جو شہید ہوئے ہیں انکی
ذرا یاد کرو قربانی
اٹھے جو کوئی ہاتھ عصمت وطن کی طرف
وہ ہاتھ کاٹ دو کچھ بھی نہ تم ملال کرو
نہ چھو نے پائےوہ ہندوستان کا دامن
وطن پرستی میں دشمن کا ایسا
حال کرو
آج ہمارے ملک میں 69 واں جشن
یوم آزادی منایا جارہا ہے آزادی کا لفظ پردہ ذہن پر آتا ہے تو غلامی کی زنجیروں میں
جکڑے ہوئے ان مظلوموں کے چہرےنظر آنے لگتے ہیں جنہیں پانی کے ایک اک بوند سے تر سایا
گیا کبھی صلیب ودار پہ استقبال کیا گیا کبھی دارو رسن سے باندھے گئے کبھی گودیاں اجاڑی
گئیں کبھی سہاگ چھینا گیا کبھی طمانچے مارے گئے کبھی پامال کئے گئے کبھی نذر آتش کئے
گئے کبھی خانہ ویران کئے گئے کبھی عورتوں کو بے عزت کیا کبھی بوڑھوں کے طمانچے مارے
کونسا وہ ستم تھا جو گوری حکومت نے ملک واسیوں کے ساتھ نہ کیا ہو وہ کونسا ستم تھا
جو ان درد کے ماروں کو نہ دیا گیا ہو ایک تو خود قید میں پھرجوان بیٹوں کے سر طباق میں دیکھ کر ایک بوڑھا باپ اور وہ بوڑھا
باپ جو شاہی نازو ادا میں پروان چڑھا کہ اٹھتا ہے ...........اے وطن اےوطن ہم کو تیری قسم ...........تیری راہوں میں جاں تک لٹا جائیں گے ...........
دل ہے چیز کیا تیرے قدموں پہ ہم ...........بھینٹ
اپنے سروں کی چڑھا جائینگے ...........وہ کونسی
مصیبت تھی جو باشندگان ملک کی تقدیر نہ بنی ہو وہ کونسا مشق ستم تھا جوان مظلوموں پر
نہ آزمایا گیا ہو ...........قربان انکی عظمتوں
پر ...........قربان ان فرزندان وطن پر ...........قربان
ان بھارت کے جیالوں پر جنہیں ملک کی فلاح کیلئے ...........کبھی دارو رسن پر آواز دی
گئی کبھی گولے بارود سے استقبال کیا گیا کبھی
برہنہ تلواروں کی دھاروں پر مچل گئے کبھی پھانسی کے پھندے کو چوما کبھی برچھیوں کے سامنے سینے کھولدئے ...........کبھی پھانسی کے پھندوں کو خندہ پیشانی
سے چوم لیا .بہر حال ملک کی غیرت نے جب اور
جہاں آواز دی بھارت تیرے جیالے دوڑپڑے ...........صلیب
ودار سہی دشت وکہسار سہی ...........جہاں بھی
تم نے پکارا ہے جاں نثار چلے ...........سنی
جو بانگ جرس تو بقتل گاہ جفا ...........کفن
بدوش اسیران زلف یار چلے ...........اے ملک
بتا تیرے ماتھے کےسندور کی چمک کس کی قربانی کا صدقہ تیرے گنگ وجمن کی شفاف لہروں کو
کس کی غیرت کے خون نے پاک کیا اے ہمالیہ بتا تیری چوٹیوں پر تیری عظمتوں کے علم کس
نے گاڑے اور کس نے تیری عظمت کو باقی رکھا ا ےملک بتا تیری سرحدو سیما پر کس نے محافظت
کے جھنڈے گاڑے بتا تیری عظمت کا بھر م کس کی ٹھوکروں کا صدقہ سچ بتا ..........کس
نے تیری مانگ میں اخوت اور بھائ چارہ کا سندور بھرا کس نے تیرے دامن کو ایکتا کے تاروں
سے سجایا کس نے تیرے منڈیر پر پیارو محبت کے دیپ جلائے کس نے تیری فلاح کیلئے بچوں
کو تہ تیغ کیا کس نے تیرے وجود کیلئے اپنا وجود کھویا کس نے تیری جبیں پر ترقی کی بندیا
لگائ کس نے تیرے دامن پر آزادی کے نقش ونگار بنائے کس نے تیرے چمن میں اپنے خون کی
آبیاری کی اور کون تیری وجہ سے بے نام و نشاں ہوا کس کی گودیاں اجڑیں کون یتیم ہوا
کس کا سہاگ اجڑا کون پریشان ہوا ...........اس
سوال پر ملک کی حمیت ملک کا وقار پکارے گا وہ آزادی کا مجاہد اول مجنوں شاہ مداری ملنگ
مجنوں شاہ نے شجاعت دکھائی ...........اپنی
ہستی وطن پر لٹا ئی ...........یاد میں انکی
محفل سجائیں ...........جشن آزادی ہم سب منائیں
...........مجنوں شاہ مداری اور انکے رفیق
کار حضرات ہیں:
سید خان عالم مداری مکن پوری
سید روح الاعظم مداری مکن پوری
علامہ فضل حق خیرآبادی
اعلی ٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی
حضرت علامہ علی رضا خاں بریلوی
حضرت علامہ نقی علی
خاں بریلوی
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں
حضرت مولانا کفایت علی کافی
حضرت مفتی صدرالدین دہلوی
حضرت مولانا احمد اللہ مدراسی
حضرت مفتی عنایت احمد کاکوروی
ڈاکٹر وزیر خاں
مولانا وجیہ الدین مرادآبادی
مولانا امام بیگ شہبانی
مفتی مظہر کریم دریابادی
مفتی رحمت اللہ کیرانوی
حضرت مولانا ہدایت رسول
سلطان بہادرشاہ ظفر
حضرت بخت خاں
حضرت عبدالحق خیرآبادی
حضرت علامہ امجد علی اعظمی
حضرت حبیب الرحمن شہنوی
حضرت صدراحمد گرداسپوری
حضرت عبدالعزیز مرادآبادی
حضرت غلام جمیل اعظمی
حضرت غلام یزدانی اعظمی
حضرت علامہ غلام جیلانی میرٹھی
قاضی شمس الدین جونپوری
حضرت مولانا حشمت رضا پیلی بھیتی
حضرت عبدالقادر روہیلہ
حضرت سید محمد قاسم داناپوری
حضرت ٹیپو سلطان شہید
نواب سراج الدولہ
شاہ ولی اللہ محدث دھلوی
شاہ عبدالعزیز محدث دھلوی
سید شاہ نذر اشرف اشرفی الجیلانی
سید محمدالمعروف محدث اعظم ہند
حضرت مولانا شاہ عبدالعلیم میرٹھی
سید شاہ محمد فاخراشرفی الہ آبادی
سید میر محمد غلام بھیک
میر نیرنگ اشرفی
سید شاہ امیر حمزہ اشرفی
خلیل الدین اشرفی خلیل اللہ شاہ بریلوی
غلام قطب الدین اشرفی برہمچاری
محمد احمد یار خاں نعیمی اشرفی
سید شاہ مختار اشرف اشرفی الجیلانی
عارف اللہ شاہ قادری
سید اشفاق احمد اشرفی
محمد مشتاق احمد کانپوری
احمد حسن فاضل کانپوری
محمد ترنم اشرفی امرتسری
نذیر احمد خجندی اشرفی میرٹھی
سید محمد میراں اشرفی علیہ الرحمہ بھٹکل
محمد احسن اللہ فصیحی غازی پور
خلیل احمد ہفتؔ زبان اشرفی
مولانا انبرعلی نیاز
سید شاہ علی ہمدم
سید آل حسن ہاپوری
مولوی محمد اکبر خاں
مولانا مفتی امتیاز احمد
جان کامل علیمی
عبدالحکیم صدیقی میرٹھی
حبیب الرحمن اڑیسوی
رستم علی اشرفی
اکبرآبادی
شاہ محمد قائم قتیل سراجی اشرفی داناپوری
مولانا ولایت علی
ابو ظفر سراج الدین
علامہ فضل حق خیرابادی
فیروز شاہ
مولانا باقر شہید
بیگم حضرت محل
مولانا شاہ عبدالقادر لدھیانوی
اشفاق اللہ خاں
مولانا رحمت اللہ شاہ
مولانا عبداللہ سندھی
مولانا انور شاہ کاشمیری
مولانا محمد علی جوہر
حسرت موہانی
مولانا ابو الکلام
حکیم اجمل خاں
مولانا مظہر الحق
مختار انصاری
مولانا عبدالباری
مولانا خلیل الرحمان لدھیانوی
عبد القیوم انصاری وغیرھم
بھگت سنگھ
رام پرساد بسمل
چندر شیکھر آزاد وغیرہ اور
وہ تمام برادران وطن مجاہدین آزادی بلا تفریق
مذہب وملت (سکھ عیسائ ہندو) اور وہ تمام اقوام جنکی نظر میں نہ تخت تھا نہ تاج نہ حکومت
نہ راج وہ وطن کیلئے جیتے وطن کیلئے مرتے تھے ...........اشفاق اللہ خاں کی پھانسی
نے ملک کو آزادی کی راہ دکھا ئی ...........اے شہید ملک و ملت میں تیرے اوپر نثار ...........اب تری ہمت کا چرچہ غیر کی محفل میں ہے
...........وہ غیر ملک سے بھاگی ہو ئی قوم
...........مگر افسوس ہماری بہادری کا انکا ر ہمارے برادران وطن کر رہے ہیں آج ہمیں
بے وطن کرنے کی منظم سازشیں رچی جا رہی ہیں نہ ہماری قربانیاں کسی کو یاد نہ ہمارے
سلگتے ہوئے گھروں کی تصویریں سلامت نہ نوجوانوں کی ننگی پیٹھ کے نشان باقی نہ بچوں
کی چور ہڈیوں کا سرمہ موجود .نہ کسی کو بیواؤں کے اجڑےسہاگ پر آنسو نہ مظلوموں کے اشکوں کے نشان باقی ہمیں قربانی
کے سلسلہ میں کیا ملا (دہشت گردی کا ٹائٹل )جبکہ مشق ستم کانشانہ تم بنے تو برچھیوں
نے سینے ہمارے بھی گودے ...........اگر تمہارا
گھر اجڑا تو گودیں ہماری بھی خالی ہوئیں ...........ہم
بھی تعمیر وطن میں ہیں برابرکے شریک ...........درو
دیوار اگر تم ہو تو بنیاد ہیں ہم ...........آج
ہم بے آبرو ہوئے تو وطن تیری آبرو کی خاطر آج ہمار بگڑا مقدر وطن کی تقدیر کی خاطر
...........میں نے کسی کی بھی قربانیاں فراموش
نہیں کی ہیں بلکہ ببانگ دہل کہتا ہوں ...........سبھی
کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں ...........کسی کے باپ کا ہندوستا ن تھوڑے ہے ...........یہ ہمارا موقف ہے اس کے برعکس انکا نعرہ
...........پاکستان جاؤ ...........چراغوں
کو اچھا لاجا رہا ہے ...........ہوا پہ رعب
ڈالا جارہا ہے ...........ہمیں بنیاد کا پتھر
ہیں لیکن ...........ہمیں گھر سے نکالا جارہا
ہے ...........کیا میں یہ کہدوں ...........ٹوٹا
قفس تو قید بلا میں جکڑ گئے ...........آزاد
ہوکے اور مصیبت میں پڑ گئے ...........اے آرزوئے خام تجھے بھی میرا سلام ...........تو کیا رہا کہ جب ساتھی بچھڑ گئے ...........لیکن ہماری جان کل بھی وطن کی آبرو کیلے
تھی آج بھی ہم وطن کیلئے سر بکف کل بھی ہمارالہو اس گلشن کی آبیاری کرتا رہے گا ...........وفاداری وطن سے ہو یہی اسلام کہتا ہے
...........ہم اپنے دل کے ہر گوشہ میں ہندوستان
رکھتے ہیں ...........اے وطن تیری عظمت کو
سلام ...........اے وطن تیری خاطر میرے لہو
کا ...........ایک اک قطرہ انقلاب پکارے گا ...........ہواؤں میں رہینگی خیالوں کی
بجلیاں
فانی ہوں اک مشت خاک رہے رہے نہ رہے ...........اے اللہ ہمارے ملک ہندوستان کو ترقیا
ں عطا فرما فرقہ پرستی کو ختم کردے ہمارے ملک کے باشندگان کے دل میں اک دوسرے کی ہمدردی
ڈال دے آپس میں محبت عطا فرما
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اسکے یہ
گلستاں ہمارا
ہندوستان زندہ باد جشن یوم آزادی پائندہ باد
محب وطن
ازقلم: سید ازبر علی مداری مکن پور شریف
اضافہ: ال رسول احمد اشرفی کٹیہاری