Muslim Scientist (Urdu)

مسلم سائنسدان
مسلم سائنسدان بترتیب زمانی
اسمِ سائنسدان
زمانہ
نمایاں کام
عرصہ حیات زیرتحقیق، حیان سے پہلے ہونے کا امکان غالب ہے۔ ان کا شمار کیمیاء دان جابربن حیان کے معلمین میں کیا جاتا ہے۔
خلافت عباسیہ کے دور میں خلیفہ ہارون الرشید کے تحقیقاتی اداروں سے وابستگی رہی۔ علم فلکیات پر تحقیق و تحریر کیں جن میں اسطرلاب اور سالنامہ کی ترتیب بھی شامل ہیں۔ ہارون الرشید کے کہنے پر یعقوب بن طارق کی شراکت میں ہندوستانی فلکیاتی تحریروں کا عربی میں ترجمہ کیا، یہ کتاب 750ء میں بیت الحکمہ بغداد میں الزیج علی سنی العرب کے نام سے تکمیل کو پہنچی[1]۔ ان کے بیٹے کا نام بھی مماثلت کے ساتھ محمد الفزاری تھا، جو خود بھی اپنی جگہ ایک فلکیات داں تھے۔ ابراہیم الفزاری کا انتقال 777ء میں ہوا۔
721ء ت تا 815ء ت
کیمیاءدان (بابائے کیمیاء کا لقب دیا گیا [2])؛ طبیعیات میں کام؛ علم الادویہ میں تحقیق؛ علم الہیئت میں تحقیق (چاند پر موجود حفرہ کی منسوبیت ، حفرۂ جابرGeber crater کہا جاتا ہے [3])۔ امام جعفر الصادق علیہ السلام اور الحمیاری جیسے معلمین سے استفادہ اور علم حاصل کیا۔ معلومہ کتب؛ کتاب الکیمیاء، کتاب الزہرہ۔
پیدائش؟ تا
796ء (806ء)
؟ ت
مسلم ریاضی دان، فلکیات دان اور فلسفی۔ ان کے والد کا نام ابراہیم الفزاری تھا جو خود بھی ایک سائنسدان تھے۔ یعقوب بن طارق کے ساتھ مل کر براہماگپتا کے ہندوستانی فلکیاتی کام بنام سندھانتا (brahmasphutasiddhanta) کا عربی ترجمہ کیا۔
پیدائش؟ تا 796ء ت
مسلم ریاضی دان، فلکیات دان اور فلسفی۔ محمد الفزاری کے ساتھ سنسکرت کے فلکیاتی کام کو عربی میں ترجمہ کیا۔ سندھانتا سے ماخوذ اور اضافوں کے ساتھ کتاب بنام الزیج المحلول من السندھند لدرجات الدراجہ تحریر کی۔
830ء ت
ریاضیات میں تحقیق۔ الجبرا پر کام کیا جس کا آج چکوری مساواتوں (quadratic equations) سے متعلق صرف ایک باب دستیاب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کا کام الخوارزمیکے کام سے بہت مماثل تھا اور اس کی اشاعت کا زمانہ بھی الخوارزمی کی کتاب الكتاب المختصر فی حساب الجبر والمقابلہ کی اشاعت کا عہد ہی بیان کیا جاتا ہے۔
739ء تا 831ء
حیوانیات و نباتیات پر تحقیق و تحریر۔ معلومہ کتب؛ کتاب الخلیل ، کتاب خلق الانسان (جو انسانی تشریح سے متعلق ہے)۔عباسی خلیفہ مامون الرشید کے استاذ اور بہت بڑے عالم دین ، عربی لغت میں درجہ امامت پر فائز ہیں ۔
780ء ت تا 850ء ت
ریاضی، فلکیات، علم النجوم اور جغرافیہ کے شعبہ جات میں تحقیق و تحاریر۔ بابائے الجبرا کا لقب حاصل (یا شراکت) ہے [4] ۔ معلومہ کتب؛ کتاب الجبر و المقابلہ، کتاب الجمع و التفریق بی حساب الہند[5] ، کتاب صورۃ الارض۔
776ء ت تا 868ء ت
تاریخ، الہایات، حیوانیات اور فلسفہ میں تحقیق و تحاریر۔ دیگر تاریخی دستاویزات سے ان کی قریباً دو سو کتب کا اندازہ لگایا گیا ہے جن میں سے تیس کے قریب ہی دستیاب ہو سکی ہیں۔ ان میں کتاب الحیوان، کتاب البخلاء، كتاب البیان والتبیین وغیرہ شامل ہیں۔
801ء ت تا 873ء ت
ریاضی دان، فلسفی، طبیعیات دان اور موسیقی سے لگاؤ(علاج بالموسیقی یعنی music therapy میں تجربات [6])۔ خلافت عباسیہ کے بغداد میں بیت الحکمہ کی ایک اہم ترین شخصیت۔ بابائے Cryptanalysis یا صفری تجزیہ کا اعزاز حاصل [7]۔ اطباء کیلئے ادویات کی طاقت ناپنے کا صیغہ (فارمولا) تشکیل دیا [8]۔ چند معلومہ کتبکتاب فی الاستعمال الاعداد الہند ، On Deciphering Cryptographic Messages یعنی ، تخطیط صفری پیغامات کی کشف صفری [9]
810ء ت تا 887ء ت
طبیعیات اور علم الہیت میں تحقیق و تجربات۔ ساعت الماء (آبی گھڑی) کی تخلیق۔ انہوں نے Wright Brothers سے 1000 ہزار سال قبل 875ء اپنا glider تخلیق کر کے پہلی انسانی پرواز کا تجربہ کیا [10] ۔ اس سے قبل 852ء میں مسلم اسپین ہی کے آرمین فرمان نے اسی قسم کا تجربہ کیا تھا اور وہ ہوائی چھتری کے ذریعے کیا گیا تھا، اسی وجہ سے Philip Hitti کے مطابق ؛ ابن فرناس تاریخ میں پہلے شخص تھے، جنہوں نے سائنسی طریقے سے پرواز کی کوشش کی [11]
838ء ت تا 870ء ت
طب میں تحقیق و تحریر۔ انہوں نے دنیا کا سب سے پہلا طبی دائرہ المعارف مرتب کیا۔ مشہور مسلم سائنسدان الرازی کے معلم بھی تھے۔ معلومہ کتب؛ فردوس الحکمہ ، تحفات الملوک ، حفظ الصحت وغیرہ
850ء ت تا 923ء ت
ان کے نام میں الصابی شامل ہونے کیوجہ سے غیر مسلم ثابت کرنے کی کوششیں بھی کی گئی ہیں لیکن اگر نام ہی کی بات کی جائے تو ان کا مکمل نام تو ، ابو عبد اللہ محمد بن جابر بن سنان الحرانی الصابی البتانی ہے۔ ریاضی اور بالخصوص مثلثیات (trigonometry) میں اہم تحقیقات۔ شمسی سال کے 365 دن ، گھنٹے 46 دقیقے اور 24 ثانیے ہونے کا تخمینہ لگایا۔ معلومہ کتب؛ کتاب الزیج۔
860ء ت
اجرام فلکی کی حرکات پر تحقیق و تحریر۔ المامون کی زیرسرپرستی (813ء تا 833ءبغداد میں ہونے والے زمین کے قطر کی پیمائش کے منصوبے میں شامل رہے۔ بغداد سے مصر واپس آکر 856ء میں اسطرلاب پر ایک تحقیقی شرح لکھی۔ 861ء کے دوران بناۓ گئے نیل پیما کی اپنی زیرنگرانی تعمیر کروائی۔ چاند پر موجود حفرہ الفرغانی (Alfraganus crater) انہی کے نام سے منسوب ہے [12]
864ء تا 925ء
طب ، فلسفہ و کیمیاء میں تحقیق و تحریر۔ کیمیائی مرکب الکحل کی دریافت کا سہرا ان کے سر ہے۔ جبکہ بعض ذرائع تیزاب كِبرِيت (sulfuric acid) کی دریافت بھی انہی سے منسوب کرتے ہیں اور دیگر ایسے تاریخی شواہد بھی پیش کیے جاتے ہیں جن کی رو سے اس تیزاب کی دریافت کا سہرا جابر بن حیان کے سر جاتا ہے۔
870ء تا 950ء
علم ریاضی ، طب ، فلسفہ اور موسیقی میں تحقیق و تحاریر۔ منطق (logic) کی علمی گروہ بندی کی۔ ان کو ارسطو کے بعد دوسرا بڑا فلسفی بھی کہا جاتا ہے۔ علم طبیعیات میں وجودخلاء پر اہم تحقیقات۔ [13]
896ء تا 956ء
پہلی بار وسیع پیمانے پر تاریخ اور جغرافیہ کو پیوست کرتے ہوئے کتب تحریر کیں۔ دنیا بھر میں اپنے سفر سے اخذ کردہ تجربات کی بنا پر تخطیط التاریخ (histography)، جغرافیہاور زمینیات (earth sciences) جیسے موضوعات کا احاطہ کیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس عالم کا تعلق معتزلہ گروہ سے تھا۔
کیمیاء دان، زراعت دان اور ماہر مصریات و مورخ۔ یورپ میں ہونے والے عربی سائنس کے ابتدائی تراجم میں ان کا نام احمد بن ابوبکر بن وحشیہ بھی آتا ہے۔ عربی کتب و مقالات کی مشہور فہرست تیار کرنے والے ابن الندیم کی کتاب بنام کتاب الفہرست میں ابن وحشیہ کی متعدد کتب و مقالات کے نام پائے جاتے ہیں۔
903ء تا 986ء
فلکیات اور ریاضیات کی بے شمار کتب کا عربی میں ترجمہ کیا۔ کواکب اور نجوم کی درجہ بندی کی جو کسی نہ کسی حد تک آج بھی رائج ہے۔ اصطرلاب کے ایک ہزار استعمالات پر کتابچہ تحریر کیا۔ مشہور کتب میں
كتاب الكواكب الثابتة (964ء میں شائع ہوئی اور اس کے متعدد نسخے آج بھی موجود ہیں۔ انگریزی میں یہ Book of Fixed Stars کے نام سے مشہور ہے)،
صور الكواكب الثمانية والأربعين (اس میں کواکب و نجوم کی درست ترین تصویر کشی کی گئی ہے۔) اور
أرجوزة في الكواكب الثابتة شامل ہیں۔ سب سے پہلا تذکرہ جو Andromeda نامی کہکشاں کا ملتا ہے وہ الصوفی ہی نے بعد از ذکر کتاب
أرجوزة في الكواكب الثابتة (964ء) میں کیا۔
936ء تا 1013ء
جدید آپرشن کا موجد اس نے آپرشن میں کام آنے والے بہت سے اوزار بنائے جو اب تک استعمال ہو رہے ہیں۔ یہ اشبلہ اندلس میں پیدا ہوا تھا اور بارہویں صدی کے کا بہت بڑا طبیب اور جراح تھا ۔
940ء تا 998ء

965ء تا 1040ء
تیسری صدی ہجری میں مصر کا عظیم سائنس دان تھا۔ اس نے ہی اب سے پہلے روشنی پر تجربات کئے تھے ۔ اس نے ہی سب سے پہلے اسوان ڈیم بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔ مگر وسائل کی کمی کی وجہ سے اس منصوبے پر عمل درآمد نہیں کرا سکا۔
972ء تا 1058ء

973ء تا 1048ء

981ء تا 1037ء


دسویں صدی (920ء ؟)

1028ء تا 1087ء
ماہر فلکیات، انہوں نے 1080ء میں زمین کی سورج کے گرد گردش کا نظریہ پیش کیا۔

1048ء تا 1131ء
علم نجوم اور ریاضی کے ماہر تھے۔ شمسی کیلنڈر ان کی محنت کا نتیجہ تھا۔
1058ء تا 1111ء

مرو (Merv) کے تاریخی شہر سے سب سے نمایاں سائنسدان۔ ریاضیات و فلکیات میں نمایاں کارکردگی ، اہم کتب میں سے چند کے نام کتاب میزان الحکمہ اور کتاب فی الآلاتدرج کئے جاسکتے ہیں۔
1091ء تا 1161ء

1100ء تا 1165ء

1105ء تا 1185ء

1106ء تا 1138ء

1136ء تا 1111ء

1145ء تا 1206ء

1162ء تا 1231ء

1320ء تا 1260ء

1201ء تا 1274ء

1203ء تا 1270ء

1213ء تا 1288ء

1220ء تا 1283ء

1273ء تا 1331ء

1332ء تا 1406ء

1393ء تا 1449ء

1412ء تا 1486ء

1430ء تا ؟
عرب جہاز راں ۔ جس نے بحریات و جہاز رانی پر معلوماتی کتابیں تحریر کی ۔
1897ء تا 1994ء
جامعہ کراچى کے مرکزِ فضيلت برائے اطلاقى کيميا کے سربراہ تھے۔
1914ء تا 1999ء
ایک پاکستانی ترقی پسند کارکن اور سائنسدان تھے، جنہیں ترقی پذیر ممالک میں چھوٹے قرضوں، چھوٹی مالیاتی امدادی پروگراموں، کسان کے تعاون کے فروغ اور دیہاتی ترقی کے پروگراموں کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔
1931ء تا حال
بھارت کے ايٹمى پروگرام کے خالق ہيں۔ بعد ازاں بھارت کے صدر بھى رہے۔
1936ء تا حال
آپ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق ہیں

No comments:

Post a Comment