Silsila Ashrafia me Dakhil Hone Walon Ke liye Bisharat O Maghfirat


The Holy Grave of Hazrat Syed Makhdoom Ashraf Jahangir Simnani Alahirrahmah 

سوال کیا فرماتے ہیں علما کرام کہ  محبوب یزدانی سلطان اوحدالدین  سید اشرف جہانگیر سمنانی السامانی رضی اللہ عنہ کی کیا کوئی بشارت ایسی ہے کہ سلسلہ اشرفیہ میں داخل ہونے  والے کو بخشش  و مغفرت کی بشارت ہو آپ کی قبر انور پر آنے والے کی کوئی نہ کوئی حاجت پوری ہونے کا تذکرہ ہو کتب معتبر اگر ہو سکے تو خود مخدوم پاک کی کتابوں سے یا آپ کے خلفا کی کتابوں سے حوالہ کے ساتھ دونوں سوالات کے جوابات مرحمت فرمائیں عین نوازش و کرم ہوگا تاکہ کچھ لوگوں کا عتراض رفع ہو۔                                                                                                          المستفتی خادم الاسلام اشرفی مغربی بنگال

الجواب بعون الملک الوھاب

دونوں سوالات کے جوابات بالترتیب حاضر ہیں:

 (1) بلا شک شبہ و لاریب قیامت تک سلسلہ اشرفیہ میں داخل ہونے والوں کے ل یہ گڈ نیوز و خوشخبری  و بشارت اور مژدہ جانفزا ہے کہ باری نے ان کی پیشانی پر عفو و درگزر کا قلم پھیر دیا ہے حتی کہ جو آپ کی قبر شریف پر خلوص دل سے آئے اسے بھی مغفرت و بخشش کی بشارت ہے۔ چنانچہ تارک السلطنت غوث العالم مخدوم الملک اوحد الدین سید اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ عنہ نے یہ بشارت اپنے چاہنے منانے اور آپ کے سلسلہ میں داخل ہونے والوں کو اپنے وصال سے پہلے خود تحریر فرمائی ہے۔ آپ فرماتے ہیں جتنی دیر میں قبر کے اندر رہا فقیر پر ستر ہزار تجلیات جمال الہٰی کا نزول ہوا اور مقربان بارگاہ الوہیت (فرشتوں) نے جس قدر اکرام و نوازش اس فقیر کو مرحمت کی وہ تحریر میں نہیں آ سکتی حضرت رب ذوالجلال وقادر در با کمال کی طرف سے منادی نے عالم ملکوت میں یہ ندا سنائی۔ اشرف ہمارا محبوب ہے اس کے تمام مریدین کی پیشانی پر عفو و کرم کا قلم پھیرتا ہوں اور اس کو اپنی مغفرت و بخشش سے نوازتا ہوں۔ الحمد للہ علی ذالک یہ میرے احباب و رفقا کے لیے مژدہ جانفزا ہے۔ اشھد ان لا الہ الا اللہ و ان محمدا عبدہ و رسولہ والصلوۃ والسلام منی ومن اھل الایمان علی محمد  وعلی الہ و اصحابہ وسلم کثیرا کثیرا۔ (حجۃ الذاکرین مع رسالہ قبر یہ صفحہ 26 مطبوعہ السید محمود اشرف دار التحقیق والتصنیف کچھوچھ مقدسہ)

(2) بیشک جو شخص آپ کی قبر شریف پر صدق نیت اور خلوص کے ساتھ آئے اس کی حاجات ضرور پوری ہوں گی۔ محقق علی الاطلاق شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں آپ کی قبر بڑا فیض کا مقام ہے اور ایک حوض کے درمیان میں ہے اس علاقہ میں جنات کو دور کرنے کے لیے آپ کا نام لے دینا بڑا تیر بہدف نسخہ ہے۔ (اخبار الاخیار قسط نمبر 3 صفحہ 84 مطبوعہ دہلی)

آپ نے اپنے وصال سے دو روز قبل ایک رسالہ قبر شریف کے اندر بیٹھ کر تحریر فرمایاہے آپ خود رقم کرتے ہیں کہ ارباب علم دانش اور اصحاب طریقت و حقیقت کو معلوم ہو کہ جب ارجعی الی ربک راضیۃ مرضیۃ  ترجمہ: اے نفس مطمنّہ راضی و مقبول ہو کر اپنے رب کے پاس آجا ۔ (پارہ 30 سورہ فجر آیت 14)

کا حکم آیا تو اس فقیر کو اسی ہزار مقرب فرشتوں کے ہمراہ بارگاہ صمدیت میں لایا گیا پھر سدرۃ المنتہی کی نیچے پہونچایا گیا اور ندا آئی تجھے دنیا میں چند دنوں کے لیے عقائد و اعمال کی اصلاح کے لیے بھیجا گیا تھا اب وقت آگیا ہے کہ فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم   حب الوطن من الایمان وطن کی محبت نصف ایمان ہے۔ کے بموجب اپنے وطن اصلی کی طرف واپس لوٹ آ۔ فقیر نے اس نعمت پر باوجود کمزوری و ضعف کے رب تعالی کی یوں تعریف کی۔ لا حصی ثناء علیک کما اثنیت علی نفسک (اے اللہ میں تیری تعریف نہیں کر سکتا جیسی تونے خود اپنی تعریف کی ہے)

اس کے بعد حکم الہی ہوا کہ تجھے اسی ہزار فرشتے نیز تیس ہزار حرمین شریفین مکہ مکرمہ مدینہ منورہ اور بیت المقدس (کوہ لبنان) کے خاص بندگان حق ایک ہزار ابدال مغرب سے ایک ہزار رجال الغیب سر اندیپ سے اور ایک ہزار مردان غیب یمن کی جانب سے آکر تجھے غسل دیں گے پھر آسمان پر لے جائیں گے۔ پھر بیت اللہ شریف کے سامنے تیری نماز جنازہ پڑھی جائیں گی اور بندوں کے منافع کے لیے تجھے زمین میں دفن کیا جائے گا تاکہ جو تیری قبر پر آئے اس کی حاجات پوری ہوں اور اسے مغفرت و بخشش کی نوید حاصل ہو۔ (حجۃ الذاکرین مع بشارۃ المریدین صفحہ 27 مطبوعہ السید محمود اشرف دار التحقیق کچھوچھ مقدسہ) الحاصل مخدوم اشرف رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں جو شخص صدق دل سے حسن نیت کے ساتھ آئے گا اس کی حاجت ضرور پوری ہوگی ۔ واللہ تعالی اعلم و صلی اللہ تعالی علی حبیبہ الف الف مرۃ و الہ و ازواجہ و اھلبتہ و بارک وسلم۔

                   کتبہ:  احوج الناس الی شفاعۃ سید الانس والجان

محمد قاسم القادری چشتی  نعیمی  اشرفی  غفرلہ اللہ القوی

                   (خادم غوثیہ دار الافتا صدیقی مارکیٹ کاشی پور اتراکھنڈ ) رابطہ 9927726506

الجواب :صحیح والمجیب نجیح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی غفرلہ

 خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیۃ إشاعۃ أہل السنۃ (باکستان) کراتشی


Hazrat Bayazeed Bistami Aur Ilmul Addiyan (Urdu)

حضرت سیدنا بایزید بسطامی قد س سرہ النورانی اور علم الادیان

حضرت سیدنا  بایزید بسطامی قد س سرہ النورانی اپنی زندگی کا ایک عجیب و غریب واقعہ سناتے ہیں کہ میں ایک سفر میں خلوت سے لذّت حاصل کر رہا تھا اور فکر میں مستغرق تھا اور ذکر سے اُنس حاصل کر رہا تھا کہ میرے دل میں ندا سنائی دی،اے بایزید دَرِسمعان کی طرف چل اور عیسائیوں کے ساتھ ان کی عید اورقربانی میں حاضر ہو۔ اس میں ایک شاندار واقعہ ہوگا تو میں نے اعوذ باللہ پڑھا اور کہا کہ پھر اس وسوسہ کو دوبارہ نہیں آنے دوں گا۔ جب رات ہوئی تو خواب میں ہاتف کی وہی آواز سنی۔ جب بیدار ہوا تو بدن میں لرزہ تھا۔ پھر سوچنے لگا کہ اس بارے میں فرمانبرداری کروں یا نہ تو پھر میرے باطن سے ندا آئی کہ ڈرو مت کہ تم ہمارے نزدیک اولیاء اخیار میں سے ہو اور ابرار کے دفتر میں لکھے ہوئے ہو لیکن راہبوں کا لباس پہن لو اور ہماری رضا کے لئے زنّار باندھ لو۔آپ پر کوئی گناہ یا انکار نہیں ہوگا۔ حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ صبح سویرے میں نے عیسائیوں کا لباس پہنا زنار کو باندھا اور دَیر سمعان پہنچ گیا۔ وہ ان کی عید کا دن تھا مختلف علاقوں کے راہب دیر سمعان کے بڑے راہب سے فیض حاصل کرنے اور ارشادات سننے کے لئے حاضر ہو رہے تھے میں بھی راہب کے لباس میں ان کی مجلس میں جا بیٹھا۔ جب بڑا راہب آکر ممبر پر بیٹھا تو سب خاموش ہو گئے۔ بڑے راہب نے جب بولنے کا ارادہ کیا تو اس کا ممبر لرزنے لگا اور کچھ بول نہ سکا گویا اس کا منہ کسی نے لگام سے بند کر رکھا ہے توسب راہب اور علماء کہنے لگے اے مرشد ربّانی کون سی چیز آپ کو گفتگو سے مانع ہے۔ ہم آپ کے ارشادات سے ہدایت پاتے ہیں اورآپ کے علم کی اقتدا کرتے ہیں۔ بڑے راہب نے کہا کہ میرے بولنے میں یہ امر مانع ہے کہ تم میں ایک محمّدی شخص آ بیٹھا ہے۔ وہ تمہارے دین کی آزمائش کے لئے آیا ہے لیکن یہ اس کی زیادتی ہے۔ سب نے کہا ہمیں وہ شخص دکھا دو ہم فوراً اس کو قتل کر ڈالیں گے۔ اُس نے کہا بغیر دلیل اور حجت کے اس کو قتل نہ کرو،میں امتحاناً اس سے علم الادیان کے چند مسائل پوچھتا ہوں اگر اس نے سب کے صحیح جواب دیئے تو ہم اس کو چھوڑ دیں گے، ورنہ قتل کردیں گے کیونکہ امتحان مرد کی عزّت ہوتی ہے یا رسوائی یا ذِلّت۔سب نے کہاآپ جس طرح چاہیں کریں ہم آپ کے خوشہ چیں ہیں۔ تو وہ بڑا راہب ممبر پر کھڑا ہوکر پکارنے لگا۔ اے محمّدی، تجھے محمّد ﷺ کی قسم کھڑا ہو جا کہ سب لوگ تجھے دیکھ سکیں تو بایزید قد س سرہ النورانی کھڑے ہو گئے۔ اس وقت آپ کی زبان پر رب تعالیٰ کی تقدیس اور تمجید کے کلمات جاری تھے۔ اس بڑے پادری نے کہا اے محمّدی میں تجھ سے چند مسائل پوچھتا ہوں۔ اگر تو نے پوری وضاحت سے ان سب سوالوں کا جواب باصواب دیا تو ہم تیری اتباع کریں گے ورنہ تجھے قتل کردیں گے۔ تو بایزید قد س سرہ النورانی نے فرمایا کہ تو معقول یا منقول جو چیز پوچھنا چاہتا ہے پوچھ۔ اللہ تعالیٰ تمہارے اور ہمارے درمیان گواہ ہے۔

 تو اس پادری نے کہا۔ وہ ایک بتاؤجس کا دوسرا نہ ہو؟

وہ دو بتاؤ جن کا تیسرا نہ ہو؟

وہ تین جن کا چوتھا نہ ہو؟

وہ چار جن کا پانچواں نہ ہو؟

وہ پانچ جن کا چھٹا نہ ہو؟

وہ چھ جن کا ساتواں نہ ہو؟

وہ سات جن کا آٹھواں نہ ہو؟

وہ نو جن کا دسواں نہ ہو؟

وہ دس جن کا گیارہواں نہ ہو؟

وہ بارہ جن کا تیرہواں نہ ہو؟

وہ قوم بتاؤ جو جھوٹی ہو اور بہشت میں جائے؟

وہ قوم بتاؤ جو سچّی ہو اور دوزخ میں جائے؟

بتاؤ کہ تمہارے جسم سے کون سی جگہ تمہارے نام کی قرارگاہ ہے؟

الْذارِیاتِ ذروًا کیا ہے؟

اَلْحاَمِلَاتِ وِقْراً کیا ہے؟

اَلْجَارِیَاتِ یَسْرًا کیا ہے؟

اَلْمُقَسِّمَاتِ اَمْرًا کیا ہے؟

وہ کیا ہے جو بے جان ہو اور سانس لے؟

ہم تجھ سے وہ چودہ پوچھتے ہیں جنہوں نے رَبُّ العالمین کے ساتھ گفتگو کی؟

اور وہ قبر پوچھتے ہیں جو مقبور کو لے کر چلی ہو؟

وہ پانی جو نہ آسمان سے نازل ہوا ہو اور نہ زمین سے نکلا ہو؟

اور وہ چار جو نہ باپ کی پشت اور نہ شکم سے پیدا ہوئےمادر؟

پہلا خون جو زمین پر بہایا گیا؟

وہ چیز پوچھتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہو اور پھراس کو خرید لیا ہو؟

وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا پھر نا پسند فرمایاہو؟

وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہو پھر اس کی عظمت بیان کی ہو؟

وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہو پھر خو د پوچھا ہو کہ یہ کیا ہے؟

وہ کون سی عورتیں ہیں جو دنیا بھر کی عورتوں سے افضل ہیں؟

کون سے دریا دنیا بھر کے دریاؤں سے افضل ہیں؟

کون سے پہاڑ دنیا بھر کے پہاڑوں سے افضل ہیں؟

کون سے جانور سب جانوروں سے افضل ہیں؟

کون سے مہینے افضل ہیں؟

کون سی راتیں افضل ہیں؟

طَآمَّہ کیا ہے؟

وہ درخت بتاؤ جس کی بارہ ٹہنیاں ہیں اور ہر ٹہنی پر تیس پتّے ہیں اور ہر پتّے پر پانچ پھُول ہیں دو پھُول دھوپ میں اور تین پھُول سایہ میں؟

وہ چیز بتاؤجس نے بیت اللہ کا حج اور طواف کیا ہو نہ اُس میں جان ہو اور نہ اُس پر حج فرض ہو؟

کتنے نبی اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائے اور اُن میں سے رُسول کتنے ہیں اور غیر رسُول کتنے؟

وہ چار چیزیں بتاؤ جن کا مزہ اور رنگ اپنا اپنا ہو اور سب کی جڑ ایک ہو؟

نقیر کیا ہے اور قطمیر کیا ہے اور فتیل کیاہے اور سبدولبد کیا ہے طَم ّ وَرم ّ کیا ہے؟

ہمیں یہ بتاؤ کہ کتّا بھونکتے وقت کیا کہتا ہے؟

گدھا   ہینگتے وقت کیا کہتا ہے؟

بیل ڈکارتے وقت کیا کہتا ہے؟

گھوڑا ہنہناتے وقت کیا کہتا ہے؟

اونٹ بلبلاتے وقت کیا کہتا ہے؟

مور چہچہاتے وقت کیا کہتا ہے؟

بلبل کوکتے وقت کیا کہتی ہے؟

مینڈک ٹرٹراتے وقت کیا کہتا ہے؟

جب ناقوس بجتا ہے تو کیا کہتا ہے؟

وہ قوم بتاؤ جن پر اللہ تعالیٰ نے وحی بھیجی ہو اور نہ انسان ہوں اور نہ جن اور نہ فرشتے؟

یہ بتاؤ کہ جب دن ہوتا ہے تو رات کہاں چلی جاتی ہے اور جب رات ہوتی ہے تو دن کہاں چلا جاتا ہے؟

تو حضرت سیدنا  بایزید بسطامی  علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ کوئی اور سوال ہو تو بتاؤ۔

وہ پادری بولا کہ اور کوئی سوال نہیں۔

 آپ نے فرمایا اگر میں ان سب سوالوں کا شافی جواب دے دوں تو تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایمان لاؤ گے۔

سب نے کہا ہاں،

پھر آپ نے کہا اے اللہ تو ان کی اس بات کا گواہ ہے۔پھر فرمایا کہ تمہارا سوال کہ ایسا ایک بتاؤ جس کا دوسرا نہ ہو وہ اللہ تعالےٰ واحد قہار ہے

اور وہ دو جن کا تیسرا نہ ہو وہ رات اور دن ہیں لقولہ تعالیٰ ( سورة بنی اسرائیل آیت ۲۱)

اور وہ تین جن کا چوتھا نہ ہووہ عرش اور کرسی اور قلم ہیں اور

وہ چار جن کا پانچواں نہ ہو وہ چار بڑی آسمانی کتابیں تورات، انجیل ، زبور اورقرآن مقدس ہیں

اور وہ پانچ جن کا چھٹا نہ ہو وہ پانچ فرض نمازیں ہیں اور وہ چھ جن کا ساتواں نہ ہو وہ چھ دن ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا فرمایالقولہ تعالیٰ ( سورہ قاف، آیت ۸۳)

اور وہ سات جن کا اّٹھواں نہ ہووہ سات آسمان ہیں لقولہ تعالیٰ (سورہ ملک آیت ۳)

اور وہ آٹھ جن کا نواں نہ ہو وہ عرش بریں کو اُٹھانے والے آٹھ فرشتے ہیں لقولہ تعالیٰ (سورہ حآقّہ، آیت ۷۱)

اور وہ نو جن کا دسواں نہ ہو وہ بنی اسرائیل کے نو فسادی شخص تھے لقولہ تعالیٰ (سورة نمل، آیت ۸۴)

اوروہ د س جن کاگیارہواں نہ ہو وہ متمتع پر دس روزے فرض ہیں جب اس کو قربانی کی طاقت نہ ہو لقولہٰ تعالیٰ (سورة بقرہ، آیت۶۹۱)

اور وہ گیارہ جن کا بارواں نہ ہو وہ یوسف علیہ السّلام کے بھائی ہیں۔ گیارہ ہیں۔ ان کا بارواں بھائی نہیں لقو لہ تعالیٰ (سورة یوسف، آیت ۴)

اوروہ بارہ جن کا تیرواں نہ ہووہ مہینوں کی گنتی ہے لقولہ تعالیٰ (سورہ توبہ، آیت ۶۳)

اور وہ تیرہ جن کا چودہواں نہ ہو وہ یوسف علیہ السّلام کا خواب ہے لقولہ تعالیٰ (سورة یوسف، آیت۴)

اور وہ جھوٹی قوم جو بہشت میں جائے گی وہ یوسف علیہ السّلام کے بھائی ہیں کہ اللہ تعالےٰ نے ان کی خطا معاف فرمادی ۔ لقولہ تعالیٰ (سورة یوسف،آیت ۷۱)

اور وہ سچی قوم جو دوزخ میں جائے گی وہ یہود و نصاریٰ کی قوم ہے لقولہ تعالیٰ (سورة بقرہ، آیت ۳۱۱) تو ان میں سے ہر ایک دوسرے کے دین کو لاشی بتانے میں سچّا ہے لیکن دونوں دوزخ میں جائیں گے اور وہ سچی قوم جو دوزخ میں جائے گی۔

اور تم نے جو سوال کیا ہے تیرا نام تیرے جسم میں کہاں رہتا ہے تو جواب یہ ہے کہ میرے کان میرے نام کے رہنے کی جگہ ہیں۔

اور اَلزَّارِیَاتِ ذرْواً چار ہوائیں ہیں ۔ مشرقی ، غربی، جنوبی، شمالی۔ اوراَلْحَامِلَاتِ وِقْراً بادل ہیں لقولہ تعالیٰ (سورة بقرہ آیت ۴۶۱ )

اور اَلْجَا رِیَاتِ یُسْراً سمندر میں چلنے والی کشتیاں ہیں اور اَلْمُقَسِّمَاتِ اَمْراً وہ فرشتے ہیں جوپندرہ شعبان سے دوسرے پندرہ شعبان تک لوگوں کا رزق تقسیم کرتے ہیں ۔

اور وہ چودہ جنہوں نے رَب تعالیٰ کے ساتھ گفتگوکی وہ سات آسمان اور سات زمینیں ہیں لقولہ تعالیٰ(سورة حٰم السّجدہ، آیت ۱۱) اور وہ قبرجو مقبور کو لے کر چلی ہو وہ یونس علیہ السّلام کو نگلنے والی مچھلی ہے۔ اور بغیر روح کے سانس لینے والی چیز صبح ہے لقولہ تعالیٰ

اور وہ پانی جو نہ آسمان سے اترا ہو اور نہ زمین سے نکلا ہو وہ پانی ہے جو گھوڑوں کا پسینہ بلقیس نے آزمائش کے لیے حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس بھیجا تھا اور وہ چار جو کسی باپ کی پشت سے ہیں اور نہ شکم مادر سے وہ اسماعیل علیہ السّلام کی بجائے ذبح ہونے والا دنبہ اورصالح علیہ السلام کی اونٹنی اورآدم علیہ السلام اور حضرت حوّا ہیں ۔ اور پہلا خون ناحق جو زمین پر بہایا گیا وہ آدم علیہ السلام کے بیٹے ہابیل کا خون ہے جسے بھائی قابیل نے قتل کیا تھا۔

اور وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی پھر اسے خرید لیا وہ مومن کی جان ہے لقولہ تعالیٰ (سورة توبہ، آیت ۱۱۱)

اور وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی پھر اسے ناپسند فرمایا ہو وہ گدھے کی آواز ہے لقولہ تعالیٰ (سورة لُقمان، آیت۹۱)

اور وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہو پھر اُسے بُرا کہا ہو وہ عورتوں کا مکر ہے لقولہ تعالیٰ (سورة یوسف، آیت ۸۲) اور وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہو پھر پوچھا ہو کہ یہ کیا ہے وہ موسیٰ علیہ السلام کا عصٰا ہے لقولہ تعالیٰ (سورة طٰہٰ آیت ۷۱)

اور یہ سوال کہ کون سی عورتیں دنیا بھر کی عورتوں سے افضل ہیں وہ اُم البشر حضرت حوّا اور حضرت خدیجہ سیدہ پاک سلام اللہ علیہ فاطمہ الزہرہ اور حضرت عائشہ اور حضرت آسیہ اور حضرت مریم ہیں ۔ رَضی اللہ تعالیٰ عنہنَّ اجمعین۔ باقی رہا افضل دریا وہ سیحون ، جیجون ، دجلہ ، فرات اور نیل مصر ہیں ۔

او ر سب پہاڑوں سے افضل کوہِ طور ہے اور سب جانوروں سے افضل گھوڑا ہے

اور سب مہینوں سے افضل مہینہ رمضان لقولہ تعالیٰ (سورة بقرہ ، آیت ۵۸۱) اور سب راتوں میں افضل رات لیلةالقدر ہے لقولہ تعالیٰ (سورة قدر، آیت ۳) اور تم نے پوچھا ہے کہ طاْمہ کیا ہے وہ قیامت کا دن ہے۔ اور ایسا درخت جس کی بارہ ٹہنیاں ہیں اور ہر ٹہنی کے تیس پتّے ہیں اور ہر پتّہ پر پانچ پھول ہیں جن میں سے دو پھول دھوپ میں ہیں اور تین سایہ میں ۔ توہ وہ درخت سال ہے۔ بارہ ٹہنیاں اس کے بارہ ماہ ہیں اور تیس پتّے ہر ماہ کے دن ہیں۔ اور ہر پتّے پر پانچ پھول ہر روز کی پانچ نمازیں ہیں دو نمازیں ظہر اور عصر آفتاب کی روشنی میں پڑھی جاتی ہیں اور باقی تین نمازیں اندھیرے میں۔ اور وہ چیز جو بے جان ہو اور حج اس پر فرض نہ ہو پھر اس نے حج کیا ہو اور بیت اللہ کا طواف کیا ہو وہ نوح علیہ السّلام کی کشتی ہے ۔

تم نے نبیوں کی تعداد پوچھی ہے پھر رسولوں اور غیر رسولوں کی تو کل نبی ایک لاکھ چوبیس ہزار ہیں ۔ ان میں سے تین سو تیرہ رسول ہیں اور باقی غیر رسول۔

تم نے وہ چار چیزیں پوچھی ہیں جن کا رنگ اور ذائقہ مختلف ہے حالانکہ جڑ ایک ہے۔وہ آنکھیں، ناک،منہ،کان ہیں۔ کہ مغزسر ان سب کی جڑ ہے۔ آنکھوں کا پانی نمکین ہے۔اور منہ کا پانی میٹھا ہے۔اور ناک کا پانی ترش ہے اور کانوں کا پانی کڑوا ہےتم نے نقیر (سورة نسا آیت ۴۲۱) ،قطمیر ( سورة فاطر آیت ۳۱) ،فتیل (بنی اسرائیل آیت ۱۷)۔ سبدولبد، طمّ ورَمّ کے معانی دریافت کیے ہیں۔کھجور کی گٹھلی کی پشت پر جو نقطہ ہوتا ہے اس کونقیر کہتے ہیں اور گٹھلی پرجو باریک چھلکا ہوتا ہے اس کو قطمیر کہتے ہیں اور گٹھلی کے اندر جو سفیدی ہوتی ہے اسے فتیل کہتے ہیں۔سبدولبد بھیڑ بکری کے بالوں کو کہا جاتا ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی آفرینش سے پہلے کی مخلوقات کو طمّ ورَمّ کہا جاتا ہے۔

اور گدھا ہینگتے وقت شیطان کو دیکھ رہا ہوتا ہے اور کہتا ہے لَعَنَ اللّٰہ ُالْعَشَّار۔ اور کتا بھونکتے وقت کہتا ہے وَیْلُ لِاَھِلِ اْلنَّارِمِنْ غَضَبِ الْجَبَّارِ۔ اور بیل کہتا ہے سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ۔ اور گھوڑا کہتا ہے سُبْحَانَ حَافِظِیْ اِذَا اَلتَقَت الْاَبْطَال َوَاشْتَعَلَتِ الرِّجَالُ بِالرِّجَال اور اونٹ کہتا ہے حَسْبِیَ اللّٰہ ُ وَکَفٰی بِاللٰہِ وَکِیْلاَ اور مور کہتا ہے الرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسّتَوٰی (سورہ طٰہٰ آیت ۵۱) ۔ اور بلبل کہتا ہے سُبْحَا نَ ا للّٰہ ِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ (سورة روم آیت ۷۱)۔ اورمینڈک اپنی تسبیح میں کہتا ہے سُبْحَانَ الْمَعْبُودِ فِیْ البَرَارِیْ وَالْقِفَارِ سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْجَبَّارِ ( سورة نحل آیت ۸۶) اور ناقوس جب بجتا ہے تو کہتا ہے سُبْحَانَ اللّٰہِ حَقَّا حَقَّا اُنْظُرْ یَاْبنَ اٰدَمَ فِی ھٰذِہِ الدُّنْیَا غَرْبًا وَّشَرْقًا مَّاتَرٰی فِیْھَا اَحَدًایَّبْقٰی۔

اور تم نے وہ قوم پوچھی ہے جن پر وحی آئی حالانکہ وہ نہ انسان ہیں نہ فرشتے اور نہ جن۔ وہ شہد کی مکھیاں ہیں لقولہ تعالیٰ (سورة نحل آیت ۸۶) تم نے پوچھا ہے کہ جب رات ہوتی ہے تو دن کہاں چلا جاتا ہے اور جب دن ہوتا ہے تو رات کہاں ہوتی ہے ۔ اس کا جواب یہ ہے جب دن ہوتا ہے تورات اللہ تعالیٰ کے غامض علم میں چلی جاتی ہے ۔ اور جب رات ہوتی ہے تو دن اللہ تعالیٰ کے غامض علم میں چلا جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کا وہ غامض علم کہ جہاں کسی مقرب نبی یا فرشتہ کی رسائی نہیں ۔

پھر آپ نے فرمایا کہ تمہارا کوئی ایسا سوال رہ گیا ہے جس کا جواب نہ دیا گیا ہو ۔ انہوں نے کہا نہیں ۔ سب سوالوں کے صحیح جواب دیے ہیں تو آپ نے اس بڑے پادری سے فرمایا کہ میں تم سے صرف ایک بات پوچھتا ہوں اس کا جواب دو۔ وہ یہ ہے کہ آسمانوں کی کنجی اور بہشت کی کنجی کون سی چیز ہے۔

تو وہ پادری سر بگر یباں ہوکر خاموش ہو گیا تو سب پادری اس سے کہنے لگے کہ اس شیخ نے تمہارے اس قدر سوالوں کے جواب دیئے لیکن آپ اس کے ایک سوال کا جواب بھی نہیں دے سکتے

وہ بولا کہ جواب مجھے آتا ہے۔ اگر میں وہ جواب بتاؤں تو تم لوگ میری موافقت نہیں کرو گے۔ سب نے بیک زباں کہا کہ آپ ہمارے پیشوا ہیں ۔ ہم ہر حالت میں آپ کی موافقت کریں گے۔

تو بڑے پادری نے کہا

آسمانوں کی کنجی اور بہشت کی کنجی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ مُحَّمدُ رَّسُولُ اللہ ہے ۔ تو سب کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے اور اپنے اپنے زنار وہیں توڑ ڈالے ۔ غیب سے ندا آئی ۔ اے بایزید ہم نے تجھے ایک زنار پہننے کا حکم اس لئے دیا تھا کہ ان کے پانچ سو زنار تڑواؤں  (بحوالہ سوانح حیات با یایذید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ)

   

Yaum e Aashura Ki Fazilat o Nawafil (Urdu)


یوم عاشورہ کی فضیلت و نوافل

یومِ عاشورہ: عاشورہ کی وجہ تسمیہ میں علما ء کا اختلاف ہے اس کی وجہ مختلف طور پر بیان کی گئی ہے ، اکثر علماء کا قول ہے کہ چونکہ یہ محرم کا دسواں دن ہوتا ہے اس لئے اس کو عاشورہ کہا گیا، بعض کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو بزرگیاں دنوں کے اعتبار سے امت محمدیہ کو عطا فرمائی ہیں اس میں یہ دن دسویں بزرگی ہے اسی مناسبت سے اس کو عاشورہ کہتے ہیں ۔

یوم عاشورہ کی فضیلت

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو عاشورا کے دن روزہ رکھتے ہوئے پایا۔ ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا : اس دن میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون پر غلبہ عطا کیا۔ ہم اس کی تعظیم کرتے ہوئے اس کا روزہ رکھتے ہیں ۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہم موسیٰ علیہ السلام سے زیادہ قریب ہیں، چنانچہ آپ نے اس کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔(مکاشفۃ القلوب، صفحہ ٦٩٨ از امام محمد غزالی علیہ الرحمہ)

یومِ عاشورہ کے فضائل میں بکثرت روایات آتی ہیں ۔ اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی، اس دن ان کی پیدائش ہوئی، اسی دن جنت میں داخل کیے گئے۔ اسی دن عرش، کرسی ، آسمان وزمین، سورج ، چاند ستارے اور جنت پیدا ہوئے۔ اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام پیداہوئے، اسی دن انہیں آگ سے نجات ملی، اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو نجات ملی اور فرعون اور اس کے ساتھی غرق ہوئے ۔ اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے ، اور اسی دن وہ آسمان پر اٹھالیے گئے۔ اسی دن حضرت ادریس علیہ السلام کو بلند مقام (آسمان) پراٹھالیا گیا۔ اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر لگی۔ اسی دن حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی ۔ اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو عظیم سلطنت عطا ہوئی ۔اسی دن حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی واپس ہوئی ۔ اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کی تکلیف دُور ہوئی۔ اسی دن زمین پر آسمان سے پہلی بارش ہوئی۔ (مکاشفۃ القلوب ، صفحہ ٦٩٩)

 

نوافل برائے شبِ عاشورہ

٭ جو شخص اس رات میں چار رکعات نماز پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد پچاس ٥٠ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو اللہ عزوجل اس کے پچاس برس گزشتہ اور پچاس سال آئندہ کے گناہ بخش دیتا ہے۔ اور اس کے لئے ملاءِ اعلیٰ میں ایک محل تیار کرتا ہے۔

٭ اس رات دو ٢ رکعات نفل قبر کی روشنی کے واسطے پڑھے جاتے ہیں جن کی ترکیب یہ ہے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد تین تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔ جو آدمی اس رات   میں یہ نماز پڑھے گا تو اللہ تبارک و تعالیٰ قیامت تک ا س کی قبر روشن رکھے گا۔

 

عاشورے کے روزے رکھنے کی فضیلت

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: اگر مومن اللہ کی راہ میں روئے زمین پر مال خرچ کرے تو اسے (اس قدر) بزرگی حاصل نہ ہوگی جس قدر کوئی عاشورے کے روز روزہ رکھے۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھل جائیں ، وہ جس دروازے سے داخل ہونا پسند کرے گا داخل ہوگا۔(لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨ /صفحہ ٣٣٦)

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: جو شخص عاشورے کے دن روزہ رکھے پس شب و روز کی ساعتوں میں ہر ساعت اللہ تعالیٰ اُن ساعتوں کی ہر ساعت کے بدلے اس پر سات لاکھ فرشتے نازل فرمائے گا جو قیامت تک دعا اور استغفار کریں گے اور بے شک اللہ تعالیٰ کی آٹھ جنتیں ہیں، اللہ تعالیٰ ہر بہشت میں ساٹھ لاکھ فرشتے مقرر کرے گا کہ (عاشورے کے روزے دار کےلئے ) روزہ رکھنے کے دن سے اس بندے اور بندی کی موت تک محلات اور شہر تعمیر کرے ، درخت اُگائیں، نہریں جاری کریں۔)لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨ /صفحہ ٣٣٦)

 حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: جس شخص نے عاشورے کے دن کا روزہ رکھا اس کا اجر توریت، انجیل ، زبور اور قرآن میں جتنے حرف ہیں ان کی تعداد کے مطابق ہر حرف پر بیس نیکیاں ہونگی۔ جس شخص نے عاشورے کے دن کا روزہ رکھا اسے ایک ہزار شہیدوں کا ثواب ملے گا۔)لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨ / صفحہ ٣٣٦)حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: جس شخص نے عاشورے کے دن کا روزہ رکھا خاموشی اور سکوت میں وہ روزہ اس کے اُس سال کے گناہوں اور خطاؤں کا کفارہ ہوگا، اور جو شخص کامل قیام، رکوع اور سجود کے ساتھ دو رکعت نماز خضوع سے پڑھے اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس بندے کی جزا کیا ہونی چاہیے پس فرشتے عرض کریں گے کہ اللہ تعالیٰ تو ہی خوب جانتا ہے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس کے حساب میں ہزار ہزار نیکیاں لکھی جائیں اور ہزار ہزار بدی مٹادی جائیں۔ اس کارتبہ ہزار ہزار درجے بلند کیا جائے۔ ہم نے اپنی بزرگی کے ہزار ہزار دروازے کھول دیے ہیں جو اس پر کبھی بند نہ کیے جائیں گے۔لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨ /صفحہ ٣٣٦)

 ایصالِ ثواب برائے سیدناسرکارامام حسین رضی اللہ عنہ :حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے ایصال ثواب کیلئے دورکعات نماز ادا کرے اور دونوں رکعتوں میں فاتحہ کے بعد دس بار سورہ اخلاص پڑھے ۔ سلام کے بعد نو ٩ نو ٩ بار آیت الکرسی اور درود شریف پڑھے۔ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت امیر المومنین رضی اللہ عنہ اس روز دو رکعت نماز ادا فرماتے تھے۔ اس کی پہلی رکعت میں فاتحہ کے بعد اَلَمْ نَشْرَحْ اور دوسری میں اِذَاجَآءَ پچیس بار پڑھے۔(لطائف اشرفی لطیفہ٣٨ / ٣٣٨)

جو شخص عاشورے کے روز حاجت کے لیے یہ دعا مانگے اس کی حاجت پوری ہوگی بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم اِلٰہِیْ بُحُرْمَتِ الْحُسَیْنِ وَ اَخِیْہٖ وَ اُمِّہٖ وَ اَبِیْہٖ وَجَدِّہٖ وَ بَنِیْہٖ فَرِّجْ عَمَّا ۤاَنَا فِیْہِ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ  مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ  اَجْمَعِیْنَ اللہ کے نام سے شروع بڑا مہربان نہایت رحم والا۔ اے اللہ! حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اُن کے بھائی، اُن کی والدہ، اُن کے والد اور اُن کے نانا کی حرمت کے واسطے سے میں جس حاجت میں ہوں وہ مجھ پر کھول دے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بہترین خلائق محمد ﷺ پر اور آپ کی تمام آل پر رحمت فرما۔ (لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨ / صفحہ ٣٣٨)

یومِ عاشورہ  کے ممنوعات: عاشورہ کے دن سیاہ کپڑے پہننا، سینہ کوبی کرنا، کپڑے پھاڑنا، بال نوچنا، نوحہ کرنا، پیٹنا، چھری چاقو سے بدن زخمی کرنا جیسا کہ رافضیوں کا طریقہ ہے حرام اور گناہ ہے اِیسے افعال شنیعہ سے اجتناب ِ کلی کرنا چاہیے۔ ایسے افعال پر سخت ترین وعیدیں آئی ہیں جیساکہ حدیث پاک میں ہے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم نے کہ ہمارے طریقے پر وہ نہیں ہے جو رخساروں کو مارے اور گریبان پھاڑے اور پکارے جاہلیت کا پکارنا۔ (فضائل الایام والشہور ، صفحہ ٢٦٤۔ بحوالہ مشکوۃ صفحہ ١٥٠)

 

ایک سال تک زندگی کا بیمہ (دعائے عاشورہ)

حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص عاشورہ محرم کے طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک اس دعا کوپڑھ لے یا کسی سے پڑھوا کر سن لے تو ان شاء اللہ تعالیٰ یقینا سال بھر تک اس کی زندگی کا بیمہ ہو جائے گا۔

یَا قَابِلَ تَوْبَۃِ اٰدَمَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَo یَا فَارِجَ کَرْبِ ذِی النُّوْنَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَo یَا جَامِعَ شَمْلِ یَعْقُوْبَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَo یَا سَامِعَ دَعْوَۃِ مُوْسٰی وَ ھٰرُوْنَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَo یَا مُغِیْثَ اِبْرَاھِیْمَ مِنَ النَّارِ یَوْمَ عَاشُوْرَآ ءَo یَا رَافِعَ اِدْرِیْسَ اِلَی السَّمَآءِ یَوْمَ عَاشُوْرَآ ءَo یَا مُجِیْبَ دَعْوَۃِ صَالِحٍ فِی النَّاقَۃِ یَوْمَ عَاشُوْرَآ ءَo یَا نَاصِرَ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ عَاشُوْرَآ ءَo یَا رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ رَحِیْمُھُمَا صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ صَلِّ عَلٰی جَمِیْعِ الْاَنْبِیَآءِ وَ الْمُرْسَلِیْنَ o وَاقْضِ حَاجَاتِنَا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اَطِلْ عُمُرَنَا فِیْ طَاعَتِکَ وَ مَحَبَّتِکَ وَ رِضَاکَ وَ اَحْیِنَاحَیٰوۃً طَیِّبَۃً وَّ تَوَفَّنَا عَلَی الْاِیْمَانِ وَ الْاِسْلَامِ o بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ط اَللّٰھُمَّ بِعِزِّ الْحَسَنِ وَ اَخِیْہِ وَ اُمِّہٖ وَ اَبِیْہٖ وَ جَدِّہٖ وَ بَنِیْہٖ فَرِّجْ عَمَّا مَا نَحْنُ فِیْہِ o

غوث العالم محبوب یزدانی سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی کچھوچھوی قد س سرہ النورانی فرماتے ہیں کہ مشرق ومغرب کے تمام اکابر جن سے ہم نے ملاقات کی ہے ان پر عمل کرتے ہیں تمام مشائخ کے اوراد سے منقول ہے کہ جو شخص عاشورہ کے روز یہ دعا پڑھے اس کی عمر دراز ہوتی ہے جس سال اس کی موت واقع ہوتی ہے ، اس سال اسے یہ دعا پڑھنے کی توفیق نہیں ہوتی ، چنانچہ آپ نے تمام اصحاب و احباب اولاد و اخفا ء کو روز عاشورہ طلب کرکے یہ دعا  پڑھنے کا حکم فرمایا دعا یہ ہے۔ (لطائف اشرفی / لطیفہ٣٨ /صفحہ ٣٣٥، وظائف اشرفی صفحہ ٦۴)

سُبْحَانَ اللّٰہِ مِلْءَ الْمِیْزَانِ وَ مُنْتَھَی الْعِلْمِ وَ مَبْلَغَ الرِّضٰی وَ زِنَۃِ الْعَرْشِ لَا مَلْجَاءَ وَ لَا مَنْجَاءَ مِنَ اللّٰہِ اِلَّا ۤاِلَیْہِ o سُبْحَانَ اللّٰہِ الْشَفْعِ وَ الْوِتْرِ وَ عَدَدَ کَلِمَاتِ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ o وَ ھُوَ حَسْبُنَا وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ o نِعْمَ الْمَوْلٰی وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ o وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ o وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰیۤ اٰلِہٖ وَ صَحْبِہٖ وَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ وَ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمَاتِ عَدَدَ ذَرَّاتِ الْوُجُوْدِ وَ عَدَدَ مَعْلُوْمَاتِ اللّٰہِ وَ الْحَمْد۔ (٧ بارپڑھیں)