حضرت
میر سیدید اللہ قدس سرہ
حضرت میر
سدید اللہ قدس سرہ صاحب کشف و کرامات بزرگ ہیں آپ حضرت سید محمد گیسودراز بندہ
نواز رحمۃ اللہ علیہ کے پوتے تھے کیونکہ آپ کے والد ماجد حضرت گیسودراز کی زندگی
ہی میں وصال فرماگئے تھے اس لئے انہوں نے
آپ کو اجازت و خلافت عطا فرما کر اپنا جانشیں مقرر فرمایا ۔ سید اشرف جہانگیر
سمنانی جب دوسری مرتبہ گلبرگہ تشریف لے
گئے تواس وقت حضرت گیسو دراز رحمۃ اللہ علیہ وصال فرماچکے تھے اور ان کی جگہ حضرت
سید ید اللہ موجود تھے تارک السلطنت سید اشر ف جہانگیر سمنانی سے ملاقات کی وہ
فرماتے ہیں کہ میر سدید اللہ عالی مرتبت بزرگ تھے۔ صاحب اخبار الاخیار نے ایک
واقعہ نقل کیا ہے وہ لکھتے ہیں :
"
ایک مرتبہ حضرت سید محمد گیسودراز رحمۃ اللہ علیہ نے وضو کرتے ہوئے سرکامسح کرتے
وقت اپنی ٹوپی اتارکر ایک جگہ رکھ دی اسی اثناء میں سدید اللہ ( جو اس وقت بچے
تھے) ادھر آئے اور ٹوپی کو دیکھ کر بچوں کی طرح اٹھاکر اپنے سر پر رکھ لی یہ دیکھ
کر سید محمد گیسودراز نے فرمایا کہ یہ خلعت
ہے اور الحمد للہ یہ امانت اس کے حقدار
اور اہل کو مل گئی اس کے بعد سید گیسودراز جس کو مرید کرتے اس کو سید ید اللہ کے
سپر د کردیا کرتے البتہ ذکر وغیرہ کی تلقین خود فرمایا کرتے تھے۔ (حوالہ:
اخبارالاخیار صفحہ 371)
حضرت میر
سدید اللہ نے اپنے دادا سے روحانی تربیت حاصل کی او ران کے سلسلہ کو آگے بڑھایا
مسند رشد وہدایت کو اپنے وجود مسعودسے رونق بخشی اور اپنے آپ کو ان کا صحیح جانشین ثابت کیا۔
No comments:
Post a Comment