Ziyarat Gaah Kichhauchha Sharif

 

 وہ جگہیں اور وہ مقامات مقدس ومطہر ، شریف و پاکیزہ اور تاریخی و قابل ذکر ہو جایا کرتے ہیں جنہیں رجال اللہ اور مردان خدا سے نسبت وتعلق حاصل ہوتا ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں اور لوگوں کی زبان پر بے شمارا ایسے مقامات ہیں جن کے ساتھ مقدس و شریف جیسی نسبت لگی ہوئی ہے ۔ چنانچہ کہا جاتا ہے مکتہ المکرمہ ،مد ینہ طیبہ، بیت المقدس ،  نجف اشرف ، بغدادشریف ،اجمیر شریف ، گلبرگہ شریف ، بہرائچ شریف ، کلیر شریف اور پنڈ وہ شریف وغیرہ۔ قرآن وسنت کے مطالعے ، انبیاء وصالحین کے آثار وقصص اور ان کے نصائح و وصایا سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ شخصیتوں کے تقدس سے مقامات مقدس ہو جایا کرتے ہیں۔

کچھوچھہ شریف: سرزمین  کچھوچھہ کو مقدس ہونے کا شرف اس لئے حاصل ہے کہ اسے آٹھویں صدی ہجری کے اس مردحق آگاہ سے نسبت وتعلق ہے جو اپنے وقت کا عظیم داعی حق ، بندہ بے نفس، درویش کامل اورغوثیت  و جہانگیری کے بلند مقام پر فائز تھا۔

لحد خانہ: آستانہ عالیہ کے سامنے ایک قدیم عمارت ہے۔ یہ خانقاہ معلیٰ کہلاتی ہے۔ یہاں پر آپ اپنے مریدین و معتقدین کو روحانیت کا درس دیا کرتے تھے۔ بعد وصال وہاں حضرت   مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کوغسل دیا گیا تھا۔ یہ تاریخی اور بہت متبرک ہے۔

روضہ مبارکہ حضرت مخدوم شاہ نظام یمنی قد س سرہ: یہ وہ برگزیدہ صاحب ولایت و علم وعرفان حقیقت اور محبوب مخدوم  اشرف جہانگیر سمنانی  رضی اللہ عنہ ہیں  آپ علیہ الرحمہ نے ۳۰ /سال تک حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی شرف ولایت میں رہ کر ”لطائف اشرفی“ لکھی جو حالات سید اشرف کے علاوہ درس تصوف پر ایک مکمل انسائیکلوپیدیا ہے۔ آپ علیہ الرحمہ یمن کے رہنے والے تھے ۔حضرت سے اس قدر متاثر ہوئے کہ ساری زندگی ان کے لیے وقف کر دیا۔آپ کا روضہ مبارک مخدومہ سلطانہ  رفیقہ شفیقہ حیات حضرت حاجی الحرمین سیدنا مخدوم شاه عبدالرزاق نورالعین اشرف قدس سرہ کے روضہ اقدس  سے چند قدم آگے لحد خانہ سے متصل داہنی جانب واقع ہے ۔

روضہ مبارک   حضرت بی بی سلطانہ خاتون رحمۃ اللہ علیہا:جب سلطان اشرف جہانگیر سمنانی  قد س سرہ اپنے فرزند سید عبدالرزاق نورالعین کی ظاہری و باطنی تربیت فرما چکے اور انہیں علوم و فنون سے آراستہ فرمادیا تو آپ کو ان کی شادی کی فکرہوئی۔چنانچہ آپ نے ہندوستان کے سادات گھرانوں میں ان کے لئے تلاش شروع کی اور خانوادوں کے نسب کی تحقیق بھی کی آپ کے پاس پہلے سے ہی سادات کے شجرے تھے  کیونکہ آپ نے ایک کتاب" اشرف الانساب " کے نام سے تحریر کی تھی  جس میں ہندوستان میں رہنے والے تمام سادات کے شجروں کی تحقیق کی تھی۔ایک روایت متواترہ یہ بھی ہے کہ بادشاہ ہندوستان  حضرت محی الدین اورنگ زیب  عالمگیر قد س سرہ نے اسی نسب نامہ کے بنیاد پر حضرات سادات کرام کے وظائف مقررکئے اور جاگیریں پیش کیں۔

 حضرت غوث العالم محبوب یزدانی سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ عنہ نے حضرت مخدوم حاجی نورالعین قد س سرہ کا نکاح " سادات ماہرو" میں کرایا ۔ مکتوبات اشرفی میں سادات ماہرو کے بارے میں تذکرہ ہے کہ یہ لوگ نہایت صحیح النسب ہیں جو کشفاق و کشلاق سے ہندوستان آئے ۔آپ کی اہلیہ محترمہ  کانام  بی بی سلطانہ خاتون تھا جن کا مزارشریف آستانہ حضور مخدوم اشرف جہانگیرسمنانی کے پورب اور دکھن جانب نیر شریف سے کچھ دور پر واقع ہے جو آج بھی مرجع خلائق ہے۔

خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکارکلاں: سید اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی علیہ الرحمہ  نے درگاہ سے کچھ فاصلےپر اپنی الگ ایک خانقاہ قائم کی اس کا نام"خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکارکلاں" رکھا آپ نے یہاں رشدوہدایت کا سلسلہ شروع کیا ذکر و فکر مراقبہ اور دیگر معمولات مشائخ طریقت اس میں جاری کئے۔آج بھی   ہر سال ٢٧،٢٨ ،٢٩ محرم الحرام کو مخدوم پاک علیہ الرحمہ کے عرس کی تمام تقریبات اسی خانقاہ میں ادا  کیے جاتے ہیں ۔

حضرت اشرف حسین میوزیم  : اس میں  خانوادہ اشرفیہ کے تبرکات وملبوسات اور قلمی نوارد موجود ہیں ۔اس کے علاوہ کئی عظیم  شاہکار نوادرات شامل ہیں جن کا  کسی نا کسی شکل میں اسلامی تاریخی، ثقافت اور اسلامی تہذیب کی عکاسی کرتی ہیں۔

جامع اشرف کچھوچھہ مقدسہ:  جامع اشرف آستانہ حضرت مخدوم سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کے جواراقدس میں واقع اسلامی وعصری اعلی تعلیم کا عظیم  مرکزی ادارہ ہے۔ اس میں اعداد یہ سے لے کر فاضل تک کی تعلیم دی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسالہ تخصص فی الفقہ یعنی مفتی کے کورس کی تعلیم بھی باضابطہ دی جارہی ہے۔اس کے علاوہ حفظ و قرآت کا بھی شعبہ ہے ۔ اس ادارہ سے فارغ ہونے والے علماء اور فضلاء کو " جامعی" کہا جاتاہے۔اس کی اہمیت کا اندازہ  اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی سند ہمدرد یونیورسیٹی نئی دلی ، مولانا آ زا دارد و یو نیورسیٹی حید رآ با د  اور علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی  اور بہار مدرسہ بورڈوغیرہ سے منظور شدہ ہے۔ نیز جامعۃ  الازہر مصر سے معادلہ حاصل ہے۔

حضرت مولانا احمد اشرف ہال : شیخ اعظم حضرت  سید اظہار اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ  نے خانقاہ اشرفیہ سرکارکلاں میں  تمام اسلامی تقریبات  کے لئے ایک وسیع وعریض شاندار فلک نما عمارت تعمیرکرادی ہے جس کا نام حضرت سلطان الواعظین علیہ الرحمہ کے نام نامی پرہے۔

حضرت مختار اشرف لائبریری :  یہ لا ئبریری ہندوستان کی عظیم لائبریریوں میں نمایاں مقام حاصل کر چکی ہے ۔ یہاں اس حقیقت کا اظہار غالبا نا مناسب نہ ہوگا کہ اس لائبریری میں احادیث و تفاسیر ،فقہ واصول ، تواریخ و سیرت و سوانح، تقابل ادیان ،کلیات و مجلات ، قدیمی مخطوطات ، قلمی نسخے  اورلسانی ادبیات پر عربی، فارسی، اردو، ہندی، سنسکرت ، انگلش میں موجود ہیں  جو عام  لائبریریوں میں دستیاب نہیں ہیں۔

روضۂ اقدس بی بی بلائی: یہ وہ بلی ہیں جو بابا کمال الدین بیانی کی خدمت میں رہتی تھیں جب آپ کو مخدوم باکمال کی صحبت سعید وارادت کا شرف حاصل ہوا تو آپ کے ساتھ بی بی بلائی بھی خدمت مخدوم میں رہنے لگیں۔ اور آپ کی پیاری ہو گئیں ۔  حقیقت ہے کہ "نگاہ مردمومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں" جوکسی محبوب خدا سے منسوب ہو جائے اور اس کی محبت میں اپنی جان قربان کر دے تو وہ محبوب حق اور صاحب روحانیت ہو جاتا ہے ۔  چنانچہ بی بی بلائی کی روحانیت  بھی لطف و کرم مخدوم کے طفیل محتاج قیل و قال نہیں بلکہ مسلم ہے۔ درگاہ معلی سے جانب مشرق کچھ فاصلے پر دفع آسیب وبلیات کے لیے محتاج تعریف نہیں ۔ آسیب زدگان کی زبان سے نکلنے والی چیخ خود      بی بی بلائی کی روحانیت کا اعلان و اقرار کرتی ہے۔

چہارگز دار الامان:  غوث العالم  محبوب یزدانی حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی قد س سرہ کے آستانہ مقدسہ سے ایک کلومیٹر شمالی گوشے میں موجود ہے۔ یہ جگہ پر سکون ذکر الہی، عبادت وریاضت کے لئے بہت مناسب ہے۔ حضرت مع جملہ مریدین و معتقدین  نماز عصر تا مغرب یہاں اوراد و وظائف میں مشغول رہا کرتے تھے۔  بقول مخدوم پاک علیہ الرحمہ کہ  یہ  وہ جگہ ہے  جہاں تاقیامت  حساب بصیرت و دیدۂ باطن کے غوث، قطب اور ابدال سے ملاقات ہوگی ۔ یہ جگہ ایک لمبے تالاب کے کنارے واقع ہے۔

درگاہ پہلوان شہید  علیہ الرحمہ:  آپ کا مکمل تاریخی ذکر نہیں ملتا۔ آپ کی بیشتر کرامتیں ظاہر ہوتی رہی ہیں۔ ایک زمانے جب آپ کے مزار کی نشاند ہی نہیں ہو پار ہی تھی۔ ایک ظالم کے ظلم سے قبروں کے نشان مٹ رہے تھے۔ آپ نے خواب میں کئی لوگوں کو اپنے قبر کی نشاندہی کی۔ ساتھ ہی ظالم کے ظلم سے نجات بھی دلانے کا وعدہ کیا۔ بہت پہلے سے ایک بات مشہور تھی کہ آپ نے روح آباد کے متعلق حضرت سید اشرف کا قول سنا کہ ایک زمانے میں حاجت مندوں کی تعداد بڑھے گی۔ جس کی وجہ سے بے ادبی اور گندگی پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ لہذاجو بر داشت کر سکے وہ یہاں قیام کرے ورنہ وہ دور کہیں جگہ تلاش کر لے۔ آپ نے اپنا سرخود ہاتھ میں لے کر اپنی قبر تک آئے اور وہیں ہاتھ سے سر چھوڑ کر فرمایا۔ یہی میرے سکون کی جگہ ہے ۔ بہت سے لوگوں نے من گھڑت یہ لکھ دیا ہے کہ پہلوان شہید حضرت مخدوم اشرف کے زمانے سے پہلے کے ہیں ۔ یہ سراسر جھوٹ  اور غلط ہے ۔واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ علیہ الرحمہ کا عہد حضرت کے بعد کا ہے یا اسی دور کا ہے۔ واللہ اعلم

سادات کچھوچھہ مقد سہ: یہاں کے سادات کا سلسلہ نسب حاجی الحرمین  سید شاہ عبد الرزاق نورالعین رحمۃ اللہ علیہ سے ملتا ہے جو کہ  غوث الاعظم سید عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ  کے چوتھی پشت سے تھے۔ حضرت مخدوم اشرف قدس سرہ  حضرت عبدالرزاق نورالعین رحمۃ اللہ علیہ کے فرزندوں کو بہت محبوب رکھتے اور فرماتے ’’جو شخص نورالعین کے فرزندوں سے بغض رکھے گا وہ سارے سلسلہ چشت کا دشمن ہے اور سارے مشائخ چشت کا دشمن، میرادشمن ہے۔  خودحضرت نورالعین  علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ " ایک روز مخدوم پاک قد س سرہ پر عجیب و غریب کیفیت طاری تھی اصحاب کے بارے میں بشارت انگیر اور مسرت آمیز باتیں کررہے تھے ، جب میری باری آئی تو بہت غور کیا آخر میں خوش ہوکر فرمایا ، ہرگز ہرگز میں نے اپنا سب کاسب تم پر نثار کردیا ہے اور کوئی چیز تم سے بچا کرکے نہیں رکھی ہے ۔  اے فرزند نورالعین ! میں نے اللہ تعالیٰ سے تمہاری اولاد کے لئے دعاکی ہے ہمیشہ مسعود اور مقبول رہیں اور تمہاری اولاد میں دستور کے مطابق ایک فرد رجال الغیب میں سے اور ایک مجذوب ہوگا بلکہ ایک فرد پیدا ہوگا جس میں میرے احوال پیوست ہونگے ( لطائف اشرفی ٥٦/٦٢٤) آستانہ مقدسہ کا سجادہ نشین انہیں سادات میں ہی مقرر ہو تا چلا آیا ہے ۔

نیر شریف: نیر شریف کا پانی بہت متبرک اور بے پناہ اہمیتوں کا حامل ہے۔ اس کی کھدائی حضرت مخدوم اشرف رحمۃ اللہ علیہ کے جلو میں خود قلندروں نے ضرب لا الہ الا اللہ سے کی تھی اور حضرت اپنے اصحاب و مریدین کے ساتھ جب حج کو جاتے سب کے ساتھ ایک مشک ہو تا اور آپ زمزم لاکر نیر شریف میں ملاتے اور فرماتے یہ پانی مریضوں کے شفایاب ہونے کا ایک ذریعہ ہے۔ اس کا پانی بہت سارے امراض میں مفید ثابت ہوئی ہے۔ پاگلوں اور جنونی کیفیت رکھنے والوں کے لیے آب شفاء ہے، اس کے علاوہ آسیب و بلیات سے بھی نجات ملتی ہے کسی طرح کا بھی جسمانی یا روحانی مریض ہو ، اس کے لیے فائدہ مند ہے۔ تقریباسات سو سال اس تالاب کی کھدائی کو ہوئے، اس مدت میں  لاکھوں کی تعداد میں لوگ شفایاب ہوئے اور آج بھی ہو رہے ہیں۔

چراغ شریف: حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد آپ کے نام کا چراغ حضرت سید اشرف جہا نگیر سمنانی کے خلیفہ اکبر اور سجادہ نشین سید عبدالرزاق نور العین رحمۃ اللہ علیہ اوپری حصے میں روشن کیا کرتے تھے جس کی رسم اب تک چلی آئی ہے۔ اس چراغ کی بڑی تاثیر ہے۔  جس گھر میں حضرت کا چراغ روشن ہو تا ہے مؤکلوں کا پہرہ رہتا ہے ۔ دفاع جن  کے لئے بہت ہی کارگر ہے۔

میلہ ماہ اگہن: یہ میلہ ہندی مہینے کے اعتبار سے ایکاد یشی یعنی دیوالی کے بارہ دن پہلے سے شروع ہو تا ہے اور چالیس روز تک مسلسل رہتا ہے۔ اس میلے میں لوگ آتے اور جاتے رہتے ہیں۔ اس میلے میں کافی بھیڑ ہوتی ہے۔ دوسرے مذاہب (ہندو، سکھ، عیسائی، یہودی، پنجابی وغیرہ ) کے لوگ اپنی عقیدت و محبت کے اعتبار سے حضرت مخدوم کچھوچھہ قد س سرہ النورانی  کی بارگاہ میں آتے ہیں اور فائدہ حاصل کرتے ہیں ۔  چونکہ  غوث العالم محبوب یزدانی سلطان سید  مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی السامانی  نوربخشی قد س سرہ النورانی  کا فیض بلا تفریق مذہب و ملت ہر ایک کے دکھ درد کا مداوا کر کے اپنے حسن و اخلاق سے غیر مسلموں کی راہ حق دکھاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی آپ کی بے تعصبانہ زندگی کی ایک مثال یہ ہے کہ آستانہ مقدسہ پر ہر دھر م ہر مذہب کے لوگ یکساں فیض حاصل کرتے ہیں۔

غسل شریف:  غوث العالم محبوب یزدانی حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی  علیہ الرحمہ کے روضہ مقدسہ وقبر انور کا غسل سال میں ایک بار ہو تا ہے ، اس کی تاریخ معین نہیں ہے بلکہ صاحب سجادہ کے جلو میں خاندان اشر فیہ غسل کی تاریخ طے کر تا ہے اور صاحب سجادہ اس تاریخ کا اعلان کرتے ہیں۔ قبر انور کا غسل خالص کیوڑہ سے دیا جا تا ہے ۔

عدالت:  آپ کی بارگاہ میں تین اوقات کی عدالت معین ہے ۔(ا) بعد نماز فجر سے صبح ساڑھے چھ بجے تک۔( ۲)  دس بجے دن سے زوال کے وقت تک۔( ۳) چار بجے سے مغرب تک۔ان اوقات میں آستانہ  مقدسہ پر حاضری دینے سے آسیب و بلا ہیات اور جن و شیطان کے اثرات دور ہوتے ہیں ۔اس کے علاوہ روحانی، جسمانی یا کیسا بھی مرض ہو ٹھیک ہو جاتا ہے۔

چلہ:  چلہ مقصد بر آوری کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس سے حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ  کی خاص توجہ ہوتی ہے۔ اس بار گاہ میں بڑے علماء کرام اور صوفیاء عظام اور عوام اہل سنت نے چلہ کیا ہے اور انہیں چلہ کرنے میں بہت سے فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ چلہ طاق دنوں پرمشتمل ہو تا ہے ۔  ۲۱/۷/۳     دنوں کا ہو تا رہے اور بڑا چلہ چالیس دن کا ہو تا ہے۔

آداب حاضری: غوث العالم تارک السلطنت محبوب یزدانی مخدوم سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ النورانی کی بارگاہ میں حاضری کے آداب کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے کیونکہ بزرگان دین کے دربار میں حاضری دیناان سے ملاقات کے برابر ہو تا ہے ۔ فرق اتنا ہے کہ وہ ہماری مادی آنکھوں سے  اوجھل ہیں لیکن ہم ان کی آنکھوں سے دور نہیں ہیں۔ حاضری دینے کے لیے باوضو ہونا لازمی ہے۔ بڑے احتیاط اور ہو شمندی کی ضرورت ہے۔ جہاں تک ہو سکے ادب کا دامن چھوٹنے نہ دے۔ روضہ اقدس میں نہایت ہی مؤدب انداز میں داخل ہو۔ پہلے داہنا قدم رکھے بعدۂ ہدیہ سلام قبل فاتحہ پیش کر دے بعدہ چند وقفہ حضرت کا تصور کرکےدعا مانگے۔  یہ وہ بار گاہ ہے جہاں فرشتےمؤدب ہو کر جاتے ہیں ۔ حضرت وارث پاک رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں تین روز کا چلہ کیا تو ہر وقت ورود و وظائف میں مشغول رہا کرتے لیکن روضہ اقدس میں جاتے ہوئےڈرتے۔ آپ علیہ الرحمہ فرماتے یہ وہ بار گاہ ہے جہاں بزرگ بھی آپ کے جلال سے ڈرتے ہیں۔ اس لیے ایک عقیدت مند اور صاحب عقل کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ التفات کو متوجہ کرنے کے لیے آداب حاضری جس قدر ممکن ہو خیال رکھے۔

عرس شریف: ۲۵ محرم الحرام تا ۳۰ محرم الحرام عرس شریف کی تقریبات ہوتی ہے۔ چونکہ ۲۸محرم الحرام کو  غوث العالم محبوب یزدانی مخدوم  سلطان حضرت سید اشرف  جہانگیر سمنانیقد س سرہ النورانی  کا وصال ہوا تھا۔  اس لئے۲۸ محرم الحرام کو  مخدوم زادہ  قائد ملت حضرت علامہ  الشاہ سیدمحمدمحمود اشرف اشرفی الجیلانی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی بمقام خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکاں کلاں  (گراؤنڈ جامع اشرف )  درگاہ کچھوچھہ شریف میں ادا  فرماتے ہیں اور اس موقع پر دور دراز سے آئے عقیدت مندوں، مریدین و متوسلین اور حاجت مندوں کے لیے دعاء خاص کی جاتی ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہ پانچ دن حضرت مخدوم پاک  قدس سرہ کی نگاہ التفات کو متوجہ کرنے کے لیے بہت اہم ہے مزید محفل سماع کا پروگرام رہتا ہے۔


Fazail o Barkaat Ism e Muhammad Sallallahu Alaihi Wa Sallam

اللہ جل جلالہ نے اپنے حبیب احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان محامدو محاسن، خصائص و امتیازات اور کمالات و معجزات سے نوازا جو کائنات میں کسی دوسرے نبی یا رسول کو عطا نہیں کئے گئے۔ قرآن کریم میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دو ذاتی نام ’’محمد‘‘ اور ’’احمد‘‘ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان ہوئے ہیں جبکہ متعدد صفاتی نام مذکور ہیں جیسے مدثر، مزمل، طہ، یسین اور کہیں بشیر، مبشر، نذیر، منذر مزید برآن کہیں پر رحمن، رحیم، شاہد، مشہود، شہید، ھادی، کریم، سراج منیر اور نور وغیرہ منقول ہیں۔

جس طرح اللہ تعالیٰ کے ان گنت اسمائے حسنیٰ منقول ہیں لیکن ذاتی نام صرف اللہ ہے۔ اسی طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صفاتی نام تو بے شمار ہیں لیکن ذاتی نام صرف دو ہیں۔ محمد اور احمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )  چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد عالی شان ہے:زمین پر میرا نام محمد اور آسمان پر احمد ہے۔(قسطلانی، المواهب اللدنيه، ١: ٧٠)

اسی طرح رسول مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی احادیث مبارکہ میں اپنے ذاتی اسماء کے ساتھ ساتھ دیگر صفاتی اسماء مبارکہ بھی بیان فرمائے چنانچہ اس سلسلہ میں حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لی خمسة اسماء انا محمد و احمد وانا الماحی الذی يمحوا الله بی الکفر وانا الحاشد الذی يحشر الناس علی قدمی وانا العاقب (متفق علیہ ) ’’میرے پانچ نام ہیں میں محمد اور احمد ہوں، میں ماحی (مٹانے والا) ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعے سے کفر کو محو کردے گا۔ میں حاشر ہوں۔ سب لوگ میری پیروی میں ہی (روز حشر) اٹھائے جائیں گے اور میں عاقب ہوں (سب سے آخر میں آنے والا ہوں)‘‘۔ اسی طرح حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ  وسلم نے ہمارے لئے اپنے کئی اسمائے گرامی بیان فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:انا محمد و احمد والمقفی والحاشر ونبی التوبة ونبی الرحمة (صحيح مسلم، کتاب الفضائل، رقم: ٢٣٥٥) ’’میں محمد ہوں، احمد ہوں، مقفی ہوں، حاشر ہوں، نبی توبہ اور نبی رحمت ہوں‘‘۔

اس حوالے سے کتاب اسمائے مصطفی  (صلی اللہ علیہ وسلم )میں  مصنف نے سیرت نگاروں کے تقریباً تمام اقوال نقل فرمائے ہیں۔ آپ نے لکھا ہے: امام قسطلانی نے المواہب اللدنیہ میں ١٣٣٧ اسماء مبارکہ اور کنیتیں نقل فرمائی ہیں، امام سیوطی نے الریاض الانیقہ فی شرح اسماء خیرالخلیقہ میں ٣٤٠ اسماء مبارکہ اور کنیتیں ذکر فرمائی ہیں۔ امام صالحی نے سبل الھدی والرشاد میں ٧٥٤ اسمائے مبارکہ اور کنیتیں بیان کی ہیں۔ ابن فارس کا کہنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسمائے مبارکہ ١٢٠٠ ہیں۔ قاضی ابوبکر بن عربی نے ١٠٠٠ اسماء مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درج کئے ہیں۔ اسی طرح ابن دحیہ نے ٣٠٠درج کئے اور شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے ١٤٠٠ اسماء نقل فرمائے۔ یوں مجموعی طور پر اسماء مبارکہ کی تعداد ١٤٠٠ سے زائد بن جاتی ہے ۔ (اسماء مصطفی صلی الله علیہ  وآلہ وسلم، ص١٧)

اسم گرامی کے حروف کی برکات

اس سلسلے میں علامہ مُلّا معین واعظ کاشفی  حنفی علیہ الرحمہ نے اپنی شہرہ آفاق تصنیف معارج النبوت میں ایک روایت نقل کی ہے:حضرت کعب الاحبار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حق تعالیٰ نے بنی آدم کو مکرم مخلوق بنایا ’’ولقد کرمنا بنی آدم‘‘ اور اس کی کرامت یہ ہے کہ وہ نام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شکل پر پیدا ہوا ہے۔ چنانچہ اس کا گول سر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی میم ہے اور اس کے ہاتھ حا کی مانند ہیں اور جوف دار شکم میم ثانی اور اس کے پائوں دال کی طرح ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث میں آیا ہے کہ جس کافر کو بھی دوزخ میں ڈالیں گے۔ اس کی انسانی شکل کو مسخ کردیں گے اور شیطانی ہئیت پر پھیر دیں گے کیونکہ انسانی شکل میرے نام کی شکل پر ہے جو کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ حق تعالیٰ اس شخص کو میرے نام کی صورت پر عذاب نہیں کرتا وہ بندہ جو میرا ہم نام، فرماں بردار اور محب ہو اس کو کیسے عذاب دے گا ۔ (معارج النبوت، ص٨ ٢)

اسمِ گرامی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شمائل و خصائص کا شمار جس طرح ممکن نہیں اُسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام مبارک کے فضائل بے شمار ہیں، جن کا تعین ممکن نہیں۔ نام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکات بہت ہیں ذیل میں اُن کا ذکر مختصراً کیا جاتا ہے :

  مشہور حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :قال ا للہ تعالي : وعزتي وجلالي  محمدلا أعذب أحداً تسمي باسمک في النار’’اﷲ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : مجھے اپنی عزت اور بزرگی کی قسم! (اے حبیب مکرم!) میں کسی ایسے شخص کو آگ کا عذاب نہیں دوں گا جس کا نام آپ کے نام پر ہوگا۔‘‘ (حلبی، اِنسان العيون، ١ :١٣٥ ) اِمام حلبی لکھتے ہیں کہ اس حدیث مبارکہ میں نام سے مراد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مشہور نام یعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا احمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے : يوقف عبدان بين يدي اﷲ عزوجل، فيقول اﷲ لهما : ادخلا الجنّة، فإنّي آليت علي نفسي أن لا يدخل النار من اسمه محمد ولا أحمد’’دو آدمی اﷲ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوں گے، تو اﷲ تعالیٰ اُنہیں فرمائے گا : تم جنت میں داخل ہو جاؤ کیونکہ میں نے اپنے اوپر لازم کیا ہے کہ وہ شخص دوزخ میں داخل نہیں ہو گا جس کا نام ’محمد‘ یا ’احمد‘ رکھا گیا۔( حلبی، إنسان العيون، ١ : ١٣٥)

مناوی نے ’فیض القدیر (٥ : ٤٥٣)‘ میں کہا ہے کہ اِسے ابنِ سعد نے ’الطبقات الکبریٰ‘ بیان کیا ہے۔ امام شعرانی نے ’کشف الغمۃ (١ : ٢٨ ٣)‘ میں کہا ہے کہ اسے محمد بن حنفیہ نے روایت کیا ہے۔

معضل سے مروی حدیثِ مبارکہ میں ہے : إذا کان يوم القيامة نادي مناد : يا محمد! قم فادخل الجنة بغير حساب، فيقوم کل من اسمه محمد، يتوهّم أن النداء له، فلکرامة محمد صلي الله عليه وآله وسلم ’’روزِ محشر ایک پکارنے والا پکارے گا : اے محمد! جنت میں داخل ہو جا۔ پس ہر وہ شخص جس کا نام محمد ہوگا یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ نداء اُس کے لئے ہے کھڑا ہو جائے گا۔ پس یہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کرامت کے سبب ہے۔‘‘ ( حلبی، إنسان العيون، ١ : ١٣٦)

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :إذا سمّيتم محمدًا فلا تضربوا ولا تقبّحوه وأکرموه وأوسعوا له في المجلس ’’جب تم کسی کا نام محمد رکھو تو نہ اسے مارو اور نہ اس کی برائی بیان کرو بلکہ اس کی تکریم کرو اور مجلس میں اس کے لیے جگہ چھوڑ دو۔‘‘(شعرانی، کشف الغمة، ١ : ٢٨ ٣/مناوی، فيض القدير، ١ : ٣٨ ٥/ عجلونی، کشف الخفا ومزيل الإلباس، ١ : ٩٤، رقم : ٢٣٩/حلبی، إنسان العيون، ١ : ١٣٥) ایک روایت میں ہے کہ محمد نام رکھنے سے انسان میں برکت آجاتی ہے اور جس گھر یا مجلس میں محمد نام کا شخص ہو وہ گھر اور مجلس بابرکت ہو جاتی ہے۔ (حلبی، إنسان العيون، ١ : ١٣٥)

سیدنا اِمام حسین رضی اللہ عنہ کا قول ہے : من کان له حمل فنوي أن يسميه محمداً حوله اﷲ تعالي ذکراً، وإن کان أنثي ’’جس کی عورت حمل سے ہو اور وہ نیت کرے کہ (پیدا ہونے والے) بچے کا نام محمد رکھے گا تو اِن شاء اﷲ تعالیٰ لڑکا پیدا ہو گا اگرچہ حمل میں لڑکی ہی ہو۔‘‘(بحوالہ : حلبی، إنسان العيون، ١ : ١٣٦/شعرانی، کشف الغمہ، ١ : ٢٨ ٣)  حضرت عطاء رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ جس نے حمل میں موجود بچہ کا نام محمد رکھا تو لڑکا ہی پیدا ہو گا۔ ابنِ وہب کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے سات بچوں کا نام دورانِ حمل ہی میں محمد رکھنے کی نیت کر لی تھی، جس کی برکت سے سب لڑکے پیدا ہوئے۔(ایضاً)حلبی نے ’انسان العیون ص ١  : ١٣٥ ‘ میں کہا ہے حفاظِ حدیث نے اِس روایت کی صحت کا اِقرار کیا ہے۔

سیدنا علی کرم اﷲ وجہہ الکریم  سے بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ما اجتمع قوم قط فی مشورة معهم رجل اسمه محمد، لم يدخلوه في مشورتهم إلا لم يبارک لھم’’کوئی قوم مشورہ کے لئے جمع ہو اور محمد نام والا کوئی شخص اُن کے مشورہ میں داخل نہ ہو تو اُن کے کام میں برکت نہیں ہو گی۔‘‘ (خطيب بغدادی، موضح أوهام الجمع والتفریق، ١ : ٤٤٦)حلبی نے ’انسان العیون (١ : ١٣٥)‘ میں کہا ہے حفاظِ حدیث نے اِس روایت کی صحت کا اِقرار کیا ہے۔

حضرت محمد بن عثمان عمری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ما ضر أحدکم لو کان فی بيته محمد ومحمدان وثلاثة. ’’تم میں سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا اگر اُس کے گھر کے اِفراد میں ایک یا دو یا تین شخص محمد نام کے ہوں۔‘‘(ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، ٥ : ٥٤/ مناوی، فيض القدير، ٣ : ٢٤٦)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ما أطعم طعام علي مائدة، ولا جلس عليها، وفيها اسمي إلا قدسوا کل يوم مرتين’’کوئی بھی دستر خوان ایسا نہیں جس پر کھانا کھایا جائے اور وہاں میرا ہم نام بیٹھا ہو تو فرشتے ہر روز دو مرتبہ (اُس دستر خوان کی) تعریف نہ کرتے ہوں۔‘‘ خطيب بغدادی، موضح أوهام الجمع والتفريق، ١ : ٤٤٦)امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے :ما کان في أهل بيت اسم محمد إلا الغرماء برکته. ’’جس گھر میں بھی محمد نام کا شخص ہو اُس میں برکت پھیل جاتی ہے۔ ‘‘ (مناوی، فيض القدير، ٥ : ٤٥٣)

اِمام حلبی  علیہ الرحمہ ’اِنسان العیون (١ : ١٣٦)‘ میں روایت کرتے ہیں’’جس کی بیوی حاملہ ہو اور وہ بچہ کا نام محمد رکھنے کا اِرادہ کر ے تو اﷲ تعالیٰ اُسے بیٹا عطا کرے گا۔ جس کا بچہ زندہ نہ رہتا ہو اور وہ اﷲ تعالیٰ کے بھروسہ پر اِرادہ کرلے کہ وہ ہونے والے بچہ کا نام محمد رکھے گا تو اُس کا بچہ زندہ رہے گا۔‘‘ اِسماعيل حقی، تفسير روح البيان، ٧ : ١٨ ٤)

مولائے کائنات سیدنا علی شیر خدا رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ جنت میں سب کو اُن کے ناموں سے پکارا جائے گا یعنی اُن کی کنیت نہیں ہوگی، سوائے حضرت آدم علیہ السلام کے۔ اُنہیں تعظیما ’ابو محمد‘ کہہ کر پکارا جائے گا، اور یہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توقیر کے سبب ہے۔‘‘ حلبی، انسان العيون، ١ : ١٣٦) غرض کہ اسم محمد کی فضیلت سے متعلق احادیث کریمہ اور مفسرین کرام کی عبارتیں مختلف کتابوں میں موجود ہیں یہاں ان تمام کو جمع کرنے سے ضخامت بڑھ جائیگی اس لئے اتنے ہی پر اکتفا کرتا ہوں ۔

بعض صحابہ کا نام آپﷺ نے خود محمد رکھا:  محمد نام رکھنے کے سلسلے میں آپ نے صرف زبانی ترغیب نہیں دی بلکہ متعد دصحابہ کرام کے یہاں پیدا ہونے والے لڑکوں کا نام بھی آپ نے محمد رکھا چنانچہ مہاجرین میں سے سب سے پہلے آپ ﷺ نے اپنے چچازاد بھائی حضرت جعفر طیار کے فرزند کا نام محمد رکھا۔ عام مسلمانوں میں سب سے پہلے حضرت حاطب رضی اللہ عنہ کے لڑکے کا نام محمد رکھا۔ اس کے علاو ومتعددصحابہ کرام کے لڑکوں کا نام خود نبی کریم ﷺ نے محمد رکھا۔ مثلا محد بن ابی بکر، محمد بن سعد بن ابی وقاص، محمد بن المنذر، محمد بن طلحہ اور محمد بن ضمر ہ وغیرہ کے نام خصوصیت سے قابل ذکر ہیں ۔ اس کی تفصیل الاصابة في تميز الصحابہ کی پانچویں جلد میں موجود ہے۔ مشہور تاریخ نگار ا بن سعد نے اپنے طبقات میں لکھا ہے کہ حضرت علی کر م اللہ وجہہ الکریم  کی صلبی اولاد میں ۴الر کے اور لڑکیاں تھیں ۔ان ۱۴ لڑکوں کے نام حضرت علی نے محمد رکھا۔

رسول اللہ ﷺ خلفائے راشدین اور عشرہ مبشرہ کی اس سنت سے عام صحابہ کرام میں محمد نام رکھنے کی ایسی عملی تحریک چلی کہ الاصابہ اور امام بخاری کی التاریخ الکبیر کے اعداد و شمار کے مطابق تقریبا محمد نامی صحابہ کی تعداد٠ ۶ سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔  مجھے اس مقام پر حیرت ہوئی کہ سب سے پسند یدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہے لیکن محمد نام رکھنے کا شوق حضرات صحابہ تابعین اور تبع تابعین میں اتنا شدید تر ہو چکا تھا کہ محمد نامی صحابہ تابعین اور تبع تابعین ( جن سے کسی نہ کسی سے حدیث مروی ہے ) کی تعداد بقول امام ذہبی  علیہ الرحمہ  کے حساب و شمار ۱۲۶۶  کے قریب آتی ہے ۔ ان سب کا یہ عمل اسم محمد سے عقیدت و محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔    (الحاج ابومحامد)

 

 


शबे बरात की फजीलत और नवाफिल व वजाइफ

 

शबे बरात की फजीलत बेशुमार हैं शबे बरात यानि 15 शाबान में बख्शीश व मगफिरत वाली रात हैंहुज़ूर अकरम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने इरशाद फ़रमाया कि शाबान की रात मैं अल्लाह तआला आसमान दुनिया पर तजल्ली फरमाता है और कबीला बनी कल्ब की तमाम बकरियां के बालों की तादाद से भी ज्यादा अल्लाह तआला  बन्दों की मगफिरत (बखशिश) फरमाता है।

कुरान करीम में अल्लाह जल्लाजलालहू व अम्मा नवालुदू इरशाद फरमाता  है। 

तरजुमा : इस (रात) में बांट दिया जाता है (हमारे हुक्म से) हर हिकमत वाला काम (पारा 25 सूरत अदुखान/2)  मतलब यह कि अल्लाह अल्लाह तआला  फरमाता है कि इस रात में हमारे हुक्म से हर हिकमत वाला काम बांट दिया जाता हैं|

हज़रत मुफससरीन किराम फरमाते हैं अल्लाह तबारक व तआला साल भर में होने वाले तमाम कामों (वाकयात व हादिसात) के अहकाम फिरिश्तों में तकसीम फरमा देता है  रिज्क, मौत, जिन्दगी इज्जत, जिल्लत, ज़लजले, सवाइक (बिजली की कड़क) आसमानी अज़ाब ख़स्फ व. मस्ख़ (जमीन का धसना सूरतें बदलना) सैलाब मुसीबतें परेशानियां   गर्ज कि सारे काम जो साल भर तक जाहिर होंगे वह मलायका में उनकी ड्यूटी के मुताबिक तकसीम फ़रमा देता है और तमाम ' इन्तजामी उमूर (हुक्म) लौहे महफूज़ से फरिशतो के सहीफ़ी में नकल, करके हर एक सहीफा उस महकें के फरिशते को दे दिया जाता है। जैसे मलिकुल मौत हज़रत इज़राइल अलवहिस्सलाम को तमाम मरने वालो की फहरिस्त व अहकाम वगैराह। 

इस आयत मुबारक से मालूम हुआ कि शबे बरात बहुत ख़ास रात है। अल्लाह तआला अपने बन्दों की रोज़ी और उनकी मौत और पैदाइश लड़ाईयाँ जलजले और हादिसात साल भर में होने वाले तमाम मामले और ख़ास वाकयात के अहकाम इसी रात अलग अलग बांट कर अलग अलग काम के फरिश्तो को उनका काम सौंप देता है जिस हुक्म के मुताबिक वह साल भर तक काम करते रहते हैं। (रुहुलबयान, सावी शरीफ)

हदीस शरीफ 01: हज़रत अबू बकर सिद्दीक रदीअल्ला तआला अन्हु से 'रिवायत है फरमाया कि इरशाद फरमाया रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु आलैहि वसल्लम ने कि ऐ लोगों! शाबान की पन्दहवी रात को उठोबेशक शाबान की पन्द्रवीं रात लइलतुल मुवारकह (बरकत वाली)  हैपर बेशक अल्लाह तआला अन्जवजल्ता इस रात इरशाद 'फरमाता है क्या कोई मुझ से बख़शिश व मगफिरत का चाहने वाला है कि मैं उसकी मगफिरत कर दूँ।

हदीस शरीफ 02: रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने इरशाद फरमाया खुश खबरी है उस शख्स के लिए जो पन्द्रवीं रात लइलतुल मुवारकह (बरकत वाली) में अमल ए खैर करे।

हदीस शरीफ 03: बेशक अल्लाह तआला अज़्ज़ावजल्ला मेहरबानी फरमाता है मेरी उम्मत के गुनहगारों पर शाबान की पन्द्रहवीं रात (शबे बरात) में, कबीला बनी कल्ब व कबीला रबी  और मुदिर की बकरियों के बालों की तादाद के बराबर, लोगों की बख्शीश व मगफिरत फरमाकर।

फायदा:- बनी कल्ब, रबी और मुदिर यह अरब के तीन मशहूर कबीले हैं इन तीनों कबीलों के पास बहुत ज्यादा बकरियाँ थी, 'रिवायत है कि इन में के हर एक क॒बीले के लोगों की बकरियों की, तादाद बीस हज़ार से ज़्यादा थी। इस इरशाद से मुराद यह है कि इस  मुबारक रात की बरकात इस कदर ज़्यादा है कि अल्लाह ताला उम्मत के गुनहगारों की इतनी बड़ी तादाद को बखशिश व मगफिरत अता फरमाता है जो बेशुमार और बे हिसाब है।

हदीस शरीफ 04: रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने इरशाद 'फरमाया जिसने शाबान की पन्द्रवीं तारीख का रोज़ा रखा उसको कभी आग न छुएंगी। गर्ज कि शबे बरात की फज़ीलत जिक्र अजकार व मगफिरत और बख़शिश के एतबार से बहुत ज्यादा है। ऐ काश हमारे मुसलमान भाई इस रात की अजमत को समझते हुए अच्छे-अच्छे अमत की तरफ ध्यान दे और बुराइयों से बचे और उन लोगों के बहकवे में न आएं जो इस मुबारक रात की फज़ीलत और बरकतों का इनकार करते हैं और उनकी ज़बानें अल्लाह तआला अज़ज़वजल्ला के जिक्र की लज़्ज़त से ना आशना हैं।

शबे बरात में इबादत

उम्मुल मोमेनीन हज़रत आईशा रज़िअल्लाह अन्हा फ़रमाते हैं- हुज़ूर सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम सुबह तक मुसलसल क़याम व कअदा की हालत में रहे। हालांकि आपके पांव मुबारक फुल गए। मैंने अर्ज़ किया- आप पर मेरे मां-बाप कुरबान, आपको अल्लाह वो मुक़ाम व एजाज अ़ता फ़रमाया है कि आपके सदक़े आपके पहलूओं व बच्चों के गुनाह भी माफ़ कर दिए। (तो फिर इतनी मशक्कत करने की क्या ज़रूरत) तो आपने फ़रमाया- ऐ आईशा! तो क्या मैं अल्लाह का शुक्र अदा न करूं। क्या तुम जानती हो इस रात की क्या फ़ज़ीलत है। मैंने कहा- इस रात में क्या है ? आपने फ़रमाया- आइन्दा साल में होने वाले हर बच्चे का नाम, इस रात लिखा जाता है और इसी रात आइन्दा साल मरने वालों के नाम भी लिखे जाते हैं। इसी रात बंदों के रिज़्क उतरते हैं और इसी रात लोगों आमाल व अफआल उठाए जाते हैं।

हज़रत आईशा रज़िअल्लाह अन्हा फरमाती हैं- हुज़ूर सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम (शबे बरात में) नमाज़ पढ़ने लगे, मुख़्तसर क़याम किया, सूरे फ़ातेहा व छोटी सूरे पढ़ी और (रूकू के बाद) आधी रात तक सजदारेज़ रहे। फिर दूसरी रकात में खड़े हुए और पहली रकात की तरह सूरे फ़ातेहा व छोटी सूरे पढ़कर (रूकू के बाद) फ़जर तक सजदारेज़ रहे। (यानी पूरी रात में दो रकात)।

हज़रत अकरमा रज़िअल्लाह अन्हो से मरवी है कि इस रात को हर हिकमत दाए काम का फैसला होता है। अल्लाह पूरे साल के उमूर की तदबीर फ़रमाता है। (यहां तक कि) हज करने वालों के नाम भी लिखे जाते हैं।

हज़रत हकीम बिन कीसान रहमतुल्लाह अलैह फ़रमाते हैं कि शबे बरात में अल्लाह उन लोगों पर तवज्जो करता है जो इस रात अपने आप को पाक रखते हैं। अल्लाह उसे आइन्दा शबे बरात तक पाक रखता है।

हज़रत अबूहुरैरा रज़िअल्लाह अन्हो से मरवी है कि हुज़ूर सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम ने फ़रमाया- हज़रत जिबरईल रज़िअल्लाह अन्हो शाबान की 15वीं रात को मेरे पास आए और कहा- ऐ मुह़म्मद सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम! आसमान की तरफ़ सर उठाएं। मैंने पूछा ये रात क्या है? फ़रमाया- ये वो रात है जिसमें अल्लाह रह़मत के दरवाज़ों में से 300 दरवाज़े खोलता है और हर उस शख़्स को बख़्श देता है, जो मुशरिक न हो, अलबत्ता जादूगर, काहिन, आदीशराबी, बार बार सूद खाने वाला और ज़िना करने वाले की बख़्शिश नहीं होगी जब तक वो तौबा न कर ले।

जब रात का चौथा हिस्सा हुआ तो हज़रत जिबरईल रज़िअल्लाह अन्हो ने अर्ज़ किया- ऐ मुह़म्मद सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम! अपना सर उठाइये। आपने सर उठाया तो देखा कि जन्नत के दरवाज़े खुले थे और पहले दरवाज़े पर एक फ़रिश्ता निदा दे रहा है- इस रात को रूकू करने वालों के लिए खुशखबरी है। दूसरे दरवाज़े पर फ़रिश्ता पुकार रहा है- इस रात में सजदा करने वालों के लिए खुशखबरी है। तीसरे दरवाज़े पर निदा हो रही है- इस रात में दुआ करने वालों के लिए खुशखबरी है। चौथे दरवाज़े पर खड़ा फ़रिश्ता निदा दे रहा था- इस रात में ज़िक्रे खुदावंदी करने वालों के लिए खुशखबरी है। पांचवे दरवाज़े से फ़रिश्ता पुकार रहा था- अल्लाह के ख़ौफ़ से रोने वाले के लिए खुशखबरी है। छठे दरवाज़े पर फ़रिश्ता कह रहा था- इस रात तमाम मुसलमानों के लिए खुशख़बरी है। सातवें दरवाज़े पर मौजूद फ़रिश्ता की ये निदा थी कि क्या कोई साएल है जिसके सवाल के मुताबिक़ अ़ता किया जाए। आठवें दरवाज़े पर फ़रिश्ता कह रहा था- क्या कोई बख़्शिश का तालिब है जिसको बख़्श दिया जाए। हुज़ूर सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम ने पूछा- ऐ जिबरईल रज़िअल्लाह अन्हो! ये दरवाज़े कब तक खुले रहेंगे। उन्होंने कहा- रात के शुरू से तुलूअ आफ़ताब तक। फिर कहा- ऐ मुह़म्मद सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम! इस रात अल्लाह कबीला बनू कलब की बकरियों के बालों के बराबर लोगों को (जहन्नम) से आज़ाद करता है।

हज़रत अ़ली रज़िअल्लाह अन्हो फ़रमाते हैं- मुझे ये बात पसंद है कि इन 4 रातों में आदमी ख़ुद को (तमाम दुनियावी मसरूफ़ियात से इबादते इलाही के लिए) फ़ारिग़ रखे। (वो चार रातें हैं) 1. इदुल फितर की रात, 2. ईदुल इज़हा की रात, 3. शाबान की पंद्रहवीं रात (शबे बरात) और 4. रजब की पहली रात। (इब्ने जौज़ी, अत्तबस्सुरा, 21/2)

हज़रत ताउस यमानी फ़रमाते हैं कि मैंने हज़रत इमाम हसन अलैहिस्सलाम से शबे बरात व उसमें अमल के बारे पूछा तो आपने फ़रमाया- मैं इस रात को तीन हिस्सों में तक़सीम करता हूं। एक हिस्से में नाना जान (हुज़ूर सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम) पर दरूद पढ़ता हूं। दूसरे हिस्से में अपने रब से इस्तग़फ़ार करता हूं और तीसरे हिस्से में नमाज़ पढ़ता हूं। मैंने अर्ज़ किया कि जो शख़्स ये अमल करे उसके लिए क्या सवाब है। आपने फ़रमाया मैंने वालिद माजिद (हज़रत अ़ली रज़िअल्लाह अन्हो) से सुना और उन्होंने हुज़ूर सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम से सुना- ये अमल करने वालों को मुक़र्रेबीन लोगों में लिख दिया जाता है।

एक रवायत में है कि हुज़ूर सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम ने फ़रमाया कि जो शख़्स शबे बरात की मग़रिब से पहले 40 मरतबा लाहौल वला कुव्वता इल्ला बिल्ला हिल अलिय्यिल अज़ीमऔर 100 मरतबा दरूद शरीफ़ पढ़े तो अल्लाह उसके 40 बरस के गुनाह माफ़ फ़रमा देता है।

6 रकात नफ़िल और सूरे यासीन की तिलावत

बाद नमाज़ मग़रिब 6 रकात नफ़िल इस तरह पढ़ें-

2 रकात नमाज़ नफ़िल दराज़िये उम्र (उम्र में बरकत) के लिए

2 रकात नमाज़ नफ़िल कुशादगीये रिज़्क (कारोबार व आमदनी में बरकत) के लिए

2 रकात नमाज़ नफ़िल दाफए अमरोज व बलियात (आफ़तों से बचने) के लिए

हर सलाम के बाद सूरे यासीन की तिलावत करें।

फिर दुआए निस्फ़ शाबान पढ़ें।

दुआए निस्फ़़ शाबान

हुज़ूर सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम ने फ़रमाया कि जो कोई ये दुआ शबे बरात में पढ़ेगा, हक़ तआला उसे बुरी मौत से महफ़ूज़ रखेगा।

बिस्मिल्लाह हिर्रहमान निर्रहीम० अलाहुम्मा या ज़ल् मन्नि वला यु-मन्नु अ़लैहि ० या ज़ल्-जलालि वल् इक्रामि 0 या ज़त्तोलि वल् इन्अ़ामि ० ला इलाहा इला अन्त ज़ह्-रल्लाजी-न ० वजारलमुसत-जीरीना व अमा-न-अलखाइफ़ीना 0 अल्लाहुम्म इन् कुन्त क-तब् तनी इन्द-क फ़ी उम्मिल् किताबि शक़िय्यन् औ मह्रू-मन् औ मत्रु-दन् औ मु-क़त्त-रन् अ़लय्य फ़िर्रिजि़्क 0 फ़म्हु अल्लाहुम्म बि फ़जा़लि-क शक़ावती व हिरमानी व तर्दी वक्तिता-र रिज़क़ी 0 व-अस्बित्नी इन्द-क फ़ी उम्मिल् किताबि सई-दम्मरजू-कम मुवफ्फिकल लिल्ख़ैराति 0 फ इन्नका कुल्ता व कौलु-कल् हक़्कु 0 फी किताबि-कल् मु-नज़्ज़लि 0 अला लिसानि नबीय्यि-कल् मुर्-सलि 0 यम्हुल्लाहु मा यशाउ वयुस्बितु व इन्दहू उम्मुल किताबि 0 इलाही बित्तजल्लि यल् आज़मि 0 फ़ी लै-लतिन्निस्फि मिन शह्रि शअबा-नल् मुकर्रमि अल्लती युफ़ रकु फ़ीहा कुल्लु अम्रिन हकीमिंव व युब्रमु 0 अन् तक्शि-फ़ अ़न्ना मिनल् बलाइ वल् बल्वाई मा नअ्-लमु वमा ला नअलमु वमा अन्ता बिही आलमु 0 इन्नका अन्तल अअज़्जुल अक-रमु 0 वसल्ललाहो तअ़ाला अ़ला सय्यिदिना मुहम्मदिव व अ़ला आलिही व सहबिही व सल्लम 0 वल हम्दु लिल्लाहि रब्बिल्  अ़ालमीन 0

नोट :- जो हज़रात अरबी दुआ न पढ़ सके या लफज़ो की सही अदाएगी न कर सके वह इस दुआ का तरजुमा इस तरह पढ़े जैसे दुआ माँगते है।

तरजुमा : ऐ अल्लाह  तू ही सब पर एहसान करने वाला है तुझ पर कोई अहसान नहीं कर सकता ऐ बुजुर्गी वाले और महरबानी करने वाले और ऐ बखशिश और इनाम वाले तेरे सिवा कोई माअबूद नहीं तू ही गिरतो को थामने वाला हैबे सहारो को पनाह देने वाला है और डरने वालो का सहारा है। ऐ अल्लाह अगर तूने मुझे अपने पास उम्मूल किताब में भटका हुआ या कम नसीब या मरहूम लिख दिया हैतो ऐ अल्लाह अज्जावजल अपने फज़्ल से मेरी ख्वारी कम नसीबी रान्दगी और रोज़ी की कमी को मिटादे और अपने पास मुझे उम्मुल किताब मे खुश नसीब कुशादा रिज्क  और नेक कर दे बेशक तेरा यह इरशाद तेरी किताब में जो तेरे नबी मुर्सल सल्लल्लाहो अलय वसल्लम पर उतारी गई सच है कि अल्लाह तआला जो चाहता है मिटाता है  और जो चाहता है वना देता है और उसी के पास उम्मुल्कि ताब है। या इलाहि तजल्‍ली ए आजम का सदका इस निस्फ शाबान मुक्रम की रात में जिसमें तमाम हिकमत वाले कामों की तकसीम और उनका निफाज होता है  मेरी बलाओ को दर कर दे मैं उनको जानता हूँ या न जानता हूँ और जिनसे तू वाकिफ है बेशक तू ही सबसे बेहतर और बढ़कर अहसान करने वाला है  अल्लाह तआला की रहमत और सलामती हो हमारे आका मुहम्मद सल्लल्लाहो अलय वसल्लम पर और उनकी आल और उनके सिहाबा पर आमीन सुम्मा आमीन |

फायदा : और जो चाहें दोनों जहान की बहतरी भलाई और कामयाबी की दुआ मैँगें ।

शबे बरात की नमाज़ें

सलातुल ख़ैर

सौ रकात इस तरह पढ़ी जाए कि 1000 मरतबा सूरे इख़्लास पढ़ी जाए, यानी हर रकात में 10-10 मरतबा। इस नमाज़ से बरकत फैल जाती है। पहले के दौर में बुज़ुर्ग इस नमाज़ के लिए जमा होते और बाजमाअत अदा करते। इसकी फ़ज़ीलत ज़्यादा और सवाब बेशुमार है।

हज़रत हसन बसरी रहमतुल्लाह अलैह से मरवी है, आपने फ़रमाया- मुझे 30 सहाबा ने बयान किया कि जो शख़्स इस शबे बरात में ये नमाज़ पढ़े, तो अल्लाह रब्बुल इज़्ज़त 70 मरतबा नज़रे रह़मत फ़रमाता है और हर नज़र के बदले उसकी 70 हाजात पूरी करता है। सबसे कम दरजे की हाजत मग़फ़िरत है। 14वीं को ये नमाज़ पढ़ना भी मुस्तहब है। क्योंकि इस रात को (इ़बादत के साथ) ज़िंदा रखना भी मुस्तहसन है।

सलातुत तस्‍बीह

सलातुत तस्‍बीह पढें : दीनो दुनिया के बे शुमार फाएदे हासिल करने का बेहतरीन ज़रीआ सलातुल तस्बीह है, इसकी अदाएगी का मखसूस वक्त नहीं है । बल्कि हर मौसम और वक़्त में अदा की जा सकती है सिर्फ मकरुह औकात में न पढे, हुजूर सल्लल्लाहो तआला अलैहि वसल्लम ने अपने चचा कोतालीम फ़रमाई तो फ़रमाया इसे रोजाना या हफ्ते में या महीने में या साल में ! वरना उम्र भर में एक बार जरूर अदा करें  दीगर नवाफिल के अलावा फजीलत वाले दिन व रात में सलातुल तस्बीह अदा करना इकसीर है (बेहद बे इन्तिहा फायदे मन्द है

        सलातुल तस्बीह का आसान तरीका

निय्यत की मेंने चार रकअत नमाज़ नफ़्ल सलातुत तस्वीह की, वास्ते अल्लाह तआला के, मुंह मेरा काबे शरीफ़ की तरफ़, अल्लाहु अकबर और सना पढने के बाद यह तस्बीह

सुब्हानल्लाहि वलहम्दु लिल्लाहि 

व लाइलाहा इल्ललाहु वल्लाहु अकबर

15 बार तस्वीह पढ़ें,

फिर किरत के बाद रुकूअ से पहले 10  बार,

फिर रुकूअ में सुब्हाना रब्बियल अजीम के बाद 10  बार,

फिर रुकूअ से खड़े होकर समिअल्लाहुलिमनहमिदह के बाद 10  बार,

फिर सजदे में सुब्हाना रब्बियल अअला के बाद 10 बार,

फिर दोनों सजदों के दरमियान जल्से में 10  बार,

फिर दूसरे सजदे  में 10 बार, इस तरह हर रकअत में 75 बार तस्बीह पढ़ें।

नोट- रुकूअ व सजदे में हमेशा पढी जाने वाली तस्बीह भी पढ़ें।

हिदायत:-  दूसरी और चौथी रकअत तस्बीह से शुरू करे ! क़अदा ऊला में अत्तहिय्यात के बाद दुरूद शरीफ़ व दुआ पढ कर खड़े होतीसरी रकअत मे पहले सना पढ़ें फिर तस्बीह पढ़ें। किसी रुक्न की तस्बीह रह जाए तो अगले रुक्न में पूरी कर लें, तस्बीह का शुमार उंगली दबाकर करें, जो सूरह चाहे पढ़ सकते हैं, हॉ सूरए तकासुर, सूरए अस्र, सूरए काफिरून और  सूरए इख़्लास पढ़ना बेहतर है।

 दीगर इबादतें:

4 रकात नमाज़ 1 सलाम से इस तरह पढ़ें कि सूरे फ़ातेहा के बाद सूरे इख़्लास (कुलहो वल्लाहो अहद) 50 मरतबा पढ़ें। फ़ायदा- गुनाहों से मग़फ़िरत।

2 रकात नमाज़ में सूरे फा़तेहा के बाद 1 मरतबा आयतल कुर्सी (अल्लाहो लाइलाहा इल्ला) और 15 बार सूरे इख़्लास पढ़ें और सलाम फरने के बाद 100 मरतबा दरूद शरीफ़ पढ़ें। फ़ायदा- रिज़्क में कुशादगी, मुसीबत से निजात और गनाहों से मग़फ़िरत।

2-2 करके 14 रकात नमाज़ पढें। उसके बाद 100 बार दरूद पढ़ें। फ़ायदा- दुआ की मकबुलियत।

2-2 करके 8 रकात नमाज़ नफ़िल पढ़ें, हर रकात में सूरे फ़ातेहा के बाद सूरे क़दर (इन्ना अन्ज़लना) 1 बार और सूरे इख़्लास 25 बार पढ़ें। फ़ायदा- गुनाह से मग़फ़िरत व बख़्शिश।

ग़ौस-उल-आलम महबूब यज़्दानी सैयद सुल्तान मखदूम अशरफ़ जहाँगीर समानानी फरमाते हैं कि शबे बारात में सो रकत नमाज़ अदा करें पचास सलाम के साथ इस की हर रकत में सूरह फातिहा के बाद दस बार सूरह इखलास पढ़ें जब नमाज़ से फारिग हो जाएँ तो सजदा में सर रख कर यह दुआ पढ़ें

بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم اعوذ بنور وجھک الذی بصارت بہ السموات والارض السبع وکشف بہ الظلمات وصلح علیہ امر من الاولین و الآخرین من فجاء نعمتک ومن تحویل عاقبتک ومن شر کتاب سبق۔ اعوذ بعفوک من عقابک واعوذ برضاک من سخطک اعوذبک منک جل ثناء ک وما ابلغ ولا احصی ثناء علیک انت کما اثنیت علی نفسک۔

इसके बाद बैठ जाएँ और दुरूद शरीफ पढ़ कर यह दुआ मांगे 

اللھم ھب لی قلبا نقیا من الشرک بریاو لا شقیا

इसके बाद अल्लाह से मुरादें मांगे इन शा अल्लाह क़ुबूल होगी (लताइफ अशरफी हिस्सा २ सफ़्हा ३४६)

शबे बरात की दुआ

हज़रत उमर रज़िअल्लाह अन्हो से मरवी है कि हज़रत आईशा रज़िअल्लाह अन्हा फ़रमाती हैं, 15 शाबान की रात हुज़ूर सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम सजदे में ये दुआ मांगी-

سَجَدَ لَکَ سَواَدِیْ وَجَنَانِیْ وَاٰمَنَ بِکَ فُوَادِیْ اَبُوْئُ لَکَ بِالنِّعَمِ وَاَعْتَرِفُ لَکَ بِالذُّنُوْبِ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ اِنَّہٗ لَایَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ اَعُوْذُ بِعَفُوِکَ مِنْ عَقُرْ بَتِکَ وَاَعُوْذُ بِرَحْمَتِکَ مِنْ نِّعْمَتِکَ وَاَعُوْذُ بِرِضَاکَ مَنْ سَخَطِکَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ لَا اُحْصِیْ ثَنَائً عَلَیْکَ اَنْتَ کَمَا اَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ

(या अल्लाह) मेरे जा़हिर व बातिन ने तेरे लिए सजदा किया और मेरा दिल तुझ पर ईमान लाया, मैं तेरे इनाम का मोअतरिफ़ हूं और गुनाहों का भी इक़रार करता हूं, पस मुझे बख़्श दे, क्योंकि तेरे सिवा कोई बख़्शने वाला नहीं। मैं तेरे अफ़ू के साथ तेरे अज़ाब से पनाह चाहता हूं। तेरी रह़मत के साथ तेरे अज़ाब से पनाह का तालिब हूं। तेरी रज़ा के साथ तेरे ग़ज़ब से पनाह चाहता हूं। मैं कमा हक्कहू तेरी तारीफ़ नहीं कर सकता। तू ऐसा है जैसे तूने खुद अपनी तारीफ़ बयान फ़रमाई है। इस रात को गुनाह में गुज़ारना बड़ी ना महरूमी की बात है। आतिशबाजी के बारे में प्रसिद्ध बात यह है कि इसका आविष्कार नमरूद बादशाह ने किया था, जब उन्होंने हज़रत इब्राहिम अलैहिस्सलाम को आग में फेंका और आग गुलज़ार हो गयी, तो उसके आदमीयों ने बारूद के आनर (पटाखे) में आग लगाकर कर हज़रत इबराहीम खलीलुल्लाह अलैहिस्सलाम की ओर फेंके, हिंद-पाक में मुसलमानों ने यह रस्म हिंदुओं से सीखी, लेकिन दुर्भाग्य से हिंदुओं ने इसे छोड़ दिया है लेकिन हर साल इस रस्म में मुसलमानों के लाखों रुपये बर्बाद हो जाते हैं। मालूम हो कि इसका खरीदना, खरीदवाना, बेचना, बेचवाना सब हराम है