Huzoor Ghausul Azam RadiAllahu Anhu (Part 03)



     حضرت شیخ ابو عبداللہ محمد بن خضررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے  والدفرماتے ہیں کہ ''میں نے حضرت سیدناغوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے  مدرسہ میں خواب دیکھا کہ ایک بڑا وسیع مکان ہے اور اس میں صحراء اورسمندرکے مشائخ موجود ہیں اور حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ان کے صدر ہیں، ان میں بعض مشائخ تو وہ ہیں جن کے سر پر صرف عمامہ ہے اور بعض وہ ہیں جن کے عمامہ پر ایک طرہ ہے اور بعض کے دو طرے ہیں لیکن حضورغوث پاک شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے  عمامہ شریف پر تین طُرّے (یعنی عمامہ پر لگائے جانے والے مخصوص پھندنے)ہیں۔میں ان تین طُرّوں کے بارے میں متفکر تھااوراسی حالت میں جب میں بیدارہواتو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میرے سرہانے کھڑے تھے ارشاد فرمانے لگے کہ ''خضر!ایک طُرّہ علم شریعت کی شرافت کا اور دوسرا علم حقیقت کی شرافت کا اورتیسرا شرف ومرتبہ کا طُرّہ ہے۔'' (بہجۃالاسرار،ذکرعلمہ وتسمیۃبعض شیوخہرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۲۶)

 

حضورغوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ثابت قدمی:

    حضرت قطب ربانی شیخ عبدالقادر الجیلانی الحسنی والحسینی قدس سرہ النورانی نے اپنی ثابت قدمی کا خود اس انداز میں تذکرہ فرمایا ہے کہ'' میں نے(راہِ خدا عزوجل میں)بڑی بڑی سختیاں اور مشقتیں برداشت کیں اگر وہ کسی پہاڑ پر گزرتیں تو وہ بھی پھٹ جاتا۔'' (قلائدالجواہر،ص۱۰)

 

شیاطین سے مقابلہ:

     شیخ عثمان الصریفینی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ''میں نے شہنشاہِ بغداد،حضورِ غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زبان مبارک سے سنا کہ'' میں شب و روز بیابانوں اور ویران جنگلوں میں رہا کرتا تھامیرے پاس شیاطین مسلح ہو کر ہیبت ناک شکلوں میں قطاردرقطار آتے اور مجھ سے مقابلہ کرتے، مجھ پر آگ پھینکتے مگر میں اپنے دل میں بہت زیادہ ہمت اور طاقت محسوس کرتا اور غیب سے کوئی مجھے پکار کر کہتا:'' اے عبدالقادر! اُٹھو ان کی طرف بڑھو،مقابلہ میں ہم تمہیں ثابت قدم رکھیں گے اور تمہاری مدد کریں گے۔'' پھر جب میں ان کی طرف بڑھتا تو وہ دائیں بائیں یا جدھر سے آتے اسی طرف بھاگ جاتے، ان میں سے میرے پاس صرف ایک ہی شخص آتا اور ڈراتا اور مجھے کہتا کہ'' یہاں سے چلے جاؤ۔'' تو میں اسے ایک طمانچہ مارتا تو وہ بھاگتا نظر آتا پھر میں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ پڑھتا تو وہ جل کر خاک ہو جاتا۔'' (بہجۃالاسرار،ذکرطریقہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۶۵)

 

ظاہری وباطنی اوصاف کے جامع:

    مفتی عراق محی الدین شیخ ابو عبداللہ محمد بن علی توحیدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ''حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی،قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جلد رونے والے، نہایت خوف والے، باہیبت،مستجاب الدعوات، کریم الاخلاق، خوشبودار پسینہ والے، بُری باتوں سے دُوررہنے والے، حق کی طرف لوگوں سے زیادہ قریب ہونے والے،  نفس پر قابو پانے والے، انتقام نہ لینے والے، سائل کو نہ جھڑکنے والے، علم سے مہذب ہونے والے تھے، آداب شریعت آپ کے ظاہری اوصاف اور حقیقت آپ کا باطن تھا۔''(بہجۃالاسرار،ذکر شی من شرائف اخلاقہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۰۱)

 

سمندرِ طریقت آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے  ہاتھوں میں:

    قطب شہیر ،سیدنا احمد رفاعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ''شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ وہ ہیں کہ شریعت کا سمندر ان کے دائیں ہاتھ ہے اور حقیقت کا سمندر ان کے بائیں ہاتھ، جس میں سے چاہیں پانی لیں، ہمارے اس وقت میں سید عبدالقادررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہکا کوئی ثانی نہیں۔''  ( بہجۃالاسرار،ذکراحترام المشائخ والعلماء لہ وثنائہم علیہ،ص۴۴۴)

 

چالیس سال تک عشاء کے وضو سے نمازِفجرادافرمائی:

     شیخ ابو عبداللہ محمد بن ابو الفتح ہروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ''میں نے حضرت شیخ محی الدین سید عبدالقادر جیلانی،قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی چالیس سال تک خدمت کی، اس مدت میں آپ عشاء کے وضو سے صبح کی نماز پڑھتے تھے اور آپ کا معمول تھا کہ جب بے وضو ہوتے تھے تو اسی وقت وضوفرماکر دو رکعت نمازِنفل پڑھ لیتے تھے۔''  (بہجۃالاسرار،ذکرطریقہرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۶۴)

 

پندرہ سال تک ہررات میں ختم قرآن مجید:

    حضور غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پندرہ سال تک رات بھر میں ایک قرآنِ پاک ختم کرتے رہے (بہجۃالاسرار،ذکرفصول من کلامہ...الخ،ص۱۱۸)

اورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہہ ر روز ایک ہزار رکعت نفل ادا فرماتے تھے۔''(تفریح الخاطر،ص۳۶)

  

آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بیان مبارک کی برکتیں

    حضرت بزازرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:'' میں نے حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی سے سنا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کرسی پر بیٹھے فرما رہے تھے کہ    ''میں نے حضور سیدِعالم،نورِمجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا:'' بیٹا تم بیان کیوں نہیں کرتے؟''میں نے عرض کیا:'' اے میرے نانا جان(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)!میں ایک عجمی مرد ہوں، بغداد میں فصحاء کے سامنے بیان کیسے کروں؟'' آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا:'' بیٹا !اپنا منہ کھولو۔'' میں نے اپنا منہ کھولا، تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے میرے منہ میں سات دفعہ لعاب مبارک ڈالا اور مجھ سے فرمایا کہ ''لوگوں کے سامنے بیان کیا کرو اور انہیں اپنے رب عزوجل کی طرف عمدہ حکمت اور نصیحت کے ساتھ بلاؤ۔''

     پھر میں نے نمازِ ظہراداکی اور بیٹھ گیا، میرے پاس بہت سے لوگ آئے اور مجھ پر چلائے، اس کے بعدمیں نے حضرت علی ابن ابی طالب کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْھَہُ الْکَرِیْم کی زیارت کی کہ میرے سامنے مجلس میں کھڑے ہیں اور فرماتے ہیں کہ''اے بیٹے تم بیان کیوں نہیں کرتے ؟''میں نے عرض کیا:'' اے میرے والد! لوگ مجھ پر چلاتے ہیں ۔''پھر آپ نے فرمایا:''اے میرے فرزند! اپنا منہ کھولو۔''

    میں نے اپنا منہ کھولا تو آپ نے میرے منہ میں چھ دفعہ لعاب ڈالا، میں نے عرض کیا کہ'' آپ نے سات دفعہ کیوں نہیں ڈالا ؟''تو انہوں نے فرمایا: ''رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ادب کی وجہ سے۔''پھر وہ میری آنکھوں سے اوجھل ہوگئے اور میںنے یہ شعرپڑھا:

ترجمہ:    (۱)فکر کا غوطہ زن دل کے سمندر میں معارف کے موتیوں کے لئے غوطہ لگاتا ہے پھر وہ ان کو سینے کے کنارہ کی طرف نکال لاتا ہے۔

    (۲)اس کی زبان کے ترجمان کا تاجر بولی دیتا ہے پھر وہ ایسے گھروں میں کہ اللہ عزوجل نے ان کی بلندی کا حکم دیا ہے جو طاعت کی عمدہ قیمتوں کے ساتھ خرید لیتا ہے۔(بہجۃالاسرار،ذکرفصول من کلامہ مرصعا بشی من عجائب،ص۵۸)

 

آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کاپہلابیان مبارک:

     حضورِغوثِ اعظم حضرت سیدناشیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا پہلا بیان اجتماعِ برانیہ میں ماہ شوال المکرم۵۲۱ہجری میں عظیم الشان مجلس میں ہوا جس پر ہیبت و رونق چھائی ہوئی تھی اولیاء کرام اور فرشتوں نے اسے ڈھانپا ہوا تھا، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کتاب و سنت کی تصریح کے ساتھ لوگوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف بلایاتو وہ سب اطاعت و فرمانبرداری کے لئے جلدی کرنے لگے۔(بہجۃالاسرار، ذکروعظہ ،ص۱۷۴)

 

چالیس سال تک استقامت سے بیان فرمایا :

     سیدی غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے  فرزندِ ارجمند سیدنا عبدالوہاب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ'' حضورسیدناشیخ عبدالقادرجیلانی غوث اعظم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ۵۲۱ھ سے ۵۶۱ھ تک چالیس سال مخلوق کو وعظ و نصیحت فرمائی۔(بہجۃالاسرار،ذکروعظہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۸۴)

 

آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے  بیان مبارک کی تاثیر:

     حضرت ابراہیم بن سعدرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ'' جب ہمارے شیخ حضورِ غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عالموں والا لباس پہن کر اونچے مقام پر جلوہ افروز ہو کربیان فرماتے تو لوگ آپ کے کلام مبارک کو بغور سنتے اور اس پر عمل پیرا ہوتے۔''(المرجع السابق،ص۱۸۹)