Shah e Ashraf Ki Shan Kya hai

قطب الاقطاب اشرف الاولیاءغوث زمان تارک السلطنت محبوب یزدانی سیدنا سرکارمخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ تعالی عنہ آپکی شان آپکامقام آپکی بلندی ہمہ وشماکےعقل وفراست سےماوراء ہےکس  قلم میں  وہ طاقت ہے کس زبان میں وہ وسعت ہےجو اس مقدس ہستی کے عالی مراتب شان ولایت علوے درجات کو تحریر وتقریر کے بندش میں بیان کرسکے آپکی مدح سرائی میں خوش نصیبوں کےچلنے والے قلم حرکت کرنےوالی زبان بالآخر انہی الفاظ وانداز میں رک جاتے ہیں:
بھلاکوئی اشرفی سےپوچھےکہ شاہ اشرف کی شان کیاہے
ہے گا  وہم  و گمان سے میرے  بلند ہے  احتشام اشرف
اپنی تقدیر پہ جتنا جھومے اتناہی کم ہے وہ انسان جس کاسینہ حب وعشق مخدوم کااشرفی گنبد بناہواہے اور بڑی تقدیروالی ہےوطن عزیز کی یہ دھرتی کہ کبھی سنجرسے خواجہ اجمیرآےتوکبھی سمنان سے سرکارمخدوم آئےکبھی سمرقند سےفداعبدالکریم مولائےسمرقندآئےاس طرح  عرب ممالک چھوڑکر نہ جانےکتنے محبوبان خدا آئےیہی وجہ ہے کہ اگرملک ہندوستان کو تاج محل، لال قلعہ، قطب مینار، کمل پھول جیسے دلکش عمارات وتعمیرات خوشگوارموسم شاندار شہروں و دل لبھا مناظر انسانی حیات کے بقا وسلامتی کے اناج غذا پھل فروٹ کی کثرت آمدنی کو دیکھ کرسونے کی چڑیا کہاگیا ہے تو دوسری طرف خواجہ اجمیری مخدوم اشرف کچھو چھوی محبوب الہی قطب بختیار کاکی جیسے محبوبان خداکی بدولت اس ملک کوہندوستان جنت نشان بھی کہاگیاہے۔
  خیراسی گلشن ہند کاایک نایاب پھول جوکھلا توسمنان میں پر سرزمین ہندآکراپنی خوشبوہ بکھیری پوری دنیا میں وہ کون ساملک ہے کون ساشہرہے جہاں سرکار مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی السامانی رضی اللہ عنہ کی عظمت وشان کاترانہ نہ گایاجاتاہو اور ہوبھی کیسےکہ ....
تیری نسل پاک میں ہےبچہ بچہ نورکا
نوری پیکرجوبنکے آیاہےشاہی خاندان میں پیداہوکربھی اپنےنانا کےالفقر فخری کی تصویرجو بن کےآیا ہےچنانچہ جس مقصدکےلئے اس وجودمسعودکوفرش خاک پرسجایاگیاتھااس کاحکم تاجدارکائنات سروردوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان اطہرسےہوتاہےوقت کایہ سمنانی شہزادہ اپنےناناکےاشارہ پراب جانب ہندسلطنت کوٹھکراکرفقیری میں فخرکرتاہواچل پڑاہےروحانی دنیاکابےتاج بادشاہ بنانےکاتوساراانتظام گنبدخضری سےپہلےہی ہوچکاہےاب بس تخت سلطنت روحانیت پر جلوہ بار ہی ہونا ہےجو کچھ جن کےپاس سےلینا ہےفقط جاناہےدینےوالےتومکین گنبدخضری کےاشارےپرمحوانتظار ہیں میرےان جملوں کومحض عقیدت پرانحصار نہ کیجئےگا یہ ایک حقیقت ہے جس کاثبوت شہزادہ سمنان کا اپنے پیر کے خانقاہ میں پہونچنےسےپہلےہی خودمرشدبرحق تاجداراولیاء  سرکارعلاوالحق پنڈوہ کا محوانتظار رہنااورپھرخود استقبالیہ آگےآنااورمحبت وشفقت کےجھرمٹ میں لےکرجانا اورپھرفوری طور پرتاج خلافت وامانت کاسرپہ سجانا یہ وہ باتیں یادیں ہیں جس سےمعلوم ہوتا ہے
کہ آنےوالا دیگر آنےوالوں سے الگ رنگ ڈھنگ میں آیا ہے یعنی زھدوتقوی علم وحکمت شرافت وصداقت ایک کامل واکمل ولی کی ساری خوبیاں اپنے وجود میں سجاکر آیا ہے اور کیوں نہی کہ صرف ولی نہی اشرف الاولیاءجو بننا ہے*وقت کا غوث العالم جو بنناہےسلطنت روحانیت کابادشاہ جوبنناہے بہرکیف حکم مرشد پر کچھوچھہ آےخاک ہند کے اس خطہ کو مقدسہ بنادئے لاکھوں گناہوں کے پتلوں کو مجسمئہ تقوی بناے  بےایمانوں کو دامن اسلام میں آبادکرکے مسلمان بنائےآج بھی آپکی چوکھٹ مرکزفیض وعطاء مخزن برکت وشفاء بنی ہوئی ہےکہ بیمار لاچارمحتاج بےاولادجنوں کاستایاہوادنیاکا ٹھکرایاہوااپنادامن مرادپسارتےہیں اورآپکی خیرات پاکرمسکراتےہیں جوبھی منگتےیہ صدادیتےہیں
امیدلطف وکرم پہ تیرےمیں عرض حاجت جوکررہاہوں
کر و توجہ ذرا ادھر بھی کہ لے رہاہوں میں نام اشرف
سرکارمخدوم اشرف اسےاپنی خیرات سدادیتےہیں اتنادیتےہیں کہ منگتےکادامن مرادہی تنگ ہونےلگتاہےسخی ابن سخی جوہیں دلبند فاطمہ نورنظر علی جوہیں بہرکیف مجھ جیساناکارہ جسے ابھی ابھی قلم تھامنےکاکچھ شعور آیاہووہ اس مقدس معزز محترم محتشم مکرم مشرف مبارک ذات کی شان کیا بیان کرپاےبس اس ............
امیدوآرزوپرگرقبول افتد زہےعزوشرف
چند بےربط وضبط جملےبارگاہ مخدوم سمنان میں بطورعقیدت پیش ہےاللہ کرےقبول ہوکہ میرے لئےدنیاوآخرت میں عروج وارتقاکا ذریعہ ونجات وبخشش کاوسیلہ بنے آمین یارب العلمیں ۔
 ازقلم............ فقیراشرف
محمدمعراج شمسی دیناجپوری 9096411151



No comments:

Post a Comment