آپ علیہ الرحمہ 736
ہجری اپنے وقت کے عظیم روحانی بزرگ گزرے ہیں۔کنیت ابوالمکارم تھی ۔ اسم گرامی احمد
بن محمد اور سمنان کے بادشاہوں خاصوں میں سے تھے۔ آپ صاحب کشف وکرامات تھے اور
طریقت میں بلند مقام رکھتے تھے سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ کے معاصرین میں پہلا نام حضرت علاؤالدین سمنانی علیہ
الرحمہ کا آتا ہے کیونکہ آپ نے راہ سلوک
کی ابتدائی تعلیم انہی سے حاصل کی آپ بچپن
میں ہی شیخ کی خدمت میں حاضر رہا کرتے تھے
اور ان کے فیوض و برکات سے مستفیض ہوتے تھے ۔ حضرت شیخ کا نام جو معتبر کتب میں
درج ہے اس طرح ہے احمد بن محمد بن احمد بن محمد بنابانکی اور لقب رکن الدین
ابوالمکارم علاؤ الدولہ سمنانی علیہ الرحمہ ہے آپ کی ولادت ماہ ذی الحجہ 659 ہجری کو شہر
سمنان میں ہوئی آپ کے والد محترم کا نام ملک شرف الدین تھا جو حکومت کے ایک اہم
عہدے پر فائز تھے ۔ مراۃ الاسرار کے مصنف لکھتے ہیں ۔" آپ چہل مجالس میں
فرماتے تھے کہ میرے چچاملک جلال الدین سمنانی بادشاہ وقت ارغون خان کے وزیر تھے
اور میرے ماموں قاضی ضیاء الدین تمام مملکت کے قاضی اور بادشاہ وقت کے مصائب تھے۔ (حوالہ: مراۃ الاسرار صفحہ نمبر941)
شیخ علاؤ الدولہ علیہ الرحمہ علوم ظاہری و باطنی پر مکمل عبور رکھتے تھے اس
کا ثبوت آپ کی بلند پایہ تصانیف ہیں جو
حقیقت میں علوم و معارف کا خزانہ ہیں مختلف کتب میں ان کی تعداد تین سو بیان کی
گئی ہے۔ یہ مختلف علوم و فنون پر لکھی گئی تھیں لیکن ان میں سے اکثر ناپید ہیں
ممکن ہے کہ ایران کے کتب خانوں میں اب بھی موجود ہوں ۔"آپ علیہ الرحمہ کی متعدد منظوم و منثور تصنیفات ہیں الدرالکامنہ
میں آپ کی تصانیف کی تعداد تین سو تک بتائی گئی ہے جن میں سے صرف یہ کتاب پائی
جاتی ہیں:
· مطلق العطق ومجمع
الملفظ (عربی میں) اس میں قرآن کریم کی بعض سورتوں کی تفسیر صوفیانہ انداز میں کی
گئی ہے۔
· سرالبال فی اطوار
سلوک اہل الحال ( فارسی ) مختصر رسالہ ہے۔
· صلواۃ العاشقین (فارسی ) یہ بھی ایک مختصررسالہ ہے،
· شارع ابواب القدس ومراتع
الانس ( عربی) اس کا موضو ع حکمت اور کلام ہے
۔
· مناظر المحاظر
واللناظر الحاضر (عربی ) واقعہ غدیر خم پر ہے
· العروۃ الاہل الخلو والخلوہ
( فارسی ) تصوف پر ہے ۔
· چہل مجالس ( فارسی )
ملفوظات کا مختصر مجموعہ ہے۔
· عروۃ الوثقیٰ
حیا ت سید اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ صفحہ نمبر 119 میں ڈاکٹر وحید اشرف کچھوچھوی نے آپ کی سات سو کتابوں کا ذکر کیا
ہے جن میں مختصر رسائل بھی شامل ہے لیکن
حیرت کی بات ہے کہ انہوں نے آپ کی مشہور
کتاب "عروۃ الوثقیٰ" کا ذکر نہیں کیا ہےحالانکہ مختلف کتب تصوف میں
اس کے حوالے موجود ہیں اور صاحب مراۃ الاسرار نے تو اپنی کتاب میں جابجا اس کا ذکر
کرکے اس کی عبارات نقل کی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کتاب تصوف پر لکھی گئی
ہےاور اس میں بڑے اسرار ورموزبیان کئے گئے ہیں۔
وصال مبارک:
حضرت شیخ علاؤالدولہ
سمنانی علیہ الرحمہ نے ستتر (77) سال کی عمر پائی 21رجب المرجب 736 ہجری کو
سمنان میں وصال فرمایا آپ کا مزار مبارک سمنان کے قصبہ برج احرار صوفی آباد میں
قطب الاوتاد جمال الدین عبدالوہاب کے احاطے میں ہے صوفی آباد ایک قصبہ ہے جو سمنان
سے 15 کیلومیٹر ہے۔
No comments:
Post a Comment