حضور شعیب الاولیاء الشاہ محمد یارعلی چشتی علیہ الرحمہ

Mazar Sharif 


حضور شعیب الاولیاء الشاہ محمد یارعلی  چشتی علیہ الرحمہ

حضرت شعیب الاولیاء شیخ المشائخ حضرت سیدنا شاہ محمد یارعلی رحمہ اللہ تعالی بانی دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف کی شخصیت اسلامیان ہند کے لئے محتاج تعارف نہیں۔آپ علیہ الرحمہ   سلسلۂ چشتیہ کے مشہور بزرگ ہیں، آپ مظہر شعیب الاولیاء، غلام عبدالقادر علوی جیسے عظیم الشان پیرانِ طریقت کے مرشد ہیں۔ مہانوں بالخصوص طالبان علوم نبویہ کی مہمان نوازی کرنے کے عوض دور کے عوام وخواص نے آپ کو شعیب الاولیاء کا لقب دیا جو آج بھی زبان زدِ عام ہے۔آپ کی پیدائش 1307ھ بمطابق 1887 عیسوی میں ہندوستان کے شمالی مشرقی صوبہ اترپردیش کے ضلع (بستی (موجودہ سدھارتھ نگرکے ایک گاؤں براؤں شریف (براؤں نانکار)  میں ہوئی۔یہ گاؤں قصبہ بانسی سے اٹوا کے راستے پر تقریبا 14 کلومیٹر پر ایک چوراہا گولہورا سے دکھن کی جانب ایک کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔آپ علیہ الرحمہ  کا نام محمد یار علی ہے اور لقب شیخ المشائخ اور شعیب الاولیاء ہے۔ آپ کے والد گرامی کا نام محمد فجر علی ہے۔ آپ کا تعلق علوی سادات سے ہے۔سلسلہ نسب حسب ذیل ہے: شعیب الاولیاء محمد یار علی علیہ الرحمہ بن محمد فجر علی بن خورشید علی بن خان محمد بن عبد المنان بن عبد الرحمن بن خدا بخش بن سالار بخش بن محمد علی بن ہدایت علی بن جان محمد بن تاج محمد غازی بن محمد داؤد بن محمد قاسم بن سالار محمد تاج بن سالار محمد بن سالار سیف الدین سرخرو بن عطاء اللہ غازی بن طاہر غازی بن طیب غازی بن اشرف غازی بن عمر غازی بن ملک آصف غازی بن شاہ بطل غازی بن عبد المنان غازی عرف فریدالدین بن محمد بن حنفیہ بن سیدنا علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم۔

آپ علیہ الرحمہ نے سلسلہ عالیہ قادریہ کے مسلم الثبوت بزرگ حضور شاہ محبوب علی علیہ الرحمہ ڈھلمؤ شریف (فیض آباد) کے دست حق پرست پر بیعت کی اور ان سے اجازت و خلافت بھی حاصل کی۔ ایک عرصہ تک حضرت محبوب علی علیہ الرحمہ کی خدمت میں رہ کر روحانی وعرفانی فیوض وبرکات حاصل کی۔ بعد ازاں انہیں کی نشان دہی پر آپ سلسلہ چشتیہ کے عظیم ترین بزرگ قطب الاقطاب حضرت شاہ عبداللطیف علیہ الرحمہ (سرکار ستھن شریف) کے پاس تشریف لے گئے جہاں حضرت شاہ عبداللطیف علیہ الرحمہ  نے آپ کو سلسلہ چشتیہ کی اجازت و خلافت سے نوازا۔ سلسلہ نقشبندیہ سہروردیہ میں آپ کو حضرت شاہ عبد الشکور علیہ الرحمہ (جھونسی شریف) نے اجازت و خلافت سے نوازا۔ اس طرح آپ نے تین سلسلوں؛ سلسلہ قادریہ، سلسلہ چشتیہ اور سلسلہ نقشبندیہ سہروردیہ سے اجازت و خلافت حاصل کی۔

آپ علیہ الرحمہ  نے اپنی حیات مستعارمیں بہت سے عظیم الشان اورمحیر العقول کارنامے انجام دیئے ہیں، آپ کے انھیں زریں خدمات اور فقید المثال کارناموں میں آپ کا ایک عظیم الشان کارنامہ ایسے معتبر ادارے کی تاسیس ہے جسے دار العلوم فیض الرسول براؤں شریف کے نام سے جانا اور پہچاناجاتاہے۔آپ   علیہ الرحمہ نے اپنا روحانی مشن پورا کر کے اور انتہائی ضعف نقاہت اور شدید مرض کی حالت میں بھی زندگی کے آخری  نماز عشاء باجماعت تکبر اولیٰ کے ساتھ ادا کر کے 23 محرم الحرام 1387 بمطابق4 مئی 1967 عیسوی شب جمعرات ایک بج کر 25منٹ پر دنیا فانی سے عالم جاودانی کی طرف رحلت فرمائی۔آپ علیہ الرحمہ  کا مزار مبارک جو براؤں شریف، سدھارتھ نگر یوپی انڈیا میں زیارت گاہ خلائق ہے۔

No comments:

Post a Comment