Meer Syed Ali Hamdani Kashmir

حضرت میر سید علی ہمدانی قد س سرہ
کاشف اسرار ربانی واقف رازہائے نہانی حضرت میر سید علی ہمدانی قدس سرہ کا شمار ان اکابرین طریقت میں ہوتا ہے جوعلم ظاہری و باطنی دونوں کے جامع تھے آپ کی ولادت ہمدان میں ہوئی اسی لئے آپ کا نام کے ساتھ ہمدانی لکھا جاتا ہے تاریخ ولادت 1314 عیسوی ہے جو صرف ایک کتاب میں درج ہے بقیہ کتب میں صرف مختصر حالات ملتے ہیں ۔ آپ کے والد گرامی کا نام سید شہاب الدین تھا جو ہمدان میں ایک بڑے عہدے پر فائز تھے لیکن اس کے باوجود نہایت  نیک اور متقی انسان تھے۔
میر سید علی ہمدانی بن شہاب الدین بن محمد الہمدانی علوم باطنی و ظاہر ی کے جامع گزرے ہیں  آپ شیخ شرف الدین محمود بن عبداللہ المزوتعانی کے مرید ہیں اور وہ شیخ علاؤ الدولہ سمنانی کے مرید ہیں اور وہ مرید شیخ نورالدین عبدالرحمن کے وہ مرید ہیں شیخ احمد خرقانی کے جو شیخ لالاکے مرید ہیں ۔
                                                                        (حوالہ: لطائف اشرفی لطیفہ 15 صفحہ 587)
آپ نے اپنے شیخ کی اجازت سے تین مرتبہ ساری دنیا کی سیر کی اور ایک ہزار چارسو اولیا ء اللہ کی صحبت  حاصل کی چار سو اولیا ء اللہ کوایک مجلس میں دیکھا اور سب مشائخ سے کسب فیض کیا ۔جیساکہ غوث العالم محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی  قدس سرہ النورانی فرماتے ہیں کہ سید علی ہمدانی علم ظاہری و باطنی کے جامع تھے شیخ شرف الدین محمود سےانہوں نے پوچھا کیا حکم ہے انہوں نے مراقبہ کیا اور اس کے بعد فرمایا حکم یہ ہے کہ دنیا کا سفر کرو۔ تین بار انہوں نے دنیا کا سفر کیا اور ایک بار آفتاب کی طرح زمین کر گرد گھومے یہ فقیر اشرف ان کی رکاب میں ذرہ کی طرح گھومتا رہا اور سلوک کے بہت سے فائدے حضرت سید سے حاصل کئے اگر جسم کا ہربال زبان ہوجائے اور ان کے احسانات کا شکریہ اداکرے تو ہزار بال بھی ان کے ایک احسان کا شکریہ ادا نہ کرسکیں۔             (حوالہ: لطائف اشرفی حصہ اول فارسی 54)
ایک مرتبہ سید علی ہمدانی نے غوث العالم محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی   سے فرمایا میں نے ایک ہزار چار سو اولیاء اللہ کی صحبت دریافت کی اور ہر ایک سےمیں نے فائدہ اٹھایا ان فوائد میں فرزند اشرف ! تمہارا بھی حصہ ہے۔ اس ارشادسے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے غوث العالم محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی   السامانی  پر بھر پور توجہ دی  اور انہیں روحانیت سے وافر حصہ عطافرمایا۔
٭٭٭٭٭
کشمیر میں تبلیغ اسلام
سید علی ہمدانی قدس سرہ النورانی  نے پوری دنیا کا سفر کیا اور اس دوران تبلیغ کا سلسلہ جاری رکھا بطورخاص آپ نے جس علاقے کواپنے تبلیغ کا مرکز بنایا وہ شہر کشمیر ہے آپ کے آنے سے قبل کشمیر کی حالات بہت ابتر تھی  یہاں کفر کی تاریکی پھیلی ہوئی تھی ۔ لوگ اسلام سے دور تھے اور جہالت کے اندھیروں میں بھٹک رہے تھے۔ان کے نام اسلامی تھے  لیکن کام کافروں جیسے تھے ۔لیکن کشمیر میں آج جو اسلام نظر آرہا ہے  وہ آپ ہی کی کوشش اور تبلیغ خدمات کا نتیجہ ہے اگرچہ کشمیر میں بہت سارے بزرگان دین نے تبلیغ فرمائی لیکن اس سلسلے میں اولیت  میر سید علی ہمدانی   قدس سرہ النورانی کو ہی حاصل ہےکیونکہ مؤرخین کے مطابق تبلیغ اسلام کی غرض سے کشمیر میں داخل ہونے والے پہلے بزرگ ہیں۔
حضرت سید علی ہمدانی نے تبلیغ کے ساتھ  ساتھ تحریر کا سلسلہ بھی جاری رکھا آپ نے متعدد کتابیں تصنیف فرمائیں لیکن ان کی تعداد کے متعلق نہیں کہا جا سکتا ہے کہ کتنی ہیں کیونکہ ان تفصیل نہیں ملتی اور آپ کی تصانیف جو بہت مشہور ہیں  وہ یہ ہیں:
ê اسرار النقطہ  شرح اسماء اللہ
ê شرح فصوص الحکم  ،
ê شرح قصیدہ خمریہ فارضیہ
وصال مبارک: آپ کے وصال کے متعلق صاحب مراہ الاسرار فرماتے ہیں کہ آپ زیارت بیت اللہ شرفاو تعظیما  کے لے روانہ ہوئے راستے میں 6 ذی الحجہ 786 کو وفات پائی وہاں سے آپ کے مریدین جسم اطہر کو ختلان لے گئے ۔ آپ کا مزار ختلان میں قبلہ حاجات ہے۔

No comments:

Post a Comment