اسم گرامی : سید جلال الدین بخاری ،
کنیت: ابوعبداللہ،
لقب :جہانیاں جہاں گشت، سیاح عالم
آپ علیہ الرحمہ کی باسعادت 14 شعبان المعظم 707 ہجری بروز جمعرات مدینۃ
السادات اوچ شریف میں سید احمد کبیر کے گھر پر ہوئی ۔ آپ کی جبین مبارک سے سعادت
مندی اور رشدوہدایت کے آثار واضح تھے۔ حضرت محبوب یزدانی سلطان سیداشرف
جہانگیرسمنانی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آپ کی پیدائش کے بعد آپ کے والد گرامی آپ کو جمال الدین خنداں علیہ
الرحمہ کی خدمت میں لے گئے اور ان کے قدموں میں ڈال دیا ۔ حضرت جمال الدین خندہ نے
فرمایا کہ اس فرزند کی عظمت و بزرگی دنیا میں ایسی ہوگی جیسے آج کی شب (شب برات کی
ہے۔ (یادگار سہروریہ 206)
آپ رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 785 ہجری)
المعروف "مخدوم جہانیاں جہاں گشت" اکابر اولیا ء میں سے تھے ۔ ریاضت
ومجاہدہ اور بزرگان دین سے کسب فیض میں اپنے معاصرین میں منفرد مقام رکھتے تھے
کیونکہ کثیرتعداد میں بزرگوں سے فیض حاصل کیا تھا آپ کا نام سید جلال الدین بخاری
اور لقب مخدوم جہانیاں ہے۔ صاحب خزینۃ الاصفیاء لکھتے ہیں کہ "سید جلال الدین
کا لقب شیر شاہ تھا آپ کے بہت سے خطاب تھے جیسے :
· میر سرخ
· شریف اللہ
· ابوالبرکات
· ابواحمد
· میر بزرگ
· مخدوم اعظم
· جلال اکبر
· عظیم اللہ (خزینۃ الاصفیاء
صفحہ 63)
لیکن سب سے مشہور لقب "مخدوم جہانیاں "ہے یاد رہے کہ" مخدوم
جہاں" شیخ شرف الدین یحیٰ منیری قدس سرہ کو کہاجاتا ہے وصیت ِمخدوم جہاں بہت
مشہور ہے کہ حضرت مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری قدس سرہ النورانی کے
روح پرواز کرنے کاوقت تھا تو آپ نے اپنے اصحاب سے وصیت کی تھی کہ خبردار کوئی میرے
جنازے کی نماز نہ پڑھائے کیوں کہ ایک سید صحیح النسب، تارک سلطنت ،ساتویں قرات کا
حافظ ، چودہ علوم کا عالم عنقریب یہاں آئے گا وہی میری نماز جنازہ پڑھائے گا۔آپ کے
اصحاب بموجب وصیت تجہیز وتکفین کرکے حضرت محبوب یزدانی کا انتظار کررہے تھے ۔ جب
تاخیر ہوئی تو حضرت شیخ چولھائی خادم حضرت مخدوم الملک شیخ شرف الدین یحیی ٰ منیری
شہر سے باہر تلاش کے واسطے نکلے ادھر سے حضرت محبوب یزادانی سلطان سید اشرف
جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ تشریف لارہے
تھے شیخ چولھائی اپنی نورفراست باطنی سے پہچان گئے ۔ پوچھا آپ سید ہیں؟
حضرت نے عاجزی سے فرمایا کہ ہاں ۔اسی طرح جوجو نشانیاں حضرت مخدوم الملک نے
فرمائی تھی سب آپ میں پائی گئیں ۔ حضرت محبوب یزدانی حضرت محبوب یزادانی سلطان سید
اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کو آگے
کیا اور خود پیچھے ہولئے۔ جب حضرت محبوب یزدانی سلطان سیداشرف جہانگیرسمنانی علیہ
الرحمہ خانقاہ عالی میں پہونچ کر حضرت مخدوم الملک کے خلفاء اور اصحاب سے ملے سب
نے باتفاق صاحب میت بموجب وصیت امامت نماز جنازہ کا اشارہ کیا اول حضرت نے کچھ
عاجزی کی آخر سب نے محبوب یزدانی حضرت محبوب یزادانی سلطان سید اشرف جہانگیر
سمنانی علیہ الرحمہ کو امامت کے لئے آگے
بڑھایا ۔ (صحائف اشرفی صفحہ78)
حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت عالم باعمل اور صوفی باصفا تھے علم سے گہرا شغف
رکھتے تھے اورعلوم ظاہری وباطنی کے جامع تھے لیکن اس کے ساتھ ساتھ عبادت و ریاضت
میں ہمہ وقت مشغول رہتے تھےاور نہایت متواضع شخصیت کے مالک تھے۔حدیث کے عالم
اوراصول و فروع میں مسلکاً حنفی تھے فتوی ٰ بھی امام اعظم حضرت سیدنا ابو حنیفہ نعمان بن ثابت الکوفی رضی اللہ
عنہ کے فقہ کے مطابق دیتے تھے۔
غوث العالم محبوب یزدانی مخدوم سلطان سیداشرف جہانگیر سمنانی نے آپ سے روحانی
فیوض و برکات حاصل کئے جس کا ذکر لطائف اشرفی میں ہے۔ حضرت مولانا ابوالفضائل نظام
الدین یمنی سید اشرف جہانگیر سمنانی کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں: حضرت محبوب
یزادانی سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ فرماتے تھے کہ سادات بخاریہ کا سلسلہ نسب بہت
بلند ہے اور متاخرین میں جتنے خوارق عادات اور علوم وحقائق حضرت مخدوم جہانیاں سے
ظاہر ہوئے کسی سے نہیں آپ مظہر العجائب اور مصدرالغرائب ہیں جب کبھی حضرت قدوۃ
الکبریٰ کے سامنے مخدوم جہانیاں جہاں گشت یا آپ کے سلسلے کا ذکر آجاتا تو آپ پر
عجیب کیفیت طاری ہوجاتی کہتے تھے کہ کیسے مظہر العجائب ہیں اگرچہ بہت سے اکابرین
ومشائخ وقت نے مختلف مرشدین کامل سے علوم ومعارف اور فیوض وبرکات حاصل کئے ہیں
لیکن مخدوم جہانیاں کی کوئی مثال نہیں ہے روئے زمین پر کوئی ایسا درویش نہیں ہے جس
کی ملازمت میں وہ نہ پہونچے ہوں اور ان سے استفادہ نہ کیا ہو جیساکہ چند مشہور
ہستیوں کا ذکر کیا ہے ۔ حضرت مخدوم جہانیاں علیہ الرحمہ کو اول نعمت وخلافت اپنے ہی آباؤ
اجداد سے ملی جس کا سلسلہ مسلسل حضرت علی علیہ الرضوان تک پہنچتا ہے۔ (لطائف اشرفی حصہ اول صفحہ390)
حضرت مخدوم سید جلال الدین جہانیاں جہاں گشت علیہ الرحمہ وخلافت و اجازت ایک
سو چالیس سے زیادہ علمائے راسخین اور صاحبان ارشاد مشائخ سے حاصل تھی جن کی خرقہ
اور سلسلہ کی نسبت عن فلاں عن فلاں کے واسطے سے رسول اکرم ﷺ تک پہونچتی ہے۔آپ نے
علم شریعت و طریقت وحقیقت و علم تصوف ان سب سے حاصل کیا ۔
لطائف اشرفی میں ہے کہ جضرت مخدوم جہانیاں علیہ الرحمہ نے بے شمار بزگوں سے
اجازت و خلافت اور دیگر فیوض وبرکات حاصل کئے پھر آپ نے ان تمام بزرگوں کے نام گن
کر حضرت محبوب یزادانی سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کو بتائے اور ان سے حاصل کردہ وہ تمام روحانی
نعمتیں عطافرمائیں اس لئے حضرت محبوب یزادانی سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی علیہ
الرحمہ بڑی عقیدت و محبت سے حضرت مخدوم
جہانیاں جہاں گشت علیہ الرحمہ کا ذکر کرتے تھے اور ان کا ذکر کرتے وقت آپ ہر عجیب
کیفیت طاری ہوجاتی تھی۔
خلفائے کرام:
آپ علیہ الرحمہ کے چند مشہور خلفائے
کرام کے اسمائے گرامی یہ ہیں:
· سید علاؤ الدین جامع
ملفوظ سید شرف الدین علیہ الرحمہ
· سید مخدوم اشرف
جہانگیر سمنا نی سامانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ
· شیخ صدرالدین راجو
بخاری علیہ الرحمہ
· سید اشرف الدین مشہدی
علیہ الرحمہ
· سید بابو تاج الدین
بکہری علیہ الرحمہ
· سید سکندر بن مسعود
علیہ الرحمہ
· سید محمود شیرازی
علیہ الرحمہ
· مولانامحمد عطاء اللہ
علیہ الرحمہ
صاحب خزینۃ الاصفیاء آپ کی سیاحت کے بارے میں لکھتے ہیں " کہ جب سید جلال
الدین نے بخارا سے سفر کا ارادہ کیا تو پہلے نجف اشرف تشریف لے گئے حضرت علی
شیرخدا کرم اللہ وجہہ الکریم کے مرقد مبارک سے فیوض باطنی حاصل کرنے کے بعد مدینہ
منورہ پہونچے اور روضہ رسول ﷺ کی زیارت کی وہاں سے شام گئے اور حضرت سلیمان علیہ
السلام کے مقبرہ کے تابوت کے مجاور رہے وہاں سے مدینہ منورہ آئے مدینہ کے سادات
کرام نے آپ کی سید ہونے سے انکا ر کیا اور صحیح النسب سید ہونے کی طلب کی بہت
جھگڑا ہوا آخر فیصلہ یہ ہوا کہ اس سلسلے میں سید الابرار ﷺکے روضہ پر انوار پر
جاکر استفسار کیا جائے چنانچہ سید جلال الدین سادات عظام کےساتھ روضہ عالیہ پر
حاضر ہوئے آپ عرض کی" السلام علیکم یا والدی" روضہ رسول سے آواز
آئی"یا ولدی قرۃ عینی وسراج کل امتی منی وعن اھل بیتی " یہ آواز سن کر
تمام سادات نے آپ کی شرافت کی گواہی دی اور آپ کی بے حد تعظیم و توقیر کی۔( خزینۃ الاصفیاء صفحہ 64)
وصال مبارک:
لطائف اشرفی میں ہے کہ آپ علیہ الرحمہ 78 سال قید حیات میں رہ کر بروز
چہارشنبہ عیدالاضحیٰ 10 ذی الحجہ 785 ہجری غروب آقتاب کے وقت انتقال فرمایا۔(لطائف اشرفی حصہ اول صفحہ 610) اس طرح علم ومعرفت و طریقت کا آفتاب غروب آفتا ب کے وقت غروب ہوگیا لیکن اس
کی پر نو ر شعائیں آج بھی اہل علم وعرفاں کے قلوب کو منور کررہی ہیں۔
No comments:
Post a Comment