Gunahon se Aalooda MuAashra Tangdasti Ka Sabab

گناہوں سے آلودہ معاشرہ سبب تنگدستی ہے: عالمہ الفت جہاں امجدی






The First Translator of the Holy Quran From Arabic to Persian By Sultan Syed Makhdoom Ashraf Jahangir Simnani Kichhauchha Sharif

بزبان فارسی مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی قرآن پاک کے مترجم اول ہیں۔ آل رسول احمد 
لکھنؤ 17/ اکتوبر(پریس رلیز(
آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ و غوث العالم ایجوکیشن میموریل سوسائٹی کے تحت عرس مخدوم کچھوچھہ بمقام درگاہ امیر علی شاہ میں منعقد کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام الہی سے کیا گیا بعدہ حمد ونعت و مناقب بھی پیش کئے گئے، پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے آل رسول احمد (AIUMBلکھنؤ)  نے کہا کہ علوم قرآنیہ ہردور میں علمائے محققین کی توجہ کا مرکز رہے ہیں اور تفسیر قرآن کی شکل میں پوری دنیا کے اندر عظیم الشان علمی وادبی ذخیرہ موجود ہے مگر ترجمہ قرآن کے حوالے سے اب تک کہ تحقیق کے مطابق اس کی اولیت کا سہرا فارسی زبان میں سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی قد س سرہ کے سر بندھتا ہے۔واضح رہے کہ یہ ترجمۂ قرآن کریم سید اشرف جہانگیر سمنانی نے اپنے دور سلطنت۷۲۲  ہجری میں بدست خود تحریر فرمایا۔ترجمہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کی بڑی گہری نظرتھی کیونکہ بہت سے مقامات پر آپ نے اس انداز سے ترجمہ کیا ہے کہ قاری کے ذہن کے تمام شکوک و شبہات دور ہوجائے۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ مترجمین اس طرف توجہ نہیں دیتے اور ایسا ترجمہ کرتے ہیں کہ جس کو پڑھ کر ذہن الجھ جاتا ہے اور انسانی عقل و حواس اس بات کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا لیکن سید اشرف جہانگیر سمنانی کا یہ ترجمہ ان تمام چیزوں سے باہر ہے اور اس ترجمہ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں کوئی ایسا لفظ استعمال نہیں کیا گیا جس سے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں ادنیٰ سی گستاخی کا شائبہ پیدا ہو بلکہ ادب ملحوظ رکھتے ہوئے نہایت احتیاط سے ترجمہ کیا گیا اور آپ نے نہایت سلیس فارسی زبان میں ترجمہ کیا ہے اور اب تک جتنے ترجمے ہوئے ہیں ان سب تراجم میں یہ ترجمہ قرآن منفرد نظر آتا ہے۔
مزید انہوں نے کہاکہ عام طورپریہ خیال کیاجاتاہے کہ فارسی زبان میں سے سب سے پہلے ترجمہ قرآن شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (متوفی۱۱۷۶؍ہجری) کا ہے جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ سید اشرف جہانگیر سمنانی (متوفی۸۰۸؍ ہجری) کا ترجمہ قرآن آپ سے بھی پہلے کاہے۔یہ ترجمہ ایک عظیم علمی شاہکار ہے کیونکہ اس زمانے میں فارسی بولی اور سمجھی جاتی تھی اس لئے آپ نے فارسی میں ترجمہ کیا اس کا اصل نسخہ مختار اشرف لائبریری خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکارکلاں کچھوچھہ شریف میں موجود ہے۔پروگرام میں کثیر تعداد کے لوگ موجود تھے اور اختتام صلوۃ وسلام و ملک وملت کی خوشحالی کی دعا پر ہوا ۔