Lawatat/ Homosexuality (Urdu)


Homosexuality / لواطت
  یہ گندا اور گھناؤنا کام زناکاری سے بھی بڑھ کر شدید گناہ کبیرہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا بدترین کام ہے۔ ا للہ تعالیٰ نے قومِ لوط کو جنھوں نے سب سے پہلے یہ فعل بد کیا تھا قرآن مجید میں بار بار اُن لوگوں کو بدترین مجرم قرار دیا ۔اور قرآن مجید میں کہیں ان لوگوں کو ''مجرمین'' کہیں ''مسرفین'' کہیں ''فاسقین '' فرما کر ان لوگوں کے جرموں کا اعلان اور اس فعل ِبد کی مذمت کا بیان فرمایا ۔ اور قرآن مجید کی بہت سی سورتوں میں جا بجا اس کا ذکر فرمایا کہ قومِ لوط پر اُن کی اِس بد اعمالی کی سزا میں شدید پتھراؤ اور زلزلہ کاعذاب بھیج کر اُن کی بستیوں کو اُلٹ پلٹ کر دیا اور پوری آبادی کو تہس نہس کرکے اُس قوم کو دنیا سے نیست و نابود کر دیا۔ چنانچہ سورئہ اعراف میں فرمایا :
وَلُوۡطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖۤ اَتَاۡتُوۡنَ الْفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیۡنَ ﴿۸۰﴾اِنَّکُمْ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ شَہۡوَۃً مِّنۡ دُوۡنِ النِّسَآءِ ؕ بَلْ اَنۡتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوۡنَ ﴿۸۱
ترجمہ کنزالایمان
اور لوط(علیہ السلام) کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی تم تو مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کربلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے ۔(پ8،الاعراف:80،81)
پھر اللہ تعالیٰ نے اُن لوگوں کی ہلاکت کا بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایاکہ
وَاَمْطَرْنَا عَلَیۡہِمۡ مَّطَرًا ؕ فَانۡظُرْکَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُجْرِمِیۡنَ ﴿٪۸۴﴾
ترجمہ کنزالایمان
اور ہم نے ان پر (پتھروں کا) ایک مینھ برسایا تو دیکھو کیسا انجام ہوا مجرموں کا ۔(پ8،الاعراف:84)

    دوسری آیت میں ارشاد فرمایا کہ
وَ لُوۡطًا اٰتَیۡنٰہُ حُکْمًا وَّ عِلْمًا وَّ نَجَّیۡنٰہُ مِنَ الْقَرْیَۃِ الَّتِیۡ کَانَتۡ تَّعْمَلُ الْخَبٰٓئِثَ ؕ اِنَّہُمْ کَانُوۡا قَوْمَ سَوْءٍ فٰسِقِیۡنَ ﴿ۙ۷۴﴾
ترجمہ کنزالایمان
 اور لوط (علیہ السلام) کو ہم نے حکومت اور علم دیااور اسے اس بستی سے نجات بخشی جو گندے کام کرتی تھی بیشک وہ برے لوگ بے حکم تھے۔(پ17،الانبیاء:74)



حدیث:۱
    حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول ا للہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا ہے کہ سب سے زیادہ جس چیز کا مجھے اپنی امت پر خوف ہے وہ قومِ لوط کا عمل ہے۔
 (سنن الترمذی،کتاب الحدود،باب ماجاء فی حداللوطی، الحدیث۱۴۶۲،ج۳،ص۱۳۸)


حدیث:۲
     حضرت خزیمہ بن ثابت رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالیٰ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا ہے ۔ تم لوگ عورتوں سے اُن کے پیچھے کے مقام میں جماع نہ کرو۔
 (سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب النھی عن اتیان النساء...الخ،الحدیث۱۹۲۴،ج۲،ص۴۵۰)


حدیث:۳
    حضرت ا بن عباس رضی ا للہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا جو کسی مرد یا عورت کے پچھلے مقام میں جماع کرے اللہ تعالیٰ اس پررحمت نہیں فرمائے گا۔
 (سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب ماجاء فی کراھیۃ اتیان...الخ،الحدیث۱۱۶۸،ج۲،ص۳۸۸)


حدیث:۴
    حضرت ابن عباس رضی ا للہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جس کو تم قومِ لوط کا عمل کرتے ہوئے پاؤ تو فاعل و مفعول دونوں کو قتل کر دو۔
 (سنن الترمذی،کتاب الحد ود، باب ماجاء فی حد اللوطی،الحدیث۱۴۶۱، ج۳،ص۱۳۷)


حدیث:۵
     حضرت عمرو بن ابی عمرو رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے جو قوم لوط کا عمل کرے وہ ملعون ہے۔
 (سنن الترمذی،کتاب الحدود، باب ماجاء فی حد اللوطی،الحدیث۱۴۶۱، ج۳،ص۱۳۷)



 حدیث:۶
     حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آخری زمانے میں کچھ لوگ ہوں گے جو ''لوطیہ'' کہلائیں گے اور یہ تین قسم کے لوگ ہوں گے ، ایک وہ جو صرف لڑکوں کی صورتیں دیکھیں گے اور ان سے بات چیت کریں گے۔ دوسرے وہ ہوں گے جو لڑکوں سے مصافحہ اور معانقہ بھی کریں گے۔ تیسرے وہ لوگ ہوں گے جو اُن لڑکوں کے ساتھ بد فعلی کریں گے۔ تو ان سبھوں پر اللہ عزوجل کی لعنت ہے مگر جو لوگ توبہ کر لیں گے اللہ تعالیٰ اُن کی توبہ قبول کرلے گا اور وہ لعنت سے بچے رہیں گے۔
 (کنزالعمال،کتاب الحدودمن قسم الاقوال،الحدیث۱۳۱۲۹،ج۳، الجزالخامس، ص۱۳۵)


حدیث:۷
حضرت وکیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جو شخص قومِ لوط کا عمل کرتے ہوئے مرے گا تو اُس کی قبر اُس کو قوم لوط میں پہنچا دے گی اور اُس کا حشر قوم لوط کے ساتھ ہو گا۔
 (کنزالعمال،کتاب الحدودمن قسم الاقوال،الحدیث۱۳۱۲۷،ج۳، الجزالخامس، ص۱۳۵)

مسائل و فوائد
 دنیا میں بھی لوطی کی سزا بہت سخت ہے۔ چنانچہ حضرت امام شافعی و حضرت امام مالک و حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم کا یہ مذہب ہے کہ لوطی خواہ کنوارا ہو یا شادی شدہ سنگسار کرکے مار ڈالا جائے گا۔
 (سنن الترمذی،کتاب الحدود، باب ماجاء فی حداللوطی، ج۳،ص۱۳۷)

لوطی کے لئے امام اعظم رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کا فتو یٰ
 اور حنفی مذہب یہ ہے کہ اس کے اوپر دیوار گرا دیں یا اونچی جگہ سے اِس کواوندھا کرکے گرائیں اور اِس پر پتھر برسائیں یا اِسے قید میں رکھیں یہاں تک کہ مر جائے یا توبہ کرلے یا چند بار یہ فعل بد کیا ہو تو بادشاہِ اسلام اِسے قتل کر ڈالے الغرض اغلام بازی یعنی پیچھے کے مقام میں جماع کرنا نہایت ہی خبیث فعل ہے بلکہ یہ زنا سے بھی بدتر ہے۔ اسی لئے اس میں شرعی حد مقرر نہیں کہ بعض اماموں کے نزدیک حد قائم کرنے سے آدمی اس گناہ سے پاک ہو جاتا ہے اور یہ اِتنا شدید اور بڑا گناہ ہے کہ جب تک توبہ خالصہ نہ ہو اس گناہ سے پاکی نہ حاصل ہو گی اور اس گناہ کوحلال جاننے والا کافر ہے۔ یہی مذہب جمہور ہے۔
 (بہارشریعت،کہاں حد واجب ہے اور کہاں نہیں،ج۲،حصہ۹،ص۹۲)