Karamaat e Syed Makhdoom Ashraf Jahangir Simnani Part 12

جوگی سے مقابلہ
جب آپ اپنے شیخ کی ہدایت کے مطابق کچھوچھہ شریف تشریف لے گئے ۔ آپ کے ہمراہ ملک الامراء حضرت ملک محمود ( جو جونپور میں ملاقا ت ہوئی تھی )  تھے۔ آپ  کو ایک حلقۂ تالاب کی  جگہ بہت پسند آئی آپ نے فرمایا کہ میرے مرشدکریم نے اسی جگہ کے لئے مجھ کو حکم دیا تھا ۔
پتا کرو  اس حلقہ کے اندر کون اچھی جگہ ہے اور یہاں کون رہتا ہے ؟
ملک محمود نے عرض کیا کہ حلقۂ تالاب کے وسط میں ایک جوگی رہتا ہے  قسم قسم کے تصرفات دکھاتا ہے  اور ہوا میں چلتا ہے۔ اگر خدام والا اس کا مقابلہ کرسکیں تو اس سے بڑھ کر دوسری جگہ نہیں۔
حضرت نے فرمایا :
قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَہَقَ الْبٰطِلُ ؕ اِنَّ الْبٰطِلَ کَانَ زَہُوۡقًا ﴿۸۱﴾
ترجمۂ کنزالایمان:
فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا  باطل کو مٹنا ہی تھا ۔ (سورہ بنی اسرائیل  81)
میں سیر کروں اور اس مقام کو دیکھوں ۔ ملک محمود حضرت کو وہاں لے گئے ۔ جب نظر مبارک اس مقام پر پڑی فرمایا ہماری جگہ یہی ہے جس کو مرشد کریم حضرت مخدومی نے فرمایا تھا ۔
بے دینوں کے گروہ کا اٹھا نا سہل ہے ۔ حضرت ملک محمود نے یہ مشہور مصرعہ پڑھا ۔
جائیکہ سلطان خیمہ زد غوغا نماند عام را
حضرت بہت خوش ہوئے اور ایک خادم سے فرمایا کہ جوگی سے کہدو کہ یہاں سے نکل جائے ۔ اس کے جواب میں کہلا بھیجاکہ میرا نکلنا آسان نہیں ہے ۔ پانچ سو (500) جوگی میرے چیلے ہیں اگر کوئی اپنےوقت ولایت سے سب کو نکال دے توممکن ہوسکتاہے ورنہ میرانکلنا  مشکل ہے۔
حضرت محبوب یزدانی نے جمال الدین راؤت سے جو اسی دن مرید وہوئے تھے فرمایا کہ جاؤ، جو کچھ جادو اور سحر کرے اس کو رد کرو اور جو کرامات چاہے دکھلاؤ۔
حضرت جمال الدین راؤت تھوڑی دیر تامل کرکے خاموش ہوگئے۔
حضرت نے فرمایا آگے آؤ۔ حضور پان کھارہے تھے ۔ پان کا اگال اپنے ہاتھ سے ان کے منھ میں ڈال دیا ۔ پان کھا تے ہی حضرت جمال الدین راؤت کی حالت کچھ اور ہوگئی ۔ شیر دلیر کی طرح سے قدم آگے بڑھایا۔ اسی اثنا میں حضرت نے فرمایا کہ اس خاندان مشہورہ سے جوگی کیا مقابلہ کرے گا لیکن ہم کو اس کا مقابلہ کرنا چاہیئے۔
جب جمال الدین راؤت کا مقابلہ جوگی سے ہوا تو آپ نے فرمایا کہ جس کرامت کو تو کہتا ہے ،ہر چند کہ اس بات کا اظہار کرنا ہم کو مناسب نہیں مگر جب تو کہتا ہے تو اس کی ضرورت ہوئی۔
کہتے ہیں کہ جوگی اپنی قوت سحر اور استدراج سے چیونٹیوں کو چھوڑدیا ۔ جب حضرت جمال الدین راؤت کی طرف وہ چیونٹیاں چلیں تو آپ نے فارسی میں کچھ اشعار  پڑھے جو آپ صحائف اشرفی صفحہ 101 میں دیکھ سکتے ہیں۔
حضرت جمال الدین راؤت کا نگاہ کرنا تھا کہ چیونٹیاں میدان سے غائب ہوگئیں۔ ایک لمحہ کے بعد جوگی نے شیر وں کا لشکر چھوڑا ۔ آپ نے فرمایا یہ شیر نیساں شیریزداں کا کیا مقابلہ کرے گا۔
آخر شیربھی غائب ہوگئے ۔ جوگی نے اپنے سونٹے کو ہوا میں اڑا یا ۔ حضرت جمال الدین راؤت نے حضرت محبوب یزدانی شیخ اوحدالدین سمنانی السامانی  کے عصائے مبارک  کو منگوایا اور ہوا پر چھوڑدیا ۔ حضرت کے عصا مبارک نے جوگی کے سونٹے کو مارمار کر زمین میں گرادیا ۔
جب جوگی یہ کرامت دیکھی عاجزی کرنے لگا اور کہنے لگا کہ مجھ کو حضرت کے سامنے لے چلوکہ شرف ایمان سے مشرف ہوں ۔ حضرت جمال الدین راؤت نے جوگی کا ہاتھ پکڑے ہوئے لائے او رقدم مبارک پر لاکر ڈال دیا ۔ آپ نے تلقین کرکے شرف اسلام سے مشرف کیا۔ نام کمال الدین رکھا گیا   (قبل اس نام کے کمال پنڈت تھا) اور اس کے  چیلے پانچ  سوجوگی بھی مسلمان ہوگئے اور اپنے مذہب کی کتابیں لاکر حضرت کے سامنے جلادئے ۔ تھوڑی دن حضرت نے ان کو گوشہ نشینی اور ریاضت میں رکھ لب تالاب ان کے لئے جائے مقام مقرر فرمائی۔ اس روز جوگی اور ان چیلے کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگ حضرت کے دست مبارک پر شرف ایمان سے مشرف ہوئے۔
جب جوگی شرف اسلام سے مشرف ہوئے ، حضرت مخدوم سمناں نے اپنے اصحاب سے فرمایا  قلندران ہمراہی سے کہو کہ اپنا خیمہ مع اسباب یہاں لاکراقامت کریں ۔ حضرت نے اپنے اصحاب کے لئے ایک ایک حجرہ بنانے کی اجازت عطافرمائی ۔ ملک الامراملک محمود نے تھوڑے دن میں تیا ر کروادیا ۔ تمام سادات نواحی آکر شرف بیعت سے مشرف ہوئے اور ملک الامراء  کی ملک محمود مع اپنے اولاد احفاد کے شرف بیعت سے مشرف ہوئے ۔ حضرت ملک محمود کے طرف آپ کی عنایت حد سے زیادہ تھی ۔ جب دو چار سال وہا ں قیام ہوا ۔ حضرت نے اس کا نام روح آباد رکھا ۔ ایک مقام خانقاہ عالی سے باہر تعمیر کی۔  اس کا نام کثرت آباد رکھا ۔ حجرۂ خاص جہاں حضور قیام فرماتے تھے ۔ اس کا نام وحدت آباد رکھا ۔ کسی وقت مع اصحاب  مشرق کی جانب لب دریا تشریف لے جاکر بیٹھتے تھے اور اسرار معرفت بیان فرماتے تھے۔ اس مقام کا نام دارالامان رکھا۔ اس لئے کہ اس مقام پر بیٹھنے سے خیالات نفسانی سے امان مل جاتی ہےاور ایک جگہ لب دریا گوشہ شمال کی طرف بھی کبھی کبھی جلوس فرماتے تھے اس کانا م روح افزا رکھا اور باربار اپنے  یاروں سے فرماتے تھے کہ اس مقام پر ایسی رونق ہوگی کہ اس جوار میں بے نظیر ہوگااور اولیائے روزگار اور اکابر دیاریہاں آئیں گے اور مردان رجال الغیب ، اوتاد ، اخیار، اور دیگر اولیائے روزگار یہاں سے فیض حاصل کریں گےسب لوگ اس فیض سے محروم حاصل نہ کریں ۔

آج یوم عرفہ ہے
جب پیر علی بیگ حضرت کی دعا سے ایک مہم کو فتح کرکے واپس آیا تو اس کے لشکر میں ایک بوڑھا شخص تھا جو سالہا سال سے گھاس لایا کرتا تھا اس نے نہایت حسرت کے ساتھ یہ کہا کہ آج یوم عرفہ ہے حاجی اپنے کعبہ مقصود کو پہونچے ہوں گے کیا اچھا ہوتا کہ میں بھی اس دولت سے سرفراز ہوتا؟
حضرت سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی  رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا کیا تم حج کرنا چاہتے ہو ؟
اس نے عرض کیا اگر یہ دولت نصیب ہوتی تو کیا ہی اچھا ہوتا۔
حضرت نے فرمایا آؤ۔
وہ شخص آیا ۔
حضرت نے اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا اور فرمایا کہ جاؤ۔
فوراً   اس فرمان کے وہ کعبہ شریف پہونچ گیا اور مناسک حج اداکی اور تین روز تک کعبہ شریف میں رہا اس کو خیال ہوا کہ کوئی شخص مجھ کو میرے وطن پہونچا دیتا ۔ اس خیال کے آتے ہی اس نے حضرت سلطان سید اشرف جہانگیرسمنانی  رضی اللہ عنہ   کو وہاں دیکھا ،قدموں پر گرپڑا۔ سراٹھایا تو اپنے گھر وطن مو جود تھا ۔ سبحان اللہ کیا تصرف علی الحقیقت ہے۔    (لطائف  اشرفی )

مورت عورت بن گئی
حضرت سلطان سید اشرف جہانگیرسمنانی  قد س سرہ   جب احمد آباد گجرات میں تشریف رکھتے تھے ، آپ کے اصحاب ہمراہی تفریحاً سیر کو چلے گئے ، ایک باغ میں گزر ہوا اس میں حسین معشوقوں کا مجمع تھا ، اس جماعت میں ایک فقیر نہایت حسین مہ جبیں دیکھا گیا ، حضرت کے ہمراہی اس فقیر کو دیکھنے لگے ۔
ایک شخص نے کہا ذرابت خانہ کے اندر جاکر دیکھو جو نگارخانہ چین سے ایک ایک حسین تصویر پتھر کی تراش کر بنائی ہیں۔
سب لوگ بت خانہ میں دیکھنے گئے۔ مولانا گلخنی بھی اس جماعت میں تھے ، جب بت خانہ میں گئے ایک عورت کی تصویر  حسین مہ جبین پتھر کی تراشی ہوئی نظر آئی۔ دیکھتے ہی ہزار جان سے اس پر عاشق ہوگئے ۔ بت کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہنے لگے کہ اٹھ چل ۔
ہر چند یاران صحبت نے نصیحت کی ان پر کچھ اثر نہ ہوا۔
مولانا روم فرماتے ہیں کہ
عاشقی پیداست از زاری دل                        نیست بیماری چوں بیماری دل
حضرت عشق نے جب اپنا اثر دکھایا ، صبر و قرار، ہوش وحواس، شرم و حیا سب کے سب کنارہ کش کردیا۔ چند روز بے آب و دانہ اس بت نازنین کا ہاتھ پکڑے ہوئے کھڑے رہے، جب اس حالت کا عرصہ گزرگیا حضرت سلطان سید اشرف جہانگیرسمنانی رضی اللہ عنہ  کے خدمت میں ان کی حالت عرض کی گئی۔
فرمایا میں خود جاؤں گا اور اس کو دیکھوں گا جب تشریف لے گئےبہت سے لوگ حضرت کے ہمراہ چلے ، جب آپ نظر مبارک مولانا گلخنی پر پڑی عجیب حالت بے خودی میں دیکھا کہ کسی آدمی پر ایسی مصیبت صدمہ عشق نہ ہو۔مولانا گلخنی کی یہ حالت دیکھ کر حضرت سلطان سید اشرف جہانگیرسمنانی رضی اللہ عنہ  رو پڑے اور فرمایا کہ کیا خوب ہوتاکہ اس صورت سنگین میں روح سماجاتی اور زندہ ہوجاتی۔ زبان مبارک سے یہ فرمانا تھا کہ اس صورت میں جان آگئی اور اٹھ کر کھڑی ہوگئی، جتنے لوگ اس مجمع میں حاضر تھے سب نے شور سبحان اللہ سبحان اللہ بلند کیااور کہا کہ مرُدوں کو حضرت عیسی ٰ علیہ السلام جلادیتے تھے۔ حضرت کی یہ کرامت اعجاز عیسوی کی مظہر ہے۔
حضرت سلطان سید اشرف جہانگیرسمنانی رضی اللہ عنہ نے مولانا گلخنی کا نکاح اس بُتِ نازنین سے کردیا اور ولایت گجرات انکے سپرد کرکے وہیں ٹھہرادیا۔ ابولفضائل حضرت نظام الدین یمنی جامع ملفوظ لطائف اشرفی  فرماتے ہیں کہ اس بُتِ سنگین سے جو اولاد پیدا ہوتی تھی اس کے ہاتھ کی چھنگلیاں میں ایک گروہ پتھر کی پیدائشی ہوتی تھی ۔ یہ علامت نسل مادری بچوں میں ہوتی تھی ۔   ( لطائف اشرفی ) 

No comments:

Post a Comment