نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس
مہینے کے اکثر حصے میں روزے رکھتے تھے؛ چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
فرماتی ہیں کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پورے
اہتمام کے ساتھ) رمضان المبارک کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے رکھے ہوں اور میں
نے نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ نفلی روزے
رکھتے ہوں۔ (صحیح بخاری ۱/۲۶۴، صحیح
مسلم ۱/۳۶۵)
ماہِ شعبان کی پندرہویں رات کو شبِ برأت کہا جاتا ہے شب کے معنی ہیں رات اور برأت کے معنی بَری ہونے اور قطع
تعلق کرنے کے ہیں ۔ چونکہ اس رات مسلمان توبہ کرکے گناہوں سے قطع تعلق کرتے ہیں
اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بے شمار مسلمان جہنم سے نجات پاتے ہیں اس لیے اس رات
کو شبِ برأت کہتے ہیں ۔ اس رات کو لیلۃ المبارکۃ یعنی برکتوں والی رات، لیلۃ الصک
یعنی تقسیم امور کی رات اور لیلۃ الرحمۃ یعنی رحمت نازل ہونے کی رات بھی کہا جاتا
ہے۔ اس
میں اعمال تبدیل ہوتے ہیں لہذا ممکن ہو تو ۱۴ شعبان المعظم کو بھی
روزہ رکھ لیا جائے تاکہ اعمال نامے کے آخری دن میں بھی روزہ ہو ۔ ۱۴شعبان المعظم کو عصر کی نماز با جماعت پڑھ
کر وہیں نفلی اعتکاف کرلیا جائے اور نمازِمغرب کے انتظار کی نیت سے مسجد ہی میں
ٹھہرا جائے تاکہ اعمالنامہ تبدیل ہونے کے آخری لمحات میں مسجد میں حاضری ، اعتکاف
اور انتظار نماز وغیرہ کا ثواب لکھا جائے۔بلکہ زہے نصیب ! ساری ہی رات عبادت میں
گزاری جائے۔
حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتی ہو کہ شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم آپ فرمائیے۔ ارشاد ہوا آئندہ سال میں جتنے بھی پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ سب
اس شب میں لکھ دئیے جاتے ہیں اور جتنے لوگ آئندہ سال مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی اس
رات میں لکھ دئیے جاتے ہیں اور اس رات میں لوگوں کا مقررہ رزق اتارا جاتاہے۔ (مشکوٰۃ
جلد۱صفحہ۲۲۷/ ماثبت من السنہ صفحہ۱۹۳/الجامع الاحکام القرآن جلد۱۶صفحہ۱۲۶شعب
الایمان للبیہقی جلد۳صفحہ۳۸۶)
چونکہ یہ رات گذشتہ سال کے
تمام اعمال بارگاہِ الہٰی میں پیش ہونے اور آئندہ سال ملنے والی زندگی اور رزق
وغیرہ کےحساب کتاب کی رات ہے اس لیے اس رات میں عبادت الہٰی میں مشغول رہنا
رب کریم کی رحمتوں کے مستحق ہونے کا باعث ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی
یہی تعلیم ہے۔
سال بھر جادو سے حفاطت : اگر اس رات (شب براءت)
سات پتے بیری (بیرکے درخت) کے پانی میں
جوش دیکر (جب نہانے کے قابل ہوجائے تو )غسل کرےان شاء اللہ تمام سال جادو کے اثر
سے محفوظ رہے گا۔ (اسلامی زندگی صفحہ135/ علامہ احمد یار خاں نعیمی اشرفی)
قبر پر موم بتیاں جلانا : شب
برأت میں اسلامی بھائیوں کا قبرستان جانا
سنت ہے (اسلامی بہنوں کو شرعاً اجازت نہیں ) قبروں پر موم بیتاں نہیں جلاسکتے ہاں
اگر تلاوت وغیرہ کرنا ہو تو ضرورتاً اجالا
حاصل کرنے کے لئے قبر سے ہٹ کر موم بتی جلاسکتے ہیں اس طرح حاضرین کو خوشبو
پہنچانے کی نیت سے قبر سے ہٹ کر اگر بتیاں جلانے میں کوئی حرج نہیں ۔مزارات اولیاء
رحمہم اللہ تعالی پر چادر اور اس کے پاس چراغ جلانا جائز ہے کہ اس طرح لوگ متوجہ
ہوتے اور ان کے دلوں میں عظمت پیداہوتی اوروہ حاضر ہو کر اکتساب فیض کرتے ہیں ۔اگر
اولیاء اور عوام کی قبریں یکساں رکھی جائیں تو بہت سارے دینی فوائد ختم ہو کر رہ
جائیں ۔
مغرب کے بعد چھ نوافل:معمولات اولیائے کرام رحمہم اللہ السلام سے ہے کہ مغرب کے فرض و سنت
کے بعد چھ رکعت نفل دودو رکعت کرکے ادا کئے جائیں۔ پہلی دورکعتوں سے پہلے یہ نیت
کیجئے: "یا اللہ جل جلالہ! ان دورکعتوں کی برکت سے مجھے درازی عمر باالخیر
عطافرما۔دوسری دورکعتوں میں یہ نیت فرمائیے: " یا اللہ جل جلالہ ! ان
دورکعتوں کی برکت سے بلاؤں سے میری حفاظت فرما"۔ تیسری دورکعتوں کے لئے یہ
نیت کیجئے:"یا اللہ جل جلالہ! ان
دورکعتوں کی برکت سے مجھے اپنے سوا کسی کا محتاج نہ کر"ان ۶ رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ کے بعد جو چاہیں وہ
سورتیں پڑھ سکتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد تین تین بار
سورۃ الاخلاص پڑھ لیجئے۔ ہر دورکعت کے بعد اکیس بار سورۃ الاخلاص یا ایک بار سورہ
یاسین شریف پڑھئے بلکہ ہوسکے تو دونوں ہی
پڑھ لیجئے ۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی اسلامی بھائی بلند آواز سے یاسین شریف پڑھیں
اور دوسرے خاموشی سے خوب کان لگا کرسنیں ۔ (آقا کا مہینہ)
شب برأت کے نفل نماز: غوث العالم محبوب یزدانی
سید سلطان مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ شب برأت میں سورکعت نماز ادا کرے پچاس سلام کے ساتھ۔ اس کی
ہر رکعت میں فا تحہ کے بعد دس بار سورۃ
الاخلاص پڑھے ۔ جب نماز سے فارغ ہو جائے تو سجدے میں سررکھ کر یہ دعاپڑھے: بسم
اللّٰہ الرحمن الرحیم اعوذبنوروجھک الذی
بصارت بہ السموات والارض السبع وکشف بہ الظلمات وصلح علیہ امر من الاولین و
الآخرین من فجاء نعمتک ومن تحویل عاقبتک ومن شر
کتاب سبق۔ اعوذ بعفوک من عقابک واعوذ برضاک من سخطک اعوذبک منک جل ثناء ک
وما ابلغ ولا احصی ثناء علیک انت کما اثنیت
علی نفسک۔اس کے بعد بیٹھ جائے اور
درودشریف پڑھ کر یہ دعامانگے: اللھم ھب لی قلبا نقیا
من الشرک بریاو لا شقیا اس کے بعد
اللہ تعالی سے حاجت طلب کرےالبتہ قبول ہوگی۔ (لطائف اشرفی حصہ دوم صفحہ۳۴۵)
حضر ت علی کرم اللہ وجہہ
الکریم سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس رات کو 14
رکعت نفل پڑھے، اور ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ۱۴بار، قل شریف ۱۴بار، سورہ فلق ۱۴
بار، سورہ ناس ۱۴ بار، آیت الکرسی ۱ بار اور آیت مبارکہ ’’لَقَدْ
جَآءَ کُمْ رَُسْولٌ مِنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیزٌ عَلیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ
عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَؤُفُ الرَّحِیْم۔‘‘ ۱ بار پڑھی اور فرمایا: جو اس طرح کرے گا، اسے ٢٠ حج مبرور ، ٢٠سال
کے مقبول روزوں کا ثواب ملے گا۔ اور جو آئند ہ دن روزہ رکھے گا اسے ۱٢٠ سال کے روزوں کا ثواب ملے گا۔(سنن بیہقی شریف)
اور یہ دعا پڑھیں: اللّٰهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ ۤاَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ وَالْمُعَافَاۃَ الدَّآئِمَۃِ فیِ الدِّیْنِ وَالْآخِرَۃِ
No comments:
Post a Comment