اسم
گرامی: سید محمد اشرفی کچھوچھوی علیہ الرحمہ
والد
گرامی: رئیس الحکماء حکیم الاسلام حضرت مولانا سید نذر اشرف اشرفی جیلانی
فاضل کچھوچھوی علیہ الرحمہ
والدہ
ماجدہ: حضرت سیّدہ محمدی خاتون بنت محبوب ربانی ہم شبیہ غوث اعظم جیلانی سرکار
اعلی حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی علیہ الرحمہ
مقدس
دادا: حضرت مولانا سید شاہ فضل حسین اشرفی جیلانی قدس سرہ
مقدس
نانا: ہم شبیہ غوث اعظم محبوب ربانی مخدوم الاولیا شیخ المشائخ اعلیٰ
حضرت سید شاہ علی حسین اشرفی جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ
مقدس
ماموں: سلطان الواعظین عالم ربانی علامہ سید احمد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی
علیہ الرحمہ
سلسلہ
نسب:
13؍
واسطوں سےحضرت مخدوم الآفاق شیخ السلام حاجی الحرمین الشریفین سید عبدالرزاق
نورالعین جیلانی اشرفی کچھوچھوی علیہ الرحمہ تک پہنچتا ہے۔
24؍
واسطوں سے حضور غوث اعظم علیہ الرحمہ تک پہنچتا ہے۔
35؍
واسطوں سے حضور اکرم نور مجسم رسول اللہ ﷺ تک پہنچتا ہے۔
ولادت باسعادت: 15؍
ذیقعدہ1311ھ مطابق 1895ء؛ شبِ چہار شنبہ کی درمیانی شب ہے۔
جائے
ولادت: جائس، ضلع رائے بریلی ۔
والدہ
ماجدہ کا بیان ہے کہ انہوں نے خواب دیکھا کہ کوئی بزرگ ان کے ہاتھ میں قرآن و حدیث
دے کر مبارک باد دیتے ہیں ، ان کی آنکھ کھل گئی اور اسی وقت درد زہ شروع ہوا، لیکن
معمولی تکلیف محسوس ہوئی اور محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ کی ولادت ہوئی۔
رسم بسم للہ خوانی:
19؍ ربیع الاول 1315ہجری بزبان فیض ترجمان جد امجد حضرت مولانا سید
شاہ فضل حسین اشرفی جیلانی قدس سرہ
تکمیل
قرآن: 1316ہجری مقدس ماں نے اپنے فرزند بلند اقبال کو صرف چھ/6 مہینے میں قاعدہ
بغدادی اور پارئہ عم ختم کروایا ۔ پھر حضور محدث اعظم ہند کچھوچھوی علیہ الرحمہ کو
بقیہ ۲۹؍ انتیس پارے پوری روانی کے ساتھ صرف ۲۹؍ انتیس دنوں میں ختم
کروائے۔ تب آپ کی عمر مبارک صرف پانچ سال کی تھی۔
تعلیم و تربیت: والدہ ماجدہ سے قرآن
پاک مکمل کیا۔والد ماجد حضرت رئیس الحکماء سید نذر اشرف اشرفی جیلانی فاضل
کچھوچھوی سے فارسی و عربی کی ابتدائی کتابوں سے کافیہ وغیرہ تک پڑھا۔مدرسہ نظامیہ
فرنگی محل، لکھنؤ میں حضرت بحر العلوم مولانا عبد الباری فرنگی محلی علیہ رحمۃ
الباری سے آٹھ سال میں درسیات کی تکمیل فرمائی اور سند فضیلت و اجازت حاصل کی ۔
فراغت: 1325ھ/1909ء؛ بعمر 14سال۔
اساتذہ کرام:
· محترمہ سیّدہ محمدی خاتون اشرفی (والدہ ماجدہ)۔
· حضرت مولانا سید نذر اشرف فاضل کچھوچھوی (والد ماجد)۔
· امام وقت حضرت علامہ مفتی عبد الباری فرنگی محلی لکھنوی۔
· استاذ زمن حضرت علامہ مفتی لطف اللہ علی گڑھی خلیفہ حضور اعلیٰ
اشرفی میاں کچھوچھوی علیہ الرحمہ ۔
· شیخ المحدثین حضرت علامہ وصی احمد محدث سورتی علیہ الرحمہ
· امام اہل سنت حضرت مولانا شاہ احمد رضا خاں قادری برکاتی فاضل
بریلوی علیہ الرحمہ
· مطیع الرسول علامہ عبد المقتدر بدایونی علیہ الرحمہ
· عالم ربانی حضرت مولانا سید احمد اشرف اشرفی (مرشد برحق)۔
تکمیل علوم و فنون/لقب محدث
اعظم:
1328 ہجری
بمطابق 1912عیسوی؛ بعمر17سال۔
بیعت و ارادت:
1327 ہجری بمطابق1911 عیسوی حضرت محدث اعظم ہند علیہ
الرحمہ نے اپنے مقدس نانا جان محبوب ربانی اعلیٰ حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمۃ
والرضوان کی روحانی ایماء و اشارے پر اپنے حقیقی ماموں جان و استاذ گرامی، عالم
ربانی، واعظ لا ثانی، سلطان المناظرین حضرت علامہ مولانا الحاج سید احمد اشرف
اشرفی جیلانی قدس سرہٗ کو اپنا پیر و مرشد منتخب فرمایا اور شرف بیعت حاصل کیا ۔
مدرسۃ الحدیث، دہلی کا قیام:
1330
ہجری بمطابق 1913عیسوی زیر سرپرستی حضرت علامہ محمد میر صاحب علیہ الرحمۃ و
الرضوان 10؍سال تک وہاں درس حدیث کافریضہ انجام دیا۔
عقد نکاح:
1333
ہجری بمطابق1917عیسوی حضرت محدث اعظم ہند کی شادی 22سال کی عمر میں اعلیٰ حضرت
اشرفی میاں علیہ الر حمۃ و الرضوان کی پوتی اور اپنے مقدس ماموں و مرشد برحق حضرت
مولانا سید احمد اشرف اشرفی جیلانی قدس سرہٗ کی شہزادی محترمہ سیدہ فاطمہ کے ساتھ
ہوئی، جوحضور غوث زماں، سرکار کلاں،شیخ المشائخ، حضرت علامہ مولانا سید مختار اشرف
اشرفی جیلانی قدس سرہٗ کی حقیقی بہن تھیں۔
جامعہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ:
1340ہجری
بمطابق 1921ء؛اپنے مقدس نانا جان محبوب ربانی اعلیٰ حضرت اشرفی میاں علیہ الر حمۃ
و الرضوان کے قائم کردہ جامعہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ میں منصب شیخ الحدیث کے مسند
نشیں ہوئے اور ایک طویل عرصہ تک درس حدیث دیتے رہے اور ساتھ ہی فتاوے بھی لکھتے
رہے۔
خلافت واجازت:
مرشد
برحق نے1340ھ/1922ء میں آپ کو تمام سلاسل کی مثال خلافت و اجازت مدینہ طیبہ میں
خاص مواجہہ شریف مختار دو عالم ،مصطفیٰ جان رحمت ﷺ کے سامنے عطا کی۔نیز محدث اعظم
کو مجدد اعظم امام احمد رضا خاں قادری برکاتی فاضل بریلوی سے بھی سلسلہ عالیہ
قادریہ برکاتیہ رضویہ کی اجازت و خلافت حاصل تھی۔
’’ماہنامہ اشرفی‘‘کا اجراء:
جمادی
الاولی1341ھ/جنوری1923ء جو 1345ھ/ 1926ء تک جاری رہا۔
دیگر القابات:
امام المتکلمین، اشرف المحدثین، مخدوم ملت، شیخ
الہند، بحر الکمال، تاج العرفاء، سراج العلماء، سید الشعراء۔
دینی و قومی تحریکات کی
رکنیت وسرپرستی و صدارت:
· آل انڈیا سنی کانفرنس، مرادآباد
· جماعت رضائے مصطفی، بریلی۔
· آل انڈیا سنی جمیعۃ العلماء، ممبئی۔
· الجمیعۃ الاشرفیہ، کچھوچھہ مقدسہ۔
اولاد و اخلاف:
آپ
کے چار شہزادے اور دو شہزادیاں ہیں:
· سید محامد اشرف اشرفی جیلانی مجذوب الٰہی (مفقود الخبر )۔ آپ ہی
کی نسبت سے حضرت محدث اعظم ہند قدس سرہٗ ابو المحامد لکھا کرتےتھے۔
· حضرت سید حسن مثنیٰ اشرفی الجیلانی انورؔ کچھوچھوی علیہ الرحمہ۔
·
حضرت سید محمد مدنی اشرفی الجیلانی اختر
ؔکچھوچھوی مدظلہ (جانشین حضور محدث اعظم)
· حضرت سید محمد ہاشمی اشرفی الجیلانی اطہر ؔکچھوچھوی۔
· حضرت مخدومہ سیدہ اقبال بانو اشرفیہ۔
· حضرت مخدومہ سیدہ سلطانہ خاتون اشرفیہ۔
محدث
اعظم ہند اور الجامعۃ الاشرفیہ:
آپ علیہ الرحمہ کا
الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور جوکہ آپ علیہ الرحمہ کے نانا جان حضور اعلیٰ حضرت
اشرفی میاں کچھوچھوی علیہ الرحمہ خا قائم کردہ ادارے تھا اس سے بڑا گہرا تعلق رہا
ہے۔چناں چہ۱۳۵۵ہجری میں شیخ المشائخ محبوب ربانی اعلی حضرت حضرت سید علی حسین
اشرفی میاں کچھوچھوی علیہ الرحمہ کے وصال کے بعد دارالعلوم اشرفیہ کے سرپرست منتخب
ہوئے اور ۱۳۸۱ہجری تک تقریبا ۲۶ سال اس منصب پر فائز رہے ۔ حضرت محدث اعظم ہند علیہ
الرحمہ صرف نام کے سرپرست نہ تھے بلکہ دارالعلوم اشرفیہ کی ہر مشکل وقت میں مشکل
کشائی فرماتے اور ضرورت پڑنے پر اپنے اسفار ترک فرما کر مبارک پور تشریف لاتے اور
منتظمین کی میٹنگ طلب فرماکر تدبیر و حکمت سے ہر گتھی کو سلجھاتے ۔
آپ علیہ الرحمہ دارالعلوم اشرفیہ ، مبارک پور
میں باضابطہ ممتحن کی حیثیت سے بھی تشریف لاتے۔تلمیذ حافظ ملت مولانا محبوب اشرفی
کا بیان ہے کہ سر کار محدث اعظم ہند قدس سرہ کو درس و تدریس کا کام چھوڑے ہوئے چالیس
سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے ، مگر جب دار العلوم اشرفیہ ، مبارک پور یا دوسرے
مدارس کے طلبہ کا امتحان لیتے تو معلوم ہوتا کہ مسند تدریس کے بادشاہ ہیں ، معقولات
کی وہ کتابیں جو اس وقت دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور کے علاوہ چند ہی مدارس میں داخل
نصاب تھیں ، امتحان لینے کے لیے جب حضرت محدث اعظم کے سامنے آئیں تو معلوم ہوتا کہ
سارے علوم وفنون حضرت کے لیے مسخر ہیں۔
حضرت محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ دارالعلوم اشرفیہ کی تعلیم اور نظام تربیت سے کافی متاثر اور مطمئن تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے دو صاحب زادگان شیخ الاسلام حضرت سید مدنی میاں اور غازی ملت حضرت سید محمد ہاشمی میاں کو حضرت حافظ ملت علیہ الرحمہ کی خدمت میں مبارک پور بھیجا۔ حضرت مدنی میاں نے اعداد یہ تا دورہ حدیث کی مکمل تعلیم اشرفیہ سے ہی مکمل فرمائی۔
علم
حدیث و علم رجال:
علم حدیث کا اندازہ اس
سے کیجیے کہ جتنی حدیثیں فقہ حنفی کی ماخذ ہیں ہر وقت پیش نظر ، اور جن حدیثوں سے
فقہ حنفی پر بظاہر رد پڑتی ہے ان کی روایت و درایت کی خامیاں ہر وقت از بر۔ علم
حدیث میں سب سے نازک شعبہ علم اسماء الرجال کا ہے ۔ اعلیٰ حضرت کے سامنے کوئی بھی
سند پڑھی جاتی اور راویوں کے بارے میں دریافت کیا جاتا تو ہر راوی کی جرح و تعدیل
کے جو الفاظ فرمادیتے تھے، اٹھا کر دیکھا جاتا تو ”تقریب و تہذیب و تذہیب “ میں
وہی لفظ مل جاتا تھا۔
مشاہیر تلامذہ:
· امام علم و فن حضرت علامہ مولانا سلیمان اشرفی بھاگلپوری۔
· فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی افضل الدین اشرفی نعیمی مونگیری
· علامہ مولانا عمادالدین سنبھلی اشرفی
· علامہ شاہ سید محی الدین اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی
· شیخ الحدیث علامہ مولانا سید معین الدین اشرفی جیلانی کچھوچھوی
· سرکار کلاں مخدوم المشائخ سید مختار اشرف اشرفی جیلانی
· حضرت علامہ مولانا مفتی باقر علی اشرفی نعیمی گیاوی
· نعیم ملت حضرت علامہ مولانا سید نعیم اشرف اشرفی جیلانی جائسی
· محقق دوراں حضرت مولانا سید فاخر اشرفی الٰہ آبادی
· علامہ مولانا سید قطب الدین اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی
· علامہ مولانا سید امیر اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی
· مجاہد دوراں علامہ مولانا سید مظفر حسین اشرفی جیلانی کچھوچھوی
· علامہ مولانا سید شمس الدین اشرفی جیلانی کچھوچھوی
رئیس
المحققین، شیخ الاسلام و المسلمین، جانشین محدث اعظم ہند، حضرت علامہ مولانا مفتی
الحاج سید محمد مدنی اشر فی جیلانی قبلہ ادام اللہ المنان علیٰ رئوس الا نس و
الجان بطول حیاتہ۔
وصال محدث اعظم ہند:
16 رجب المرجب 1381ہجری
بمطابق 1961عیسوی۔
نماز جنازہ:
مخدوم المشائخ سرکار کلاں سید مختار اشرف اشرفی
جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ نے پڑھائی۔
جانشین محدث اعظم ہند:
شیخ
الاسلام والمسلمین، رئیس المحققین، اشرف المرشدین حضرت علامہ مولانا سید محمد مدنی
اشرفی الجیلانی کچھوچھوی مدظلہ
خلفائے کرام:
· حضر ت علامہ مولانا سید عبد الرزاق اشرفی قادری جیلانی (والد ماجد
حضرت ملک العلماء سیدظفرالدین قادری جیلانی رضوی بہاری)۔
· حضرت ملک العلماء علامہ مولانا مفتی سید ظفرالدین جیلانی قادری
رضوی بہاری۔
· محبوب العلماء حضرت علامہ مولانا مفتی محبوب اشرفی مبارکپوری،
جامعہ اشرفیہ، مبارکپور۔
· شمس الافاضل حضرت علامہ مولانا مفتی شمس الحق اشرفی غازی پوری۔
· اشفاق العلماء مفتی اعظم راجستھان حضرت علامہ مولانا مفتی اشفاق
حسین اجملی نعیمی سنبھلی، بانی جامعہ اسحاقیہ۔
· حضرت علامہ مولانا مفتی حمید الرحمن قادری بہاری (خانقاہ سرکار
محبی)
· حضرت علامہ مولاناشاہ ابو الوفاء فصیحی غازی پوری۔
· حضرت علامہ مولاناخواجہ پیر محمد اسلم قادری گجراتی پاکستانی (والد
ماجد حضرت پیر افضل قادری و حضرت پیر مفتی اشرف القادری محدث نیک آبادی)
· حضرت علامہ مولانا محمد شرف الدین شرف اشرفی بھاگلپوری۔
· حضرت علامہ مولانا صدیق شاہ چشتی قادری نظامی صابری فخری اشرفی،
بلہاری۔
· حضرت علامہ مولانا منشی محمد نور قریشی اشرفی، ادونی۔
· علامہ مولانا مفتی ثناء اللہ محدث مؤوی اعظمی۔
· راقم کے علم میں جن بزرگوں کو حضرت محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ سے
اجازت علمی بھی حاصل تھی، وہ یہ ہیں:
· امام المعقولات علامہ مولانا سلیمان اشرفی بھاگلپوری علیہ الرحمہ
(سابق نائب شیخ الحدیث، جامعہ اشرفیہ، مبارک پور)
· علامہ مولانا مفتی عبد الرشید رضوی چھنگوی پنجابی۔
· علامہ مولانا مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ، راجستھان۔
· علامہ مولانا مفتی ثناءاللہ محدث امجدی مؤوی اعظمی علیہ الرحمہ۔
· فقیہ اسلام علامہ مولانا مفتی عبد الحلیم اشرفی رضوی ناگپوری علیہ
الرحمہ۔
· علامہ مولانا مفتی فیض الرحمن اشرفی، علیہ الرحمہ۔
· علامہ مولانا مفتی عبد الرشید قادری رضوی کارنجوی(آکولہ، مہاراشٹر)
اہم
تاریخی مناظرے:
· مناظرہ بھاگلپور، بہار(1339ہجری بمطابق1920عیسوی)
· مناظرہ کچھوچھہ مقدسہ (1339ہجری بمطابق1920 عیسوی)
· مناظرہ پہلام، بہار (1346 ہجری بمطابق 1928 عیسوی)
· مناظرہ سنی و وہابیہ؛ المعروف مناظرۂ گھوسی (1351 ہجری بمطابق 1933
عیسوی)
· مناظرہ خیرآباد، مؤ (1353 ہجری بمطابق 1935 عیسوی)
· مناظرہ اذان ثانی جمعہ، بنارس (1376 ہجری بمطابق 1957 عیسوی)
· مناظرہ جامع مسجد بھوپال۔
سفر حج و زیارت:
حضرت
محدث اعظم ہند قدس سرہٗ۔۵؍پانچ مرتہ زیارت حرمین طیبین سے مالا مال ہوئے
۔
تصانیف محدث اعظم ہند علیہ
الرحمہ :
· معارف القرآن، ترجمہ قرآن مجید
· تفسیر قرآن بنام تفہیم القرآن
· تقوی القلوب
· قہر قہاربروئے ناہنجار
· اتمام حجت برجند منکر نبوت
· کما قال اقول فی رداہل الضلال والجہول
· بصارۃ العین فی ان وقت العصر بعد المثلین
· التحقیق البارع فی حقوق الشارع
· الاجازۃ بالدعاء بعدصلٰوۃ الجنازۃ
· فتنہ عظیمہ اور اس کا دفیعہ
· تحقیق التقلید
· الفتویٰ علیٰ جواز التکبیربالجہر فی عید الفطر و عیدالضحیٰ
· معظم الابواب فی بیان طریق الزیارۃ و ایصال الثواب
· کتاب الصلٰوۃ
· مکالمئہ جمعہ ،روداد منظرہ بنارس
· روداد مناظرہ کچھوچھہ مقدسہ
· نوک تیر بر جگر بے پیر
· مرقومات بے مثال بر قیام میلاد
· خدا کی رحمت
· مقصدالابرار
· منافقین اسلام کا آغاز و ارتقاء
· فتاویٰ اشرفیہ
· سیر ۃ الخلفاء
· جزیرۃ العرب و آریہ ناریہ
· میلاد اشرفی
· حقّا کہ بنائے لاالٰہ است حسین
· حیات غوث اعظم
· سلطان المشائخ
· سلطان العارفین
· پیران پیر
· شیخ العالم
· حیات غوث العالم
· فرش پر عرش
· معراج نامہ
No comments:
Post a Comment