محترم قارئینِ کرام : حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے بصرہ کی ایک بستی اُبُلَّہ سے آئے ہوئے حاجیوں سے فرمایا
تھا کہ تم میں سے کوئی شخص مسجد عَشَّار میں دو یا چار رکعت نفل نماز پڑھ کر میری طرف
منسوب کرے ۔ روایت کے الفاظ یہ ہیں : عَنْ اِبْرَاهِيْمَ بْنِ صَالِحِ
بْنِ دِرْهَمٍ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِيْ يَقُوْلُ: انْطَلَقْنَا حَاجِّيْنَ فَاِذَا
رَجُلٌ فَقَالَ لَنَا اِلَی جَنْبِکُمْ قَرْيَةٌ يُقَالُ لَهَا الأُبُلَّةُ؟ فَقُلْنَا:
نَعَمْ. قَالَ مَنْ يَضْمَنُ لِيْ مِنکُمْ اَن يُصَلِّيَ لِيْ فِي مَسْجِدِ الْعَشَّارِ
رَکْعَتَيْنِ أَوْ اَرْبَعًا وَ يَقُوْلُ هَذِهِ لِأبِيْ هُرَيْرَةَ: سَمِعْتُ خَلِيْلِيْ
أَبَا الْقَاسِمِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: إِنَّ اللہَ يَبْعَثُ مِنْ مَسْجِدِ
الْعَشَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُهْدَاءَ لَا يَقُومُ مَعَ شُهَدَاءِ بَدْرٍ غَيْرُهُم
۔
ترجمہ : ابراہیم بن صالح بن درھم کا بیان ہے کہ میرے والد محترم نے فرمایا : ہم حج کرنے حرم کعبہ گئے تو ایک آدمی نے ہم سے دریافت کیا: کیا تمہارے علاقے میں ’’اُبُلّۃ‘‘ نام کی کوئی بستی ہے؟ ہم نے جواب دیا : ہاں ۔ اُس نے کہا: تم میں سے کون ہے جو مجھے اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ وہ ’’مسجد عشار‘‘ میں میرے لیے دو یا چار رکعتیں پڑھے اور کہے: ان رکعتوں کا ثواب ابوہریرہ کےلیے ہے۔ میں نے اپنے خلیل ابو القاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مسجد عشار سے ایسے شھیدوں کو اٹھائے گا کہ شہدائے بدر کے سوا کوئی ان کے ساتھ کھڑا نہ ہوگا ۔ (سنن ابوداؤد کتاب الملاحم، باب فی ذکر البصرۃ، 4: 113، رقم: 4308/شعب الإیمان، 3: 479، رقم: 4115،چشتی/سنن ابي داود كِتَاب الْمَلَاحِمِ باب فِي ذِكْرِ الْبَصْرَةِ حدیث نمبر 4308)
مشکوٰۃ شریف میں بحوالہ ابوداؤد
شریف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا مبارک فرمان درج ہے : مَنْ يَضْمَنُ
لِي مِنْكُمْ أَنْ يُصَلِّيَ لِي فِي مَسْجِدِ الْعَشَّارِ رَكْعَتَيْنِ أَوْ أَرْبَعًا
۔ وَ يَقُولُ هَذِهِ لِأَبِي هُرَيْرَةَ ؟
تم میں سے کون ہے جومجھے ضمانت
دے کہ مسجد عشار میں دو چار رکعتیں نماز پڑھ کر کہے کہ یہ (نماز) ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ کےلیے ہے ۔ (یعنی اس کاثواب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کےلیے ہے) ۔
کسی بزرگ کی قبرکی طرف چندقدم
چلنے سے اُدھر کی روح متوجہ ہو جاتی ہے چنانچہ مشہورہے کہ عورت جب ناجائز زیارتِ قبر
کو جاتی ہے تو وہ گھر سے نکلتی ہے کہ میت اُس پر لعنت شروع کر دیتی ہے ۔ (اربعین شاہ اسحاق دہلوی)
اس کے بعد توسل کی درخواست
ہے جس سے دیوبندی بھی انکار نہیں کرسکتے ۔ صلوٰۃ الغوثیہ کے یہی تین اجزاء ہیں ۔
امام ابو الحسن علی بن جریر
لخمی شطنوفی بہجۃ الاسرار میں اور امام ملا علی قاری و شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہم
الرحمہ حضور غوث اعظم علیہ الرحمہ سے روایت کرتے ہیں اس کی ترکیب یہ ہے کہ " بعد
نماز مغرب سنتیں پڑھ کر دو رکعت نماز نفل پڑھے اور بہتر یہ ہے کہ الحمد کے بعد ہر رکعت
گیارہ گیارہ بار قل ھو اللہ الخ پڑھے سلام کے بعد اللہ عزوجل کی حمد و ثنا کرے پھر
نبی ﷺ پر گیارہ بار درود و سلام عرض کرے اور گیارہ بار یہ کہے " یا
رسول یا نبی اللہ اغثنی و امددنی فی قضاء حاجتی یا قاضی الحاجات
" پھر عراق کی جانب گیارہ قدم چلے ہر قدم پر یہ کہے " یا غوث الثقلین و یا
کریم الطرفین اغثنی و امددنی فی قضاء حاجتی یا قاضی الحاجات " پھر حضور ﷺ کے توسل
سے اللہ عزوجل سے دعاء کرے ۔ (بھجة الأسرار ذکر فضل أصحابه و بشراھم صفحہ ۱۹۷ ، بحوالہ بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ نمبر ۶۸۹،چشتی)
نمازِ غوثیہ بہت سارے بزرگوں
مختلف طریقوں سے منقول ہے:حضرتِ سیدنا شیخ ابوالحسن علی خباز رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایاکہ
مجھے حضرت شیخ ابوالقاسم رحمۃ ﷲ علیہ نے بتایا کہ میں نےسیدنا شیخ محیُ الدین عبدالقادر
جیلانی قدس سرہ کو فرماتے سنا ہے : جس نے کسی مصیبت میں مجھ سے فریا د کی وہ مصیبت
جاتی رہی ، جس نے کسی سختی میں میرا نام پکارا وہ سختی دور ہوگئی ، جو میرے وسیلے سے
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی حاجت پیش کرے وہ حاجت پوری ہوگی ۔
جو شخص دو رکعت نفل پڑھے اور ہر رکعت میں اَلْحَمْد شر یف کے بعد قل ھو ﷲ شریف گیارہ گیارہ بار پڑھے ، سلام پھیرنے کے بعد نبی ﷺ پر دُرود وسلام بھیجے پھر بغدادشریف کی طرف گیارہ قدم چل کر میرا نام پکارے اوراپنی حاجت بیان کرے ان شاء اللہ وہ حاجت پوری ہوگی ۔ (بہجۃ الاسرارومعدن الانوار،ص۱۹۴۔۱۹۷، دارالکتب العلمیۃ بیروت،چشتی)
اول دو رکعت نماز نفل ادا
کرے ، ہر رکعت میں فاتحۃ کے بعد گیارہ گیارہ
مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے ۔ سلام پھیرنے کے بعد
اس کا ثواب حضور غوثِ صمدانی شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے حضور پیش
کرے اس کے بعد بغداد کی طرف منہ کر کے گیارہ
قدم لے۔ ہر قدم پہ سرکار غوث پاک کے گیارہ
اسمائے گرامی، ہر ہر قدم پہ ان کا اسمِ گرامی
لے ۔گیارہ قدم کے بعد اپنی حاجت ان کے حضور پیش کرے ۔ (بحوالہ اسررِ مخفی)
نزہۃ الخاطر الفاتر میں امام ملا علی قاری حنفی علیہ الرحمہ علیہ صفحہ نمبر 61 پر حضور غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ کا یہ قولِ مبارک نقل کیا ہے ۔ جو کوئی رنج و غم میں مجھ سے مدد مانگے تو اس کا رنج و غم دور ہو گا اور جو سختی کے وقت میرا نام لے کر مجھے پکارے تو شدت دفع ہو گی اور جو کسی حاجت میں ربِ کریم کے حضور مجھے وسیلہ بنائے تو اس کی حاجت پوری ہو گی ۔
پھر اسی جگہ حضور غوثِ پاک
نمازِ غوثیہ کی ترکیب بتاتے ہیں کہ دو رکعت نماز نفل پڑھے ، ہر رکعت میں 11-11 بار
سورہ اخلاص پڑھے سلام پھیر کر 11 بار صلاۃ و سلام (دورد شریف) پڑھے پھر بغداد کی طرف
(شمال کی جانب) 11 قدم چلے ، ہر قدم پر میرا نام لے کر اپنی حاجت عرض کرے اور یہ 2
شعر پڑھے:
ایدرکنی ضیم و انت ذخیرتی
و اظلم فی الدنیا و انت نصیری
و عار علیٰ حامی الحمیٰ و
ھو منجدی
اذا ضاع فی البیداء عقال بعیری
یہ کہہ کر امام ملا علی قاری
حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : و قد جرب
ذالک" یعنی بارہا اس نمازِ غوثیہ کا تجربہ کیا گیا ، درست نکالا ۔ سبحان اللہ
عما یشرکون ، والحمد للہ رب العالمین و الصلوات والسلام علیٰ سید الانبیاء و المرسلین
۔
اساتذہ کرم فرماتے ہیں ، کہ نمازِ غوثیہ کے فضائل میں ہے کہ حضور غوث پاک کو پکارنے والے کی مدد کےلیے ابلق گھوڑوں پہ سوار نکلتے ہیں جو فوراسے پہلے اس بندے کی مدد کو پہنچتے ہیں ۔ واضع رہے کہ یہاں ہمارے پنجاب ،پاکستان سے بغداد تقریبا 33 ڈگری مغرب سے شمال کو ہے ۔ یعنی قبلہ رخ سے ہلکا سا رخ دائیں جانب کو ہے ۔
امام اہلسنت امام احمد رضا
خان قادری علیہ الرحمہ حدائق بخشش میں فرماتے
ہیں :
نیت ہو خطا پھر کبھی کرتا
ہی نہیں
آزمایا ہے یگانہ ہے دوگانہ
تیرا
الفاظ و معانی
حُسنِ نیت : نیک نیتی ، خلوصِ
دل ۔ دوگانہ : نماز کی دو رکعتیں (نمازِ غوثیہ مراد ہے) ۔
شرح : یہ بات تجربہ شدہ ہے
کہ اِخلاص کے ساتھ نمازِ غوثیہ پڑھنا رائیگاں نہیں جاتا بلکہ جس مقصد کیلئے پڑھی جائے
وہ پورا ہو جاتا ہے ۔
نماز غوثیہ کا طریقہ:
حنفیوں کے بہت بڑے امام ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نماز غوثیہ کی ترکیب نقل فرماتے ہیں : دو رَکْعت نَفْل یوں پڑھے کہ ہر رکعت میں سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ کے بعد گیارہ بار سُوْرَۃُ الْاِخْلَاص پڑھے، سلام پھیر کر گیارہ مرتبہ درود و سلام پڑھے، پھر بغداد کی طرف (پاک و ہند سے بغداد شریف کی سَمت مغرب و شمال کے تقریباً بیچوں بیچ ہے) گیارہ قدم چل کر غوث پاک کا نام پکارے اور اپنی حاجت بیان کرے اِنْ شَآءَ اللہ وہ حاجت پوری ہوگی ۔ (نزھۃ الخاطر صفحہ نبر 67،چشتی)
امام ملا علی قاری حنفی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں : وَقَدْ جُرِّبَ ذٰلِکَ مِرَاراً فَصَحَّ
یعنی بار ہا نمازِ غوثیہ کا تجربہ کیا گیا، دُرُست نکلا (یعنی مقصد پورا ہوا) ۔ (نزھۃ
الخاطر صفحہ 67)
قسمیں دے دے کے کِھلاتا ہے
پِلاتا ہے تجھے
پیارا اللہ تِرا چاہنے والا
تیرا (حدائق بخشش)
شرح : یاغوث پاک ! اللہ کریم
آپ سے اتنا پیار کرتا ہے کہ عہد و اِقرار لے لے کر آپ کو کھلاتا اور پلاتا ہے ۔ پہلے
مصرعے میں در اصل حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے ایک قول مبارک کی طرف
اشارہ ہے ۔
فرمانِ غوث پاک : شیخ نور
الدین علی بن یوسف شطنوفی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں :
یُقَالُ لِی یَاعَبْدَ الْقَادِرِ بِحَقِّیْ عَلَیْکَ کُلْ، بِحَقِّی عَلَیْکَ اِشْرَب
یعنی (حضرت سیدنا عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں) مجھے کہا جاتا ہے کہ
عبد القادر ! تجھے میرے حق کی قسم ! کھالے ، تجھے میرے حق کی قسم ! پی لے ۔ (بھجۃ الاسرار
صفحہ 49)
شانِ مصطفےٰ ﷺکے مظہر : شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ قصیدہ غوثیہ میں فرماتے ہیں : وَکُلُّ وَلِیٍّ لَہٗ قَدَمٌ وَاِنّی عَلیٰ قَدَمِ النَّبِیِّ بَدْرِ الْکَمَالِ ۔ یعنی ہر ولی کسی نبی علیہ السلام کے قدم پر ہوتا ہے اور بے شک میں نبی کریم ﷺ کے قدمِ اقدس پر ہوں جو آسمانِ کمال کے بدرِ کمال(یعنی مکمل چاند) ہیں ۔ (شرح قصیدہ غوثیہ صفحہ 278)
نبی کریم ﷺ اپنے بارے میں
فرماتے ہیں : یُطْعِمُنِی رَبِّی وَ یُسْقِیْنِی
یعنی میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے ۔ (صحیح مسلم صفحہ 429 حدیث نمبر 2566،چشتی) ۔ بے
شک ہمارے حضور غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ حضور خاتم النبیین ﷺ کے جمال و کمال کے مظہر
تھے جیسا کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ بھی فرماتے ہیں کہ مجھے کہا جاتا ہے کہ عبد القادر
! تجھے میرے حق کی قسم ! کھالے ، تجھے میرے حق کی قسم ! پی لے ۔
تیری سرکار میں لاتا ہے رضاؔ
اُس کو شفیع
جو مِرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا
مزید تفصیل : ازھار الأنوار من صبا صلوۃ الاسرار 1305 ھ (صلوۃ الاسرار کی باد صبا سے غنچوں کے پھول) ۔ {نماز غوثیہ سے متعلق اہم نکات اور اس کے پڑھنے کا طریقہ) ۔ اس رسالہ میں نماز غوثیہ کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں : رسائل فتاوی رضویه جلد نمبر 7 رسالہ نمبر 6 ۔ تصنیف لطیف : امامِ اہل سنت، مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃالرحمن ۔
اگر یہ شرک ہے تو کیا فتوےلگانے والوں کے نزدیک امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ ، حضرت شیخ ملا علی قاری حنفی علیہ الرحمہ ، شیخ نورالدین ابی الحسن علی بن یوسف شطنوبی شافعی علیہ الرحمہ بھی مشرک ہیں ؟ کیونکہ انہوں نے یہی صلوٰۃ غوثیہ کی فضیلت لکھی ہے ۔
شیخ محقق عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ کی بھی سن
لو لیکن دیوبندیوں کا مسلمان بزرگوں سے کیا
تعلق یہ تو دیوبندی ملاؤں کے اندھی تقلید میں اندھے ہوچکے ہیں ۔ ایک دیوبندی مولوی
نے شیخ محقق علیہ الرحمہ کی اسی کتاب اخبار الاخیار کا اردو ترجمہ کیا ، لیکن ترجمہ
میں یہ خیانت کی کہ عبارت کا ترجمہ کرتے ہوئے لکھا ایک روایت میں ہے کہ گیارہ قدم عراق
کی جانب چل کر میرا نام لے کر دعا مانگے ، لیکن یہ روایت ثابت نہیں ہے ۔ فقیر اصل فارسی
نسخہ کا عکس بھی دے رہا ہے ساتھ اُس میں کہیں بھی یہ بات نہیں لکھی کہ یہ روایت ثابت
نہیں ، جس کسی نے لکھا ہے تو دیوبندی مولوی کوچاہئے کہ اس کا حوالہ دیدے تو بھی ہماری
معلومات میں اضافہ ہوجائے گا ۔ اگر اہلسنت و جماعت والے اس نماز نفل کو لکھنے میں مجرم
ہیں تو کیا شیخ محقق علیہ الرحمہ اور دیوبندی مولوی جو دیوبندی دارالعلوم کراچی کا
استاد ہے وہ بھی مجرم ہے ؟ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)