آپ کے اسم گرامی محمد عطا لقب قاضی حمید الدین ،سُلطان التارکین
صوفی سعید ناگوری کے نام سے مشہور تھے۔ آپ کے والد ماجد حضرت عطااللہ محمود بخاری
سلطان شہاب الدین غوری کے عہدِ حکومت میں کرمان سے ہندوستان تشریف لائے تھے ۔ آپ
کی ولادت ۵۹۰ ہجری میں ہوئی ۔ سلطان غوری نے ۱۱۲۹ء میں پرتھوی راج چوہان کو شکست
دیکر جب دہلی پر اپنی فتح کا پرچم لہرایا اس کے بعد مسلم گھرانوں میں جو بچہ سب سے
پہلے پیدا ہوا وہ صوفی حمیدالدین ناگوری تھے۔ آپ کا سلسلۂ نسب حضرت سعید بن زیدسے
ملتا ہے، جو عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔ آپ کی والدہ حضرت بی بی خدیجہ حسینی سیدہ
تھیں۔آپ کی والدہ محترمہ بھی اپنے زمانے کی نہایت بزرگوار ، صالح، نیک اور پاکباز
خاتون تھیں۔آپ کی ابتدائی تعلیم آپ کے والد محترم کی سرپرستی میں ہوئی۔بعدہٗ آپ
کے استاذ مولانا شمس الدین حلوائی تھے جن سے آپ نے علوم شریعت وطریقت کا وافر حصہ
اور درجۂ کمال حاصل کیا۔ انہوں نے مولانا حلوائی کے علاوہ شیخ حمیدالدین خوئی اور
حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری سے بھی استفادہ کیا۔ یوں تو انہوں نے کئی
خدارسیدہ بزرگان دین کی صحبت اٹھائی اور علوم ظاہری وباطنی حاصل کئے۔آپ نے ایک
لمبی مدت تک ریاضت ومجاہدے کئے۔حضور خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ کی صحبت میں رہ کر تصوف و معرفت کے راز ہائے
سربستہ کا مشاہدہ کیا اور عشق الٰہی سے اپنے سینے کو منور کیا یہاں تک کہ آپ سلطان
الہند کے منظور نظر ہوگئے۔اور اس کے بعد خواجہ ؒنے خرقہ خلافت عطا کیا۔ اپنے مرشد
کے حکم سے ناگور گئے جہاں بندگان خدا کی خدمت میں مصروف رہے۔ آپ اپنے وقت کے ایک
عالی مرتبت اور بلند نظر کثیراللسان عالم تھے انہیں عربی ،فارسی اور ہندی تینوں
زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ آپ کو مطالعہ کا بے حد ذوق وشوق تھا۔ قرآن پاک کی
مختلف تفسیر یں اور مستند مشائخ کی تحریر کردہ حدیث کی بلند پایہ کتابیں آپ کے
زیر مطالعہ رہتی تھی۔آپ خود بھی کئی معتبر اور مستند کتابوں کے مصنف ہیں۔ تصوف
وسلوک ،شریعت وطریقت تفسیر وحدیث فقہ اور علم الفرائض (میراث کے اسلامی قوانین)
آپ کی دلچسپی کے خاص موضوعات تھے۔ آپ کے حق آگاہ قلم کی چند نگارشات جنہیں آج
بھی علماء وصوفیاء کے درمیان نہایت قدر کی نگاہوںسے دیکھا جاتا ہے ۔ سُلطان
التارکین کی زندگی یکجہتی،باہمی اتحاد ،میل ملپ ایک دوسروں کا پاس و خیال کا وہ
نمونہ ہے جو حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی تربیت کی دین ہے ۔آپ علیہ الرحمہ ۲۹ ربیع الثانی ۶۷۳ھ کو اس جہانِ فانی کو الوداع
کیا۔ ناگور شریف راجستھان میں آپ کا آستانہ مبارک زیارت گاہ خاص و عام ہے ۔
No comments:
Post a Comment