سردار قلندراں حضرت سید بابا فخرالدین قلندر مجرد حسینی سہروردی علیہ الرحمہ

 

ولادت با سعادت

آپ علیہ الرحمہ کا اسم گرامی حضرت سید بابا فخرالدین ہے آپ کا لقب قلندر برحق ہے۔آپ کی ولادت باسعادت ٢٦رمضان المبارک ٥٦٤ھ ١١٧٩ء سیستان ایران میں ہوئئ۔آپ کی ولادت کا سال "لفظ تقدس" سے ظاہر ہوتا ہے۔آپ کے والد گرامی کا نام حضرت سید حسین علیہ الرحمہ ہے۔اور دادا محترم کانام حضرت سید ابوالقاسم ہے آپ کے والد حاکم سیستان تھے۔

حکومت سیستان

   حضرت سید بابا فخرالدین قلندر مجرد حسینی سہروردی علیہ الرحمہ کے والد گرامی حضرت سید حسین جو سیستان کے ایک عالم و فاضل عابد و زاہد اور عادل حکمران تھے۔آپ کے دادا محترم حضرت سید ابوالقاسم تھے جو سید محمد حاکم مدینہ منورہ کے حقیقی چھوٹے بھائی اورسپاہ سالار اعظم تھے۔جب سیستان کے اکاہیر نامی مغرور و جفاکش بادشاہ نے مدینئہ منورہ کے تاجروں سے نازیبا سلوک اور مسلمانوں کے ساتھ جاہلانہ حرکات اور ان کے ساتھ ظلم و ستم کا احوال سنایا اور استدعا کی کہ وہ اکاہیر کی خبر لیں۔لھذا سید محمد حاکم وقت نے اکاہیر کی سرکوبی کے لیے اپنے بھائی سید محمد قاسم کو سیستان روانہ کیا۔جب انہوں نے اکاہیر کو شکست فاش دی تو سید محمد ہی کے ایما پر سید ابوالقاسم سیستان کے حاکم وقت مقرر ہوۓ

 آپ کا نسب شریف

   حضرت سید بابا فخرالدین قلندر مجرد حسینی سہروردی علیہ الرحمہ صحیح النسب نجیب الطرفین سادات کرام سے ہیں۔آپ کے دادامحترم حاکم سیستان حضرت سید ابوالقاسم علیہ الرحمہ کے دو فرزند تھے 1 سید حسین اور 2 سید سعدالدین سید حسین کے فرزند سید فخرالدین و سید مرتضٰی اور سید سعدالدین کے فرزند سید علی تھے سید بابا فخرالدین اور سید علی حقیقی چچازاد بھائی ہونے کےعلاوہ خالہ زاد اور رضاعی بھائی بھی تھے

  تخت حکومت پر جلوہ گری

 حضرت بابا سید فخرالدین قلندر مجرد حسینی سہروردی علیہ الرحمہ کو ابتدا ہی سے علوم ظاہری کے ساتھ باطنی علوم کے حصول کی تڑپ تھی آپ نے چھوٹی سے عمر ہی میں قرآن پاک حفظ کر لیا تھا آپ کے والد ماجدحضرت سید حسین  علیہ الرحمہ نے اپنی زندگی میں ہی آپ کو اپنا جانشین منتخب کر لیا تھا آپ اپنے والد ماجد کی وفات کے بعد ٢٥ سال کی عمر میں امرا و وزرا اور عوام کے تقاضے سے حکومت سیستان پر جلوہ افروز ہوۓ اور ایک عرصہ نہایت عدل و انصاف کے ساتھ سیستان کی حکومت فرماتے رہے

  ترک حکومت

 جیسا کہ آپ پڑھ چکے ہیں کہ حضرت سید بابا فخرالدین  قلندر مجرد حسینی سہروری علیہالرحمہ کو باطنی علوم کے تحصیل کی بہت تڑپ تھی۔اور آپ کی طبیعت بھی فطرتًا تارک الدنیا تھی آپ ہمشیہ تجرد کی عزت کیا کرتے تھے اس لیے بہت جلد سیستان کی حکومت ترک کرکے اپنے چھوٹے بھائی حضرت سید مرتضٰی تخت حکومت پر بیٹھا دیا اور ترکستان کی حکومت حضرت سیدعلی کوسونپ دی حضرت جو ان دنوں ترکستان فتح کرکے وہیں مقیم تھے۔آپ نے عین عالم شباب میں حکومت ترک کر فرماکر تجرد کا لبادہ اڑھ لیا۔

 سیستان سے ہندوستان کشمیر میں آمد

 ترک حکومت کے بعد آپ اپنے چند وفادار ساتھیوں کے ساتھ سیستان سے نکل کرصحراؤں بیابانوں اورجنگلوں میں سالہا  سال ریاضات و مجاہدات و مراقبات میں گزارتے ہوۓ حج بیت اللہ اور مدینئہ منورہ کی زیارت اور باطنی فیوض و برکات  حاصل کرنے کے بعد ہندوستان کشمیر پہنچے اس وقت کشمیر سری نگر کے راجہ سندر راج نے آپ کی روحانی قلندرانہ شان و شوکت جاہ و جلال اور حسن اخلاق سے متاثر ہو کر آپ کا شاندار استقبال کیا

 کشمیر سری نگر میں جبل سلیمانی پر چلہ کشی

 حضرت سید بابا فخرالدین قلندر مجرد حسینی سہروردی علیہ الرحمہ سیستان سے ہندوستان کشمیر تشریف لاۓ۔اور آپ نے سری نگر میں چند دن قیام فرمایا اور جبل سلیمانی پر کشی فرمائی اور لوگوں کی رشد و ہدایت فرماتے رہے

   حضرت سید علی نے ترکستان کی حکومت چھوڑ دی

  حضرت سید بابا فخرالدین قلندر مجرد حسینی سہروردی علیہ الرحمہ سیستان کی حکومت چھوڑ کر سیستان سے نکل چکے تھے۔جب آپ کے بھائی سید علی کو پتہ چلا کہ بابا سید فخرالدین حسینی تخت چھوڑ کر سیستان سے نکل گئے تو وہ بھی ترکستان کی حکومت حضرت سید مرتضٰی کے حوالے کرکے حضرت بابا سید فخرالدین قلندر حسینی سہروردی علیہ الرحمہ کی تلاش و جستجو میں نکل پڑے اور بہت سی صحرا نوردی سیاحت بادیہ پیمائی کے بعد آپ کی خدمت میں پہنچ گئے۔

دکن میں بابا فخرالدین کو بشارت مصطفٰی ﷺ

  حضرت بابا سید فخرالدین قلندر مجرد حسینی سہروردی   اپنے ساتھیوں اور اپنے بھائی سید علی کے ساتھ شمالی ہند سے نکل کر دکن مقام کھم مٹ پہنچے اور یہیں آپ کو مرشد کامل کی جستجو ہوئی ادھر حضور ﷺ سے یہ خوشخبری ملی کہ آپ کو مرشد کامل بہت جلد نصیب ہوگا اور اسی طرح حضرت نطہر شاہ ولی کو بھی سرکار دو عالم ﷺ کی بشارت ہوئی کہ سید بابا فخرالدین قلندر مجرد حیسنی سہروردی کو اپنا مرید بنا لیجیے اس بشارت کےبعدآپ فوری طور پر ترچناپلی آکر اپنے مرشد کی قدم بوسی فرمائی حضرت نطہر شاہ ولی طبل عالم سہروردی علیہ الرحمہ نے آپ کی بڑی قدر کی اور اپنے مریدوں میں داخل کر لیا اور روحانی تعلیم و تربیت کے بعدآپکو خرقئہ خلافت سہروردیہ قلندریہ پہنایا آپ کے بھائی حضرت سید علی بھی حضرت نطہر شاہ ولی بابا طبل عالم سہروردی علیہ الرحمہ کےخادموں میں داخل ہو گئے یہی آپ کی ملاقات حضرت محمد اسماعیل حیدر صفدر اولیا سہروردی علیہ الرحمہ سے ہوئی یہ بھی حضرت نطہر شاہ ولی بابا طبل عالم سہروردی علیہ الرحمہ کےمریدوخلیفہ ہیں آپ کا مزارملباگل ضلع کولار میں ہےحضرت سید بابا فخرالدین قلندر مجرد حسینی سہروردی علیہ الرحمہ کا سلسلئہ طریقت دو طرق سے حضرت خواجہ ابونجیب عبدالقاہر سہروردی علیہ الرحمہ سے ملتا ہے ۔

عرب کا ایک سید تاجر اور آپ کی کرامت:

 جس زمانہ میں حضرت بابا فخرالدین قلندر مجرد حسینی سہروردی اپنے مرشد کی خدمت میں تھے ان ایام میں عرب کے ایک سید تاجر اپنی نوعمر دختر سیدہ بی بی فاطمہ کے ساتھ مال و اسباب سے بھرپور جہاز لیے تجارت کی غرض سے ہندوستان آ رہے تھے کہ اچانک سمندر میں طوفان آیا اور جہاز سمندر میں گھر کر غرق ہونے لگا تواس  تاجر نے یہ دعاکی کہ یہاں جس بھی ولئ کامل ہووہ میری مدد فرمائیں تو میں اس جہاز کا آدھا حصہ اور میری لڑکی ان بزرگ کی نذر کردوں گا اسی وقت نطہر شاہ ولی نے بابا فخرالدین کو اشارہ کیا تو آپ نے اپنی زور ولایت سے اس کو بچا لیا اس تاجر نے اپنی لڑکی اور جہاز کا آدھا مال ا اسباب حضرت نطہر شاہ ولی کی خدمت میں پیش کیا حضرت نطہر شاہ ولی نے تاجر کی بیٹی فاطمہ کو اپنی نگرانی میں تعلیم و تربیت فرمائی اور پھر اس کی شادی حضرت سید علی علیہ الرحمہ سے کردی اس شادی میں وقت کے اکابر مشائخ فقرا صوفیا و علماۓکرام شامل ہوۓ تھے آج تک آپ کا نسلی اور روحانی سلسلہ جاری ہے۔

 مرشد گرامی کا حکم:

   ایک روز آپ کے مرشد بر حق نے آپ کو ایک مسواک عطا کی اور ارشدا فرمایا جہاں پر یہ مسواک کھل جائے وہاں تمہیں قیام پزیز ہوناہےآپ سفرکرتےہوۓپینوکنڈہ پہنچے اور رات کو مسواک زمین میں لگا دی صبح اٹھ کر دیکھا تو اس مسواک سے ایک خوبصورت درخت بن گیا ( یہ درخت اس مقام پر آج بھی موجود ہے ) اس کے بعد آپ نےپینوکنڈہ میں ہی مستقل سکونت اختیار کرلی اور ہر ایک  کو اپنا قلندری فیض رسانی فرمانے لگے حضرت بندہ نواز گیسو دراز چشتی علیہ الرحمہ جیسی شخصیت نے بھی آپکی بارگاہ سہروردیہ  قلندریہ سے فیض پایا اور کرم بالائے کرم فرماتے ہوئے آپ نے عالم معاملہ میں حضرت بندہ نواز گیسو دراز علیہ الرحمہ کو بلند پرواز لقب سے سرفراز فرمایا بلا شبہ آپ نے بعونہ تبارک و تعالیٰ بے شمار گمگشتگان راہ کو صراط مستقیم  پر گامزن فرمایا اور کئ افراد کو قلندری مقام پر پہنچا اور آج بھی آپکے دربار عالیہ سے قلندری فیضان جاری وساری ہے ۔

  مقام قلندری کیا ہے؟  

قلندر بر حق حضرت سیدنا بابا فخرالدین قلندر مجردحسینی سہروردی علیہ الرحمہ قلندریت کے اعلیٰ مقام و مرتبہ پر فائزالمرام ہیں مقام قلندریت بیان کرتے ہوئے ۔ محبوب یزدانی غوث العالم قدوۃ الکبریٰ  حضرت سلطان سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی چشتی سہروردی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں کہ"قلندر وہ ہے جو خلائق زمانہ سے ظاہری اور باطنی تجربہ حاصل کر چکا ہو اور شریعت و طریقت کا پابند ہو اور بحر شہود و وجود میں غرق رہتا ہو" قلندر کبھی مجذوب ہوتا ہے اور کبھی سالک جناب ذوقی صاحب اپنی مشہور تصنیف "سردبراں"میں لکھتے ہیں کہ صوفیہ کے ہاں قلندر کا مقام بہت بلند مانا گیا ہے یہ لفظ سریانی زبان میں اللہ تبارک و تعالیٰ ﷻ کے مبارک ناموں میں سے ایک نام ہے اور وہ یعنی قلندر حالات و مقامات و کرامات سے تجاوز کرتا چلا جاتا یے عالم سے مجرد ہوکر اپنے  آپ کو گم کر دیتا یے حضرت سیدنا شاہ نعمت اللہ ولی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں "جب صوفی منتہیٰ اپنے مقاصد کو پا لیتا ہے تو قلندر ہو جاتا ہے قلندروں کےسردارحضرت شرف الدین بو علی شاہ قلندر چشتی علیہ الرحمہ کس قدر قلندرانہ بات ارشاد فرماتے ہیں۔

"گر بو علی نوائے قلندر نواختے

"صوفی بودے ہر آنکہ بعالم قلندر است"

   ترجمہ : اگر بو علی نوائے قلندر بجاتا تو یہ صوفی ہوتا یوں سمجھیے کہ جو کچھ عالم میں ہے وہ قلندر کا ہے  کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ قلندر کی شخصیت نہ عبارات میں سما سکتی ہے نہ اشارات کے دامن سمٹ سکتی ہے نہ اسے الفاظ کے کوزے میں بند کیا جا سکتا ہے حقیقت یہ ہے کہ قلندر کی بلند پروازیاں دین و دنیا کی حدود و قیود کو توڑ کر آگے نکل جاتی ہیں وہ کوچئہ محبوب میں پہنچنے کے لیے دیر و حرم سے بہت آگے بڑھ جاتا ہے۔

     "مجرد شد از دین و دنیا قلندر"

  "کہ راہ حقیقت ازیں ہر دو برتر"

    ترجمہ :دین و دنیا سے قلندر مجرد ہے اس لیے کہ راہ حقیقت اس پر ان دونوں سے برتر ہے

  قلندر فانی فی اللہ باقی باللہ قسم کے کامل ولی کا نام ہے مگر افسوس کے آج کل تو جو بھی صوم و صلوة سے عاری  ہو وہ قلندر ہے یہ بھی ایک جہالت اور حماقت ہے اور اصل حقیقت سے بے بہرگی کہ ہر بد مزاج قلندر بننے لگ گیا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ ایسے لوگوں کو صحیح معنوں میں مقام قلندری سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور شریعت طریقت کا پابند بنائے۔ آمین ثم آمین

 آپ کے خلفائےکرام:

 حضرت سیدنا بابا فخرالدین قلندر مجرد حسینی سہروردی علیہ الرحمہ کے یوں تو بہت سے خلفائےکرام ہیں لیکن ان خلفاۓکرام میں زیادہ مشہور و معروف نام آپ کے بھتیجےحضرت سیدنا بابا یوسف قتال حسینی سہروردی رحمہ اللہ کا ہے حضرت سیدی شاہ موسیٰ سہاگ قلندر سہروردی علیہ الرحمہ بھی اسی سلسلہ میں دست بیعت تھے۔

وصال مبارک :

   حضرت بابا فخرالدین مجرد قلندر حسینی سہروردی علیہ الرحمہ نے ١٢ جمادی الآخر ٦٩٤ھ بمطابق ١٢٩٥ء کو اس دارالفنا سے دارالبقا کی سمت ارتحال فرمایا۔آپ سے بے شمار کرامتیں ظاہر ہوئی ہیں اور آپ کے دست حق پرست پر ہزاروں کافر مشرف بہ اسلام ہوۓ دکن میں آپ کے صدقہ و طفیل اسلام کا بول بالا ہے آج بھی دکن میں تمام مسلمان اور ہندو آپ کی کرامتوں کے قائل ہیں اور ہر سال عرس مبارک کے حسین موقع پر بڑے ہی عقیدت و احترام سے ہزاروں کی تعداد میں حاضر ہوتے ہیں اور آپ کے فیضان ہے پایاں سے فیض یاب ہوتے ہیں ۔

 

 مرقد اقدس :

   حضرت سید بابا فخرالدین قلندر مجرد حسینی سہروردی علیہ الرحمہ کا  مزار پرانوار صدر چوک,پینوکنڈہ,ضلع اننت پور,آندھراپردیش انڈیا میں زیارت گاہ خلائق ہے جہاں وقت سہروردی قلندری فیض و عرفان کا دریا بہتا ہے اور زائرن اس دریائے فیض سے بہرہ یاب ہوتے ہیں ۔ (شہنشاہ سیستان ص ٥ تا ١١ قلندر کی شرعی حیثیت )

No comments:

Post a Comment