Huzoor Mufti E Azam Hind Ki Namaz E Janazah Ka Imam


آواز دو !
انصاف کو انصاف کہاں ہے؟؟؟
آج کل سوشل میڈیا میں  حضور مفتی اعظم ہند کی نماز جنازہ کا امام کے تعلق سے جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ہے۔ ایک کتاب (حیات تاج الشریعہ مصنف مولانامحمد شہاب الدین رضوی)  لکھی   گئی جس کی عبارت  آپ بھی ملاحظہ کریں:
"حضور مفتی اعظم مولانا مصطفے رضا خاں قادری بریلوی قدس کا وصال 14 محرم الحرام 1402 ہجری 12 نومبر 1881ء کو شب میں ہوا۔ حضور مفتی اععظم نے اپنی نماز جنازہ کی امامت کے لئے کسی بھی سید کے لئے وصیت نہیں فرمائی تھی ۔ مخدوم صاحبہ  چھوبی (اہلیہ محترمہ حضور مفتی اعظمٰ نے فرمایا"کہ نماز جنازہ مولانا اختر رضا خاں صاحب پڑھائیں اگر وہ نہیں پڑھاتے ہیں تو پھر مولانا تحسین میاں پڑھائیں" حضرت مخدوم صاحبہ علیہا الرحمۃ کے حکم کے مطابق حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ کی نماز جنازہ تاج الشریعہ علامہ اختررضا خاں ازہری نے پڑھائی"۔  (حیات تاج الشریعہ صفحہ نمبر100)
 جس میں اس بات کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور اس معاملے کو اچھالنے کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہے  مگر تواریخ کو زندہ رکھنے کے لئے بہت ہی ضروری ہے  کہ ان  ثبوتوں کو پیش کرکے  انصاف کا دروازہ کھٹکٹایا جائے  میں امید کرتاہوں کہ انصاف ضرور ملے ۔آئیے سابقہ تواریخ کو کھنگالتے ہیں کہ حضور مفتی اعظم ہند کی نماز جنازہ کا امام کون تھے اور کس کس نے اپنی ماتھے کی  آنکھوں سے دیکھا ہے؟ ایسے تو تقریبا پانچ لاکھ مسلمانوں نے آپکی نماز جنازہ  ادا کی ہیں بعض ان میں سے کچھ حیات ہیں اور کچھ پردہ کرچکے ہیں  ۔

حضور مفتی اعظم ہند کی نماز جنازہ کا امام
حضرت مولانا سبحان رضا خاں سجادہ نشین و متولی خانقاہ عالیہ قادریہ رضویہ بریلی شریف

ثبوت نمبر1:
شہزادہ ریحان ملت حضرت علامہ و مولانا سبحان رضا خاں سجادہ نشین و متولی خانقاہ عالیہ قادریہ رضویہ بریلی شریف فرماتے ہیں کہ مجھ فقیر کے والد ماجد حضورریحان ملت سیدی علامہ شاہ الحاج مفتی ریحان خان صاحب نوراللہ مرقدہ سرکارکلاں سے قلبی محبت فرماتے تھے اور انکے ادب احترام میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے تھے میرے جدکریم حضور مفتی اعظم ہند علامہ شاہ الحاج مفتی مصطفی رضاخاں رضی اللہ عنہ کا جب وصال ہوا تو میرے والد ماجد علیہ الرحمہ نے آپ ہی کو نماز جنازہ کی امامت کے لئے منتخب فرمایا اور حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی خواہش کے مطابق کہ میرے نماز جنازہ کی سید صاحب سے پڑھائیں اور آپ ہی سے نماز جنازہ پڑھوائیں۔ 
حوالہ: شیخ اعظم نمبر ، بعنوان سرکارکلاں ارباب نظر میں صفحہ 84-85 ماہ مئی 2012


حضور مفتی اعظم ہند کی نماز جنازہ کا امام
صاحبزادہ سید وجاہت رسول قادری  اداراہ تحقیقات امام احمد رضا  ،کراچی، پاکستان

ثبوت نمبر2:
شہزادہ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند علامہ شاہ محمد مصطفی ٰ رضا نوری علیہ الرحمہ ًً14محرم  الحرام 1402/12نومبر 1981 رات نو بج کر چالیس منٹ پر کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وصال کے وقت آپ کی عمر 91 سال تھی ۔ آپ کے  وصال کی خبر دنیا کے تمام مشہور ریڈیو اسٹیشنزسے نشر کی گئی۔ آپ کا جنازہ اسلامیہ کالج بریلی کے میدان میں پڑھایا گیا۔ نماز جنازہ حضرت مولانا سید مختار اشرف علیہ الرحمۃ سجادہ نشین کچھوچھہ شریف نے پڑھائی۔
حوالہ: جہان مفتی اعظم  صفحہ نمبر362 "بعنوان: مفتی اعظم ایک ہمہ جہت شخصیت


حضور مفتی اعظم ہند کی نماز جنازہ کا امام
حضرت مفتی محمد اختصاص الدین اجملی نوریؔ   ناظم اعلیٰ مرکزی مدرسہ اہلنست اجمل العلوم سنبھل ، مرادآباد

ثبوت نمبر3:
شہزادہ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند علامہ شاہ محمد مصطفی ٰ رضا نوری علیہ الرحمہ کی نماز جنازہ  اشرف المشائخ حضرت مولانا مفتی الحاج سید مختار اشرف صاحب  قبلہ اشرفی جیلانی  (علیہ الرحمۃ)  سجادہ نشین سرکار کلاں  کچھوچھہ مقدسہ نے پڑھائی ہے۔ یہ خاکسار بھی اپنے مرشد کی نماز جنازہ میں تیسری صف میں موجود تھا۔
حوالہ: جہان مفتی اعظم  صفحہ نمبر264 "بعنوان:  عالم باعمل سرکار مفتی اعظم

 
حضور مفتی اعظم ہند کی نماز جنازہ کا امام
شیخ الاسلام علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی الجیلانی جانشین محدث اعظم ہند  کچھوچھہ شریف
ثبوت نمبر4:
حضور مفتی اعظم کی  آخری خواہش تھی کہ میری نماز جنازہ آل رسول فرزند غوث اعظم پڑھائے  ۔ رب کریم نے اپنے فضل و کرم سے پوری فرما دی اور فرزند غوث الثقلین ، سجادہ نشین آستانہ عالیہ ، اشرفیہ سرکارکلاں مولانا سید مختار اشرف اشرفی الجیلانی ( علیہ الرحمہ)  کو کچھوچھہ شریف سے بریلی شریف پہونچادیا۔ جس  خدا کی رضا میں حضور مفتی اعظم ہند نے اپنی ساری زندگی گزاردی وہ خدا حضور مفتی اعظم کی رضا کی تکمیل کی۔
حوالہ: جہان مفتی اعظم  صفحہ نمبر232 "بعنوان: مفتی اعظم کا اسقلال و استقامت

 
حضور مفتی اعظم ہند کی نماز جنازہ کا امام
مولانا محمد انتخاب قدیر صاحب نعیمی قدیری مرادآبادی

ثبوت نمبر5:
ماہنامہ "استقامت " ڈائجسٹ کانپور کے "مفتی اعظم ہند نمبر " میں مولانا محمد انتخاب قدیر صاحب نعیمی قدیری ، مفتی اعظم ہند کے مقدس جنازے کا آنکھوں دیکھا حال لکھتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ .... تاریخ میں شاید کسی مذہبی پیشوا کے جلوس جنازہ اور نماز جنازہ میں اتنا جم غفیر فقیر قادری نے آج تک دیکھا ہے اور نہ سنا ہے اسی اثنا میں نائب مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مولانا اختر رضا صاحب ازہری مدظلہ العالی کو نماز پڑھانے کے لئے جنازے تک پہونچانے کا مسئلہ تھا جو بھیڑ کی وجہ سے اہمیت کا حامل  تھا یہ خدمت فقیرقدیری  نے انجام دی اور نماز جنازہ پڑھانے کے لئے موقع امامت تک پہونچایا۔
اسی اثنا میں معلوم ہو اکہ مخزن اسرارسیادت، معدن انوارولایت ، شیخ المشائخ حضرت علامہ مولانا الحاج مفتی شاہ سید محمد مختار اشرف اشرفی الجیلانی مدظلہ العالی سجادہ نشین سرکارکلاں کچھوچھہ مقدسہ تشریف لا چکے ہیں  چنانچہ امامت آپکی طرف منتقل کردی گئی اور تقریباً سوا تین بجے حضرت صاحب سجادہ قبلہ نے حضور مفتی اعظم ہند قبلہ کے جنازہ کی نماز پڑھائی اور تقریبا پانچ لاکھ مسلمانوں نے آپکی اقتدا میں نماز جنازہ ادا کی ۔ فقیر قدیری نے مکبر کے فرائض انجام دیئے جبکہ دوسرے مکبرین بھی یہ خدمات انجام دے رہے تھے۔
حوالہ: ماہنامہ استقامت ڈائجسٹ کانپور
 مفتی اعظم ہند نمبر صفحہ 551 ماہ مئی 1983 مطابق ماہ رجب المرجب 1203 ہجری 



حضور مفتی اعظم ہند کی نماز جنازہ کا امام
مولانا صالح قادری نوری  بریلوی غفرلہ منظر اسلام سوداگران بریلی شریف

ثبوت نمبر6:
سرکار کلاں (سید مختار اشرف اشرفی الجیلانی کچھوچھہ مقدسہ)  بہت ہی ظاہری و باطنی کے حامل تھے  مرشد حق آقائے نعمت محس گرامی تاجداراہلسنت حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمۃ والرضوان میں اور حضرت سرکار کلاں میں باہمی محبت وموانست تھی ۔ آپ جب بھی بریلی شریف آتے اور حضرت گھر پر موجود ہوتے تو ضرور ملاقات کو آتے اور دونوں بزرگ ایک دوسرے کو عزت دیتے۔ اسی وجہ سے حضرت ریحان ملت علیہ الرحمہ کی خواہش پر حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمۃ والرضوان کی نماز جنازہ آپ ہی نے پڑھائی ہے۔ حالانکہ سب جانتے ہیں کہ اس عظیم اجتماع  کیسے کیسے اکابر علماءوسادات موجود وحاضر جماعت تھے۔ الحمدللہ یہ راقم السطور بھی نماز جنازہ میں شریک تھا میں نے خود اپنی آنکھوں سے یہ منظر دیکھا تھا۔
حوالہ : ماہنامہ غوث العالم سرکارکلاں نمبر  صفحہ 262  ماہ اگست 2006


حضور مفتی اعظم ہند کی نماز جنازہ کا امام
حضرت مولانا محمد ہارون جامعی

ثبوت نمبر7:
حکیم سید احمد حسین کوثر جیلانی علیہ الرحمہ جو حضور سید محمد مصطفی اشرف  اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ کے فرزندہیں  آپ حضور مفتی اعظم ہند کے وصال کے وقت حضرت مخدوم المشائخ سید شاہ محمد مختار اشرف اشرفی الجیلانی سرکارکلاں علیہ الرحمۃ والرضوان کے بریلی شریف جانے اور حضور مفتی اعظم ہند کے جنازہ  پڑھانے کا واقعہ بھی تحریر کیا ہے۔ آپ لکھتے ہیں :
"مفتی اعظم ہند کے وصال کی خبر ابھی مشتہر بھی نہیں  ہوئی تھی اور سرکار کلاں علیہ الرحمہ نے کچھوچھہ میں ایک روز قبل ہی سے کہنا شروع کردیا کہ بھئی کل بریلی جانا ہے۔ سیالدہ (ٹرین) پکڑنا ہےگاڑی منگواؤاکبر پور(ریلوے اسٹیشن) چلنا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ حضور ! سیالدہ کچھوچھہ سے بھی چل کر پکڑی جاسکتی ہے۔ اس پر میرے حضور نے فرمایا نہیں تم لوگ نہیں جانتے ہو۔
حضرت کی بے چینی کو دیکھ کر لوگوں نے فوراً گاڑی منگائی اور 18 گھنٹہ پہلے اکبر پور پہونچ گئے۔ اس کے بعد ریڈیو اور دیگر ذرائع سے حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کے وصال کی خبر مشتہر ہوئی ۔ حضور سرکارکلاں صبح کو سیالدہ ( ٹرین) سے بریلی کےلئے روانہ ہوگئے۔ اور اپنے معمول سے ہٹ کر کوئی  سامان  بھی اپنے ساتھ لے کے نہیں گئے۔ صرف سادہ لباس میں پہونچ کر حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی نماز جنازہ کی اجازت رحمانی میاں سے مانگی ۔ رحمانی میاں نے فرمایا کہ آپ تو خود ہی کفیل اور وارث ہیں آپ پڑھائیں۔ پھر حضرت نے مفتی اعظم ہند کے نماز جنازے کی امامت فرمائی۔ جب میری ملاقات قبلہ بھائی جان ( اشرف العلماء حضرت مولانا سید حامد اشرف اشرفی الجیلانی  علیہ الرحمہ ) سے ہوئی تو فرمایا:
دیکھو تو سہی احمد! کیسے بھائی جان (حضرت سرکارکلاں علیہ الرحمہ)بریلی پہونچ گئے میں نے کہا قبلہ بھائی جان یہ تو مفتی اعظم ہند کی ولایت تھی اور حضرت سرکارکلاں کی ڈیوٹی تھی جو انہوں نے اداکی۔
حوالہ: اشرف العلماء نمبر ماہ نور صفحہ97 فروری –مارچ 2008
حوالہ شیخ اعظم "بعنوان : خانوادۂ اشرفیہ  صفحہ نمبر 100 تا 101

نوٹ: جہان مفتی اعظم ہمارے پاس پی ڈی ایف   فائل میں موجود ہے آپ کو چاہئے تو آپ ہمارے بلوگر ، فیس بک ، اسکرائبڈ ، سلائڈ شیئر اور ٹیلی گرام وغیرہ سے حاصل کرسکتے ہیں ۔
اللہ ہم سب کو سچ بولنے اور سچوں کو زمرے میں رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
طالب دعا:
ال رسول احمد الاشرفی القادری
المملکۃ العربیۃ السعودیہ
21 / اگست 2015 بزور جمعہ