ولادت باسعادت : آپ
کی ولادت ۱۳۴۸ ھ مطابق ۱۹۲۹ ء بمقام حمید پور ضلع گورکھپور، ایک خوش حال
اور دیندار گھرانے میں ہوئی، اسی دینی ماحول میں آپ کی پرورش ہوئی۔
تعلیم و تربیت : ابتدائی
تعلیم شاہ پور کے ایک دینی مکتب میں ہوئی، متوسطات کی تعلیم مدرسہ انوارالعلوم
اجین پور میں ہوئی اور منتہی کتابوں کا درس دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور کے مایۂ
ناز اساتذہ لیا اور ۱۳۷۱ ھ مطابق ۱۹۵۲ ء میں اسی ادارہ سے سند فراغ
حاصل کی۔
در س و تدریس: فراغت کے بعد آپ نے در س و تدریس کو اپنا محبوب
مشغلہ بنایا تقریبا ۴۰سال تک مختلف دارالعلوموں میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے
تاہم آپ کی تدریسی زندگی کا زیادہ تر حصہ حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کے زیر
سایہ بین الاقوامی شہرت کی حامل عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم فیض الرسول براؤں
شریف سدھارتھ نگرمیں گزرا، آپ تادم وصال اس ادارے کے ناظم تعلیما ت رہے
اورتقریبا۲۰سال تک اس کی مسند صدرات کو زینت بخشی اور ادارے کو بام عروج تک
پہونچایا اس کے بعد مدرسہ غوثیہ فیض العلوم بڑھیا تشریف لائے اورتادم وصال تقریبا
۱۸سال تک اس ادارے کی بھی مسند صدارت کو زینت بخشی اورادارے عروج وارتقا سے ہم
کنار کیا۔
اساتذہ کرام:
· حافظ ملت حضرت مولانا عبد
العزیز اشرفی مراد آبادی علیہ الرحمہ
· شیخ العلماء حضرت مولانا غلام
جیلانی اعظمی علیہ الرحمہ
· شیخ الخطباء حضرت مولانا عبد
المصطفی اعظمی علیہ الرحمہ
· حضرت مولانا حافظ عبد الرؤف علیہ الرحمہ سابق شیخ الحدیث اشرفیہ مبارک پور
· شیخ القراء قاری محمدیحییٰ
علیہ الرحمہ سابق ناظم اعلی اشرفیہ مبارکپور
· حضرت مولانا محمد خلیل کچھو
چھوی علیہ الرحمہ
حضرت بدرملت علیہ الرحمہ نے اپنی حیات مستعار میں بہت سے
محیرالعقول کار نامے اور ملک وملت کے لئے عظیم خدمات انجام دیں، آپ کی پوری زندگی
اسلام ومسلمین کی خدمت سے عبارت تھی، آپ کی زندگی کا لمحہ لمحہ رضائے خدا ورسول
(جل جلا لہ و ﷺ )اورخیر خواہی اسلام و مسلمین میں گزرا، آپ نے شدید
آندھیوں کی زد پر عشق وعرفان کا چراغ جلایا، لاکھوں دلوں میں اللہ ورسول( جل
جلالہ و ﷺ) کی محبت کی شمع روشن کی، سماج اور معاشرہ میں پھیلی ہوئی بہت سی
برائیوں کو ختم کرنے اور نیکیوں کے پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا، جس کا نتیجہ یہ
ہے کہ آپکی صحبت میں بیٹھنے والے اور آ پکی پر کشش شخصیت سے متاثر بہت سے افراد
سماج اور معاشرے کی تمام برائیوں سے دور نیکی کے راستے پر گامزن اور سماج کے لئے
ایک نمونہ اورماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
تصنیف و تالیف : حضرت مولانا بدرالدین احمد رضوی علیہ الرحمہ اپنی کثیر مصروفیات کے باوجود تصنیف و تالیفی
خدمات بھی انجام دیتے رہتے ہیں۔ آپنے زمانہ درس و تدریس میں جب یہ محسوس کیا کہ
موجودہ نسل کے کثیر بچے عربی، فارسی ماحول کے فقدان اور کثافت ذہن کے باعث نحو ،
صرف اور منطق کے ابتدائی بنیادی مسائل سمجھنے سے کورے ہوتے تو طلبہ کی سہولت کی
خاطر عربی کی ابتدائی درسی کتابیں تالیف فرمائیں۔
· عروس الادب
· تخصیص الاعراب
· فیض الادب اول
· فیض الادب ثانی
· جواہر المنطق
مذکورہ بالا کتا بیں مدارس عربیہ میں داخل نصاب ہیں۔ ان کتابوں کو
ایسی مقبولیت حاصل ہوئی جس کا جواب نہیں۔
آپ علیہ الرحمہ نے ملت
اسلامیہ کے نونہالوں کی تعلیم کا بھی خیال فرمایا۔ اور اردو پڑھنے والے ننھے منے
سنی اطفال کی تعلیم کے لیے مندرجہ ذیل کتب تصنیف فرمائیں۔
· تعمیر ادب ( قاعده)
· تعمیر ادب ( اول، دوم، سوم چہارم،
پنجم )
· تعمیر ادب ( قواعداول، دوم )
· تعمیر ادب ( قواعد اول ، دوم
)
· نورانی گلدستہ
· تحقیقی جواب
· تذکرہ سر کار غوث و خواجہ
· رد تقویۃ الایمان
آپ علیہ الرحمہ کی جتنی بھی
تصانیف میں پوری دنیائے سنیت میں قدر و عظمت کی نگاہوں سے دیکھی جاتی ہیں۔ مذکورہ
بالا کتابوں کے علاوہ ایک اہم تاریخی دستاویز تحقیقی و علمی شاہکارسوانح اعلی حضرت
" ( امام احمد رضا) ہے۔
آپ علیہ الرحمہ کی یہ تصنیف
جس کو ملک ہندوستان ہی میں نہیں بلکہ امریکہ ، پاکستان، سعودیہ عربیہ، بسنان، شام،
ترکی، نیپال، مصر و غیرہ ممالک کے ریسرچ اسکالروں نے اپنے مخصوص مطالعہ میں رکھا۔
اور مولانا بدرالدین احمد کے تبحر علمی، فضل کمال ، دانشوری اور فنی صلاحیت کا
اعتراف کیا۔ سوانح اعلی حضرت کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ اب تک چھ ایڈیشن چھپ چکے
ہیں
وصال پر ملال:
علم و فضل و کمال کا یہ آفتاب ۷رمضان المبارک ۱۴۱۲ ھ مطابق ۱۳مارچ ۱۹۹۲ ء
کو غروب ہو گیا آپ کی آخری آرام گاہ بڑھیا شریف میں مرجع خلائق ہے۔ (بشکریہ : محمد رابع نورانی بدری/استاذ دارالعلوم فیض الرسول براؤں
،سدھارتھ نگر یوپی)
No comments:
Post a Comment