سلطان المخدومین، زین الساجدین، برہان العاشقین، زبدة السالکین، تاج العارفین، والدِ مخدومِ جہاں، شہزادہء قطب زماں، نبیرء تاج الفقہا حضرت مخدوم کمال الدین احمد یحییٰ منیری رضی اللہ تعالی عنہ و ارضاہ عنا آپ علیہ الرحمہ نے وقت کے جلیل القدر، عظیم المرتبت، رفیع الدرجت، فقید المثال اور عدیم النظیر صوفی بزرگ گذرے ہیں۔ آپ علیہ الرحمہ علیہ الرحمہ کا شمار آپ علیہ الرحمہ نے وقت کے عظیم صوفیہ میں ہوتا ہے۔ آپ علیہ الرحمہ مذہب مہذب اسلام کے مخلص داعی، تصوف و روحانیت کے سچے مبلغ، علوم دینیہ کے اچھے مدرس، اولیا و صوفیہ کے لائق و فائق نقیب اور 'العلماء ورثة الانبیا' کے بہترین مصداق تھے۔ منیر شریف اور اس کے اطراف و اکناف میں آپ علیہ الرحمہ نے جو شمع اسلام روشن فرمائی ہے وہ اب تک درخشاں و تاباں ہے۔ دعوت و تبلیغ، تصوف و روحانیت اور رشد و ہدایت کے باب میں آپ علیہ الرحمہ کی خدمات کافی اہمیت کی متحمل ہیں۔ ذیل میں آپ علیہ الرحمہ کی حیات کے چند گوشوں پر مختصرا روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ولادتِ باسعادت:
آپ
علیہ الرحمہ کی ولادت 572ہجری مطابق 1174ء کو بیت المقدس کے علاقے
"الخلیل" (ہیبرون، فلسطین) میں ہوئی۔ جو یروشلم سے 30 کلومیٹر جنوب میں
واقع ہے اور جو مغربی فلسطین کا سب سے بڑا اور دارالحکومت غزہ کے بعد پورے فلسطین
کا سب سے بڑا شہر ہے۔
اسمِ
گرامی :
آپ
علیہ الرحمہ کا پورا نام حضرت مخدوم کمال الدین احمد یحیی منیری سہروردی ہے۔
والدِ
ماجد:
آپ
علیہ الرحمہ کے والدِ گرامی حضرت مخدوم عماد الدین اسرائیل منیری بن امام محمد تاج
فقیہ ہاشمی ہیں۔
جدِ
کریم:
آپ
علیہ الرحمہ کے دادا جان فاتحِ منیر، تاج الفقہا امام محمد تاج فقیہ ہاشمی
مُطَّلَبی ہیں، جن کا سلسلۂ نسب گیارہویں پشت پہ حضرت عبد اللہ بن زبیر بن عبد
المطلب رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔ آپ علیہ الرحمہ بشارتِ نبوی کے مطابق ہندستان
میں تبلیغ اسلام کی خاطر آپ علیہ الرحمہ نے وطن عزیز بیت المقدس سے ہجرت کر کے
منیر شریف تشریف لائے، اور یہاں کے ظالم راجا "منیر راے" سے جہاد کر کے
اسے شکست فاش دی۔ پھر یہاں شمع اسلام روشن فرماکر آپ علیہ الرحمہ نی اولادوں کو
اسلام کی تبلیغ و اشاعت کی خاطر مفتوحہ علاقے سپرد فرماکر آپ علیہ الرحمہ نے وطن
وآپ علیہ الرحمہ س ہو گئے۔
تعلیم
و تربیت :
آپ
علیہ الرحمہ کی ابتدائی تعلیم آپ علیہ الرحمہ کے گھر میں ہی آپ علیہ الرحمہ کے والدین
کریمین کے زیر نگرانی ہوئی۔ اعلیٰ تعلیم مصنف ہدایہ علامہ برہان الدین مرغینانی
رحمہ اللہ کے برادرِ محترم علامہ رکن الدین مرغینانی ثم منیری رحمہ اللہ کے زیر
نگرانی ہوئی۔ جو آپ علیہ الرحمہ کے دادا جان حضور فاتحِ منیر کے قافلے میں لشکر
اسلام کے ہم راہ جذبۂ جہاد و تعلیم و تعلم و درس و تدریس لے کر آئے تھے، مزار
مبارک منیر شریف کے قاضی محلہ میں مسجدِ رکن الدین کے سامنے واقع ہے۔ مزید تعلیم
کے لیے آپ علیہ الرحمہ نے بغداد شریف کا رخ کیا اور وہاں حضرت بہاء الدین زکریا
ملتانی سہروردی و حضرت مصلح الدین سعدی شیرازی جیسے جید صوفیہ کے ہم راہ حضرت
خواجہ شہاب الدین سہروردی و خواجہ نجم الدین فردوسی جیسے اکابر صوفیہ کے پاس
روحانی تعلیم و تربیت حاصل کی۔
بیعت
و خلافت :
بیعت و خلافت آپ علیہ الرحمہ کو حضرت خواجہ شہاب
الدین سہروردی رحمہ اللہ سے حاصل ہے۔ جو حضرت خواجہ ضیاء الدین ابو نجیب سہروردی
رحمہ اللہ کے مرید و خلیفہ اور حضور غوث پاک محی الدین عبد القادر جیلانی رضی اللہ
عنہ کے فیض یافتہ و خرقۂ خلافت یافتہ ہیں۔
عقدِ
مناکحت:
آپ
علیہ الرحمہ علیہ الرحمہ کا نکاح تارک السلطنت حضرت مخدوم شہاب الدین پیر جگ جوت
عظیم آبادی رحمہ اللہ کی دختر نیک اختر رابعۂ عصر ، ولیہ کاملہ حضرت بی بی رضیہ
علیہا الرحمہ سے ہوا۔ جو کاشغر کی سلطنت کو چھوڑ کر اسلام کی دعوت و تبلیغ، ترویج
و اشاعت ، خلقِ خدا کی خدمت اور رشد و ہدایت کی خاطرآپ علیہ الرحمہ نے وطن سے ہجرت
کر کے ہندستان تشریف لائے تھے، بیعت و خلافت حضرت خواجہ شہاب الدین سہروردی رحمہ
اللہ سے حاصل ہے۔ آپ علیہ الرحمہ خود بھی ولیِ کامل تھے اور آپ علیہ الرحمہ کی
صاحب زادی حضرت بی بی رضیہ بھی ولیہ کاملہ تھیں، جنہوں نے آپ علیہ الرحمہ نے صاحب
زادے حضرت مخدومِ جہاں کو کبھی بھی بغیر وضو کے دودھ نہیں پلایا۔
اولادِ
امجاد:
آپ
علیہ الرحمہ کی اولاد میں چار صاحب زادے اور ایک صاحب زادی ہیں، جن میں مخدومِ
جہاں حضرت شرف الدین احمد یحیی منیری رحمہ اللہ کو بے انتہا مقبولیت اور عالمی
شہرت حاصل ہے۔
وصالِ
پر ملال:
آپ
علیہ الرحمہ کا وصال 11 شعبان المعظم 690ہجری /1291ء کو منیر شریف (پٹنہ، بہار)
میں ہوا اور وہیں بڑی درگاہ میں آپ علیہ الرحمہ کا مزارِ مبارک ہے۔ ہر سال
10،11،12 شعبان المعظم کو آپ علیہ الرحمہ کا عرس سراپا ا قدس انتہائی تزک و احتشام
اور صوفیانہ طرز و روش پر منعقد کیا جاتا ہے۔(مصادر و مراجع: مناقب الاصفیا، وسیلۂ
شرف وذریعۂ دولت، تاریخ سلسلۂ فردوسیہ، آثار منیر، مرآت)
No comments:
Post a Comment