Karamaat e Syed Makhdoom Ashraf Qist No. 03


کرامات
فرمایا سید اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ عنہ نے کہ کرامت خلاف عادت ہے کہ ظاہر ہوتی ہے اس گروہ سے اوہر موافق ارادہ اور غیر ارادہ کے۔
حضرت محبوب یزدانی رضی اللہ عنہ  کی کرامات اور خوارق عادات اس قدر ہیں کہ بیان نہیں کیا جاسکتاہے مگر حصول برکت کے لئے بعض کرامتوں  کا ذکرکیا جاتا ہے۔
جب پیر علی بیگ حضرت کی دعا سے ایک مہم کو فتح کرکے واپس آیا تو اس کے لشکر میں ایک بوڑھا شخص تھا جو سالہا سال سے گھاس لایا کرتا تھا اس نے نہایت حسرت کے ساتھ یہ کہا کہ آج یوم عرفہ ہے حاجی اپنے کعبہ مقصود کو پہونچے ہوں گے کیا اچھا ہوتا کہ میں بھی اس دولت سے سرفراز ہوتا؟
حضرت محبوب یزدانی رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا کیا تم حج کرنا چاہتے ہو ؟
اس نے عرض کیا اگر یہ دولت نصیب ہوتی تو کیا ہی اچھا ہوتا۔
حضرت نے فرمایا آؤ۔
وہ شخص آیا ۔
حضرت نے اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا اور فرمایا کہ جاؤ۔
فوراً   اس فرمان کے وہ کعبہ شریف پہونچ گیا اور مناسک حج اداکی اور تین روز تک کعبہ شریف میں رہا اس کو خیال ہوا کہ کوئی شخص مجھ کو میرے وطن پہونچا دیتا ۔ اس خیال کے آتے ہی اس نے حضرت محبوب یزدانی رضی اللہ عنہ   کو وہاں دیکھا ،قدموں پر گرپڑا۔ سراٹھایا تو اپنے گھر وطن مو جود تھا ۔ سبحان اللہ کیا تصرف علی الحقیقت ہے۔                         (بحوالہ : لطائف اشرفی۔ صحائف اشرفی )
کرامت2:
حضرت محبوب یزدانی رضی اللہ عنہ   جب احمد آباد گجرات میں تشریف رکھتے تھے ، آپ کے اصحاب ہمراہی تفریحاً سیر کو چلے گئے ، ایک باغ میں گزر ہوا اس میں حسین معشوقوں کا مجمع تھا ، اس جماعت میں ایک فقیر نہایت حسین مہ جبیں دیکھا گیا ، حضرت کے ہمراہی اس فقیر کو دیکھنے لگے ۔
ایک شخص نے کہا ذرابت خانہ کے اندر جاکر دیکھو جو نگارخانہ چین سے ایک ایک حسین تصویر پتھر کی تراش کر بنائی ہیں۔
سب لوگ بت خانہ میں دیکھنے گئے۔ مولانا گلخنی بھی اس جماعت میں تھے ، جب بت خانہ میں گئے ایک عورت کی تصویر  حسین مہ جبین پتھر کی تراشی ہوئی نظر آئی۔ دیکھتے ہی ہزار جان سے اس پر عاشق ہوگئے ۔ بت کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہنے لگے کہ اٹھ چل ۔
ہر چند یاران صحبت نے نصیحت کی ان پر کچھ اثر نہ ہوا۔
مولانا روم فرماتے ہیں کہ
عاشقی پیداست از زاری دل               نیست بیماری چوں بیماری دل
حضرت عشق نے جب اپنا اثر دکھایا ، صبر و قرار، ہوش وحواس، شرم و حیا سب کے سب کنارہ کش کردیا۔ چند روز بے آب و دانہ اس بت نازنین کا ہاتھ پکڑے ہوئے کھڑے رہے، جب اس حالت کا عرصہ گزرگیا حضرت محبوب یزدانی رضی اللہ عنہ  کے خدمت میں ان کی حالت عرض کی گئی۔
فرمایا میں خود جاؤں گا اور اس کو دیکھوں گا جب تشریف لے گئےبہت سے لوگ حضرت کے ہمراہ چلے ، جب آپ نظر مبارک مولانا گلخنی پر پڑی عجیب حالت بے خودی میں دیکھا کہ کسی آدمی پر ایسی مصیبت صدمہ عشق نہ ہو۔مولانا گلخنی کی یہ حالت دیکھ کر حضرت محبوب یزدانی رضی اللہ عنہ  رو پڑے اور فرمایا کہ کیا خوب ہوتاکہ اس صورت سنگین میں روح سماجاتی اور زندہ ہوجاتی۔
زبان مبارک سے یہ فرمانا تھا کہ اس صورت میں جان آگئی اور اٹھ کر کھڑی ہوگئی،جتنے لوگ اس مجمع میں حاضر تھے سب نے شور سبحان اللہ سبحان اللہ بلند کیااور کہا کہ مرُدوں کو حضرت عیسی ٰ علیہ السلام جلادیتے تھے۔ حضرت کی یہ کرامت اعجاز عیسوی کی مظہر ہے۔
حضرت محبوب یزدانی رضی اللہ عنہ نے مولانا گلخنی کا نکاح اس بتِ نازنین سے کردیا اور ولایت گجرات انکے سپرد کرکے وہیں ٹھہرادیا۔
حضرت نظام یمنی جامع ملفوظ لطائف اشرفی  فرماتے ہیں کہ اس بت سنگین سے جو اولاد پیدا ہوتی تھی اس کے ہاتھ کی چھنگلیاں میں ایک گروہ پتھر کی پیدائشی ہوتی تھی ۔ یہ علامت نسل مادری بچوں میں ہوتی تھی ۔           
(بحوالہ: لطائف اشرفی ۔ صحائف اشرفی)

کرامت3:
حضرت محبوب یزدانی رضی اللہ عنہ دارالسلطنت روم میں عرصہ تک قیا م فرماتے تھے اور ہمراہیوں کے لئے ایک خانقاہ بنائی تھی اور اس کے پہلومیں ایک خلوت خانہ تیار کردیا تھا کہ وہاں خود آرام فرماتے تھے ایک دن سلطان دلد کے صاحبزادے نے جو حضرت مولانا رومی کے سجادہ نشین تھے حضرت محبوب یزدانی رضی اللہ عنہ   کی دعوت کی اور بہت سے مشائخ کو اس دعوت میں بلایا ۔ شیخ الاسلام نے جو بڑے عالم و فاضل تھےاور کسی قدر حضرت کے بارے میں نقطہ چینی دل میں رکھتے تھے ، دل میں ٹھان لیا کہ جب حضرت سید سمنانی اس مجلس میں تشرتف لائیں تو وہ مشکل مسئلہ ان سے پوچھوں کہ جس کے جواب سے وہ عاجز ہوں ۔
جب حضرت کے قدم مبارک نے محفل میں جانے کی راہ اختیار کی اور جب تک حضرت دروازہ پر پہونچیں ، ناگاہ شیخ الاسلام کی نگاہ میں ایسا نظر آیا کہ ایک صورت حضرت کی شکل میں حضرت کے جسم سے باہر نکلی اور ایک صورت سے دوسری پیدا ہوئی ۔ اسی مثل کےسو شکلیں  شیخ الاسلام کے نظر میں ظاہر ہوئیں۔
مخدوم زادہ رومی استقبال کے لئے دروازے پر آئے اور بڑی عزت سے آپ کو لیا اور سب سے بلند تخت پر آپ کو بٹھلایا۔
شیخ الاسلام کی طرف رخ کرکے حضرت حضرت محبوب یزدانی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ان میں سے کس صورت سے تم مسئلہ توپوچھتے ہو ۔ اس بات کے سنتے ہی ان میں اس قدر ہیبت کا غلبہ ہواکہ گویا آسمان و زمین ٹکر کھاگئے۔
شیخ الاسلام بے اخیتار اٹھے اور حضرت مخدوم زادہ رومی کو اپنا مددگار اور شفیع بنایا اور حضرت کے قدم پر سر ڈال دیا اور عرض کیا کہ عذر خواہ ہوںتقصیر معاف فرمائیے۔
فرمایا چوں کہ مخدوم رومی کو درمیان میں لائے ہو تو اب نہ ڈرو ورنہ تمہیں بتادیا جاتا لیکن اس کے بعد کسی  شخص کو اس گروہ کے اور کسی درجہ کے صوفی کو بھی نظر انکار سے نہ دیکھنا۔

دیدار ِ صحابی رسول ﷺ
غوثیت کے اعلیٰ ترین مرتبے پر فائز ہونے کے علاوہ حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ نے حضرت سیدنا ابوالرضا حاجی رتن ابن ہندی رضی اللہ عنہ جو صحابی رسول ﷺ تھے ، کے دیدار و ملاقات کا شرف بھی حاصل فرمایا ۔ چنانچہ حضرت مخدوم سمنانی رضی اللہ عنہ ہی کا ارشاد ہے :"وقتی کہ ایں بملازمت حضرت ابوالرضا رتن رسید داز انواع لطائف ایشاں بہر مند شد ہ یک نسبت خرقہ ایں فقیر بحضرت رتن میر سد وادرابحضرت رسول اللہ ﷺ۔                   (بحوالہ: لطائف اشرفی جلد 1 ص 378)
اس لحاظ سے آپ تابعی ہوئے اور اس امتیازی وصف نے حضرت مخدوم قدس سرہ کی ذات گرامی کو جملہ مشائخ کے درمیان منفرد اور بے مثال بنادیا ۔ حضرت حاجی رتن  رضی اللہ عنہ کے تفصیلی حالات کے لئے ملاحظہ ہو :
علامہ ابن حجر عسقلانی کی کتاب " الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ " صفحہ 225 تا 232 اور اجمالی کے لئے ، اذکار ابرار صفحہ 26،27)

No comments:

Post a Comment