نور
العین سے محبت:
سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی کو سید
عبدالرزاق نورالعین سے بڑی محبت تھی اسی محبت کی وجہ سے آپ انہیں
"نورالعین" یعنی آنکھوں کا نورکہا کرتے تھے۔ آپ اکثر فرماتے تھے کہ میں
تمام بزرگوں سے جو کچھ حاصل کیا وہ فرزند نورالعین کو بخش دیا آپ کو اپنے نورالعین
پر فخر تھا فرماتے تھے کہ جس طرح سلطان المشائخ حضرت محبوب الٰہی سلطان نظام الدین
اولیاءبدایونی دہلوی قد س سرہ النورانی کو
حضرت امیر خسرو پر فخر تھا اسی طرح مجھے اپنے نورالعین پر فخر ہے
اور میں اس عطیہ الٰہی پر قیامت کے دن فخر کروں گا ۔
ایک
مرتبہ فرمایا کہ نورالعین نے بیس سال تک پوسیدہ طور پر میرے وضو کا بچاہوا پانی پیا ہے اور میں نے خدا سے
دعاکی ہے کہ اس آبِ حیات کے آثار و برکات فرزندنورالعین اور ان کے فرزندوں میں
ابدالآباد تک قائم رہیں بلکہ ان میں زیادتی ہوتی رہے۔
ابوالفضائل حضرت علامہ نظام الدین
یمنی قد س سرہ لطائف اشرفی میں فرماتے ہیں
کہ ایک بارشب میں حضرت غوث العالم محبوب
یزدانی کے کانوں میں آواز آئی ۔
اے اشرف! تم نے دنیا میں ہماری نعمتوں میں سے
سب سے اچھی نعمت کیا پائی؟
غوث العالم محبوب یزانی نے جواب دیا :
الٰہی تونے مجھے بے شمار نعمتیں عطا
فرمائیں جن کا شکریہ ادا نہیں ہوسکتا لیکن جن نعمتوں پر مجھے فخر ہے اور ان شاء اللہ
تعالیٰ قیامت میں بھی جن پر فخر ہوگا وہ چار ہیں:
1.
یہ کہ
تونے مجھے امت محمد یہ صلی ا للہ علیہ
والہ وسلم میں پیدا کیا اورغلامان بارگاہ مصطفوی
اور جاروب کشان بارگاہ نبوی میں جگہ عطا عنایت فرمائی۔
2.
یہ کہ شیخ علاؤ الدین گنج نبات
پنڈوی کی ملازمت سے مجھے مشرف فرمایا۔
3.
یہ کہ تونے اپنی محبت سے میرے قلب کو معمور
کیا یعنی دولت عرفان الہی اور شوکت
لامتناہی سے سرفراز فرمایا ۔
4.
یہ کہ دریائے حقائق کے دوموتی مجھے عطا فرمائے
ایک فرزند عبدالرزاق نورالعین اور
دوسرے شیخ کبیر جونپوری ان شاء
اللہ ان دونوں کے اندر ولایت اور آثار ہدایت قیامت تک باقی رہیں گے۔ (لطائف اشرفی ، نورالعین صفحہ 19)
اس
روایت سے پتہ چلا کہ سید اشرف جہانگیر
سمنانی کو نورالعین سے کتنی محبت تھی کہ وہ عطیہ الٰہی سمجھتے تھے اور ان کے حق میں دعا فرماتے تھے
اور ان پر فخرکرتے تھے لطائف اشرفی اور مکتوبات اشرفی میں حضرت کی بہت سی دعائیں اوربشارتیں ملتی ہیں جو آپ نورالعین اور ان کی اولاد
کے بارے میں کیں ہیں جیساکہ حضرت فرماتے ہیں :
اللہ تعالیٰ
نے ہمیں دوانعامات عطافرمائے ہیں ایک سَر اور دوسراسِر یہ دونوں فرزند عبدالرزاق پر نثار
ہوگئے۔ (لطائف
اشرفی56/619)
مرا ازجہاں دار دا را
ئے دیں
سَرے
بود موہوب و سِر برسرش
ز دریائے وجدان درفشاں
نثارے
شد آں ہر دور برسر ورش
مجھے
حقیقی جہاں دار اور دین کے بادشاہ ( اللہ تعالیٰ)کی طرف سے سَر اورسِر دو چمک دار
موتی وجدان کے دریا سے عطاہوئے ، یہ دونوں
موتی سرور (عبدالرزاق نورالعین) پر نثار
ہوگئے۔
حضرت
نورالعین فرماتے ہیں کہ " ایک روز قدوۃ الکبری ٰ پر عجیب و غریب کیفیت طاری
تھی اصحاب کے بارے میں بشارت انگیر اور مسرت آمیز باتیں کررہے تھے ، جب
میری باری آئی تو بہت غور کیا آخر میں خوش ہوکر فرمایا ، ہرگز ہرگز میں نے اپنا سب
کاسب تم پر نثار کردیا ہے اور کوئی چیز تم سے بچا کرکے نہیں رکھی ہے ۔
اے
فرزند نورالعین ! میں نے اللہ تعالیٰ سے تمہاری اولاد کے لئے دعاکی ہے
ہمیشہ مسعود اور مقبول رہیں اور تمہاری اولاد میں دستور کے مطابق ایک فرد رجال
الغیب میں سے اور ایک مجذوب ہوگا بلکہ ایک فرد پیدا ہوگا جس میں میرے احوال پیوست
ہونگے۔ جب میں نے یہ سب احسان سن لیے تو میں نے اپناسر حضرت کے قدموں میں رکھ دیا
۔ حضرت ایشاں (مخدوم سمناں رضی اللہ عنہ ) نے میرے سر کو اٹھایا اور بغل میں لے لیا ۔ ( لطائف اشرفی 56/624)
مرادر
حالتے دریاب دریاب
کہ دریا بیم
دریا بیم گوہر
مجھے
سمندر کی حالت میں سمندر (جانیں) کیونکہ گوہر پانے والا میر ے سمندر سے گوہر پاتا
ہے
درخت
بارو رہم سایہ داریم
بجنسباں
تابر یزد شاخ من بر
ہم پھل
دار درخت بھی ہیں اسے تھوڑا سا ہلاتا کہ میری شاخ سے پھل بکھریں۔
لطائف
اشرفی کی اس عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ سید
اشرف جہانگیر سمنانی نے سید عبدالرزاق نورالعین اور ان کی اولاد کے بارے میں بہت
سی بشارتیں دی اور ان کے حق میں دعائیں فرمائیں در حقیقت یہ ان کی دعاؤں ہی کی نتیجہ ہے کہ نورالعین کی اولاد میں ایسے
ایسےجید علماء کرام ، کبار صوفیاء اور
مشائخ عظام پید ا ہوئے جنہوں نے اپنے
علم و عمل تقویٰ و پرہیزگاری اور
روحانیت کی وجہ سے دنیا بھر میں نام پیدا
کیا اور عظیم علمی وروحانی و دینی خدمات انجام دیں ان
شخصیتوں میں حضرت شیخ مبارک بودلے (پیرومرشد
حضرت نظام الدین بندگی میاں امیٹھوی و ملک محمد جائسی ) حضرت مولانا غلام مصطفیٰ
اشرفی جیلانی عرف مُلاَّ باسو جائسی قدس سرہ ، مُلاَّ علی قلی اشرف اشرفی
الجیلانی قدس سرہ(استاذ مُلاَّنظام الدین
فرنگی محلی ) ، حضرت مولانا سید باقر اشرفی جیلانی ملقب بہ فاضل جائسی قدس سرہٗ،
حضرت مولانا امام اشرف اشرفی جیلانی قدس سرہ، حضرت مولانا سید امین اشرف
جیلانی جائسی قدس سرہ، حضرت سید ابومحمد اشرف اشرفی الجیلانی
قد س سرہ( پیرومرشد محبوب ربانی )، ہم شبیہ
غوث الاعظم محبوب ربانی حضرت ابو احمد
محمد علی حسین اشرفی المعروف اعلی حضرت اشرفی
میاں قد س سرہ، عالم ربانی سلطان الواعظین
سید احمد اشرف اشرفی الجیلانی قدس سرہ ، تاج الاصفیا ء حضرت علامہ سید مصطفی اشرف
اشرفی الجیلانی قد س سرہ،اشرف الاولیا حضرت علامہ سید مجتبیٰ اشرف اشرفی الجیلانی قد
س سرہ، حضرت مولانا حکیم نذر اشرف اشرفی الجیلانی قد س سرہ، حضرت سید محمد المعروف محدث اعظم ہند قد س سرہ،مخدوم ثانی حضرت علامہ سید محمد کفیل
اشرف اشرفی الجیلانی قد س سرہ، نعیم الاولیا ء حضرت علامہ نعیم الدین جائسی اشرف
اشرفی الجیلانی قد س سرہ، سید حضور
سرکارکلاں سیدمختار اشرف اشرفی الجیلانی قد
س سرہ، مجاہد دوراں سید محمد مظفر حسین
قد س سرہ، قطب ربانی حضرت ابو
مخدوم شاہ سید محمدطاہر اشرف الاشرفی الجیلانی قد س سرہ، حضرت مولانا سید شا ہ عبدالحئ اشرف ہؔوش قد س سرہ، امیر ملت سید امیر اشرف اشرفی
الجیلانی قد س سرہ، شہید راہ مدینہ حضرت علامہ سید مثنیٰ انور اشرف اشرفی الجیلانی
قد س سرہ،اشرف العلما ء سید محمد حامد اشرف اشرفی قد س سرہ ، عارف باللہ قدوۃ الاصفیاء مولانا الحاج سید شاہ
محی الدین عرف اچھے میاں قد س سرہ، مولانا سید معین الدین اشرف اشرفی الجیلانی قد س سرہ، حکیم الملت سید شاہ قطب الدین اشرف اشرفی الجیلانی قد س سرہ، شیخ اعظم سید شاہ
محمد اظہار اشرف اشرفی الجیلانی قدس سرہ اور اشرف المشائخ حضرت ابو محمد شاہ سید
محمد اشرف الاشرفی الجیلانی قدس سرہ کے نام قابل ذکر ہیں یہ وہ شخصیات ہیں جن کی علمیت وروحانی اور
تبلیغی خدمات دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی کی دعائیں
نورالعین کی اولاد کے بارے میں کس طرح پوری ہوئیں اور ان کا اثر آج بھی ان کی
اولاد میں باقی ہے اور ان شاء اللہ تعالیٰ قیامت تک باقی رہے گا اور جتنے شیوخ اس
خانوادۂ اشرفیہ میں ہیں کسی دوسرے خاندان
میں نہیں ہیں۔
No comments:
Post a Comment