الحمدللہ حمدا کثیرا دائما
ابدا کما اثنی علی نفسه و اشرف الصلواۃ والسلام علی حبیبه سیدنا و شفیعنا محمد وعلی
اله واھل بیته و اصحابه واتباعه واولیاء امته اجمعین
قال الاشرف العلم بیضاء زھراء وسائرالفنون ذرارھا
فرمایا غوث العالم محبوب یزدانی سید اشرف
جہانگیر سمنانی قدس سرہ النورانی نے علم آفتاب روشن ہے اور تمام ہنر اس کے ذرے
ہیں۔
غو ث العالم محبوب یزدانی مخدوم سیدسلطان اوحدالدین قدوۃ الکبریٰ محمد اشرف
جہانگیر جہانیاں جہاں گشت سمنانی نوربخشی قدس سرہ العزیز علمی و روحانی شخصیت کے مالک ہونے ساتھ ساتھ ساتویں ہجری کے مجدداعظم اور تابعی بھی
تھے۔آپ چاربرس چار مہینہ چار دن کے سن میں مکتب خانہ تعلیم علمی میں تشریف
لائے ۔ پانچ برس کی عمر میں ساتویں قرأت کے ساتھ
قرآن کریم حفظ کیا سات مہینہ 26دن
میں یہ کمال حاصل کیا تھا ۔ جب سن شریف سات سال کو پہونچا نکات علمی اس خوبی کے
ساتھ بیان فرماتے کہ بڑے بڑے علماء سن سن کر عش عش کرجاتے تھے۔آپ بارہ سال کی عمر میں علوم معانی وبلاغت ومعقول
ومنقول تفسیر وفقہ وحدیث و اصول جملہ علوم سے فازغ ہوئے ۔ دستار فضیلت سراقدس پر
باندھی گئی ۔ فن حدیث میں حضرت محبوب یزدانی نے حضرت سیدنا امام عبداللہ یافعی قدس
سرہ النورانی سے مکہ معظمہ میں سند حدیث
حاصل کی اور مقام اسکندریہ میں حضرت سیدنا
نجم الدین کبریٰ قدس سرہ النورانی کے صاحبزادے سے سند حدیث حضرت کو ملی تھی اور
حضرت بابا مفرح سے سند حدیث حاصل کی جن کو بابا فرح محدث سے سیدحدیث حاصل ملی تھی اور حضرت سیدنا احمد حقانی سے بھی حضرت کو سند حدیث حاصل ہوئی۔
حضرت مولانا عضدالدین شبانگاہ جو استاذ علماء
زمانہ تھے اور ہر علوم میں کمال رکھتے تھے فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ
علیہ و سلم نے فرمایا کہ دین اسلام میں ہر شروع صدی میں ایک عالم میری امت میں
پیدا ہوگا ۔ اس کے وجود سے رواج کا ردین اسلام ہوگا اور اہل جہاں کا استاد اور
رہنما ہوگا۔
علماء سلف نے موافق اس حدیث کے ،
پہلےصدی ہجری میں حضرت سیدنا عمربن عبدالعزیز
قدس سرہ کو مجدد اول صدی کا جانا .....
دوسری صدی میں حضرت سیدنا اما م شافعی مطلبی قدس سرہ .....
تیسری صدی میں حضرت سیدنا مولانا ابوالعباس
احمد بن شریح قدس سرہ .....
چوتھی صدی میں حضرت سیدنا ابوبکر بن طیب باقلائی قدس سرہ
.....
پانچویں صدی میں حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام
محمدبن محمد غزالی قدس سرہ .....
چھٹی میں
حضرت سیدنا امام فخرالدین رازی محمد بن عمر الرازی قدس سرہ اور
ساتوں صدی میں حضرت محبوب یزدانی سلطان سید
اشرف جہانگیر سمنانی قدس اللہ روضہ تھے۔
(
حوالہ:صحائف اشرفی حصہ اول صفحہ 115)
آپ کا تعلق اس زمانے کے جید علماء و صوفیا ء
سے تھا آپ کے معاصرین میں جو شخصیتیں ہمیں نظر آتی ہیں وہ علم وفضل کے لحاظ سے
اپنے اپنے مقام پر بلند درجہ رکھتی تھیں۔ آپ کا تعلق اپنے معاصرین سے بڑا گہرا
تھا۔وہ سب علمی روحانی عظمتیں رکھنے کے باوجود
آپ کا بے حد ادب و احترام کرتے تھےاور آپ کی فضیلت کو تسلیم بھی کرتے
تھے۔ ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں:
صحابی رسول حضرت بابا رتن ہندی رضی اللہ عنہ
ابوالمکارم علاؤالدولہ سمنانی قدس سرہ
شیخ کمال الدین عبدالرزاق کاشی قدس سرہ
خواجہ
صدرالدین ابوالفتح سید محمد بندہ نوازقدس
سرہ
حضرت امام
عبداللہ یافعی الیمنی قدس سرہ
سید خواجہ بہاؤالدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہقدس
سرہ
حضرت مخدوم سید جلال الدین بخاری قدس سرہ
حضرت خلیل اتا رحمۃ اللہ علیہ قدس سرہ
حضرت میر سید علی ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ قدس
سرہ
حضرت شاہ نعمت اللہ ولی قدس سرہ
حضرت میر صدرجہاں قدس سرہ
حضرت خواجہ محمد پارسا قدس سرہ
حضرت شیخ قوام الدین لکھنوی قدس سرہ
حضرت خواجہ احمد قطب الدین چشتی قدس سرہ
حضرت سید بدیع الدین زندہ شاہ مدار قدس سرہ
حضرت سید جمال الدین خورد سکندرپوری قدس سرہ
حضرت شیخ قثیم قدس سرہ
حضرت خواجہ حافظ شیرازی قدس سرہ
حضرت شیخ ابوالوفا خوارزمی قدس سرہ
حضرت شیخ نورالدین ابن سید اسدالدین قدس سرہ
حضرت شیخ صالح سمرقندی قدس سرہ
حضرت میر سدید اللہ قدس سرہ
قطب عالم حضرت نورالحق پنڈوی قدس سرہ
حضرت قاضی شہاب الدین دولت آبادی قد س سرہ
حضرت شیخ صفی رودولوی قدس سرہ
حضرت علامہ نجم الدین قدس سرہ ابن صاحب ہدایہ
قدس سرہ
حضرت برہان الدین محمد بن النقی قدس سرہ
No comments:
Post a Comment