इतिहास में सबसे #क्रूर और कट्टर मुस्लिम #शासक जिसने हिन्दू मंदिरों को नष्ट किया के नाम से दर्ज मुग़ल सल्तनत के महान शासक औरंगजेब आलमगीर ने किसी हिन्दू मंदिर का निर्माण कराया हो और साथ ही उस मंदिर के लिए जागीर के साथ पूजा-पाठ के लिए राजकोष से धन की व्यवस्था भी की हो आश्चर्यजनक हैं.
लेकिन ये सच हैं।
उत्तर प्रदेश के चित्रकूट में स्थित #बालाजी का भव्य मंदिर आज से 333 वर्ष पूर्व बादशाह औरंगजेब आलमगीर ने कराया था. #औरंगजेब आलमगीर ने मंदिर में पूजा-पथ के लिए आवश्यक धन की पूर्ति हेतु आठ गांवों की 330 बीघा जमीन मंदिर में देने के साथ ही राजकोष से चांदी का एक रुपए प्रतिदिन देने का फरमान जारी किया था. औरंगजेब के हाथों से जारी फरमान की छाया प्रति अभी भी मंदिर में मौजूद है.
#औरंगजेब के शासन के 35वें साल में रमजान की 19 तारीख को ताम्रपत्र पर जारी किए गए फरमान में लिखा है कि बादशाह का शाही आदेश है इलाहाबाद सूबे के कालिंजर परगना के अंतर्गत चित्रकूट पुरी के संत बालक दास जी को ठाकुर #बालाजी के सम्मान में उनकी पूजा और राज भोग के लिए #हिनौता, चित्रकूट,
#देवखरी,
रौद्र,
#गोंडा,
#देवारी,
#जरवा,
#मानिकपुर
आठ गांव का पुरवा दान में दिया गया है.
ए, आर, अहमद अल-अशरफी
हज़रत औरंगज़ेब आलमगीर की #हुकूमत मैं मंदिर की तामीर
हुज़ूर की प्यारी सुन्नतें
जिस ने मेरी सुन्नत से मोहब्बत की उस ने मुझ से मोहब्बत की और जिस ने मुझ से मोहब्बत की वह जन्नत मे मेरे साथ होगा । [इब्न असाकिर: 3/145]
1. सलाम करना । [बुखारी: 94]
2. अपना काम ख़ुद करना । [इब्न हब्बान: 5675]
3. ज़मीन पर बैठ कर खाना । [मुस्लिम: 2044]
4. बुराई का बदला बुराई से न देना । [तिर्मिज़ी: 216]
5. माफ़ करना । [तिर्मिज़ी: 216]
6. नर्मी से बात करना । [मुस्लिम: 2591]
7. अल्लाह की राह मे ख़र्च करना । [बुखारी: 4997]
8. तोहफ़े के बदले मे तोहफ़ा देना । [बुखारी: 2585]
9. ख़ुशी मिलने पर सजदा ए शुक्र अदा करना । [अबु दाऊद: 2774]
10. जुता सिधी तरफ़ से पहेनना । [तिर्मिज़ी: 608]
11. कंगी सिधी तरफ़ से करना । [तिर्मिज़ी: 608]
12. सर मे तेल लगाना । [मुस्लिम: 2344]
13. इमामा बांधना । [मुस्लिम: 1359]
14. तीन उंगलीयों से खाना । [मुस्लिम: 2023]
15. खाने बाद उंगलीयां चाटना । [मुस्लिम: 2023]
16. खजूर खाना । [मुस्लिम: 2044]
17. कद्दू [लौकी] खाना । [तिर्मिज़ी: 1850]
18. ककड़ी के साथ खजूर खाना । [मुस्लिम: 2043]
19. ख़रबुज़े के साथ खजूर खाना । [अहमद: 13449]
20. खड़े हो कर ज़मज़म पिना । [तिर्मिज़ी: 1882]
21. तीन सांसों मे पानी पिना । [तिर्मिज़ी: 1884]
22. ख़ुशबू लगाना । [अबु दाऊद: 4162]
23. मुस्कूराना । [तिर्मिज़ी: 3642]
24. दावत क़ुबूल करना । [ तिर्मिज़ी: 1215]
25. औरतों से मुसाफ़ा न करना । [नसाइ: 4195]
26. टेक लगा कर न खाना । [बुखारी: 5298]
27. मिठी चिज़ और शहेद खाना । [मुस्लिम: 1474]
28. जुमेरात को सफ़र करना । [बुखारी: 2950]
29. छोटे बच्चों के सर पर मोहब्बत से हाथ फेरना । [अबु याला: 1457]
30. निकाह करना । [इब्न माजह: 1846]
31. खाने से पहले हाथ धोना । [नसाइ: 256]
32. खाने मे ऐब न निकालना । [बुखारी: 5409]
33. वज़ू से पहले बिस्मिल्लाह कहना । [नसाइ: 78]
34. कपड़ा सिधी तरफ़ से पहेनना । [अबु दाऊद: 3488]
35. छिंक आने पर अल्हम्दुलिल्लाह कहना । [अहमद: 1/204]
36. किसी के घर मे दाख़िल होने से पहले इजाज़त लेना । [अबु दाऊद: 5186]
37. बच्चों और घर वालों पर रहेम करना । [मुस्लिम: 2316]
38. बच्चों को सलाम करना । [इब्न अबी शैबा: 8/445]
39. सर के बालों के बीच से मांग निकालना । [अबु दाऊद: 4189]
40. कंगी करना । [मुस्लिम: 297]
मगर याद रखें: रसूलुल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने रोज़ाना कंगी करने से मना फ़रमाया है । [नसाइ: 5057]
जिस ने मेरी अताअत की [कहना माना] वह जन्नत मे दाख़िल होगा । [बुखारी: 7280]
ऐ अल्लाह! तेरे प्यारे हबीब सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की सुन्नतों पर अमल करने की तौफ़ीक़ अता फ़रमा ।
فتنہ قادیانیت! آنکھوں دیکھا حال (نویں قسط )
ڈاکٹر صدیقی صاحب علم طبیعیات میں پی ایچ ڈی کیے ہوئے ہیں جب وہ قادیانی تهے تو بحیثیت قادیانی مبلغ نائجیریا، جرمنی، اوغنڈا اور نیویارک امریکہ وغیرہ میں کئی سالوں تک قادیانیت کا پرچار کر رہے تھے بعد میں اللہ تعالیٰ نے توفیق دی کہ دوبارہ اسلام میں داخل ہوئے اس لیے ہم لوگوں کو لگا کہ قادیانیت کے تعلق سے معلومات حاصل کرنے کے لیے یہ بہتر رہیں گے اور جامع اور مانع معلومات فراہم کریں گے اس لیے ہم لوگ کچھ سوالات کر رہے تھے اور ڈاکٹر موصوف بحوالہ تسلی بخش جوابات دے رہے تھے ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ فتنہ قادیانیت کے تعلق سے علمائے اہل سنت و الجماعت نے سیکڑوں سے زائد کتابیں لکھیں ہیں اور سیکڑوں سے زائد بنام ".تحفظ ختم نبوت" تنظیمیں ہیں لیکن فتنہ وہابیت کی طرح فتنہ قادیانیت اور بہایت تیزی کے ساتھ بڑهتا جا رہا ہے انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ لدهیانہ پنجاب کے ایک غریب آدمی کے یہاں قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا تھا متعدد جگہوں سے طلباء کو بلایا گیا تھا انجانے میں قادیان سے بھی طلباء بلائے گئے تھے جب قادیانی طلباء گئے تو ساتھ میں پهل وغیرہ بهی ساتھ لیکر گئے اور صاحب خانہ سے پیسے لینے کے بجائے اس کو پیسے بهی دیئے لیکن دیگر طلباء اور ان کے ساتھ آئے ہوئے علماء کرام کا معاملہ بالکل برعکس تها وہ آدمی کافی متاثر ہوا اور دهیرے دهیرے قادیانیت کی طرف مائل ہونے لگا جب مجھے معلوم ہوا قریب تها کہ وہ آدمی قادیانی بن جائے گا ہم مرتد ہونے سے بچانے کے لیے اس آدمی کے پاس گئے اور سمجھائے تو کہنے لگا کہ ہمیں "جماعت احمدیہ مسلم جماعت پسند ہے اور صحیح معنوں میں یہ جماعت اسلام کی خدمت کر رہی ہے میں نے آپ جانتے ہیں کہ فرق کیا ہے ؟؟ کہنے لگا کہ چار باتوں کا فرق ہے۔ (۱) احمدی لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو وفات یافتہ مانتے ہیں (۲) احمدی لوگ قرآن مجید کی کسی آیت یا حکم کو منسوخ نہیں ٹھہراتے بلکہ سارے قرآن مجید کو قائم دائم جانتے ہیں (۳) احمدی لوگ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اب بھی قرآن مجید کے ماننے والوں سے پیار کی باتیں کرتا ہے یعنی ان پر الہام اور وحی نازل کرتا ہے۔ مگر یہ الہام شریعت اور احکام والا کلام نہیں ہوتا۔ (۴) چوتھا فرق یہ ہے کہ احمدی لوگ مرزا قادیانی کو امت مسلمہ کا مجدد اور مہدی اور مسیح موعود مانتے ہیں۔ بس یہ چار فرق ہیں۔ دوسراکوئی بڑا فرق نہیں ہے۔
میں نے کہا کہ مرزائی لوگ آنحضرتﷺ کو خاتم النبیین نہیں مانتے اس کے علاوہ قادیانیوں نے اسلام کے ان اصولوں کا انکار کیا ہے یا وہ برعکس عقیدہ پیش کیا ہے جن کے انکار کرنے سے ، نہ ماننے سے یا ان کے برعکس عقیدہ رکھنے سے ایک مسلمان کافر یا مرتد ہو جاتا ہے کچھ نمونے مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ آخری نبی جناب رسول اللہ ﷺ نہیں بلکہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔
(حقیقۃ النبوۃ:۸۲، ۱۶۱۔ تریاق القلوب:۳۷۹)
2۔ مرزا غَلام احمد پر وحی بارش کی طرح نازل ہوتی تھی، وہ وحی کبھی عربی میں کبھی ہندی میں اور کبھی فارسی اور کبھی دوسری زبان میں بھی ہوتی تھی۔
(حقیقۃ الوحی:۱۸۰۔ البشری:۱/۱۱۷)
3۔ مرزا غلام احمد کی تعلیم اب تمام انسانوں کے لئے نجات ہے۔
(اربعین:۴، ۱۷)
4۔ جو مرزا غلام احمد کی نبوت کو نہ مانے وہ جہنمی کافر ہے۔
(حقیقۃ النبوۃ:۲۷۲، فتاویٰ احمدیہ:۳۷۱)
5۔ مرزا غلام احمد کے معجزات کی تعداد دس لا کھ ہے۔ (تتمہ حقیقۃ الوحی:۱۳۶) (جبکہ رسول اللہﷺ کے تین ہزار ہیں)
6۔ مرزا صاحب نبی کریم ﷺ سے بڑھ کر شان والے تھے۔
(قول فصل:۶۔احمدپاکٹ بکس:۲۵۴۔ اربعین:۱۰۳)
7۔ مرزا صاحب بنی اسرائیل کے انبیاء سے افضل تر ہیں۔
(دافع البلاد:۲۰۔ازالہ کلاں:۶۷)
8۔ مرزا قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام دیگر انبیا اور صحابہ کرامکے بارے میں تحقیر آمیز جملے استعمال کئے ہیں۔
(حاشیہ ضمیمہ انجام آثم:۴۔ روحانی خزائن:۱۶/۱۷۸۔ اعجازِ احمدی:۱۸/۸۳/۵۲)
9۔ قرآن کی کئی ایک آیات سے مراد مرزا غلام احمد ہے۔ مثلاً:
ھوالذی ارسل رسولہ بالھدیٰ و دین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ۔
(اعجاز احمد:۱۱/۲۹۱۔ دافع البلاد:۱۳)
ترجمہ: وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ تمام ادیان پر غالب رہے۔
10۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیشین گوئیاں جھوٹی نکلیں۔(اعجاز احمدی:۱۴)
11۔ جہاد کا حکم منسوخ ہوگیا ہے۔
(حاشیہ اربعین:۱۵۴۔ خطبہ البا:۲۵)
12۔ مرزا صاحب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات مردوں کو زندہ کرنا وغیرہ کو کھیل کھلونے قرار دیتے ہیں کہ ایسا کھیل تو کلکتہ اور بمبئی میں بہت سے لوگ کرتے ہیں۔
(حاشیہ ازالہ اوہام:۲۱،۱۲۱۔حقیقۃ الوحی:۷۸)
13۔ رسول اللہ ﷺ کو درجاتی معراج نہیں ہوئی کشف ہوا تھا۔
(ازالہ اوہام کلاں:۱۴۴)
14۔ مرنے کے بعد میدانِ حشر میں جمع ہونا نہیں ہوگا، مرنے کے بعد سیدھا جنت یا جہنم میں چلے جائیں گے۔
(ازالہ اوہام کلاں:۱۴۴)
15۔ فرشتوں کی کوئی حقیقت نہیں ہے بلکہ یہ تو ارواح کواکب ہے، جبرئیل امین وحی نہیں لاتے تھے، وہ تو روح کواکب نیر کی تاثیر کا نزول وحی ہے۔
(توضیحِ مرام:۲۹)
16- اللہ اور رسولﷺ پر افتراء کیا ہے۔
(ازالہ اوہام خورد:۳۹۶۔ ازالہ اوہام خورد:۳۹۶۔ ازالہ اوہام:۳۹۸)
17۔ مرزا صاحب تمام انبیاء کا مظہر ہیں، تمام کمالات جو انبیاء علیہم السلام میں تھے وہ سب مرزا صاحب میں موجود ہیں۔
(قول فصل:۶۔ تشحیذ الاھان:۱۰/۱۰،۱۱)
18۔ حضرت عیسیٰ مرچکے ہیں، وہ قیامت کے قریب بالکل نہیں آئیں گے۔(ازالہ کلاں:۲/۳۱۱)
ڈاکٹر صاحب نے مذکورہ بالا عبارتیں پیش کی پهر بهی وہ حق قبول کرنے سے انکار کر رہا تھا بہت کوشش کے بعد وہ فتنہ قادیانیت سے بچ سکا.
ڈاکٹر صاحب نے مزید بتایا کہ جو لوگ یورپ و امریکہ وغیرہ ذاتی مطالعہ کے بعد اسلام قبول کرنا چاہتے ہیں وہ عدم علم نہ ہونے کی وجہ سے قادیانیوں کے مرکز میں جاکر اسلام قبول کرتے ہیں پھر ان کے مکر و فریب میں مبتلا ہو کر قادیانی بن جاتے ہیں !!
اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ فتنہ قادیانیت کے تعلق سے لوگوں میں بیداری لائی جائے اور رد قادیانیت کے تعلق سے لکھی ہوئی کتابوں کو عام فہم زبان اور انداز میں پیش کیا جائے جو تنظیمیں ختم نبوت کے نام سے ہیں ان کو ایکٹیو یعنی سرگرم بنایا جائے اور خلوص کے ساتھ کام کیا جائے تاکہ لوگوں کے ایمان و عقیدہ کو بچایا جا سکے
(جاری ہے )
محمد عباس مصباحی گورکھپوری/قاہرہ مصر
شب قدر کی اہمیت و فضیلت
شب قدر، قدر و منزلت والی رات ہے۔ اس رات کی بے شمار برکات ہیں۔ قرآن و حدیث میں اس رات کے بے شمار فضائل و برکات موجود ہیں۔ شب قدر کی ایک بہت بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس کے متعلق قرآن کریم میں مکمل سورت نازل ہوئی ہے۔ رب تبارک و تعالیٰ اپنے کلام پاک میں فرماتا ہے۔
ترجمہ: بے شک ہم نے اسے (قرآن کو) شب قدر میں اتارا اور تم نے کیا جانا کیا ہے شب قدر، شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر (ہے) اس میں فرشتے اور جبرئیل اترتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لئے۔ وہ سلامتی ہے صبح چمکنے تک (سورۂ قدر، پارہ 30)
حدیث شریف: حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور سیدعالمﷺ نے فرمایا: جس نے لیلۃ القدر میں ایمان واحتساب کے ساتھ قیام فرمایا، اس کے گزشتہ گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں (بخاری شریف)
قیام کے معنی
قیام کے معنی ایک تو قیام فی الصلوٰۃ کے ہیں یعنی لیلۃ القدر میں نماز پڑھنا یا قیام نیند کے قیام ہے، یعنی لیلۃ القدر کو جاگ کر گزارنا، خواہ نماز کے ساتھ یا اذکار کے ساتھ۔ قیام سے مراد رات کا قیام ہے یا بعض کا۔ اکثر شارحین نے اس سے بعض رات کے حصہ کا قیام مراد لیا ہے۔
ایمان و احتساب کے معنی
احادیث میں احتساب کے لفظ کا استعمال کثرت سے ہوا ہے۔ یہ تو ظاہر ہے کہ ہر عمل کا مدار ایمان پر ہے اور اعمال کا ثواب نیت پر موقوف ہے لیکن نیت مرتبہ علم کا ہے اور احتساب علم العلم کا مرتبہ ہے یعنی احتساب کی نیت سے بھی اوپر ایک درجہ ہے اور مراد اس سے نیت کا استحضار اور نیت کی زیادتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس لفظ کا استعمال شارع نے ذھول و مشقت کے مواقع پر کیا ہے۔ مثلا حضورﷺ نے ارشاد فرمایا جس کا بچہ مرجائے تو اس کو چاہئے کہ صبرکرے اور احتساب کرے۔ اب دیکھئے بچہ کا مرجانا آفت سماوی ہے۔ اس میں انسان کے اختیار کو کچھ دخل نہیں ہے اور یہ کہ اس مصیبت کے وقت آدمی کو وہم بھی نہیں ہوتا کہ مجھے ثواب مل سکتا ہے تو یہ ذھول کی جگہ تھی۔ اس لئے شارع نے فرمایا کہ اگرچہ یہ آفت سماوی ہے لیکن خلوص نیت کے ساتھ اگر کوئی اس مصیبت پر صبر کرے تو اس کا ثواب مل جائے گا۔
شب قدر ملنے کی وجہ
امام مالک رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے جب پہلی امتوں کے لوگوں کی عمروں پر توجہ فرمائی تو آپ کو اپنی اُمّت کے لوگوں کی عمریں کم معلوم ہوئیں۔ آپﷺ نے یہ خیال فرمایا کہ جب گزشتہ لوگوں کے مقابلے میں ان کی عمریں کم ہیں تو ان کی نیکیاں بھی کم رہیں گی۔ اس پر اﷲ تعالیٰ نے آپ کو شب قدر عطا فرمائی جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے (موطا امام مالک ص 260)
حضرت مجاہد رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور کریمﷺ نے بنی اسرائیل کے ایک نیک شخص کا ذکر فرمایا جس نے ایک ہزار ماہ تک راہ خدا کے لئے ہتھیار اٹھائے رکھے۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان کو اس پر تعجب ہوا تو اﷲ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی اور ایک رات یعنی شب قدر کی عبادت کو اس مجاہد کی ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر قرار دیا (سنن الکبریٰ، بیہقی جلد 4، ص 306، تفسیر ابن جریر)
شب قدر کی فضیلت احادیث کی روشنی میں
حدیث شریف: حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا۔ جب شب قدر ہوتی ہے، جبرئیل امین علیہ السلام ملائکہ کی جماعت میں اترتے ہیں اور ہر قیام و قعود کرنے والے بندے پر جو خدا تعالیٰ کے ذکر و عبادت میں مشغول ہو (اس کے لئے) دعا کرتے ہیں (بیہقی)
حدیث شریف: جس شخص نے ایمان اور اخلاص کے ساتھ ثواب کے حصول کی غرض سے شب قدر میں قیام کیا (عبادت کی) تو اس کے سارے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے (بخاری شریف و مسلم شریف)
شب قدر کو کن راتوں میں تلاش کریں؟
حدیث شریف: حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ سرور کائناتﷺ کا فرمان ہے کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو (بخاری، مشکوٰۃ)
حدیث شریف: حضرت عبادہ بن صامت رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار کائناتﷺ نے فرمایا۔ شب قدر رمضان کے آخری عشرے کی طاقت راتوں یعنی 21، 23، 25، 27 اور 29 کی رات میں ہے۔ جو شخص ثواب کی نیت سے ان رات میں عبادت کرتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دیتا ہے۔ اسی رات کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ یہ رات کھلی ہوئی اور چمکدار ہوتی ہے۔ صاف و شفاف گویا انوار کی کثرت کے باعث چاند کھلا ہوا ہے۔ یہ زیادہ گرم نہ زیادہ ٹھنڈی بلکہ معتدل اس رات میں صبح تک آسمان کے ستارے شیاطین کو نہیں مارتے جاتے۔ اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے بعد صبح کو سورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے۔ بالکل ہموار ٹکیہ کی طرح جیسا کہ چودھویں کا چاند کیونکہ شیطان کے لئے یہ روا نہیں کہ وہ اس دن سورج کے ساتھ نکلے (مسند احمد، جلد 5ص 324، مجمع الزوائد)
شب قدر کو پوشیدہ رکھنے میں حکمتیں
لوگ اکثر یہ سوال پوچھتے ہیں کہ شب قدر کو پوشیدہ رکھنے میں کیا حکمتیں ہیں؟ جواب یہ ہے کہ اصل حکمتیں تو اﷲ تعالیٰ اور اس کا رسولﷺ ہی بہتر جانتے ہیں۔ یہ وہ جواب ہے جو صحابہ کرام علیہم الرضوان بارگاہ نبوی میں اس وقت دیا کرتے جب انہیں کسی سوال کے جواب کا قطعی علم نہ ہوتا۔ وہ فرماتے اﷲ و رسولہ اعلم (بخاری، مسلم، مشکوٰۃ، کتاب الایمان)
حضورﷺ کے روحانی فیوض و برکات سے اکتساب فیض کرتے ہوئے علمائے کرام نے شب قدر کے پوشیدہ ہونے کی بعض حکمتیں بیان فرمائی ہیں جو درج ذیل ہیں۔
1… اگر شب قدر کو ظاہر کردیا جاتا تو کوتاہ ہمت لوگ اسی رات کی عبادت پر اکتفا کرلیتے اور دیگر راتوں میں عبادات کا اہتمام نہ کرتے اب لوگ آخری عشرے کی پانچ راتوں میں عبادت کی سعادت حاصل کرلیتے ہیں۔
2… شب قدر ظاہر کردینے کی صورت میں اگر کسی سے یہ شب چھوٹ جاتی تو اسے بہت زیادہ حزن و ملال ہوتا اور دیگر راتوں میں وہ دلجمعی سے عبادت نہ کرپاتا۔ اب رمضان کی پانچ طاق راتوں میں سے دو تین راتیں اکثر لوگوں کو نصیب ہو ہی جاتی ہیں۔
3… اگر شب قدر کو ظاہر کردیا جاتا تو جس طرح اس رات میں عبادت کا ثواب ہزار ماہ کی عبادت سے زیادہ ہے، اسی طرح اس رات میں گناہ بھی ہزار درجہ زیادہ ہوتا۔ لہذا اﷲ تعالیٰ نے اس رات کو پوشیدہ رکھا تاکہ اس شب میں عبادت کریں وہ ہزار ماہ کی عبادت سے زیادہ اجروثواب پائیں اور اپنی جہالت وہ کم نصیبی سے اس شب میں بھی گناہ سے باز نہ آئیں تو انہیں شب قدر کی توہین کرنے کا گناہ نہ ہو۔
4…جیسا کہ نزول ملائکہ کی حکمتوں میں ذکر کیا گیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ فرشتوں کی عظمت بتانے کے لئے زمین پر نازل فرماتا ہے اور اپنے عبادت گزار بندوں پر فخر کرتا ہے۔ شب قدر ظاہر نہ کرنے کی صورت میں فکر کرنے کا زیادہ موقع ہے کہ اے ملائکہ دیکھو! میرے بندے معلوم نہ ہونے کے باوجود محض احتمال کی بناء پر عبادت و اطاعت میں اتنی محنت و سعی کررہے ہیں۔ اگر انہیں بتادیا جاتا کہ یہی شب قدر ہے تو ان کی عبادت و نیازمندی کا کیا حال ہوتا۔
5… شب قدر کا پوشیدہ رکھنا اسی طرح سمجھ لیجئے جیسے موت کا وقت نہ بتانا۔ کیونکہ اگر موت کا وقت بتا دیا جاتا تو لوگ ساری عمر نفسانی خواہشات کی پیروی میں گناہ کرتے اور موت سے عین پہلے توبہ کرلیتے۔ اس لئے موت کا وقت پوشیدہ رکھا گیا تاکہ انسان ہر لمحہ موت کا خوف کرے اور ہر وقت گناہوں سے دور اور نیکی میں مصروف رہے۔ اسی طرح آخری عشرے کی ہر طاقت رات میں بندوں کو یہی سوچ کر عبادت کرنی چاہئے کہ شاید یہی شب قدر ہو۔ اسی طرح شب قدر کی جستجو میں برکت والی پانچ راتیں عبادت الٰہی میں گزارنے کی سعادت نصیب ہوتی ہے۔
اﷲ تعالیٰ نے بے شمار حکمتوں اور مصلحتوں کی باعث بہت سی اہم چیزوں کو پوشیدہ رکھا ہے۔ امام رازی علیہ الرحمہ تفسیر کبیر میں فرماتے ہیں کہ :
1… اﷲ تعالیٰ نے اپنی رضا کو عبادت و اطاعت میں پوشیدہ رکھا ہے تاکہ لوگ تمام امور میں اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کریں۔
2… اس نے اپنے غصہ کو گناہوں میں مخفی (پوشیدہ) رکھا ہے تاکہ لوگ ہر قسم کے گناہوں سے بچیں۔
3…اپنے اولیاء کو مومنوں میں پوشیدہ رکھا ہے تاکہ لوگ سب ایمان والوں کی تعظیم کریں۔
4… دعا کی قبولیت کو پوشیدہ رکھا تاکہ لوگ اﷲ تعالیٰ کے ہر نام مبارکہ کی تعظیم کریں۔
5… اسم اعظم کو پوشیدہ رکھا تاکہ لوگ اﷲ تعالیٰ کے ہر نام مبارک کی تعظیم کریں۔
6… صلوٰۃ الوسطیٰ (درمیانی نماز) کو پوشیدہ رکھا تاکہ لوگ سب نمازوں کی حفاظت کریں۔
7… موت کے وقت کو پوشیدہ رکھا تاکہ لوگ ہر وقت خدا سے ڈرتے رہیں۔
8… توبہ کی قبولیت کو پوشیدہ رکھا تاکہ لوگ جس طرح ممکن ہو، توبہ کرتے رہیں۔
9… ایسے ہی شب قدر کو پوشیدہ رکھا تاکہ لوگ رمضان کی تمام راتوں کی تعظیم کریں۔
اﷲ تعالیٰ کا کروڑہا کروڑ احسان ہے کہ رب کریم جل جلالہ نے اپنے حبیبﷺ کے صدقے وطفیل ہمیں شب قدر جیسی نعمت سے نوازا ہے۔ ہمیں اس رات کی قدر کرنی چاہئے اور اپنے رب کے حضور سچی توبہ کرنی چاہئے تاکہ ہمیں بھی مغفرت کا پروانہ نصیب ہو۔