چند وظیفے
بعد
نماز فجر : یا عزیز یا اللہ
ایکسو مرتبہ
بعد
نماز ظہر : یا کریم یا اللہ ایکسو مرتبہ
بعدنماز
عصر : یا جبار یا اللہ ایکسو مرتبہ
بعد
نماز مغرب : یا ستار یا اللہ ایکسو مرتبہ
بعد
نماز عشاء : یا غفار یا اللہ ایکسو مرتبہ
ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی ایک مرتبہ ، کلمہ توحید یعنی لا الہ اللہ
وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمدوھو علی کل شیئ قدیر دس مرتبہ ، یا بلند آواز
سے کم از کم تین بار ۔سبحان اللہ 33مرتبہ، الحمد للہ 33 مرتبہ، اللہ اکبر 34
مرتبہ، کلمہ تمجید یعنی سبحان اللہ و الحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا
حول ولا قوۃ الا بااللہ العلی العظیم ایک مرتبہ پڑھا کرے ۔ درود شریف جس قدر زیادہ
پڑھ سکے پڑھا کرے۔
درود شریف یہ ہے
اللھم صلی و سلم علی
سیدنا محمد و علی ال سید نا محمد
کما تحب و ترضیٰ بان تصلی علیہ ﷺ
استغفار اولیاء
استغفراللہ ربی من کل
جمیع ما کرہ اللہ
قولا فعلا سمعا ناظرا
ولا حول ولا قوۃ اللہ با اللہ العلی العظیم
روزانہ
سو بار پڑھنے والا چند سالوں کے بعد گناہوں سے محفوظ فرما لیا جاتا ہے۔
استغفار ملائکہ
سبحان اللہ و بحمدہ
سبحان اللہ العظیم و بحمدہ استغفر اللہ
روزانہ
سو بار پڑھنے والا رزق وسیع پاتا ہے۔
دو سجدوں کے درمیان کی
دعائیں
رب اغفرلی، رب اغفرلی،
رب اغفرلی (سنن ابی داؤد)
اے
میرے رب ! مجھے معاف کردے، اے میرے رب !
مجھے معاف کردے،اے میرے رب! مجھے
معاف کردے۔
اللھم اغفرلی وارحمنی
واھدنی واجبرنی و عافنی و ارزرقنی وارفعنی
اے اللہ عزوجل! مجھے معاف کردے، مجھ
پر رحم فرما،مجھے ہدایت دے، میرے نقصان پورے کردے، مجھے عافیت دے، مجھے رزق دےاور
مجھے بلند ی عطا فرما۔(سنن ابی داؤد، جامع
ترمذی، سنن ابن ماجہ)
درود شریف
اللهم صلى
على سيدناومولانامحمدوسيدناادم وسيدنانوح وسيدناإبراهيم وسيدناموسى وسيدناعيسى وما
بينهم من النبيين والمرسلين صلوات الله و سلامه عليهم اجمعين اللهم صلى على
سيدناجبرائيل وسيدناميكائيل وسيدنا إسرافيل وسيدناعزرائيل و حملة العرش و على
الملائكةوالمقربين وعلى جميع الانبياء والمرسلين صلوات الله و سلامه عليهم اجمعين
مزار پر حاضری کا
طریقہ
فرمانِ سیدنا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رحمۃ
اللہ علیہ :
زیارت
قبر میت کے مواجہ میں کھڑے ہوکر اوراس طرف سے جائے کہ اس کی نگاہ سامنے ہو، سرہانے
سے نہ آئےکہ سر اٹھاکر دیکھنا پڑے۔ سلام و ایصال ثواب کے لیے اگر دیر کرنا چاہتا
ہے رُو بقبر بیٹھ ھائے اور پڑھتا رہے یا ولی کا مزار ہے تو اس سے فیض لے –واللہ
تعالیٰ اعلم ( فتاویٰ رضویہ جلد 9 صفحہ 535)
مزار پر دعا کا طریقہ
اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں کہ
فاتحہ کے بعد زائر صاحبِ مزار کے وسیلے سے دعا کرے اور اپنا جائز مقصد پیش کرے پھر
سلام کرتا ہوا واپس آئے۔ مزار کو نہ ہاتھ لگائے نہ بوسہ دے۔ طواف باالاتفاق ناجائز
ہے اور سجدہ حرام ہے ۔ ( فتاویٰ رضویہ جلد 9 صٖفحہ 522)
مزار شریف یا قبر پر پھولوں
کی چادر ڈالنے میں شرعاً حرج نہیں بلکہ
نہایت ہی اچھا طریقہ ہے۔
فائدہ
قبروں پر پھول ڈالنا کہ جب
تک وہ تَر رہے گا تسبیح کریں گے اس سے میت سے کا دل بہلتا ہے اور رحمت اتر تی ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے کہ قبروں پر پھولوں کا رکھنا اچھا ہے ۔
دیگر حوالہ جات یہ ہے......
فتاویٰ ہندیہ جلد5 صفحہ 351،
فتاویٰ امام قاضی خاں
امداد المفتاح
ردالمختار جلد 1صفحہ 606
فتاویٰ رضویہ جلد 9 صفحہ 105
مزار پر چادر چڑھانا
مزار پرجب چادر موجود ہو خراب نہ ہوئی ہو بدلنے کی حاجت نہیں تو چادر
چڑھانا فضول ہے بلکہ جو دام اس میں صرف کریں
اللہ کے ولی کو ایصال ثواب کرنے کے لئے کسی محتاج کو دیں ۔ ( احکام شریعت
ٖحصہ اول صفحہ42)
آج ہم چادر چڑھانے کو ہی سب
کچھ سمجھ لیا ہے اور ڈھول تاشے کے ساتھ چادر لے کر جاتے ہیں یہ غیر شرعی اور غلط
طریقہ ہے ۔اس طرح کے رواجوں کا اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
پیڑ ، دیوار یاتاک پر
فاتحہ دلانا
لوگوں کا کہنا ہے کہ فلاں پیڑ پر شہید (یاکوئی
بزرگ) رہتے ہیں اور اس پیڑیا دیوار یا تاک کے پاس جاکر مٹھائی ، چاول (یا کسی
چیز) پر فاتحہ دلانا ، ہار پھول ڈالنا ،
لوبان یا اگربتی جلانا اور منتیں ماننا ، مرادیں مانگنا یہ سب باتیں واہیات ،
بیکار ، خرافات اور جاہلوں والی بے وقوفیاں اور بے بنیاد باتیں ہیں۔ (احکام شریعت
حصہ 1 صفحہ22)
کسی بزرگ یا شہید یا
ولی کی حاضری یا سواری آنا
اسی طرح یہ سمجھنا کہ فلاں آدمی یا عورت پر
کسی بزرگ یا شہید یا ولی کی حاضری ہوتی یا سواری آتی ہے یہ بھی فضول اور جاہلوں کی گڑھی ہوئی بات ہے کسی انسان کے
کسی بھی طرح سے مرنے کے بعد اسکی روح کسی انسان یا کسی چیز میں نہیں آسکتی ، جو
جنتی ہیں ان کو اس طرح کی ضرورت نہیں اور جو جہنمی ہیں وہ آ نہیں سکتے، جنات اور
شیطان ضرور کسی چیز یا کسی جانوریا کسی انسان کے جسم کو گمراں کرنے کے لیے آ سکتے
ہیں ۔ ہمزاد بھی شیطان جنات میں سے ہوتا ہےجو ہر انسان کے ساتھ پیدا ہوتا ہےزندگی
بھر اسکے ساتھ رہتا ہے اور اس انسان کے
مرنے کے بعد یا زندگی میں ہی کسی بچے یا بڑے کے جسم میں گھس کراسکی زبان بولتا ہے
، اسی کو جاہل مسلمان دوسرا جنم اور پچھلے جنم کی بات سمجھ لیتے ہیں۔
اللہ جل جلالہ ہمیں سیدھے راستے پر چلائے یعنی
انبیاء ، شہداء،صدیقین، صالحین ور اولیاء کرام کے راستے پر چلائے اور شریعت کا
پابند بنائے۔ آمین
فاتحہ سلطان الاولیا ء
محبوب یزانی و عبدالرزاق نورالعینقدس سرہ
بروح اقدس حضرت سلطان الاولیاء
درۃ تاج الاصفیاء عمدۃ الکاملین زندۃ الواصلین، عین عیون محققین، وارث علوم
انبیاءو مرسلین،کان عرفان، جان ایمان، منبائے خاندان چشتیہ، منشائے دودمان بہشتیہ،
تارک المملکۃ و الکونین ، مرشد الثقلین،اولاد حسین شہید کربلا ، رنوردیدہ فاطمہ
زہرا، جگرگوشہءعلی مرتضےٰ، نبیرہ حضرت محمد مصطفے، سالک طرق طریقت ، مالک ملک
حقیقت ، مقتدائے اولیاء روزگار ، پیشوائے اصفیاء کبار، صدر بارگار کرامت مقتدائے
کنتم خیر امۃ اخرجت واقف رموز حقائق الہی، کاشف وقائق لا متناہی ، سیمرغ قاف قطع
علائق ،شہباز فضائے حقائق، شمع شبستان ہدایت ، مہر انور اوج ولایت ، ملاذ ارباب
شوق و عرفاں، معاذ اصحاب ذوق وجداں ، مقتدیٰ الانام، شیخ الاسلام، حافظ قراءت سبعہ
جہاں گست حدود اربعہ، مقیم سراوقات جلال مہبط تجلیات جمال الذی من اقتدی بہ فقد اھتدی
ومن خالف فقد ضل و غویٰ متابعوۃ سالکون و مخالوۃ ھالکون وھو الواقففی مقام القطبیۃ
و المتمکن فی مرام الغوثیہ،مظہر صفات ربانی، مورد الطاف سبحانی حضرت شاہ مردان
ثانی مخاطب بہ خطاب محبوب یزدانی، سیدنا و مولانا و شفاء صدورنا و طیب قلوبنا
مقتدائے اولیاء کثیر حضرت امیر کبیر مخدوم سلطان سید اشرف جہانیاں جہانگیر سمنانی
السامانی نوربخشی النورانی سرہ العزیزو بروح اقدس حضرت قدوۃ الابرار عمدۃ الاخیار
سروگلستاں حسنی الحسینی ، نہال بوستاں بنی المدنی نوردیدہ حضرت محبوب سبحانی سرور
سینہ سید عبدالقادر جیلانی، مظہر اسرار اشرفی ، منظر انظار شگرفی حاجی الحرمین
الشریفین، مخاطب بہ خطاب نورالعین، زبدۃ الآفاق مرضی الاخلاق مہبط انوار مشیخت علی
الاطلاق حضرت سید عبدالرزاق نورالعین رضی اللہ عنہ مع جمیع خلفاء و مریداں یکبار
فاتحہ و سہ بار اخلاص با صلوات بخوانید۔