Huzoor Ghausul Azam RadiAllahu Anhu (Part 02)

    آپ رحمۃ اللہ علیہ کاعلم وعمل اورتقویٰ وپرہیزگاری

     حضرت شیخ امام موقف الدین بن قدامہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ''ہم ۵۶۱ہجری میں بغداد شریف گئے تو ہم نے دیکھا کہ شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی اُن میں سے ہیں کہ جن کو وہاں پر علم، عمل اورحال وفتوی نویسی کی بادشاہت دی گئی ہے، کوئی طالب علم یہاں کے علاوہ کسی اور جگہ کا ارادہ اس لئے نہیں کرتا تھا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میں تمام علوم جمع ہیں اورجو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے علم حاصل کرتے تھے آپ ان تمام طلبہ کے پڑھانے میں صبر فرماتے تھے، آپ کا سینہ فراخ تھا اور آپ سیر چشم تھے، اللہ عزوجل نے آپ میں اوصاف جمیلہ اور احوال عزیزہ جمع فرمادیئے تھے۔ ''

(بہجۃالاسرار،ذکرعلمہ وتسمیۃبعض شیوخہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۲۵)

 

تیرہ علوم میں تقریرفرماتے :

    امام ربانی شیخ عبدالوہاب شعرانی اورشیخ المحدثین عبدالحق محدث دہلوی اور علامہ محمد بن یحیی حلبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم تحریر فرماتے ہیں کہ '' حضرت سیدناشیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تیرہ علوم میں تقریر فرمایا کرتے تھے۔''

    ایک جگہ علامہ شعرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ''حضورِغوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے  مدرسہ عالیہ میں لوگ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے تفسیر، حدیث، فقہ اورعلم الکلام پڑھتے تھے، دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وقت لوگوں کوتفسیر، حدیث، فقہ، کلام ، اصول اور نحو پڑھاتے تھے اور ظہر کے بعد قرأتوں کے ساتھ قرآن مجید پڑھاتے تھے۔''  (بہجۃالاسرار،ذکرعلمہ وتسمیۃبعض شیوخہرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۲۵)

 

علم کاسمندر: 

    شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کے علمی کمالات کے متعلق ایک روایت نقل کرتے ہیں کہ'' ایک روز کسی قاری نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مجلس شریف میں قرآن مجید کی ایک آیت تلاوت کی تو آپ نے اس آیت کی تفسیر میں پہلے ایک معنی پھر دو اس کے بعد تین یہاں تک کہ حاضرین کے علم کے مطابق آپ نے اس آیت کے گیارہ معانی بیان فرمادیئے اورپھر دیگر وجوہات بیان فرمائیں جن کی تعداد چالیس تھی اور ہر وجہ کی تائید میں علمی دلائل بیان فرمائے اور ہر معنی کے ساتھ سند بیان فرمائی، آپ کے علمی دلائل کی تفصیل سے سب حاضرین متعجب ہوئے۔''(اخبارالاخیار،ص۱۱)

 

ایک آیت کے چالیس معانی بیان فرمائے :

     حافظ ابوا لعباس احمد بن احمد بغداری بندلجی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے صاحب بہجۃالاسرارسے فرمایا:''میں اورتمہارے والد ایک دن حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مجلس میں حاضر ہوئے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ایک آیت کی تفسیر میں ایک معنی بیان فرمایاتو میں نے تمہارے والدسے کہا:'' یہ معنی آپ جانتے ہیں؟'' آپ نے فرمایا:''ہاں۔'' پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ایک دوسرا معنی بیان فرمایا تومیں نے دوبارہ تمہارے والد سے پوچھاکہ کیا آپ اس معنی کو جانتے ہیں؟تو انہوں نے فرمایا'' ہاں۔'' پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ایک اور معنی بیان فرمایاتو میں نے تمہارے والد سے پھرپوچھا کہ آپ اس کا معنی جانتے ہیں۔اس کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے گیارہ معانی بیان کئے اور میں ہربارتمہارے والد سے پوچھتا تھا'' کیاآپ ان معانی سے واقف ہیں؟''

 تو وہ یہی کہتے کہ ان معنوں سے واقف ہوں۔'' یہاں تک کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے پورے چالیس معنی بیان کئے جو نہایت عمدہ اور عزیز تھے ۔ گیارہ کے بعد ہر معنی کے بارے میں تمہارے والد کہتے تھے: ''میں ان معنوں سے واقف نہیں ہوں۔'' (بہجۃالاسرار،ذکرعلمہ وتسمیۃبعض شیوخہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۲۴)

 

سیدناامام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کااظہارِعقیدت :

    حضرت شیخ امام ابوالحسن علی بن الہیتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ'' میں نے حضرت سیدناشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور شیخ بقابن بطو کے ساتھ حضرت سیدناامام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے  روضہ اقدس کی زیارت کی، میں نے دیکھا کہ حضرت سیدنا امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قبر سے باہرتشریف لائے اورحضورسیدی غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کواپنے سینے سے لگالیااور انہیں خلعت پہناکرارشاد فرمایا: ''اے شیخ عبدالقادر !بے شک میں علم شریعت ،علم حقیقت، علم حال اور فعل حال میں تمہارا محتاج ہوں۔''  (بہجۃالاسرار،ذکرعلمہ وتسمیۃبعض شیوخہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص،۲۲۶)

 

مشکل مسئلے کاآسان جواب :

    بلاد ِعجم سے ایک سوال آیا کہ'' ایک شخص نے تین طلاقوں کی قسم اس طور پر کھائی ہے کہ وہ اللہ عزوجل کی ایسی عبادت کریگاکہ جس وقت وہ عبادت میں مشغول ہو تو لوگوں میں سے کوئی شخص بھی وہ عبادت نہ کررہاہو،اگر وہ ایسا نہ کرسکا تو اس کی بیوی کو تین طلاقیں ہو جائیں گی، تو اس صورت میں کون سی عبادت کرنی چاہے؟'' اس سوال سے علماء عراق حیران اور ششدر رہ گئے ۔

      اور اس مسئلہ کو انہوں نے حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت اقدس میں پیش کیاتو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فوراً اس کا جواب ارشاد فرمایا کہ'' وہ شخص مکہ مکرمہ چلا جائے اور طواف کی جگہ صرف اپنے لئے خالی کرائے اور تنہا سات مرتبہ طواف کر کے اپنی قسم کو پورا کرے ۔'' اس شافی جواب سے علماء عراق کو نہایت ہی تعجب ہوا کیوں کہ وہ اس سوال کے جواب سے عاجز ہوگئے تھے۔''(المرجع السابق)

 

واہ کیامرتبہ اے غوث ہے بالاتیرا:

     حضرت شیخ ابو عبداللہ محمد بن خضررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والدفرماتے ہیں کہ ''میں نے حضرت سیدناغوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے  مدرسہ میں خواب دیکھا کہ ایک بڑا وسیع مکان ہے اور اس میں صحراء اورسمندرکے مشائخ موجود ہیں اور حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ان کے صدر ہیں، ان میں بعض مشائخ تو وہ ہیں جن کے سر پر صرف عمامہ ہے اور بعض وہ ہیں جن کے عمامہ پر ایک طرہ ہے اور بعض کے دو طرے ہیں لیکن حضورغوث پاک شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے  عمامہ شریف پر تین طُرّے (یعنی عمامہ پر لگائے جانے والے مخصوص پھندنے)ہیں۔میں ان تین طُرّوں کے بارے میں متفکر تھااوراسی حالت میں جب میں بیدارہواتو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میرے سرہانے کھڑے تھے ارشاد فرمانے لگے کہ ''خضر!ایک طُرّہ علم شریعت کی شرافت کا اور دوسرا علم حقیقت کی شرافت کا اورتیسرا شرف ومرتبہ کا طُرّہ ہے۔'' (بہجۃالاسرار،ذکرعلمہ وتسمیۃبعض شیوخہرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۲۶)

حضورغوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ثابت قدمی:

    حضرت قطب ربانی شیخ عبدالقادر الجیلانی الحسنی والحسینی قدس سرہ النورانی نے اپنی ثابت قدمی کا خود اس انداز میں تذکرہ فرمایا ہے کہ'' میں نے(راہِ خدا عزوجل میں)بڑی بڑی سختیاں اور مشقتیں برداشت کیں اگر وہ کسی پہاڑ پر گزرتیں تو وہ بھی پھٹ جاتا۔'' (قلائدالجواہر،ص۱۰)

 

شیاطین سے مقابلہ

     شیخ عثمان الصریفینی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ''میں نے شہنشاہِ بغداد،حضورِ غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زبان مبارک سے سنا کہ'' میں شب و روز بیابانوں اور ویران جنگلوں میں رہا کرتا تھامیرے پاس شیاطین مسلح ہو کر ہیبت ناک شکلوں میں قطاردرقطار آتے اور مجھ سے مقابلہ کرتے، مجھ پر آگ پھینکتے مگر میں اپنے دل میں بہت زیادہ ہمت اور طاقت محسوس کرتا اور غیب سے کوئی مجھے پکار کر کہتا:'' اے عبدالقادر! اُٹھو ان کی طرف بڑھو،مقابلہ میں ہم تمہیں ثابت قدم رکھیں گے اور تمہاری مدد کریں گے۔'' پھر جب میں ان کی طرف بڑھتا تو وہ دائیں بائیں یا جدھر سے آتے اسی طرف بھاگ جاتے، ان میں سے میرے پاس صرف ایک ہی شخص آتا اور ڈراتا اور مجھے کہتا کہ'' یہاں سے چلے جاؤ۔'' تو میں اسے ایک طمانچہ مارتا تو وہ بھاگتا نظر آتا پھر میں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ پڑھتا تو وہ جل کر خاک ہو جاتا۔'' (بہجۃالاسرار،ذکرطریقہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۶۵)