Syed Khawaja Baha Uddin Naqshband


سید خواجہ بہاؤالدین نقشبند قد س سرہ
 غوث العالم محبوب یزدانی قدوۃ الکبریٰ سلطان سید اوحدالدین محمد اشرف جہانگیر  سمنانی کے معاصرین میں حضرت خواجہ سید بہاؤ الدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ کا نام نامی اسم بھی آتا ہے۔ اہل طریقت  میں آپ کا مقام بہت بلند ہے آپ امام طریقت اور پیشوا ئے اولیا ء تھے آپ کی روحانی عظمت و بزرگی کو تسلیم کرتے ہوئے کسب فیض کیا "آپ کا اسم گرامی محمد بن محمد البخاری ہے آپ کا شمار اکابر اولیاء میں ہوتا ہے آپ بڑے بلند ہمت اور عالی شان بزرگ تھے اور نفس قاطع رکھتے تھے (بڑے صاحب تصرف تھے) تھوڑی سی توجہ ساکنان سفلی کو مقامات علوی پر پہونچا دیتے تھے جس قدر ریاضت ومجاہدات توکل اور تجرید آپ عمل میں لائے کسی بزرگ سے کم سننے میں آئے ہیں"۔                       (حوالہ: مراۃ الاسرار صفحہ 960)
"آپ کی پیدائش 728 ہجری    28-  1327 عیسوی  میں قصر عارفاں ( بخارا سے تین میل دور)  ہوئی آپ کی پیدائش سے پہلے حضرت بابا محمد سماسی رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی ولادت کی بشارت دی تھی۔ ولادت کے تیسرے روز آپ کے جد امجد حضرت بابا سماسی کی خدمت میں لے گئے حضرت بابا نے آپ کو اپنی فرزندی میں قبول فرمایا اور اپنے خلیفہ اعظم میرسید کلاں سے آپ کی تربیت کے بارے میں عہدلیا"۔
(حوالہ: تذکرہ نقشبندیہ خیریہ صفحہ 466)
آپ صحیح النسب سید تھے۔ راہ سلوک میں آپ کی تربیت  میر سید کلاں نے کی  لیکن حقیقت میں آپ اویسی ہیں کیونکہ آپ نے حضرت خواجہ عبدالخالق غجدوانی کی روحانیت سے فیض حاصل کیا تھا ۔
حضرت خواجہ بہاؤ الدین نقشبند نے متعدد مقامات سے روحانی فیوض وبرکات حاصل کئے اس  کے بعد آپ سلسہ نقشبندیہ کے ایک جلیل القدر بزرگ حضرت مولانا عارف دیک کرانی کی خدمت میں رہے اور ان سے فیض حاصل کیا۔
آپ نے مولانا عارف کے علاوہ شیخ قثیم ترکستانی کی خدمت میں بھی چند ماہ گزارے اور فیض حاصل کیا سید اشرف جہانگیر سمنانی کے خلیفہ حضرت مولانا محمد نظام الدین  یمنی اپنی کتاب لطائف اشرفی میں یہ عبارت نقل کرتے ہیں ۔ وہ لکھتے ہیں " شیخ قثیم ترکستان کے مشائخ میں ہیں اور حضرت خواجہ احمد یسوی کے خاندان سے ہیں خواجہ بہاؤالدین  نقشبند نے بھی آپ سے سلوک میں فائدہ حاصل کیا تھا شیخ قثیم کے نو بیٹے تھے خواجہ بہاؤ الدین نقشبند کو اپنا دسواں بیٹا کہتے تھے خواجہ بہاؤالدین  تین ماہ شیخ کی خدمت میں  رہے"۔
آپ نے حضرت خلیل اتاسے بھی فیض حاصل کیا یہ بھی مشائخ ترک سے تھے۔ آپ بارہ سال حضرت خلیل اتا  کی خدمت میں رہے۔باطنی فیوض و برکات حاصل کئے آپ نے حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کی روحانیت سے بھی فیض پایا اور حضرت خضر علیہ السلام سے بھی ملاقات کی ان تمام بزرگان دین کی صحبت اور روحانی فیض نے حضرت خواجہ بہاؤ الدین نقشبند کو روحانیت و معرفت کا ایسا خزینہ بنا دیا کہ جو بھی آپ کی صحبت میں بیٹھا اور جس پر آپ نے نظر کرم ڈال دی  اسے کامل بنادیا۔
قدوۃ الکبریٰ سید اشرف جہانگیر سمنانی نے حضرت بہاؤ الدین نقشبند سے ملاقات کی اور ان سے روحانی استفادہ بھی کیا اس ملاقات میں حضرت سید عبدالرزاق نورالعین بھی آپ کے ساتھ تھے چنانچہ اس ملاقات کا ذکر کرتے ہیں سید اشرف جہانگیر سمنانی فرماتے ہیں :
جس وقت میں عبدالرزاق کو حضرت بہاؤ الدین نقشبند کے پاس لے گیا آپ نے ان کو التفات وعنایات سے نوازا۔                                                                             (حوالہ: لطائف اشرفی  حصہ اول صفہ 66)
وصال مبارک : اس سے معلوم ہواکہ حضرت بہاؤ الدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ سید اشرف جہانگیر سمنانی سامانی کے معاصرین میں سے تھے اور آپ نے ان سے بھی فیض حاصل کیا۔ صاحب مراۃ الاسرار حضرت بہاؤ الدین نقشبند کے وصال کے متعلق لکھتے ہیں کہ"آپ کی عمر چھہتر سال تھی آپ کا وصال امیر تیمور کے عہد شب دوشنبہ ماہ ربیع الاول 791 ہجری کو ہو ا اور قصر عارفان میں ہی دفن ہوئے  آپ کا مزار ولایت ماورالنہر کے لوگوں کا قبلہ حاجات ہے۔ 


No comments:

Post a Comment