حضرت سید جمال الدین خورد سکندرپوری قدس سرہ
سید اشرف جہانگیر
سمنانی السامانی کے معاصرین میں حضرت سید جمال الدین خورد سکندر پوری کا نام بھی
آتا ہے آپ صاحب علم و فضل تھے اور زہد وتقویٰ میں اپنی مثال آپ تھے لطائف اشرفی
میں سید اشرف جہانگیرسمنانی سے آپ کی
ملاقات کا تذکرہ ملتا ہے جو اس طرح ہے:
حضرت قدوۃ
الکبری (سید اشرف جہانگیر سمنانی) جمعہ
ادا کرنے کے بعد سنجولی سے آرہے تھے جب موضع سکندپور کے پاس پہونچےتو فرمایا کہ اس
قریہ سے بوئے سیادت آرہی ہے میر سید جمال الدین خورد جو اس قریہ کے مالک تھے حضرت
قدوۃ الکبری سے ملنے آرہے تھے آپ نے
فرمایا بوئے سیادت زیادہ آرہی ہے اور ایک مدت کے بعد بوئے سیادت دماغ میں پہونچی ہے ۔ حضرت قدوہ
الکبری کو دیکھ کر سید جمال الدین دل میں آپ سے پورا اعتقاد ہوگیا اکثر اوقات
بارگاہ عالی کی ملازمت اور درگاہ کی خدمت
میں حاضر ہوتے تھے سید جمال الدین خورد کے
خاندان میں دو تین پشت سے صرف ایک فرزند ہوتا تھا اور ان کے دل میں آرزوتھی
کہ کسی بزرگ سے ملاقات ہو تو عرض مدعاکریں ایک دن جب حضرت قدوۃ الکبریٰ جذب کے
عالم میں تھے تو سید جمال الدین نے کھڑے
ہوکر نیاز مندی کے ساتھ اپنی خواہش کا اظہار کیا آپ نے فرمایا : تمہیں مبارک ہو
تمارے بہت اولاد واحفاظ ہونگے۔ (حوالہ: لطائف اشرفی حصہ اول صفحہ98)
مکتوبات
اشرفی میں 37 واں مکتوب سید جمال الدین خورد کے نام ہے جس میں راہ سلوک کی آفات
اور ان کے حل کا بیان ہے اور وظائف پر مواظبت کا حکم ہے ۔غوث العالم محبوب یزدانی
سید اشرف جہانگیر سمنانی خطوط کے ذریعے رہنمائی فرماتے تھے اور سید جمال الدین
خورد نے آپ سے بڑافیض حاصل کیا اور ان کے بتائے ہوئے اوراد ووظائف ہر پوری طرح کا
ربند رہے لیکن یہ نہیں معلوم کہ ان کو خلافت ملی یا نہیں سید جمال الدین خورد نے
ریاضت و مجاہدے میں زندگی گزاردی آپ کے وصال اور مزار کے متعلق علم نہیں کہ کہاں
ہے غالبا سکندرپور میں ہی ہوگا۔ (واللہ
اعلم ورسولہ اعلم)
No comments:
Post a Comment