امام اہلسنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ

 

امام اہلسنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ  الرحمہ

عرس کی تاریخ : 25 صفر المظفر

 آپ علیہ الرحمہ  کی ولادت باسعادت بریلی شریف کے محلہ جسولی میں بتاریخ 10/ شوال المکرم1272/کو بروز ہفتہ ظہر بمطابق1856/م کو ہوئی۔آپ کا پیدائشی نام محمد رکھا گیا تھا اور تاریخی نام 'المختار' تھا۔ بعد میں آپ کے جد امجد رضا علی خان نے آپ کا نام احمد رضا تجویز فرمایا۔  آپ علیہ الرحمہ  بچپن ہی سے نہایت شریف، ادب نواز اوربا حیا وباکمال تھے۔  آپ علیہ الرحمہ  کے والد گرامی مولانا شاہ نقی علی خان علیہ الرحمہ  عالم دین،عاشق رسول،پنجگانہ نماز ادا کرنے والے اور کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ آپ علیہ الرحمہ  کی والدہ محترمہ کا نام ارشاد بیگم تھا جو ایک نیک سیرت خاتون تھیں،بڑی سر چشم،انتہائی مہمان نواز نہایت متین و سنجیدہ بی بی تھیں، جنہیں آپ جیسی نرینہ اولاد کی ماں بننے کا شرف حاصل ہوا۔ آپ علیہ الرحمہ  کا تعلق پٹھان خاندان سے تھا جو مغلوں کے دور میں ہندوستان تشریف لائے تھے۔آپ علیہ الرحمہ  کے جد اعلی سعید اللہ خان قندھار کے قبیلے بڑ ہیچ سے تھے۔آ پ علیہ الرحمہ  کی تعلیم وتربیت بچپن ہی سے آپ کے والد نقی علی خان علیہ الرحمہ  کے زیر نگرانی میں ہوئی۔ان ہی کے پاس درسی علوم مکمل کیے۔ نیزاس زمانے کے علماء کرام سے بھی ظاہری وباطنی علوم سے آراستہ و پیراستہ ہوئے۔چھ سال کی عمر میں قرآن کریم کا ناظرہ ختم کیا۔آٹھ سال کی عمر میں ہدایۃ النحو کی شرح لکھی جو آپ کی پہلی شرح تھی اور دس سال کی عمر میں مسلم الثبوت پر حاشیہ تحریر فرمایا۔آپ نے عربی فارسی کی ابتدائی تعلیم استاد مرزا غلام قادربیگ  بریلوی علیہ الرحمہ سے حاصل کی اور بقایا علوم اپنے والد ماجد حضرت نقی علی خان علیہ الرحمہ سے حاصل کیے۔

 آپ کی تصانیف کئی اقسام کے علوم و فنون پر مشتمل ہیں۔ جس میں آپ کے کئی سارے رسائل، تحقیقاتی کتابیں، فتوی جات اور دیگر تصانیف شامل ہے۔ آپ کا مشہور زمانہ اور عظیم کارنامہ 30 /جلدوں پرمشتمل ’فتاوی رضویہ‘ ہے جوفی زمانناحنفی فقہی مسائل کے اعتبار سے اہم اورعظیم المرتبت کتاب مانی جاتی ہے۔دوسری اہم کتاب ’حدائق بخشش‘ ہے جو آپ کی نعتوں اور شعروں کا مجموعہ ہے۔ نیزآپ کے انہی شاہ کار کارناموں سے ایک دولت لازوال ہے آپ کا کیا ہوا ترجمہ قرآن’کنزالایمان‘جو دیگر اور بھی کتابیں اور رسائل ہیں جن کی اپنی اہمیت ہے۔ آپ علیہ الرحمہ  بروز جمعہ25/صفر المظفر 1340ھ/ مطابق1921/م کو آپ اس دار فانی سے ہم معتقدین کو غم میں مبتلا کرکے داعئ اجل کو لبیک کہہ گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون


No comments:

Post a Comment