Haji Syed Abdur Razzaque Noorul Ain Ashrafi Qist 09

فنا فی الشیخ
آپ کی زندگی بھی محبوب یزدانی حضرت سلطان سیداشرف جہانگیر سمنانی کی زندگی سے  بہت مشابہت رکھتی ہے کہ حضرت نے اپنے والدین کنبہ اور خاندان سلطنت  ودولت کو چھوڑ کر اپنی پوری زندگی اللہ کےلئے وقف کردی ۔ اسی طرح حضرت اولاد غوث الاعظم  سید عبدالزراق نورالعین  الحسنی الحسینی نے بھی والدین عزیز ورشتہ دار اور گھر بار  سب کچھ چھوڑ کر حصول معرفت خداوندی کے لئے حضرت محبوب یزدانی کا دامن تھام لیا اور پوری زندگی ان کی خدمت میں رہ کر منزل سلوک طے کیا ۔
 صاحب "سید اشرف جہانگیر سمنانی کی علمی ودینی خدمات"  فرماتے ہیں کہ سید عبدالرزاق نورالعین  کو اپنے پیر ومرشد سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی سے بڑی محبت تھی کہ آپ نے اپنے آپ کو ان کے رنگ میں رنگ لیا ۔ علم و فضل تقویٰ و پرہیزگاری ، روحانیت ، تبلیغ دین ، توکل و استغناء، صبر ورضا ، استقامت اور عادات و اطوار ، اخلاق و کردار غرض یہ کہ ہر چیز میں وہ اپنے پیر و مرشد کے نقش قدم پر نظر آتے ہیں اور حقیقت میں اگر ان دونوں بزگوں کی زندگی کا جائزہ لیا جائے تو ان میں بڑی مطابقت ومماثلت  نظر آتی ہے ۔سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی ابتدائے شباب میں سلطنت ، گھر بار عزیز ، اقارب اور وطن کو چھوڑ کر ریاضت ومجاہدے کے لئے نکل کھڑے ہوئے ۔ پوری دنیا کی سیا حت کی مختلف بزگوں سے فیض حاصل کیا اور پھر مخلوق خدا کو فیض پہونچایا۔ اسی طرح سید عبدالرزاق نورالعین بھی بارہ سال کی عمر میں والدین ، عزیزو اقارب ، گھر باراور وطن چھوڑ کر سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی کے ساتھ ہوگئے  اور طلب معرفت وروحانیت کے لئے مجاہدے کئے ۔ دنیا کی سیاحت کی اور پھر ساری زندگی مخلوق خدا کو فیض پہونچایا ۔دونوں علم وفضل اور روحانیت میں بے مثال تھے ۔ دونوں نے حصول معرفت میں بڑی محنت و ریاضت کئے ۔ سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی نے ایک سو بیس سال کی عمر پائی اسی  طرح حضرت سید عبدالرزاق نورالعین  کی عمر بھی بوقت وصال ایک سو بیس سال تھی ۔ حقیقت میں وہ فنافی الشیخ تھے ۔
فنافی الشیخ کا مطلب یہ ہے کہ اپنے آپ کو اپنے شیخ کی ذات میں فنا کردے  یعنی شیخ کی عادات و اطوار ، اعمال و افعال کو اس طرح اپنائے کہ لوگوں کو مرید پر شیخ کا گمان ہونے لگے۔ یعنی وہ مرید کو دیکھ کر یہ سمجھے کہ شاید شیخ ہی آرہاہے ۔ درحقیقت مرید صادق وہی ہے جو شیخ کے طریقے پر چلے ۔
(سید اشرف جہانگیر سمنانی کی علمی ودینی خدمات صفحہ 218)
مقامات صوفیہ میں لکھا ہے کہ"طریقت میں کسی طرح بھی یہ جائز نہیں کہ مرید اپنے پیر کے علاوہ کوئی مسلک رکھے یا کسی طرح بھی اپنے مرشد کے عقیدے اورحرکات و سکنات کے خلاف چلے۔( مقامات صوفیہ صفحہ 101)
معلوم ہوا کہ مرید صادق وہی بن سکتاہے جو اپنے شیخ کے طریقے کو اپنائے اور اس کا ہر حکم بجالائے اور اپنے آپ کو شیخ کی ذات میں فنا کردے ۔ یہ تمام اوصاف مخدوم الآفاق سید عبدالرزاق نورالعین میں بدرجہ کمال موجود تھے ۔یہی وجہ تھی کہ محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی کی حیا ت و تعلیمات اور اوصاف و کمالا ت کا پورا عکس نورالعین کی ذات میں موجود تھا درحقیقت وہ اپنے پیر و مرشد کی شخصیت کا آئینہ تھے۔

No comments:

Post a Comment