Hazrat Shaikh Khaleel Ataa Tukistani

حضرت خلیل اتا ر قد س سرہ
حضرت خلیل اتا رحمۃ اللہ علیہ( متوفی 782) ہجری بھی سید اشرف جہانگیر سمنانی کے معاصرین میں تھے آپ صاحب شریعت و طریقت تھے اور ولایت کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے آپ خوارزم میں پیدا ہوئے اورجلیل القدر مشائخ سے کسب فیض کیا آپ کا نام "خلیل آتا" ہے  بعض مؤرخین نے حکیم آقا بھی لکھا ہے۔ صاحب خزینۃ الاصفیاء نےلکھا ہے کہ آپ "آق فوزعان " نامی بستی میں رہائش پذیر تھے ۔ ہو سکتاہے کہ اس بستی آق کی وجہ سے آپ کےنام کے ساتھ "آقا" لکھا جاتا ہو۔ (واللہ اعلم ورسولہ اعلم) لیکن اکثر نے آقا کے بجائے "آتا "لکھا ہے۔
آپ کا سلسلہ بیعت ترکستان  کے عظیم بزرگ  حضرت خواجہ احمد یسوی  قدس سرہ  سے ہے جو خود مرکز روحانیت اور منبع فیوض و برکات تھے اکثر مشائخ طریقت کے پیرومرشد تھے  حضرت خواجہ احمد یسوی رحمۃ اللہ علیہ حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیرسمنانی کے حقیقی نا نا تھے حضرت خلیل آتا رحمۃ اللہ علیہ آپ کے مرید و خلیفہ تھے۔
حضرت خواجہ احمد یسوی قدس سرہ النورانی کے چار خلفاء بہت مشہور تھے:
حضرت منظور امابن خواجہ باب ارسلان قدس سرہ
حضرت سید آتا  قدس سرہ
حضرت سلیمان قدس سرہ
حضرت شیخ خلیل آتا قدس سرہ
مکتوبات اشرفی میں ہے کہ حضرت  شیخ خلیل آتا رحمۃ اللہ علیہ کا کشف روحانی کتنا عظیم تھا ان کی روحانی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ حضرت بہاؤالدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ان سے کسب فیض کیا یہی وجہ ہے کہ سید اشرف جہانگیر سمنانی ان سے بڑی عقیدت رکھتے تھے اور نہایت عزت واحترام سے ان کا ذکر کرتے تھے ۔ سید اشرف جہانگیر سمنانی  نے نہ صرف یہ کہ خود ان سے فیض حاصل کیا بلکہ اپنے فرزند معنوی اور خلیفہ برحق  قدوۃ الآفاق حضرت عبدالرزاق نورالعین کو بھی خلیل آتا کی خدمت میں لے کر گئے اور ان سے مستفیض کروایا حضرت مولانا ابوالفضائل محمد نظام الدین یمنی  نے سید اشرف جہانگیر سمنا نی کا یہ قول نقل کرتے ہیں:  
اس کے بعدسید عبدالرزاق کو  خلیل آتا کے پاس لے گیا انہوں نے بھی ظاہری و باطنی عنایا ت و  التفات سے نوازا۔                                                                 (حوالہ:لطائف اشرفی حصہ دوم صفحہ 387)

وصال مبارک: حضرت خلیل آتا رحمۃ اللہ علیہ کا وصال 582 ہجری یا 882 ہجری میں ہوا لیکن ان دونوں میں کسی کو درست قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ اس میں محققین کا اختلاف ہے۔ آپ کا مزار پر انوار موضع "آق"فوزعان میں ہے۔


No comments:

Post a Comment