حضرت شیخ قوام الدین عباسی لکھنوی قدس سرہ
رازہائے
سر بستہ کے امین پیشوائے اہل یقین اولیاء وبزرگان دین حضرت شیخ قوام الدین قدس سرہ
اپنے وقت کے مشائخین میں منفرد مقام رکھتے تھے تقویٰ و پرہیزگاری اور ریاضت و
مجاہدے میں اپنی مثال آپ تھے آپ نے حضرت سید نصیرالدین روشن چراغ دہلوی قدس سرہ کے
دست مبارک پر بیعت کی اور ان کی صحبت میں رہے پیرومرشد نے خصوصی توجہ فرمائی اور
طریقت کی تعلیم دی اس کے بعد سید جلال
الدین جہانیاں جہاں گشت کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کئی برس ان کی صحبت میں رہے اور ان کے زیر نگرانی ریاضت
ومجاہدے کئے تکمیل روحانیت کے بعد آپ کو خلافت بھی عطا فرمائی۔ ان کے علاوہ آپ نے
بہت سے مشائخ سے فیوض وبرکات حاصل کئےاور ان کی صحبت اختیار کی۔
لطائف
اشرفی میں ہے کہ حضرت شیخ قوام الدین عباسی ادھمی قدس سرہ نے غوث العالم محبوب
یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی کوسفر و
حضر میں ذکر کی تعلیم دی تھی اورآپ اس پر
پوری طرح کاربند تھے اگرچہ اس سلسلے میں
بہت سے لوگوں نے اختلاف کیا اور یہاں تک کہ جنگ و جدال پر آمادہ ہوئے لیکن سید مخدوم
اشرف جہانگیر سمنانی استقامت کے ساتھ اسی معمول پر ثابت قدم رہے ۔ حضرت شیخ قوام
الدین قدس سرہ نے قطب اودھ شیخ محمد مینا کو اپنی فرزندی میں لے
کر ان کی تربیت فرمائی اور روحانی منازل
طے کرائیں آپ کے وصال کے بعد یہی آپ کے جانشین ہوئے اور سلسلہ چشتیہ کو
پھیلایا بعض کتابوں میں یہ بھی لکھا ہے کہ
شیخ قوام الدین نے وصال سے قبل شیخ محمد مینا کو مخدوم شیخ سارنگ کے سپرد کردیا
تھا انہوں نے ہی تعلیم طریقت کی تکمیل کرائی اور اجازت و خلافت بھی عطا فرمائی۔
وصال
مبارک : شیخ قوام الدین قدس
سرہ کو وصال لکھنو میں ہوا اور آپ کا مزار
مبارک آستا نہ عالیہ سرکار شاہ مینا قدس سرہ کے قریب مرجع خلائق اور منبع فیوض و
برکات ہے۔
No comments:
Post a Comment