حضرت
شیخ ابوالوفا خوارزمی قدس سرہ
صاحب صدق
و صفا حضرت شیخ ابوالوفا خوارزمی قدس سرہ صاحب حال بزرگ تھے آپ کا سلسلہ بیعت حضرت
شیخ نجم الدین کبریٰ سے ملتا ہے آپ نے مشہور بزرگ حضرت ابوالفتح علیہ الرحمہ کے
دست حق پر بیعت کی شیخ نے آپ کی روحانی تربیت فرمانے کے بعد اپنا خرقہ عطافرمایا
اور اجازت و خلافت سے بھی نوازا۔
آپ ایک
بہترین شاعر تھے آپ نے اپنے اشعار میں تصوف و روحانیت کو بیان کیا ہے جن سے اہم
اسرار منکشف ہوتے ہیں آپ سید اشرف جہانگیر سمنانی نوربخشی کےہمعصر تھے اور ہمہ وقت انکی خدمت میں
رہا کرتے تھے ۔آپ پہلی ملاقات میں ہی مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی کے گرویدہ
ہوگئے اور پھر ہمیشہ آ پ کے ساتھ رہے اور سفر و حضر میں آپ سے فیض حاصل کیا اسی
لیے لطائف اشرفی میں مختلف مقامات پر آپ کا ذکر محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی کے مصاحبین میں آیا ہے ۔
لطائف
اشرفی کی عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ شیخ ابوالوفا ء خوارزمی حقیقت و معرفت میں بلند
مقام رکھتے تھے اور برجستہ اشعار کہتے تھے اور محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی السامانی سے داد تحسین حاصل کیا کرتے تھے۔آپ کے سارے اشعار حکمت و معرفت کے بیش
بہا خزانے ہیں جن کو سمجھنا عام انسان کے بس کی بات نہیں ان کو وہی سمجھ سکتا ہے
جوصاحب عشق و محبت ہو اور راہ طریقت کا مسافر ہو ۔
حضرت
ابوالوفاء خوارزمی نے بہت سے بزرگوں سے فیض حاصل کیا لیکن جب محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی السامانی سے ملے اور آپ کی زیارت کی تو
آپ کےہی ہوکر رہ گئے پھر ہمیشہ سفر و حضر میں ساتھ رہے روحانی فیوض وبرکات حاصل کئے محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی السامانی بھی ان سے بڑی محبت فرماتے تھے
اور طریقت کے اسرارورموز سے آگاہ بھی
فرماتے تھے۔
وصال
مبارک : حضرت شیخ ابوالوفا خوارزمی قدس سرہ کے سن وصال 835 ہجری پر
مراۃ الاسرار ، لطاف اشرفی اور دیگر کتب متفق ہیں لہذا وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ
آپ نے 835 ہجری میں وصال فرمایا۔
No comments:
Post a Comment