مبلغ اسلام شاہ احمد مختار صدیقی میرٹھی علیہ الرحمہ


نام ونسباحمد مختار صدیقی بن شاہ عبد الحکیم جؔوش و حکیمؔ بن شیخ پیر بخش بن شیخ غلام احمد ۔(الیٰ آخرہ )رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم۔ 

والدِ ماجد نے ’’احمد مختار‘‘ اور دادی صاحبہ نے ’’امام الدین‘‘ نام رکھا۔

ولادت باسعادت:  بروز پیر، ۷؍محرم الحرام ۱۲۹۴ھ ، بمطابق ۲۲؍جنوری ۱۸۷۷ء کو صوبۂ اُتر پردیش کے مردم خیز شہر میرٹھ (انڈیا) کے محلّۂ مشائخاں، اندر کوٹ میں ہوئی۔

تحصیل ِعلم:حضرت احمد مختار صدّیقی پانچ سال کی عمر میں مکتب میں داخل ہوئے اور قرآنِ مجید وہیں ختم کیا؛ اردو، فارسی اور عربی کی ابتدائی تعلیم اپنے والدِ ماجد سے حاصل کی اور درسِ نظامی کی تکمیل مدرسۂ اسلامی ، اندر کوٹ، میرٹھ میں علامہ ناظر حسن صاحب سے ۱۳۱۰ھ میں کی۱۹۰۳ء میں علمِ حدیث کے لیے شیخ الدلائل حضرت مولانا شاہ عبد الحق صدّیقی الٰہ آبادی (متوفّٰی ۱۳۳۳ھ / ۱۹۱۵ء) کی خدمت میں مکۂ مکرمہ اور ۱۳۲۲ھ/۱۹۰۴ء میں شیخ سیّد محمد امین رضوان کی خدمت میں مدینۂ منوّرہ حاضر ہو کر ۱۳۲۳ھ میں علمِ حدیث کی تکمیل کی۔بریلی میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ سے اور گنج مراد آباد میں مولانا احمد میاں صاحب خلفِ اکبر حضرت مولانا شاہ فضل الرحمٰن گنج مرادآبادی (۱۲۰۸ھ تا ۱۳۱۳ھ) سے بھی فیوضِ علمی حاصل کیے۔ آپ علومِ جدیدہ سے بھی بہرہ ور ہوئے، آپ کو انگریزی میں بھی دسترس حاصل تھی۔

 بیعت و خلافت:آپ کے والد ماجد کو حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی (۱۲۳۳ھ تا ۱۳۱۷ھ) سے سلسلۂ چشتیہ میں بیعت و خلافت کا شرف حاصل تھا اور سلسلہ ہائے قادریہ غوثیہ و نقشبندیہ غوثیہ میں آپ حضرت سید غوث علی شاہ قلندر پانی پتی علیہ الرحمہ (۱۲۱۹ھ/۱۸۰۴ء تا ۱۲۹۷ھ/۱۸۸۰ء) کے خلیفۂ مجاز تھے۔ حضرت احمد مختار علیہ الرحمہ نے اپنے والدِ ماجد سے بیعت ہو کر، مذکورہ تینوں سلاسل میں خلافت حاصل کی۔ بعد ازاں، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ سے سلسلۂ قادریہ برکاتیہ رضویّہ میں تاجِ خلافت پہنا اور قطب المشائخ  محبوب ربانی حضرت مولانا ابو احمد سید شاہ علی حسین الاشرفی الجیلانی کچھوچھوی  علیہ الرحمہ(۱۲۶۶ھ تا ۱۳۵۵ھ) سے سلسلۂ اشرفیہ میں شرفِ خلافت سے مشرف ہوئے۔ 

حضرت حاجی سید وارث علی شاہ علیہ الرحمہ سرکارِ دیوہ شریف (۱۲۳۲ھ تا ۱۳۲۳ھ/۹۰۵اء) اور حضرت شیخ سیّد محمد امین رضوان مدنی  علیہ الرحمہ وغیرہم اکابر صوفیا سے بھی فیوضِ روحانی حاصل کیے۔

وصال مبارک:حضرت علامہ شاہ احمد مختار صدیقی علیہ الرحمہ میرٹھی علم و عمل سے بھر پور زندگی گزار کر، بروز پیر، بعدِ مغرب، ۱۲(بارہ) جمادی الاولیٰ ۱۳۵۷ھ مطابق ۱۰ (دس) جولائی ۱۹۳۸ء کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ آپکا مزار انتقال دَمن (پرتگیز)، انڈیا میں ہے۔


 

 

No comments:

Post a Comment