور اسی دن وہ آسمان پر اٹھالیے گئے۔ اسی دن حضرت ادریس علیہ
السلام کو بلند مقام (آسمان) پراٹھالیا گیا۔ اسی دن حضرت نوح علیہ
السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر لگی۔ اسی دن حضرت یونس علیہ
السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی ۔ اسی دن حضرت سلیمان علیہ
السلام کو عظیم سلطنت عطا ہوئی ۔اسی دن حضرت یعقوب علیہ
السلام کی بینائی واپس ہوئی ۔ اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام
کی تکلیف دُور ہوئی۔ اسی دن زمین پر آسمان سے پہلی بارش ہوئی۔ (مکاشفۃ
القلوب ، صفحہ ٦٩٩)
نوافل برائے شبِ
عاشورہ
٭ جو شخص اس رات میں چار رکعات نماز پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف
کے بعد پچاس ٥٠ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو اللہ عزوجل اس کے پچاس برس گزشتہ اور
پچاس سال آئندہ کے گناہ بخش دیتا ہے۔ اور اس کے لئے ملاءِ اعلیٰ میں ایک محل تیار
کرتا ہے۔
٭ اس رات دو ٢ رکعات نفل قبر کی روشنی کے واسطے پڑھے جاتے ہیں جن کی
ترکیب یہ ہے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے
بعد تین تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔ جو آدمی اس رات میں یہ
نماز پڑھے گا تو اللہ تبارک و تعالیٰ قیامت تک ا س کی قبر روشن رکھے گا۔
عاشورے کے روزے
رکھنے کی فضیلت
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: اگر مومن اللہ کی راہ میں
روئے زمین پر مال خرچ کرے تو اسے (اس قدر) بزرگی حاصل نہ ہوگی جس قدر کوئی عاشورے
کے روز روزہ رکھے۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھل جائیں ، وہ جس دروازے سے داخل
ہونا پسند کرے گا داخل ہوگا۔(لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨ /صفحہ ٣٣٦)
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: جو شخص عاشورے کے دن روزہ
رکھے پس شب و روز کی ساعتوں میں ہر ساعت اللہ تعالیٰ اُن ساعتوں کی ہر ساعت کے
بدلے اس پر سات لاکھ فرشتے نازل فرمائے گا جو قیامت تک دعا اور استغفار کریں گے
اور بے شک اللہ تعالیٰ کی آٹھ جنتیں ہیں، اللہ تعالیٰ ہر بہشت میں ساٹھ لاکھ فرشتے
مقرر کرے گا کہ (عاشورے کے روزے دار کےلئے ) روزہ رکھنے کے دن سے اس بندے اور بندی
کی موت تک محلات اور شہر تعمیر کرے ، درخت اُگائیں، نہریں جاری کریں۔)لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨ /صفحہ ٣٣٦)
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے
فرمایا: جس شخص نے عاشورے کے دن کا روزہ رکھا اس کا اجر توریت، انجیل ، زبور اور
قرآن میں جتنے حرف ہیں ان کی تعداد کے مطابق ہر حرف پر بیس نیکیاں ہونگی۔ جس شخص
نے عاشورے کے دن کا روزہ رکھا اسے ایک ہزار شہیدوں کا ثواب ملے گا۔)لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨ / صفحہ ٣٣٦)حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: جس شخص نے عاشورے کے دن کا
روزہ رکھا خاموشی اور سکوت میں وہ روزہ اس کے اُس سال کے گناہوں اور خطاؤں کا
کفارہ ہوگا، اور جو شخص کامل قیام، رکوع اور سجود کے ساتھ دو رکعت نماز خضوع سے
پڑھے اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس بندے کی جزا کیا ہونی چاہیے پس فرشتے عرض کریں گے
کہ اللہ تعالیٰ تو ہی خوب جانتا ہے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس کے حساب میں ہزار
ہزار نیکیاں لکھی جائیں اور ہزار ہزار بدی مٹادی جائیں۔ اس کارتبہ ہزار ہزار درجے
بلند کیا جائے۔ ہم نے اپنی بزرگی کے ہزار ہزار دروازے کھول دیے ہیں جو اس پر کبھی
بند نہ کیے جائیں گے۔) لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨ /صفحہ ٣٣٦)
ایصالِ ثواب برائے
سیدناسرکارامام حسین رضی اللہ عنہ :حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے ایصال ثواب کیلئے دورکعات نماز ادا کرے اور دونوں رکعتوں میں
فاتحہ کے بعد دس بار سورہ اخلاص پڑھے
۔ سلام کے بعد نو ٩ نو ٩ بار آیت الکرسی اور
درود شریف پڑھے۔ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت امیر المومنین رضی اللہ عنہ
اس روز دو رکعت نماز ادا فرماتے تھے۔ اس کی پہلی رکعت میں فاتحہ کے
بعد اَلَمْ
نَشْرَحْ اور دوسری میں اِذَاجَآءَ
پچیس بار پڑھے۔(لطائف اشرفی لطیفہ٣٨ / ٣٣٨)
جو شخص عاشورے کے روز حاجت کے لیے یہ دعا مانگے اس کی حاجت پوری ہوگی بِسْمِ
اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم اِلٰہِیْ بُحُرْمَتِ الْحُسَیْنِ وَ اَخِیْہٖ وَ
اُمِّہٖ وَ اَبِیْہٖ وَجَدِّہٖ وَ بَنِیْہٖ فَرِّجْ عَمَّا ۤاَنَا فِیْہِ وَصَلَّی
اللّٰہُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ اَجْمَعِیْنَ اللہ کے نام سے شروع بڑا مہربان نہایت رحم والا۔ اے اللہ! حسین رضی
اللہ تعالیٰ عنہ، اُن کے بھائی، اُن کی والدہ، اُن کے
والد اور اُن کے نانا کی حرمت کے واسطے سے میں جس حاجت میں ہوں وہ مجھ پر کھول دے
۔ اللہ تعالیٰ اپنے بہترین خلائق محمد ﷺ پر اور آپ کی تمام آل پر رحمت فرما۔ (لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨
/ صفحہ ٣٣٨)
یومِ عاشورہ کے ممنوعات: عاشورہ کے دن سیاہ کپڑے پہننا، سینہ کوبی
کرنا، کپڑے پھاڑنا، بال نوچنا، نوحہ کرنا، پیٹنا، چھری چاقو سے بدن زخمی کرنا جیسا
کہ رافضیوں کا طریقہ ہے حرام اور گناہ ہے اِیسے افعال شنیعہ سے اجتناب ِ کلی کرنا
چاہیے۔ ایسے افعال پر سخت ترین وعیدیں آئی ہیں جیساکہ حدیث پاک میں ہے عبداللہ بن
مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول خدا صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے کہ ہمارے طریقے پر وہ نہیں ہے جو رخساروں کو مارے اور گریبان
پھاڑے اور پکارے جاہلیت کا پکارنا۔ (فضائل الایام والشہور ، صفحہ ٢٦٤۔ بحوالہ مشکوۃ صفحہ ١٥٠)
ایک سال تک زندگی
کا بیمہ (دعائے عاشورہ)
حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص عاشورہ
محرم کے طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک اس دعا کوپڑھ لے یا کسی سے پڑھوا کر سن
لے تو ان شاء اللہ تعالیٰ یقینا سال بھر تک اس کی زندگی کا بیمہ ہو جائے گا۔
یَا
قَابِلَ تَوْبَۃِ اٰدَمَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَo یَا
فَارِجَ کَرْبِ ذِی النُّوْنَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَo
یَا جَامِعَ شَمْلِ یَعْقُوْبَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَo
یَا سَامِعَ دَعْوَۃِ مُوْسٰی وَ ھٰرُوْنَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَo یَا مُغِیْثَ اِبْرَاھِیْمَ مِنَ النَّارِ یَوْمَ
عَاشُوْرَآ ءَo یَا رَافِعَ اِدْرِیْسَ اِلَی
السَّمَآءِ یَوْمَ عَاشُوْرَآ ءَo یَا
مُجِیْبَ دَعْوَۃِ صَالِحٍ فِی النَّاقَۃِ یَوْمَ عَاشُوْرَآ ءَo یَا نَاصِرَ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ
عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ عَاشُوْرَآ ءَo یَا
رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ رَحِیْمُھُمَا صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا
مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ صَلِّ عَلٰی جَمِیْعِ
الْاَنْبِیَآءِ وَ الْمُرْسَلِیْنَ o وَاقْضِ
حَاجَاتِنَا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اَطِلْ عُمُرَنَا فِیْ طَاعَتِکَ وَ
مَحَبَّتِکَ وَ رِضَاکَ وَ اَحْیِنَاحَیٰوۃً طَیِّبَۃً وَّ تَوَفَّنَا عَلَی
الْاِیْمَانِ وَ الْاِسْلَامِ o بِرَحْمَتِکَ
یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ط اَللّٰھُمَّ بِعِزِّ الْحَسَنِ وَ اَخِیْہِ وَ
اُمِّہٖ وَ اَبِیْہٖ وَ جَدِّہٖ وَ بَنِیْہٖ فَرِّجْ عَمَّا مَا نَحْنُ فِیْہِ o
غوث العالم محبوب یزدانی سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی کچھوچھوی قد
س سرہ النورانی فرماتے ہیں کہ مشرق ومغرب کے تمام اکابر جن سے ہم نے ملاقات کی ہے
ان پر عمل کرتے ہیں تمام مشائخ کے اوراد سے منقول ہے کہ جو شخص عاشورہ کے روز یہ دعا
پڑھے اس کی عمر دراز ہوتی ہے جس سال اس کی موت واقع ہوتی ہے ، اس سال اسے یہ دعا
پڑھنے کی توفیق نہیں ہوتی ، چنانچہ آپ نے تمام اصحاب و احباب اولاد و اخفا ء کو
روز عاشورہ طلب کرکے یہ دعا پڑھنے کا حکم
فرمایا دعا یہ ہے۔ (لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨ /صفحہ ٣٣٥، وظائف
اشرفی صفحہ ٦۴)