ماہ رمضان المبارک کی فضیلت اور اذکار و نوافل

 

رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی بڑی عظیم نعمت ہے، اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انوار وبرکات کا سیلاب آتا ہے اور اس کی رحمتیں موسلادھار بارش کی طرح برستی ہیں، مگر ہم لوگ اس مبارک مہینے کی قدرومنزلت سے واقف نہیں، کیونکہ ہماری ساری فکر اور جدوجہد مادّیت اور دنیاوی کاروبار کے لیے ہے، اس مبارک مہینے کی قدردانی وہ لوگ کرتے ہیں جن کی فکر آخرت کے لیے اور جن کا محور مابعد الموت ہو۔ آپ حضرات نے یہ حدیث شریف سنی ہوگی، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رجب کا مہینہ آتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وبَلِّغْنَا رَمَضَانَ، (شعب الایمان۳/۳۷۵) ترجمہ: اے اللہ ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینے میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچادیجیے، یعنی ہماری عمر اتنی دراز کردیجیے کہ ہمیں رمضان کا مہینہ نصیب ہوجائے۔

‏جب ماہِ رمضان کا چا ند دیکھے تو یہ دعا پڑھے:اللّٰھُمَّ رب رمضان ادخلہ علینا با من و ایما ن  ‏وصحتہ من السقم و فر اغ من الشغل واعنا علی الصیام، والقیام وتلاوۃ القرآن،حتیّ ینقضی عنا، قد غفرت لنا و رضیت عنا  تر جمہ : اے رب! ہم پررمضان دا خل فر ما،امن اورایمان کےسا تھ اورمرض سے صحت اوراشغال کی فراغت کے ساتھ، ہماری مددفرما روزہ، نماز اور تلاوت ‏قرآن میں یہاں تک کہ ہم سے ( یہ مہینہ) اس حال میں ‏گز رجا ئے کہ تو ہمیں بخش دے اور ہم سے را ضی ہو جائے۔(لطائف اشرفی /۳۸/۳۴۵)

اس مہینے میں عبادات و ریاضات کا عالم کیسا ہونا چاہیے؟  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی اس حدیث پر نظر ڈالیے، فرماتی ہیں: جب رمضان کا مہینہ آتا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کمر ِہمت کس لیتے اوراپنے بستر پرتشریف نہ لاتے یہاں تک کہ رمضان گزر جاتا ۔(شعب الایمان۳/۳۱۰)  

تہجد کی فضیلت: نماز تہجد کو اپنی پوری زندگی کا معمول بنانا چاہیے ، ورنہ کم از کم رمضان المبارک میں تو اسے ہر حال میں ادا کرنے کی کوشش کی جائے کیونکہ ان دنوں میں ہمارے پاس اس کو ادا کرنے کا کافی وقت ہوتا ہےاور انسان کے دل میں ہدایت و روحانیت کا نور پیدا ہوتا ہے۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ رات کے آخری تہائی حصہ میں آسمان سے دنیا کی طرف نزول کر کے فرماتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اسے عطا کروں؟ کوئی ہے جو مجھ سے بخشش اور مغفرت طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں؟ )صحیح بخاری(ایک اور حدیث مبارک میں ہے: ”اللہ تعالیٰ رات کے آخری حصہ میں بندے سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ پس اگر ہو سکے تو تم ان بندوں سے ہو جاؤ جو اس مبارک وقت میں اللہ کو یاد کرتے ہیں۔(جامع الترمذی ( سحری کی فضیلت: یہ اللہ تعالی کا کرم ہے کہ اس ذات نے ہمیں جسمانی ضروریات کو پورا کرنے پر اجر وثواب عنایت فرماتے ہیں۔ سحری بھی ہماری ان جسمانی ضروریات میں سے ایک ہے جس پر اللہ تعالی نے انعام و اکرام اور برکت سے نوازتے ہیں۔ چنانچہ حدیث پاک میں ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :سحری کیا کرو ، کیونکہ سحری کرنے میں یقینا برکت ہے۔) متفق علیہ (

روزہ کی فضیلت: روزہ رمضان المبارک کی بہت اہم عبادت ہےچنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: میری امت کو رمضان شریف میں پانچ چیزیں خاص طور پر دی گئیں ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں دی گئیں۔ اول: ان کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ دوم: ان کیلئے فرشتے دعا کرتے رہتے ہیں حتیٰ کہ افطار کے وقت تک دعا کرتے ہیں۔ سوم: جنت ہر روز ان کیلئے سجا دی جاتی ہے۔ پھر اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ عنقریب میرے نیک بندے مشقتیں اپنے اوپر سے ہٹا کر تیری طرف آئیں گے۔چہارم: اس مہینہ میں سرکش شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں اور لوگ رمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں جا سکتے ہیں۔ پنجم: رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کی مغفرت کی جاتی ہے۔ (مسند احمد: ج۸ص۳۰ رقم الحدیث۷۹۰۴)

فرض نمازوں کی پابندی:نماز اہم العبادات ہے ، اس کی پابندی ضروری ہے ، بے شمار آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ اس کی فضیلت ثابت ہےحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’ جس نے نماز کی پابندی کی تو نماز اس کے لئے قیامت کے دن نور، حجت اور نجات کا سبب بنے گی۔(مشکوٰۃ شریف)  تلاوت قرآن:قرآن کریم کو رمضان المبارک سے بہت نسبت ہے۔ اسی مبارک مہینے میں قرآن کریم نازل ہوا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن مجید پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے کے لیے سفارش کرےگا۔)صحیح مسلم(

توبہ و استغفار کی فضیلت:ہم فرشتے بھی نہیں کہ کبھی ہم سے گناہ نہ ہو اور ہمیں شیطان کی طرح ہمیشہ گناہ بھی نہیں کرتے رہنا چاہیے بلکہ اگر گناہ ہو جائے تو توبہ استغفار کر نی چاہیے تاکہ آئندہ کے لیے ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانیوں سے بچ سکیں۔ تاہم اگر بار بار بھی توبہ ٹوٹ جائے تب بھی ہمیں ناامید نہیں ہونا چاہیے۔

صدقہ وخیرات کی فضیلت: رمضان المبارک میں جہاں اور اعمال کا اجر بڑھ جاتا ہے اسی طرح صدقہ و خیرات کا اجر و ثواب بھی بڑھ جاتا ہے۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جود و سخا میں تمام انسانوں سے بڑھ کر تھے، اور رمضان المبارک میں جبکہ جبریل علیہ السلام آپ کے پاس آتے تھے آپ کی سخاوت بہت ہی بڑھ جاتی تھی، جبریل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ کے پاس آتے تھے، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فیاضی و سخاوت اور نفع رسانی میں بادِ رحمت سے بھی بڑھ کر ہوتے تھے۔ (صحیح البخاری)

نوٹ : اس مہینہ میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے۔ زکوٰۃ، صدقۃ الفطر اور وجوبی صدقات تو ادا کرنا تو انسان کے ذمہ ہیں ان کے ساتھ ساتھ کوشش کرنی چاہیے کہ نفلی صدقات کا اہتمام بھی کیا جائے۔ کسی نادار روزہ دار کا روزہ افطار کرانا، کسی محتاج کی مدد کرنا، کسی ضرورت مند کی ضرورت پوری کرنا، یتیم اور بیواؤں کا خیال رکھنا وغیرہ ایسی نیکیاں ہیں کہ انسان ان کو اس ماہِ مقدس میں ضرور ادا کرے۔

صبر و تحمل کی فضیلت:بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ صبر و تحمل تقریباً ہم معنیٰ الفاظ ہیں۔ صبر میں غصہ اور اشتعال کو روکا جاتا ہے اور تحمل میں غصہ اور اشتعال کو برداشت کیا جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں روزوں کی وجہ سے خشکی آجاتی ہے اور مزاج میں چڑچڑا پَن پیدا ہو جاتا ہے اس لیے ایسے موقع پر اپنے آپ پر قابو پانا اور صبر سے کام لینابہت ضروری ہے۔

نوٹ : جیسا کہ حدیث پاک میں یہ بات بالکل وضاحت کے ساتھ آچکی ہے کہ رمضان المبارک میں نوافل کا ثواب فرضوں کے ثواب تک جا پہنچتا ہے۔ اس لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ فرائض کے علاوہ سنن اور نوافل کا بھی ذوق شوق سے اہتمام کریں۔ تہجد ، اشراق ، چاشت،تحیۃ الوضو، تحیۃ المسجد،اوابین اور قضا نماز کو ادا کرنے وغیرہ کو اپنا معمول بنائیں ۔

 وظیفہ : خلیفہ غوث العالم شیخ الاسلام حضرت نظام الدین غریب یمنی قد س سرہ فرماتے ہیں ماہ رمضان کی پہلی شب میں سورہ انا فتحنا  (سورہ فتح) پڑھے۔ اُس سال اوردوسر ےسال اللہ تعالی کی اما ن میں  ‏ہو گا ۔(لطائف اشرفی /لطیفہ ۳۸/۳۴۵)

گناہوں سے پرہیزکریں:  ہر موٴمن کو یہ طے کرلینا چاہیے کہ اس برکت ورحمت اورمغفرت کے مہینے میں آنکھ، کان اور زبان غلط استعمال نہیں ہوگی، جھوٹ، غیبت، چغل خوری اور فضول باتوں سے مکمل پرہیز کرے، یہ کیا روزہ ہوا کہ روزہ رکھ کر ٹیلی ویژن کھول کر بیٹھ گئے اور فحش وگندی فلموں سے وقت گزاری ہورہی ہے، کھانا، پینا اورجماع جو حلال تھیں ان سے تو اجتناب کرلیا لیکن مجلسوں میں بیٹھ کر کسی کی غیبت ہورہی ہے، چغل خوری ہورہی ہے، جھوٹے لطیفے بیان ہورہے ہیں، اس طرح روزے کی برکات جاتی رہتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رحمت سے ان تمام باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، رمضان المبارک کی قدردانی کی توفیق بخشے اور اس بابرکت مہینے کے اوقات کو صحیح طور پر خرچ کرنے کی توفیق نصیب فرمائے، آمین ثم آمین یا رب العالمین!


طریقہ حلقہ ذکر (سلسلہ اشرفیہ کچھوچھہ شریف)


ذاکرین میں سے کسی کو جو سینئر ہوجس کو یار پیش قد م کہتے ہیں ۔ صدر بنا کر دائرہ وار سب لوگ بیٹھ جائیں اور ہر ایک  اپنے سینہ کو سرحلقہ کے مقابل رکھے۔ پھر چار زانوں سب اس طرح بیٹھیں کہ داہنے پاؤں کے انگوٹھے اور اس کے قریب کی انگلی سے بائیں پاؤں  کی رگ کیماس کو پکڑے جو گھٹنے کے نیچے  ہو تی ہے اور پھر ذکر اس طرح شروع کرے کہ لَا کو بائیں پاؤں کے گھٹنے سے دائیں پاؤں کے گھٹنے اور  وہا ں سے داہنے ہاتھ کے مونڈھے کے قریب تک لے جائے اور اِلٰہَ داہنے ہاتھ کے مونڈھے سے لے چلے اور لفظ اِلَّا اللّٰہُ پورے زور کے ساتھ بائیں سینہ کے نیچے مارے  لیکن اس وقت آخر میں آواز کو منہ بند کرکے اس طرح ختم کرے کہ آواز سینہ میں گونج جائے اور تمام ذاکرین آواز کو سرحلقہ کے ساتھ رکھیں۔  لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ  دو سو مرتبہ اِلَّا اللّٰہُ  چار سو مرتبہ اَللّٰہُ چھ سو مرتبہ اور حَقْ ھُوْ ایک سو مرتبہ خوش آوازی کے ساتھ کہے  جب ایک ذکر کی تعداد پوری ہوجائے تو سب لوگ کھڑے ہوجائیں اور دونوں ہاتھوں کو اس طرح ملا کر جیسے ہتھوڑا ہاتھ میں لے کر رکھا جاتا ہے ، ہاتھ رکھیں اور پھر اسی طرح ہاتھ کو بلند کریں ، بلند کرتے وقت لَا بڑھا کر کہیں اور جب ہاتھ کو جھٹک کر اس طرح جھکائیں جیسے ہتھوڑے کو اٹھا کر کسی چیز پر مارتے ہیں تو اِلَّا اللّٰہُ کہیں اور پورے خشوع کے ساتھ کہیں مُحَمَّدُ رَّسُوْلَ  اللّٰہُ یہ تین بار کہیں ۔ جب ہر ذکر کی تعداد پوری ہوجائے تو سب آنکھ بند کرکے دل میں مرشد کا تصور کریں ، یہاں تک کہ سر حلقہ دعائے ختم پڑھے تو سب لوگ آمین کہیں ۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ خَطَرَاتِ اْلَانْفَاسِ وَالْوَسْوَاسِ وَالنِّسْیَانِ مِنْ تَفْرِقَۃِ الْقَلْبِ o اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ حَوَادِثِ النُّفُوْسِ وَالشَّیْطَانِ وَالْخَطَرَاتِ وَالنِّسْیَانِ مِنْ تَفْرِقَۃِ الْبَاطِنِ o اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الشِّرْکِ وَالْکُفْرِوَالنِّفَاقِ فِی قَلْبِیْ وَعَلیٰ لِسَانِیْ o اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْعُجْبِ وَالْکِذْبِ وَالْغَضَبِ وَالْغِیْبَۃِ وَالْغَفْلَۃِ وَالْحَسَدِ وَالْحِقْدِ وَالْاَمَلِ وَالْبُخْلِ وَالْکِبْرِوَالرِّیَا ءِ وَالنِّفَاقِ فِیْ قَلْبِیْ وَعَلیٰ لِسَانِیْ مِنَ الذُّنُوْبِ وَالْکِبَارِ وَالصِّغَارِکُلِّھَا o اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ مِنْ جَمِیْعِ مَاکَرِہَ اللّٰہُ قَوْلًا وَّ فِعْلاً وّسَمْعًا وَّحَاضِرًا وَّنَاظِرًامِّنْ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہِ o اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مَحْبُوْبًا بِحَیَاتِ الْمُحِبِّیْنَ وَبَلِّغْنِیْ وَبَشِّرْتَنِیْ عُمُرِیْ بِکَرَمِکَ عُمْر طَوِیْلًا اِلیٰ مِائَۃِؐ عِشْرِیْنَ سِنَۃً بِفَضْلِکَ وَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَللّٰہُ یَا اَللّٰہُ یَا اَللّٰہُ یَارَحْمٰنُ یَارَحْمٰنُ یَارَحْمٰنُ یَا مُجِیْبُ یَا مُجِیْبُ یَا مُجِیْبُ  o اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ بِحَیَاۃِ الصُّلَحَاءِ وَاَمِتْنِیْ بِمَوْتِ الشُّھَدَاءِ وَاحْشُرْنِیْ فِیْ زُمْرَۃِ اْلَاوْلِیَا ءِ o اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مُحِبًّا لَّکَ اَمِتْنِیْ مُحِبًّا لَّکَ وَاحْشُرْنِیْ تَحْتِ اَقْدَا مِ الصُّلَحَاءِ وَ اَحِبَّائِکَ  o اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا فِیْ الدُّنْیَا زِیَارَۃَ سَیِّدِ نَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفِی اْلاٰخِرَۃِ لِقَائِہِ وَشَفَاعَتَہٗ o سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّۃِعَمَّايَصِفُونَ o وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ o وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ o (شجرہ عالیہ اشرفیہ صفحہ٢٥)

ف

روز مرہ کی چند اہم دعائیں

اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہم پر بہت مہربان ہیں ، اور اس کی مہربانی کا صدقہ ہے کہ اس نے ہماری ضرورت کی تمام چیزوں کو بہت زیادہ مہیا فرمایا ہے۔ جس چیز کی ہمیں سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ سب سے زیادہ ہے، اور جس چیز کی ضرورت کم ہے وہ کم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اللہ جل شانہ ہمیں نوازنا چاہتا ہے۔ ہمیں عطا فرمانا چاہتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ قانون دنیاوی چیزوں میں بھی ہے اور آخرت کی چیزوں میں بھی ہے۔ دنیاوی چیزوں میں یہ قانون اس طرح دیکھا جاسکتا ہے کہ ہمیں جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ ہوا ہے۔ ہوا کے بغیر ہم چند لمحے بھی زندہ نہیں رہ سکتے۔ تو اللہ جل شانہ نے ہوا کو بہت عام فرما دیا ،اس پر کسی کا کچھ خرچ نہیں ہوتا۔اس کے بعد جس چیز کی بہت زیادہ ضرورت ہے وہ پانی ہےاگرخشکی اور پانی کا موازنہ کیا جائے تو خشکی کی مقدار کم ہے اور پانی کی مقدار زیادہ ہے۔ اس کے بعد غلے کا نمبر آتا ہے ، اگر آپ موازنہ کریں تو غلہ باقی چیزوں کے مقابلے میں زیادہ پیدا ہوتا ہے۔ جیسے چاول ، گندم ، مکئی اور دوسری چیزیں۔ مطلب یہ ہے کہ پیٹ بھرنے کے لئے اللہ پاک وافر مقدار میں غلہ پیدا فرماتا ہے، لہٰذا مہنگا ضرور ہے لیکن باقی چیزوں کے مقابلے میں سستا ہے۔ اگر باقی چیزوں کی طرح یہ بھی مہنگا ہوتا تو شاید لوگ بھوکے مر جاتے۔الغرض جس طرح اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے جسمانی نظام کو قائم رکھنے کے لئے یہ سلسلہ بنایا ہواہے اس طرح روحانی نظام کے لئے جو سب سے زیادہ ِضروری چیز ہے اس کوبھی بہت عام فرمایا ہے۔ اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔

اس کی اہمیت کاتو اندازہ آپ اس سے لگا لیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک ارشادہے کہ جو ذکر کرنے والے اور جو نہیں کرنے والا ہے۔ اس کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے۔ یعنی ذکر کرنے والا زندہ ہے اور ذکر نہ کرنے والا مردہ ہے۔ ذاکر آدمی زندہ ہوتا ہے۔ اور جو ذاکر نہیں وہ مردہ ہے۔ اس سے اندازہ کرلیں کہ اللہ جل شانہ نے اس کو ہماری روحانی حیات کے لئے کتنا ضروری قرار دیا۔ پھر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس پر کوئی پابندی بھی نہیں لگائی ، وضو کی پابندی نہیں لگائی ، صرف ایک پابندی لگائی کہ حالت جنابت میں اور گندی جگہ پر نہ کرو باقی ہر طرح سے اللہ پاک کا نام لیا جاسکتا ہے۔  سونے جاگنے،  اٹھنے  بیٹھنے ، چلتے پھرتے گھر میں داخل ہونے یا نکلنے  وغیرہ وغیرہ ہر طرح سے کیا جاسکتا ہےذکر کے بارے میں فرمایا ، کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر خوب کثرت سے کرو اور صبح شام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرو۔لہذا ہم یہاں روزمرہ کی چند  اہم اذکار کا ذکر  نقل کرتے ہیں  :

وضوسے پہلے كی دعا:بِسْمِ اللّٰهِ  وَالْحَمْدُلِلّٰهِ ترجمہ:اﷲتعالیٰ كے نام سے شروع كرتا ہوں جو بڑا مہربان نہايت رحمت والا ہے۔ وضو كے بعد كی دعا: اَشْهَدُاَنْ لَّااِلٰهَ اِلَّا اللّٰهَ وَحْدَهٗ لَاشَرِيْكَ لَهٗ وَاَشْهَدُاَنَّ مُحَمَّدًاعَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ ترجمہ:میں گواہی ديتا ہوں كہ اﷲتعالی كے سوا كوئی معبود نہيں اور میں گواہی ديتا ہوں كہ محمد ﷺ اس كے بندے اور رسول ہيں۔مسجد ميں داخل ہونے كی دعا: بِسْمِ اللّٰهِ وَالسَّلَا مُ عَلٰي رَسُوْلِ اللّٰهِ اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِكَ ترجمہ: میں اﷲتعالیٰ كا نام لے كر داخل ہوتا ہوں اور اﷲ كے رسول پر سلام ہو۔اے الله ميرے لئے تو اپنی رحمت كے دروازے كهول دے۔مسجد میں نفلی اعتكاف كی دعا:نَوَيْتُ سُنَّةَالْاِعْتِكَافْ ترجمہ: میں نے سنت اعتكاف كی نيت كی۔مسجد سے نكلتے وقت كی دعا:بِاسْمِ اللّٰهِ وَالسَّلَا مُ عَلٰي رَسُوْلِ اللّٰه اَللّٰهُمَّ اِنیِّْ اَسْئَلُكَ مِنْ فَضْلِكَترجمہ: میں اﷲتعالیٰ كا نام لے كرنكلتا ہوں اور اﷲ كے رسول پر سلام ہواے اﷲتعالیٰ میں تجھ سے تيرے فضل كا سوال كرتا ہوں۔بلندی پر چڑهتے وقت كی دعا:اَللّٰهُ اَكْبَرْترجمہ:اﷲتعالیٰ سب سے بڑا ہے۔بلندی سے اترتے وقت كی دعا: سُبْحَانَ اللّٰهِ ترجمہ:اﷲتعالیٰ پاك ہے۔ سونے کی دعا: اَللّٰهُمَّ بِاسْمِكَ اَمُوْ تُ وَاَحْيٰي    ترجمہ:اے اﷲ تعالیٰ میں تيرے نام پر مرتا ہوں اور جيتا ہوں۔جاگنے کی دعا:  اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْٓ اَحْيَانَا بَعْدَمَآ اَمَاتَنَا وَاِلَيْهِ النُّشُوْرُ   ترجمہ: تمام تعريفيں اﷲ تعالی كے ليے جس نے ہميں موت(نيند ) كے بعد حيات (بيداری)عطا فرمائی اور ہميں اسی كی طرف لوٹنا ہے۔بيت الخلاء میں داخل ہونے كی دعا: اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِكَ مِنَ ا لْخُبُثِ وَالْخَبَآ ئِثْ ترجمہ: اے اﷲ تعالیٰ میں ناپاك جنّوں (نر و مادہ) سے تيری پناہ مانگتا ہوں۔ بيت الخلاء سے باہر آنے كے بعد كی دعا : اَلْحَمْدُ ِﷲِ الَّذِی أَذْهَبَ عَنِّی الْأَذَی وَعَافَانِیْ ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دور کی اور مجھے عافیت بخشی۔گهر سے نكلنے كی دعا:  بِاسْمِ اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ عَلَي اللّٰهِ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّةَاِلَّابِاللّٰهِ ترجمہ: میں اﷲ تعالیٰ كے نام كے ساتھ نكلا۔ میں نے اﷲ تعالیٰ پر بهروسہ كيا ۔طاقت و قوت اﷲ تعالیٰ ہی كی طرف سے ہے۔گهر میں داخل ہونے كی دعا:اَللّٰهُمَّ اِنِّيْٓ اَسْاَ لُكَ خَيْرَالْمَوْلَجِ وَخَيْرَالْمَخْرَجِ بِاسْمِ اللّٰهِ وَلَجْنَا وَبِاسْمِ اللّٰهِ خَرَجْنَا وَعَلَي الِلّٰهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا ترجمہ: اے اﷲ تعالیٰ میں تجھ سے اندر آنے اور باہر جانے كی بہتری طلب كرتا ہوں اﷲ تعالیٰ كے نام سے ہم داخل ہوئے اور اﷲ تعالیٰ كا نام لے كرہم نكلے اور اﷲ تعالیٰ پر جو ہمارا رب ہے بہروسہ كياہے۔كسی مسلمان كو ہنستا ديكھ كر پڑهنے كی دعا ترجمہ: اَضْحَكَ اللّٰهُ سِنَّكَ ترجمہ: اﷲ تعالیٰ تجھے ہنستا ركهے۔محسن كا شكریہ ادا كرنے كی دعا:جَزَاكَ اللّٰهُ خَيْرًا  ترجمہ: اﷲتعالی ٰتجھے(احسان كرنے كی)جزائے خير دے۔غصہ آنے كے وقت كی دعا:اَعُوْذُبِاللّٰهِ مِنَ الشَيْطٰنِ الرَّجِيْمِ ترجمہ: میں شيطان مردود سے اﷲتعالیٰ كی پناہ چاہتا ہوں۔چهينك آنے پر دعا: اَلْحَمْدُلِلّٰهِ  ترجمہ:تمام تعريفيں اﷲتعالیٰ كے ليے ہيں۔ چهینك آنے پردعااَلْحَمْدُلِلّٰهِ كہنے والے كے ليے دعا: يَرْحَمُكَ اللّٰهُترجمہ:اﷲتعالیٰ تجھ پر رحم فرمائے۔آئينہ ديكهتے وقت کی  دعا: اَللّٰهُمَّ اَنْتَ حَسَّنْتَ خَلْقِيْ فَحَسِّنْ خُلُقَيْ ترجمہ:اﷲتعالیٰ جيسے تو نے ميری  صورت اچهی بنائی ميرے اخلاق بهی اچهے كر دے۔بارش طلب كرنے كی دعا:اَللّٰهُمَّ اسْقِنَا اَللّٰهُمَّ اَغِثْنَا ترجمہ:اے اﷲتعالیٰ ہميں پانی دے۔اے اﷲتعالیٰ ہميں بارش دے۔ قبرستان میں داخل ہوتے وقت كی دعا:اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَآ اَهْلَ الْقُبُوْرِ يَغْفِرُاللّٰهُ لَنَا وَلَكُمْ اَنْتُمْ سَلْفُنَا وَنَحْنُ بِالاَثْر ترجمہ:اے قبر والوں تم پر سلام ہواﷲتعالیٰ ہماری اور تمہاری مغفرت فرمائےاور تم ہم سے پہلے پہنچ گئے اور ہم پیچھے آنے والے ہيں۔شب قدر كی دعا:اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ ترجمہ: اﷲتعالیٰ تو بہت معاف فرمانے والاہے۔معاف فرمانے كو پسند فرماتا ہے پس مجهے معاف فرما دے۔نيا لباس پہنتے وقت كی دعا: اَلْحَمْدُلِلّٰهِ الَّذِيْ  مَا اُوَارِيْ بِهٖ عَوْرَتِيْ وَ اَتَجَمَّلُ بِهٖ فِيْ حَيَاتِيْ ترجمہ:تمام خوبياں اﷲتعالیٰ كے ليے ہيں جس نے مجهے كپڑا پہنايا جس سے میں اپنا ستر چھپاتا ہوں اور زندگی میں اس سے زينت كرتا ہوں۔ كهانا كهانے سے پہلے كی دعا: بِسْمِ اللّٰهِ وَعَلٰي بَرَكَةِاللّٰهِ ترجمہ:اﷲتعالیٰ كے نام سے (كهاتا ہوں)اوراﷲتعالیٰ كی بركت پر۔ كهانا كهانے سے پہلے بسم اﷲبهول جائے تو كيا دعاپڑهے:بِسْمِ اللّٰهِ اَوَّلَهٗ وَاٰ خِرَهٗترجمہ: میں نے اس كے اول اور آخرميں اﷲتعالیٰ كا نام ليا۔كهانا كهانے كے بعد كی دعا:اَلْحَمْدُلِلّٰهِ الَّذِيْٓ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ ترجمہ:اﷲتعالیٰ كا شكر ہے جس نے ہمیں كهلايا اورپلايا اورہميں مسلمان بنايا۔دعوت كهانے كے بعد كی دعا:اَللّٰهُمَّ اَطْعِمْ مَنْ اَطْعَمَنِيْ وَاسْقِ مَنْ سَقٰنِيْ ترجمہ:يااﷲاس كو كهلا جس نے مجهے كهلايا اور اس كو پلا جس نے مجهے پلايا۔ دودھ پينے كے بعد كی دعا: اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ ترجمہ:يااﷲہمارے ليے اس میں بركت دے اور ہميں اس سے زيادہ عنايت فرما۔ آب زمزم پيتے وقت كی دعا:اَللّٰهُمَّ اِنِّيْٓ اَسْئَالُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَّرِزْقًا وَاسِعًا وَّشِفَا ءً مِّنْ كُلِّ دَآءٍ ترجمہ:يااﷲ میں تجھ سے علم نافع كا اور زرق كی كشادگی كا اور بيماری سے شفا يابی كا سوال كرتا ہوں۔علم میں اضافے كی دعا: رَبِّ زِدْنِيْ عِلْمًا ترجمہ:اے ميرے اﷲ مجهے علم زياده دے۔جب كوئی چيز غمگين كرے اس وقت كی دعا:يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ اَسْتَغِيْثُ ترجمہ: اے حي وقيوم تيری رحمت سے مدد مانگتاہوں۔ سوالات قبر كی آسانی كے ليے دعا: اَللّٰهُمَّ ثَبِّتْ عَلٰي سُوَالٍ مُّنْكَرٍوَّنَكِيْرٍ ترجمہ: الہی تو ثابت ركھ منكر نكير كے سوال پر۔كفر وفقر سے پناہ كی دعا:اَللّٰهُمَّ اِنِّيْٓ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الْكُفْرِوَالْفَقْرِاﷲتعالیٰ میں تيری  پناه ليتا ہوں كفر اور فقيری سے۔ ستر بلاؤ ں سے عافيت كی دعا:بِسْمِ اللّٰهِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ اﷲتعالیٰ كے نام سے اور طاقت نہيں (گناہوں سے بچنے كی )اور قوت نہيں(نيكياں كرنے كی)مگر اللہ بزرگ وبرتر عظمت والے كی مدد سے۔سفر کی دعا: سُبْحَانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِینَ وَ اِنَّا اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ۔ الحمدللہ (٣ بار) اللہ اکبر (٣بار)  لاَ اِلٰہَ اِلّاَ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّی کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِینَ o  سُبْحَانَکَ اِنِّی ظَلَمْتُ نَفْسِی فَاغْفِرْلِی فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ اِلّاَ اَنْتَ o