اعلیٰ حضرت
اشرفی میاں کچھوچھوی قدس سرہ النورانی نے تعلیم وتلقین کے سلسلے میں باشغل
مریدوں کو تحریری ہدایات بھی جاری فرمائیں۔ جنکی تعداد ہزاروں میں ہوگی یہاں پر
ماہنامہ اشرفی سے ایک ارشاد نامہ نقل کیا جاتا ہے۔
"جمع تعلیم طریق"
پیارے عزیز شاد رہو بامرادرہو!
بعد دعا کے واضح ہوکہ تمہارا خط 26/جنوری 1932 عیسوی کا فقیر کے ملاحظہ سے گزرا
جوکچھ حالات اظہار کیفیت نمبروار تحریر ہے۔ سب پر فقیر نظر انداز ہوا۔
شجرہ پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ شجرہ قادریہ
چشتیہ منظوم صبح و شام بلکہ ہر نماز کے بعد بطورمناجات ہاتھ اٹھاکر پڑھاکرے اور
ارواح پیران کو اپنا معین اور حامی تصور کرے اور جس طرح کے بعد نماز مغرب سر پر
کپڑا ڈال کر آنکھیں بند کرکے بتصور صورت مرشد ذکر اسم ذات کرتے ہو، اسی طرح بعد
نماز تہجد بھی کیا کرو۔
اور تم نے جولکھا ہے کہ اس شغل سے مجھ کو
نہایت لطف حاصل ہوتا ہے ۔ ان شاء اللہ آئندہ اور بھی روحی مزہ حاصل ہوگا اور آنکھ
بند کرنے کے بعد جو ایک سیاہی نظر آتی ہے اس کے مطالعہ کے بعد ایسا معلوم ہوگا کہ
جیسے ابرسیاہ پھٹ گیااور روشنی ہوگئی۔پھر اس میں اگر تمہاراتصور کامل ہے تو جمال
مرشد پیش نظر ہوگا۔ کچھ دنوں کے بعد یہ بھی معلوم ہوگا کہ ہمارے مرشد ہم کو زبانی
تعلیم کررہے ہیں اور کبھی خواب میں تم کو صورت نظر آئے گی اور اسی عالم میں تم کو
ہدایت ہوجائے گی اور ہر پنجشنبہ کو درمیان شب اور فجر کے جو تم اسم یا غنی ہزار
مرتبہ پڑھتے ہو اس کو ترک نہ کرنا اول آخر اس کے درود شریف گیارہ گیارہ بار پڑھا
کرنا۔
اور ہر روز بعد ادائے نماز فجر سورہ اذاجاء مع
بسم اللہ پچیس مرتبہ پڑھا کرنا، یہ عمل حضرت سلطان المشائخ نظام الدین اولیاء رحمۃ
اللہ علیہ کا ہے اس کا پڑھنے والا نہ محتاج رہے گا نہ مقروض رہے گا۔
وظائف پنج گنج جس کو اور اد حسینی کہتے ہیں ،
اس کو پانچوں نماز کے بعد پڑھے رہو اور نماز فجر سورۃ یاسین اور بعد نماز ظہر سورہ انا فتحنا اور بعد نماز
عصر سورہ عم یتساءلون اور بعد نماز مغرب
سورہ واقعہ اور بعد نماز عشاء سورہ ملک ایک ایک بار سب سورتوں کو پڑھنا مگر سورہ
مزمل کو بعد نماز عشاء گیارہ مرتبہ پڑھا کرنا۔
یہ وظائف تمہارے واسطے فلاح دنیا اور آخرت کے
کافی ہے اور بس ہوں گےاور اسی وظائف پر قناعت کرو،پنجشنبہ کو ہفت سورہ اور رات دن
ورد جواہرالقرآن یہ سب اوراد بہتر ہیں لیکن تمہارے واسطے جس قدر فقیر نے ہدایت کی
ہے اس کے پابند رہو۔
اس
کےبعد امید ہے کہ بہت جلد فقیر
بدایوں سے بریلی آئے گا اور جو کچھ تمہارے مناسب معلوم ہوگا تعلیم کرے گا، اور
تمہاری بیوی کے واسطے ایک تعویذ روانہ کرتا ہوں ان کے گلے میں موم جامہ کرکے باندھ
دینا ، جب بچہ پیدا ہوتو تعویذ اتار کر بچہ کے گلے میں پہنا دینا ۔ ان شاء اللہ
بچہ صحیح و سالم پیدا ہوگا، اور فقیر نے تمہاری ملازمت اور کامیابی کے لئے دعا کی
ہے اللہ قبول فرمائے گا۔
فقیر
سید علی حسین اشرفی جیلانی"۔
(بحوالہ
ماہنامہ اشرفی کچھوچھہ مقدسہ شعبان المعظم
1341 ہجری صفحہ 15)
چند ملفوظات طیبہ
اعلی حضرت عظیم البرکت مخدوم الاولیاء مرشد
العالم محبوب ربانی سید شاہ علی حسین اشرفی میاں کچھوچھوی علیہ الرحمہ کے ارشادات
و ملفوظات جمع نہیں کئے گئے یا پھر یہ کہ اس کا علم اب کسی کو نہیں ہے ۔ پھر بھی
بعض جگہ کچھ ارشادات وفرمودات حکمت آگئیں محفوظ
ہیں ارشاد فرمایا:
ê ضمانت، شہادت و امانت ان تینوں سے بچوورنہ کسی
بھی وقت مصیبت میں مبتلا ہو جاؤگے۔
ê طالبان حقیقت جب تک اپنے پیر و مرشد سے
والہانہ عقیدت اور فدویانہ محبت نہ رکھیں گے فیضیاب نہ ہوں گےاور نہ ہی منزل پا
سکیں گے۔
ê جب تک کسی طالب میں انا باقی ہے وہ باکمال نہ
ہوگا۔انا طالب کو ذراذراسی بات میں توہین ذات کا تصور دیتی ہے، اسی طرح عجز کے بجائے
کبر پیدا ہوتا ہے جو اللہ کو پسند نہیں ہے۔
ê کسی تکلیف میں بھی نماز ترک نہ کرو،قرب الہی
حاصل نہ کرسکوگے۔
ê جب مسافرکو راہ سلوک میں یہ وہم پیدا ہوجائے
کہ وہ سب کچھ پا گیا، تو وہ کچھ بھی نہ پا سکےگا۔
ê جب کوئی سب کچھ ہونے کے باوجودیہ سمجھے کہ میں
کچھ نہیں تو وہی کامران ہوگا اور درجہ ولایت پر فائز ہوگا۔
ê عارف کی ذرا سی غلطی اسے عرش معلیٰ سے تحت
الثریٰ پہونچادیتی ہے۔ لہذا لغزش سے بچنا چاہیے۔
No comments:
Post a Comment