قطب
عالم حضرت نورالحق پنڈوی قدس سرہ
حضرت شیخ
نورالحق پنڈوی قدس سرہ حضرت سید اشرف
سمنانی کے پیرومرشد قدوۃ العارفین زبدۃ
السالکین راہنمائے اہل یقین پیشوائے بزرگان دین
حضرت شیخ علاؤ الحق گنج نبات قدس
سرہ (آپ کا سلسلہ نسب صحابی رسول حضرت
سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے ملتاہے)کے فرزند تھے آپ کا نام احمد اور لقب
نورالحق تھا آپ کو شاہ نورقطب عالم بھی کہاجاتا ہے کیونکہ آپ قطبیت کےمرتبے پر
فائز تھے آپ نے راہ سلوک طے کرنے کے دوران بڑے سخت ریاضت اور مجاہدے کئے جو عام
انسان کے لئے ناممکن ہے حضرت شیخ علاؤ الحق گنج نبات قدس سرہ نے تکمیل سلوک کے بعد
آپ کو اجازت و خلافت عطافرماکر اپنا جانشین مقرر فرمایا "سید اشرف جہانگیر
فرماتے ہیں کہ ہمارے شیخ حضرت علاؤ الحق گنج نبات کے وفات کے بعد آپ کے دوسرے لڑکوں
نے حضرت شیخ نور الحق سے خلافت وسجادگی کے بارے میں جھگڑا ہوگیا اور یہ قصہ بہت
طویل ہوگیا اتفاقاً ان ایام میں میر سید
اشر ف جہانگیر سمنانی اپنے شیخ کے فاتحہ
کے خاطر وہاں تشریف لے گئے ان کو معلوم تھا کہ حضرت شیخ علاؤ الدین کے وصیت کے
مطابق شیخ نورالحق ہی حق پر تھے اس لئے ایک دن آپ
شیخ نورالحق کو باہر لے گئے اور ایک پہاڑ کے قریب جاکر فرمایا کہ یہ لوگ آپ
کی مخالفت ہرگز نہیں چھوڑیں گے مصلحت یہ ہےکہ کل آپ ان کو یہاں لے آئیں اور ان سے
کہیں کہ جو شخص اس پہاڑ کو بلاوے والد بزرگوار کے سجاد ہ کا وہی مستحق ہوگا آپ نے
ابھی بات ختم نہ فرمائی تھی کہ پہاڑ ہلنے لگا میر سید اشرف جہانگیر سمنانی نے
فرمایا میں ابھی مخدوم زادہ سے بات کررہاہوں تم فی الحال ساکن رہو پہاڑ ساکن ہوگیا
دوسرے دن فریقین مع خلقت پہاڑ کے قریب پہونچ گئے دوسرے فریق کے لوگوں نے جس قدر
کوشش کی اور مراقبے کئے پہاڑ میں کوئی جنبش نہ ہوئی لیکن جونہی شیخ نورالحق نے
اشارہ کیا پہاڑ کو جنبش ہوئی اور چلنے لگا اسی دن سے مخالفت ختم ہوگئی اور آپ
تربیت مریدین میں مشغول ہوگئے۔
(حوالہ:مراۃ
الاسرارصفحہ169)
مراۃ
الاسرار کی اس عبارت سے حضرت شاہ نورالحق کی ولایت اور آپ کی روحانی عظمت کا
اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کے اشارے سے پہاڑ اپنی جگہ سے ہل گیا آپ ایسے مقبول بارگاہ
تھےکہ جو آپ کی زبان سے نکل جاتا وہی ہوجاتا تھا جس پر بھر پور نظر ڈالتے اسے منزل
مقصود پر پہونچادیا کرتے تھے آپ کی زبان
اور نگاہ میں بہت تاثیر تھی ہمہ وقت آپ کے گرد عقیدت مندوں کا ہجوم تھا آپ ہر ایک استعداد کے مطابق اس کی تربیت فرماتے
تھے آپ کے خلفاء مریدین بڑے کمال بزرگ گزرے ہیں جو آپ ہی کی تربیت اور نگاہ کرم سے
اس مقاپ پر پہونچے۔
وصال
مبارک : قطب عالم حضرت شیخ نورالحق پنڈوی نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آخری
وقت تک رشدوہدایت کے سلسلے کو جاری رکھا اور بندگان خدا کو راہ ہدایت دیکھائی
معتبر روایات کے مطابق آپ نے 10 ذی القعدہ 818 ہجری کو وصال فرمایا تاریخ وصال ان الفاظ سے نکالی گئی نوربانورشید
یعنی نورنور سے مل گیا۔
No comments:
Post a Comment