حضرت میرسید صدرجہاں قدس سرہ
صدر اولیائے
جہاں حضرت میر صدر جہاں قدس سرہ اپنے وقت کے عظیم بزرگ گزرے ہیں آپ کا سلسلہ نسب
حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے ۔ علم و فضل اور روحانیت میں آپ کا
مقام بہت بلند تھا بادشاہ وقت سلطان ابراہیم آپ کا بے حد احترام کرتاتھا اور آپ کی
خدمت میں اکثر تحائف بھیجا کرتا تھا آپ ہمیشہ عباد ت و ریاضت میں مصروف رہتے تھے
آپ نے راہ طریقت طے کرنے لئے اپنا رہبر
حضرت شاہ بدیع الدین زندہ شاہ مدار قدس سرہ کو بنانا اور ا ن کےدست مبارک پر بیعت
کی۔
بیعت کا
واقعہ: میرسید
صدر جہاں نے سید اشرف جہانگیر سمنانی سے مرید ہونا چاہا آپ نے فرمایا تمہارے لئے
ایک دوسرے بزرگ ہیں اور میر اکام یہ ہے کہ میں انہیں عربستان سے ہند وستان لے آؤں
۔ انہی کے لئے سید اشرف جہانگیر سمنانی نے حجار کا قصد کیا پھر وہاں سے حضرت بدیع الدین زندہ شاہ مدار قدس سرہ کے ہمراہ ہندوستان واپس ہوئے ۔ آپ کا قیام
کالپی میں تھا میر صدرجہاں نے لکھا کہ کالپی میں آپ کی قدم بوسی کے لئے صرف اس
صورت میں حاضر ہوسکتاہوں کہ ابراہیم شاہ کی ملازمت سے مستعفی ہوجاؤں آپ کا کیا حکم ہے حضرت شاہ مدار نے جواب میں
لکھا ملازمت سے استعفی دینے کی ضرورت نہیں میں ہندوستان میں کچھ لوگوں کی تربیت کے
لئے مامور کیا گیا ہوں ان میں تمہارا بھی نام ہےمیں خود جونپور آؤنگا۔ (حوالہ:حیات سید اشرف جہانگیر سمنانی صفحہ145)
آپ نے
جونپور میں ہی بیعت کی اور زیر نگرانی منازل سلوک طے کیں حضرت میر صدر جہاں نے
تکمیل سلوک کے بعد رشدو ہدایت کا سلسلہ شروع کیا اور بندہ گان خدا کو فیض
پہونچایا۔
غوث
العالم محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیرسمنانی او رمیر سید صدرجہاں الحسینی میں بڑے
گہرے روابط تھے اور خط و کتابت بھی تھی حضرت میر صدر جہاں کے نام مکتوبات اشرفی
میں خط بھی ملتا ہے اس میں سید اشرف جہانگیر سمنانی نے طریقت کے اہم نکات بیان
فرمائے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ دونوں حضرات علم ظاہروباطن کے جامع تھے اور
ایک دوسرے کے بےحد احترام کرتے تھے حضرت میر صدر جہاں رحمۃ اللہ علیہ پوری زندگی
تبلیغ دین میں گزاری آپ کے وصال کے متعلق
لطائف اشرفی اور دیگرکتب میں کوئی تذکرہ
نہیں ہے سب نے صرف حالات و واقعات ہی لکھے ہیں۔
No comments:
Post a Comment